یاد رکھو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بُخل کرتے ہیں، اور جو کوئی بھی بُخل کرتا ہے وہ محض اپنی جان ہی سے بخل کرتا ہے، اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم (سب) محتاج ہو، اور اگر تم (حکمِ الٰہی سے) رُوگردانی کرو گے تو وہ تمہاری جگہ بدل کر دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے،
English Sahih:
Here you are – those invited to spend in the cause of Allah – but among you are those who withhold [out of greed]. And whoever withholds only withholds [benefit] from himself; and Allah is the Free of need, while you are the needy. And if you turn away [i.e., refuse], He will replace you with another people; then they will not be the likes of you.
1 Abul A'ala Maududi
دیکھو، تم لوگوں کو دعوت دی جا رہی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو اِس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کر رہے ہیں، حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ در حقیقت اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے اللہ تو غنی ہے، تم ہی اس کے محتاج ہو اگر تم منہ موڑو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا اور وہ تم جیسے نہ ہوں گے
2 Ahmed Raza Khan
ہاں ہاں یہ جو تم ہو بلائے جاتے ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں کوئی بخل کرتا ہے اور جو بخل کرے وہ اپنی ہی جان پر بخل کرتا ہے اور اللہ بے نیاز ہے اور تم سب محتاج اور اگر تم منہ پھیرو تو وہ تمہارے سوا اور لوگ بدل لے گا پھر وہ تم جیسے نہ ہوں گے
3 Ahmed Ali
خبردار تم وہ لوگ ہو کہ الله کی راہ میں خرچ کرنے کو بلائے جاتے ہو تو کوئی تم میں سے وہ ہے جو بخل کرتا ہے اورجو بخل کرتا ہے سو وہ اپنی ہی ذات سے بخل کرتا ہے اور الله بے پرواہ ہے اور تم ہی محتاج ہو اور اگر تم نہ مانو گے تو وہ اور قوم سوائے تمہارے بدل دے گا پھر وہ تمہاری طرح نہ ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
خبردار! تم وہ لوگ ہو کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے (۱) ہو تو تم بخیلی کرنے لگتے ہو اور جو بخل کرتا ہے وہ تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے (۲) اللہ تعالٰی غنی ہے اور تم فقیر اور محتاج ہو (۳) اور اگر تم روگردان ہو جاؤ (٤) تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو لائے گا جو پھر تم جیسے نہ ہونگے۔(۵)
۳۸۔۱ یعنی کچھ حصہ زکوۃ کے طور پر اور کچھ اللہ کے راستے میں خرچ کرو۔ ٣٨۔۲ یعنی اپنے ہی نفس کو انفاق فی سبیل اللہ کے اجر سے محروم رکھتا ہے۔ ۳۸۔۳ یعنی اللہ تمہیں خرچ کرنے کی ترغیب اس لیے نہیں دیتا کہ وہ تمہارے مال کا ضرورت مند ہے نہیں وہ تو غنی ہے بےنیاز ہے وہ تو تمہارے ہی فائدے کے لیے تمہیں یہ حکم دیتا ہے کہ اس سے ایک تو تمہارے اپنے نفسوں کا تزکیہ ہو دوسرے تمہارے ضرورت مندوں کی حاجتیں پوری ہوں تیسرے تم دشمن پر غالب اور برتر رہو اس لیے اللہ کی رحمت اور مدد کے محتاج تم ہو نہ کہ اللہ تمہارا محتاج ہے۔ ٣٨۔٤ یعنی اسلام سے کفر کی طرف پھر جاؤ۔ ۳۵۔۵ بلکہ تم سے زیادہ اللہ اور رسول کے اطاعت گزار اور اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرنے والے ہوں گے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کی بابت پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا اس سے مراد یہ اور اس کی قوم ہے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر ایمان ثریا ستارے کے ساتھ بھی لٹکا ہوا ہو تو اس کو فارس کے کچھ لوگ حاصل کرلیں گے۔ الترمذی ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو۔ تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں۔ اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے۔ اور خدا بےنیاز ہے اور تم محتاج۔ اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے
6 Muhammad Junagarhi
خبردار! تم وه لوگ ہو کہ اللہ کی راه میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو، تو تم میں سے بعض بخیلی کرنے لگتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے وه تو دراصل اپنی جان سے بخیلی کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ غنی ہے اور تم فقیر (اور محتاج) ہو اور اگر تم روگردان ہو جاؤ تو وه تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو ﻻئے گا جو پھر تم جیسے نہ ہوں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
ہاں تم ہی ایسے لوگ ہو کہ تمہیں دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرو تو تم میں سے کچھ لوگ بُخل کرنے لگتے ہیں اور جو بُخل کرتا ہے وہ (دراصل) اپنے ہی نفس سے بُخل کرتا ہے اور اللہ بےنیاز ہے البتہ تم (اس کے) محتاج ہو اور اگر تم رُوگردانی کروگے تو وہ تمہاری جگہ دوسری قوم کولے آئے گا پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ بخل کرنے لگتے ہیں اور جو لوگ بخل کرتے ہیں وہ اپنے ہی حق میں بخل کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے تم ہی سب اس کے فقیر اور محتاج ہو اور اگر تم منہ پھیر لو گے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہوں گے
9 Tafsir Jalalayn
دیکھو تم وہ لوگ ہو کہ خدا کی راہ میں خرچ کرنے کے لئے بلائے جاتے ہو تو تم میں ایسے شخص بھی ہیں جو بخل کرنے لگتے ہیں اور جو بخل کرتا ہے اپنے آپ سے بخل کرتا ہے اور خدا بےنیاز ہے اور تم محتاج اور اگر تم منہ پھیرو گے تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے تدعون لتنفقوا فی سبیل اللہ فمنکم من یبخل تم کو تمہارے اموال کا کچھ حصہ راہ خدا میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے تو تم میں سے بعض اس میں بھی بخل کرنے لگتے ہیں اس کے بعد فرمایا ومن یبخل فانما یبخل عن نفسہ یعنی جو شخص اس میں بخل کرتا ہے وہ کچھ اللہ کا نقصان نہیں کرتا بلکہ خود اپنا ہی نقصان کرتا ہے کہ آخرت کے اجر وثواب سے محرومی اور ترک فرض کا وبال ہے۔ وان تتولوا یستبدل قوماً غیر کم ثم لایکونوا امثالکم اور اگر تم روگرداں ہوجائو تو وہ تمہارے بدلے تمہارے سوا اور لوگوں کو لائے گا جو پھر تم جیسے نہ ہوں گے، بلکہ تم سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول کے اطاعت گزار اور اللہ کی راہ میں خوب خرچ کرنے والے ہوں گے، نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جب اس قوم کے بارے میں صحابہ نے دریافت کیا کہ یا رسول اللہ وہ ایسی کونسی قوم ہے کہ اگر ہم (خدانخواستہ) احکام دین سے روگردانی کرنے لگیں تو وہ ہمارے بدلے میں لائی جائے گی ؟ اور پھر وہ ہمارے طرح احکام سے روگردانی نہ کرے گی ؟ تو آپ نے حضرت سلمان فارسی (رض) (جو کہ آپ کے نزدیک بیٹھے ہوئے تھے) کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا اس سے مراد یہ اور اس کی قوم ہے، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے اگر ایمان ثریا (ستارے) کے ساتھ بھی معلق ہو تو اس کو فارس کے کچھ لوگ حاصل کرلیں گے (ترمذی، ذکرہ الالبانی فی صحیحہ و صحیحہ ابن حبان، مظہری) شیخ جلال الدین سیوطی نے اپنی کتاب جو ابوحنیفہ رحمتہ اللہ تعالیٰ کے مناقب میں لکھی ہے اس میں فرمایا ہے کہ اس سے مراد ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب ہیں کیونکہ ابنائے فارس میں کوئی جماعت علم کے اس مرتبہ پر نہیں پہنچی جس پر ابوحنیفہ اور ان کے اصحاب پہنچے۔ (حاشیہ تفسیر مظہری، معارف)
10 Tafsir as-Saadi
﴿تُدْعَوْنَ لِتُنفِقُوا فِي سَبِيلِ اللّٰـهِ﴾ تمہیں اس طریقے سے اللہ کے راستے میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے، جس میں تمہاری دینی اور دنیاوی مصلحت ہے۔ ﴿فَمِنكُم مَّن يَبْخَلُ﴾ ” پس تم میں سے جو شخص بخل کرے۔“ تب تمہارا کیا حال ہو، اگر اللہ تعالیٰ تم سے، کسی ایسے معاملے میں خرچ کرنے کے لئے تمہارے مال کا سوال کرے، جہاں خرچ کرنے میں تمہیں کوئی فوری فائدہ نظر نہ آتا ہو، تو تمہارا اس معاملے میں بخل سے باز رہنا زیادہ اولیٰ ہے۔ پھر فرمایا : ﴿وَمَن يَبْخَلْ فَإِنَّمَا يَبْخَلُ عَن نَّفْسِهِ﴾ ” اور جو شخص بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ سے بخل کرتا ہے۔“ کیونکہ اس نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے ثواب سے محروم کرلیا اور اس سے خیر کثیر فوت ہوگئی۔ وہ انفاق فی سبیل اللہ کو ترک کرکے اللہ تعالیٰ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتا بے شک اللہ تعالیٰ ﴿و الْغَنِيُّ وَأَنتُمُ الْفُقَرَاءُ﴾ بے نیاز ہے اور تم اپنے تمام اوقات اور تمام معاملات میں اللہ تعالیٰ کے محتاج ہو۔ ﴿ وَإِن تَتَوَلَّوْا﴾ یعنی اگر تم ایمان باللہ اور ان امور پر عمل کرنے سے منہ موڑ لو جن کا اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے ﴿يَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَيْرَكُمْ ثُمَّ لَا يَكُونُوا أَمْثَالَكُم ﴾ ” تو وہ تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے گا اور وہ تمہاری طرح کے نہیں ہوں گے۔“ یعنی وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے روگردانی میں تمہاری مانند نہیں ہوں گے، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کی اطاعت کرنے والے، اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرنے والے ہوں گے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللّٰـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ﴾ (المائدۃ: 5؍54) ” اے ایمان لانے والو ! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھر جاتا ہے تو عنقریب اللہ ایسے لوگوں کو لے آئے گا جن سے اللہ تعالیٰ محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
dekho ! tum aesay ho kay tumhen Allah kay raastay mein kharch kernay kay liye bulaya jata hai to tum mein say kuch log hain jo bukhul say kaam letay hain , aur jo shaks bhi bukhul kerta hai , woh khud apney aap hi say bukhul kerta hai . aur Allah bey niaz hai , aur tum ho jo mohtaj ho . aur agar tum mun morro gay to woh tumhari jagah doosri qoam peda kerday ga , phir woh tum jaisay nahi hon gay .