قُلْ لِّلْمُخَلَّفِيْنَ مِنَ الْاَعْرَابِ سَتُدْعَوْنَ اِلٰى قَوْمٍ اُولِىْ بَأْسٍ شَدِيْدٍ تُقَاتِلُوْنَهُمْ اَوْ يُسْلِمُوْنَ ۚ فَاِنْ تُطِيْـعُوْا يُـؤْتِكُمُ اللّٰهُ اَجْرًا حَسَنًا ۚ وَاِنْ تَتَـوَلَّوْا كَمَا تَوَلَّيْـتُمْ مِّنْ قَبْلُ يُعَذِّبْكُمْ عَذَابًا اَ لِيْمًا
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
اِن پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ "عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مطیع ہو جائیں گے اُس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اُسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا
English Sahih:
Say to those who remained behind of the bedouins, "You will be called to [face] a people of great military might; you may fight them, or they will submit. So if you obey, Allah will give you a good reward; but if you turn away as you turned away before, He will punish you with a painful punishment."
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
اِن پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ "عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مطیع ہو جائیں گے اُس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اُسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
ان پیچھے رہ گئے ہوئے گنواروں سے فرماؤ عنقریب تم ایک سخت لڑائی والی قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ ان سے لڑو یا وہ مسلمان ہوجائیں، پھر اگر تم فرمان مانو گے اللہ تمہیں اچھا ثواب دے گا، ور اگر پھر گے جیسے پہلے پھر گئے تو تمھیں درد ناک عذاب دے گا،
احمد علی Ahmed Ali
ان پیچھے رہ جکانے والے بدوؤں سے کہہ دو کہ بہت جلد تمہیں ایک سخت جنگجو قوم سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا تم ان سے لڑو گے یا وہ اطاعت قبول کر لے گی پھر اگر تم نے حکم مان لیا تو الله تمہیں بہت ہی اچھا انعام دے گا اور اگر تم پھر گئے جیسا کہ پہلے پھر گئے تھے تو تمہیں سخت عذاب دے گا
أحسن البيان Ahsanul Bayan
آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے (۱) پس اگر تم اطاعت کرو (۲) گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا (۳) اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منہ پھیر چکے ہو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا (٤)۔
۱ ٦ ۔۱ اس جنگجو قوم کی تعیین میں اختلاف ہے بعض مفسرین اس سے عرب کے ہی بعض قبائل مراد لیتے ہیں مثلا ہوازن یا ثقیف جن سے حنین کے مقام پر مسلمانوں کی جنگ ہوئی یا مسیلمۃ الکذاب کی قوم بنو حنیفہ اور بعض نے فارس اور روم کے مجوسی وعیسائی مراد لیے ہیں ان پیچھے رہ جانے والے بدویوں سے کہا جا رہا ہے کہ عنقریب ایک جنگجو قوم سے مقابلے کے لیے تمہیں بلایا جائے گا اگر وہ مسلمان نہ ہوئے تو تمہاری اور ان کی جنگ ہوگی۔
١٦۔۲ یعنی خلوص دل سے مسلمانوں کے ساتھ ملکر لڑو گے
۔ ١٦۔۳ دنیا میں غنیمت اور آخرت میں پچھلے گناہوں کی مغفرت اور جنت۔
١٦۔٤ یعنی جس طرح حدیبیہ کے موقع پر تم نے مسلمانوں کے ساتھ مکہ جانے سے گریز کیا تھا، اسی طرح اب بھی تم جہاد سے بھاگو گے، تو پھر اللہ کا دردناک عذاب تمہارے لئے تیار ہے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
جو گنوار پیچھے رہ گئے تھے ان سے کہہ دو کہ تم ایک سخت جنگجو قوم کے (ساتھ لڑائی کے) لئے بلائے جاؤ گے ان سے تم (یا تو) جنگ کرتے رہو گے یا وہ اسلام لے آئیں گے۔ اگر تم حکم مانو گے تو خدا تم کو اچھا بدلہ دے گا۔ اور اگر منہ پھیر لو گے جیسے پہلی دفعہ پھیرا تھا تو وہ تم کو بری تکلیف کی سزا دے گا
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
آپ پیچھے چھوڑے ہوئے بدویوں سے کہہ دو کہ عنقریب تم ایک سخت جنگجو قوم کی طرف بلائے جاؤ گے کہ تم ان سے لڑوگے یا وه مسلمان ہوجائیں گے پس اگر تم اطاعت کرو گے تو اللہ تمہیں بہت بہتر بدلہ دے گا اور اگر تم نے منھ پھیر لیا جیسا کہ اس سے پہلے تم منھ پھیر چکے ہو تو وه تمہیں دردناک عذاب دے گا
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
آپ(ص) ان پیچھے والے صحرائی عربوں سے کہیے! عنقریب تمہیں ایک سخت جنگجو قوم کے خلاف جہاد کیلئے بلایا جائے گا تم ان سے لڑوگےیا وہ اسلام لائیں گے پس اگر تم نے اطاعت کی تو اللہ تمہیں بہت اچھا اجر عطا کرے گا۔ اور اگر تم نے اسی طرح منہ موڑا جس طرح پہلے منہ موڑا تھا تو وہ تمہیں (دردناک) عذاب دے گا۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ ان پیچھے رہ جانے والوں سے کہہ دیں کہ عنقریب تمہیں ایک ایسی قوم کی طرف بلایا جائے گا جو انتہائی سخت جنگجو قوم ہوگی کہ تم ان سے جنگ ہی کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہوجائیں گے تو اگر تم خدا کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہیں بہترین اجر عنایت کرے گا اور اگر پھر منہ پھیر لو گے جس طرح پہلے کیا تھا تو تمہیں دردناک عذاب کے ذریعہ سزا دے گا
طاہر القادری Tahir ul Qadri
آپ دیہاتیوں میں سے پیچھے رہ جانے والوں سے فرما دیں کہ تم عنقریب ایک سخت جنگ جو قوم (سے جہاد) کی طرف بلائے جاؤ گے تم ان سے جنگ کرتے رہو گے یا وہ مسلمان ہو جائیں گے، سو اگر تم حکم مان لوگے تو اﷲ تمہیں بہترین اجر عطا فرمائے گا۔ اور اگر تم رُوگردانی کرو گے جیسے تم نے پہلے رُوگردانی کی تھی تو وہ تمہیں دردناک عذاب میں مبتلا کر دے گا،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وہ سخت لڑاکا قوم جن سے لڑنے کی طرف یہ بلائے جائیں گے کونسی قوم ہے ؟ اس میں کئی اقوال ہیں ایک تو یہ کہ اس سے مراد قبیلہ ہوازن ہے دوسرے یہ کہ اس سے مراد قبیلہ ثقیف ہے تیسرے یہ کہ اس سے مراد قبیلہ بنو حنیف ہے چوتھے یہ کہ اس سے مراد اہل فارس ہیں پانچویں یہ کہ اس سے مراد رومی ہیں چھٹے یہ کہ اس سے مراد بت پرست ہیں بعض فرماتے ہیں اس سے مراد کوئی خاص قبیلہ یا گروہ نہیں بلکہ مطلق جنگجو قوم مراد ہے جو ابھی تک مقابلہ میں نہیں آئی حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اس سے مراد کوئی خاص قبیلہ یا گروہ نہیں بلکہ مطلق جنگجو قوم مراد ہے جو ابھی تک مقابلہ میں نہیں آئی حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اس سے مراد کرد لوگ ہیں ایک مرفوع حدیث میں ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں قیامت قائم نہ ہوگی جب تک کہ تم ایک ایسی قوم سے نہ لڑو جن کی آنکھیں چھوٹی چھوٹی ہوں گی اور ناک بیٹھی ہوئی ہوگی ان کے منہ مثل تہ بہ تہ ڈھالوں کے ہوں گے حضرت سفیان فرماتے ہیں اس سے مراد ترک ہیں ایک حدیث میں ہے کہ تمہیں ایک قوم سے جہاد کرنا پڑے گا جن کی جوتیاں بال دار ہوں گی حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں اس سے مراد کرد لوگ ہیں پھر فرماتا ہے کہ ان سے جہاد قتال تم پر مشروع کردیا گیا ہے اور یہ حکم باقی ہی رہے گا اللہ تعالیٰ ان پر تمہاری مدد کرے گا یا یہ کہ وہ خود بخود بغیر لڑے بھڑے دین اسلام قبول کرلیں گے پھر ارشاد ہوتا ہے اگر تم مان لو گے اور جہاد کے لئے اٹھ کھڑے ہوجاؤ گے اور حکم کی بجا آوری کرو گے تو تمہیں بہت ساری نیکیاں ملیں گی اور اگر تم نے وہی کیا جو حدیبیہ کے موقع پر کیا تھا یعنی بزدلی سے بیٹھے رہے جہاد میں شرکت نہ کی احکام کی تعمیل سے جی چرایا تو تمہیں المناک عذاب ہوگا۔ پھر جہاد کے ترک کرنے کے جو صحیح عذر ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے پس دو عذر تو وہ بیان فرمائے جو لازمی ہیں یعنی اندھا پن اور لنگڑا پن اور ایک عذر وہ بیان فرمایا جو عارضی ہے جیسے بیماری کہ چند دن رہی پھر چلی گئی۔ پس یہ بھی اپنی بیماری کے زمانہ میں معذور ہیں ہاں تندرست ہونے کے بعد یہ معذور نہیں پھر جہاد کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اللہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا فرمانبردار جنتی ہے اور جو جہاد سے بےرغبتی کرے اور دنیا کی طرف سراسر متوجہ ہوجائے، معاش کے پیچھے معاد کو بھول جائے اس کی سزا دنیا میں ذلت اور آخرت کی دکھ مار ہے۔