(یہ سب نعمتیں اس لئے جمع کی ہیں) تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں رواں ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اور (مزید یہ کہ) وہ ان کی لغزشوں کو (بھی) ان سے دور کر دے (جیسے اس نے ان کی خطائیں معاف کی ہیں)۔ اور یہ اﷲ کے نزدیک (مومنوں کی) بہت بڑی کامیابی ہے،
English Sahih:
[And] that He may admit the believing men and the believing women to gardens beneath which rivers flow to abide therein eternally and remove from them their misdeeds – and ever is that, in the sight of Allah, a great attainment
1 Abul A'ala Maududi
(اُس نے یہ کام اِس لیے کیا ہے) تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ہمیشہ رہنے کے لیے ایسی جنتوں میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور اُن کی برائیاں اُن سے دور کر دے اللہ کے نزدیک یہ بڑی کامیابی ہے
2 Ahmed Raza Khan
تاکہ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو باغوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور انکی برائیاں ان سے اتار دے، اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے،
3 Ahmed Ali
تاکہ ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بہشتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ان پر سے ان کے گناہ دور کر دے گا اور الله کے ہاں یہ بڑی کامیابی ہے
4 Ahsanul Bayan
تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن (۱) کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہ دور کردے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔
۵۔۱ حدیث میں آتا ہے کہ جب مسلمانوں نے سورہ فتح کا ابتدائی حصہ سنا لیغفرلک اللہ تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبارک ہو ہمارے لیے کیا ہے جس پر اللہ نے آیت لیدخل المومنین نازل فرما دی (صحیح بخاری باب غزوہ الحدیبیۃ)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ) اس لئے کہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناہوں کو دور کردے۔ اور یہ خدا کے نزدیک بڑی کامیابی ہے
6 Muhammad Junagarhi
تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں میں لے جائے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جہاں وه ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کے گناه دور کر دے، اور اللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی کامیابی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
(یہ اس لئے ہے) تاکہ وہ مؤمن مَردوں اور مؤمن عورتوں کو ایسے بہشتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں رواں دواں ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور تاکہ ان کی برائیاں ان سے دور کر دے (ان کا کفارہ کر دے) اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تاکہ مومن مرد اور مومنہ عورتوں کو ان جنتوں میں داخل کردے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان ہی میں ہمیشہ رہیں اور ان کی برائیوں کو ان سے دور کردے اور یہی اللہ کے نزدیک عظیم ترین کامیابی ہے
9 Tafsir Jalalayn
یہ اس لئے کہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں داخل کرے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے اور ان سے انکے گناہوں کو دور کر دے اور یہ خدا کے نزدیک بڑی کامیابی ہے لیدخل المئومذین والمومنات (الآیۃ) مروی ہے کہ جب مسلمانوں نے سورة فتح کا ابتدائی حصہ لیغفرلک اللہ سنا تو صحابہ کرام نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مغفرت پر مبارکباد دی اور عرض کیا ہمارے لئے کیا ہے ؟ اس پر اللہ تعالیٰ نے مذکورہ آیت نازل فرمائی۔ الظانین باللہ ظن السوء علیھم دائرۃ السوء یعنی اللہ کو اس کے حکموں کے بارے میں متہم کرتے ہیں اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام (رض) کے بارے میں گمان رکھتے ہیں کہ یہ مغلوب یا مقتول ہوجائیں گے اور دین اسلام کا خاتمہ ہوجائے گا (ابن کثیر) اور جس گردش یا ہلاکت کے مسلمانوں کے لئے منتظر ہیں وہ تو ان ہی کا مقدر بننے والی ہے۔ فائدہ : ان الذین یبایعونک (الآیہ) جو لوگ آپ سے بیعت کرتے ہیں وہ اللہ ہی سے بیعت کرتے ہیں اور اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں پر ہے، بیعت بالفتح عہد کرنا، بیعت کے عنان اور طریقے آپ سے مختلف منقول ہیں، کبھی آپ نے کسی خاص امر پر بیعت لی، جیسا کہ جریر سے عہد لیا، والنصح لکم مسلم ہر مسلمان کی خیر خواہی کرو، اور بعض عورتوں سے نوحہ نہ کرنے پر عہد لیا اور کبھی ترک سوال پر اور کبھی اطاعت وانقیاد پر، اور کبھی جہاد و قتال پر۔ سوال : یہ وعدہ انعام اصحاب بیعت رضوان کے ساتھ خاص ہے یا عام ہے۔ جواب :۔ جن کے حق میں آیت نازل ہوئی ہے وہ اول اور بالذات مصداق ہیں اور دوسرے جو اسے اختیار کریں مصداق ثانی اور بالتبع ہیں، اصحاب بیعت رضوان یقینا اس دولت کو پا گئے مگر دوسروں کے بارے میں یقین و تعیین نہیں، اس لئے کہ اعتبار عموم سبب کا ہے نہ کہ خصوص مورد کا۔ شبہ : اگلی آیت میں اذیبایعونک تحت الشجرۃ اس میں لفظ تحت الشجرۃ کی قید ہے، لہٰذا عموم باقی نہ رہا۔ جواب : تحت الشجرۃ کی قید کو رضا و قبول میں مطلقا دخل نہیں ہے، صرف ایک واقعہ کا بیان ہے، اگر اس درخت کی کوئی فضیلت ہوتی تو تمام بیعتیں اسی درخت کے نیچے ہوا کرتیں اور حضرت عمر اس کو نہ کٹواتے۔ فائدہ :۔ خلفاء اسلام اور اولیاء کرام کی بیعت کا اسی بیعت پر قیاس ہے مگر بیعت خلافت تو مسنون و متوارث ہے اور صوفیہ کی بیعت متضمن ہے بیعت خلافت کو (خلاصۃ التفاسیر) تفصیل کے لئے خلاصتہ کی طرف رجوع کریں۔ مسئلہ :۔ بیعت سنت ہے نہ کہ واجب، نہ بدعت، ایسا ہی فرمایا ہے شاہ ولی اللہ رحمتہ اللہ تعالیٰ نے قول الجمیل میں۔ مسئلہ :۔ بیعت ایک عہد ہے جو زبان اور کتابت سے تام ہوجاتی ہے مگر مصافحہ مسنون ہے۔ مسئلہ :۔ عورتوں سے بیعت بذریعہ مصافحہ جائز نہیں ہے، حضرت عائشہ کی روایت بخاری میں موجود ہے فرماتی ہیں کہ آپ نے عورتوں سے زبانی بیعت لی، کبھی آپ نے عورت کا ہاتھ نہیں چھوا۔ مسئلہ : مریدہ اگر صغیرہ ہو یا محارم میں سے ہو تب بھی ترک مصافحہ اولیٰ ہے۔ مسئلہ :۔ عورتوں سے بیعت کرنا منقول نہیں مگر بچند وجوہ جائز ہے (تفصیل کے لئے خلاصتہ التفاسیر کی طرف رجوع کریں۔ )
10 Tafsir as-Saadi
﴿لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَيُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّئَاتِهِمْ ﴾ ” تاکہ وہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی بہشتوں میں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، داخل کرے، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور تاکہ ان سے ان کے گناہوں کو دور کردے۔“ یہ سب سے بڑی چیز ہے جو اہل ایمان کو حاصل ہوتی ہے یعنی دخول جنت کے ذریعے سے انہیں اپنا مطلوب و مقصود حاصل ہوتا ہے اور گناہوں کو مٹا دینے کے ذریعے سے وہ چیز زائل ہوتی ہے جس کا انہیں خوف تھا۔ ﴿وَكَانَ ذٰلِكَ ﴾ یہ مذکورہ جزا جو مومنوں کو عطا ہوگی ﴿عِندَ اللّٰـهِ فَوْزًا عَظِيمًا﴾ ” اللہ کے ہاں بڑی کامیابی ہے۔“ یہ ہے وہ فعل جو اللہ تعالیٰ اس فتح مبین میں اہل ایمان کے بارے میں سر انجام دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
takay woh momin mardon aur aurton ko aesay baaghaat mein dakhil keray jinn kay neechay nehren behti hain , jahan woh hamesha basay rahen gay , aur unn ki buraiyon ko unn say door kerday aur Allah kay nazdeek yeh bari zabardast kamiyabi hai