جب اللہ فرمائے گا: اے عیسٰی ابن مریم! تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرا احسان یاد کرو جب میں نے پاک روح (جبرائیل) کے ذریعے تمہیں تقویت بخشی، تم گہوارے میں (بعہدِ طفولیت) اور پختہ عمری میں (بعہدِ تبلیغ و رسالت یکساں انداز سے) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے، اور جب میں نے تمہیں کتاب اور حکمت (و دانائی) اور تورات اور انجیل سکھائی، اور جب تم میرے حکم سے مٹی کے گارے سے پرندے کی شکل کی مانند (مورتی) بناتے تھے پھر تم اس میں پھونک مارتے تھے تو وہ (مورتی) میرے حکم سے پرندہ بن جاتی تھی، اور جب تم مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں (یعنی برص زدہ مریضوں) کو میرے حکم سے اچھا کر دیتے تھے، اور جب تم میرے حکم سے مُردوں کو (زندہ کر کے قبر سے) نکال (کھڑا کر) دیتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہارے (قتل) سے روک دیا تھا جب کہ تم ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تو ان میں سے کافروں نے (یہ) کہہ دیا کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں،
English Sahih:
[The Day] when Allah will say, "O Jesus, Son of Mary, remember My favor upon you and upon your mother when I supported you with the Pure Spirit [i.e., the angel Gabriel] and you spoke to the people in the cradle and in maturity; and [remember] when I taught you writing and wisdom and the Torah and the Gospel; and when you designed from clay [what was] like the form of a bird with My permission, then you breathed into it, and it became a bird with My permission; and you healed the blind [from birth] and the leper with My permission; and when you brought forth the dead with My permission; and when I restrained the Children of Israel from [killing] you when you came to them with clear proofs and those who disbelieved among them said, "This is not but obvious magic."
1 Abul A'ala Maududi
پھر تصور کرو اس موقع کا جب اللہ فرمائے گا کہ "اے مریم کے بیٹے عیسیٰؑ! یاد کر میری اس نعمت کو جو میں نے تجھے اور تیری ماں کو عطا کی تھی، میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گہوارے میں بھی لوگوں سے بات کرتا تھا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی، میں نے تجھ کو کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی، تو میرے حکم سے مٹی کا پتلا پرندے کی شکل کا بناتا اور اس میں پھونکتا تھا اور وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا، تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے اچھا کرتا تھا، تو مُردوں کو میرے حکم سے نکالتا تھا، پھر جب تو بنی اسرائیل کے پاس صریح نشانیاں لے کر پہنچا اور جو لوگ ان میں سے منکر حق تھے انہوں نے کہا کہ یہ نشانیاں جادو گری کے سوا اور کچھ نہیں ہیں تو میں نے ہی تجھے اُن سے بچایا
2 Ahmed Raza Khan
جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر جب میں نے پاک روح سے تیری مدد کی تو لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں اور پکی عمر ہوکر اور جب میں نے تجھے سکھائی کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے پرند کی سی مورت میرے حکم سے بناتا پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتی اور تو مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے شفا دیتا اور جب تو مُردوں کو میرے حکم سے زندہ نکالتا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے کہ یہ تو نہیں مگر کھلا جادو،
3 Ahmed Ali
جب الله کہے گا اے عیسیٰ مریم کے بیٹے میرا احسان یاد کر جو تجھ پر اور تیری ماں پر ہوا ہےجب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی تو لوگوں سے گود میں اور ادھیڑ عمر میں بات کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اورحکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو مٹی سے جانور کی صورت میرے حکم سے بناتا تھا پھرتو اس میں پھونک مارتا تھا تب وہ میرے حکم سے اڑنے والا ہو جاتا تھا اور مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کومیرے حکم سے اچھا کرتا تھا اور جب مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا جب تو ان کے پاس نشانیاں لے کر آیا تو جو ان میں کافر تھے وہ کہنے لگے اور کچھ نہیں یہ تو صریح جادو ہے
4 Ahsanul Bayan
جب کہ اللہ تعالٰی ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والدہ پر ہوا جب میں نے تم کو روح القدس (١) سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی (٢) اور بڑی عمر میں بھی جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی (٣) اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ پرندہ بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کر لیتے تھے میرے حکم سے (٤) اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے (٥) پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں (٦)۔
١١٠۔١ اس سے مراد حضرت جبرائیل علیہ السلام ہیں جیسا کہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ٨٧ میں گزرا۔ ١١٠۔٢ گود میں اسوقت کلام کیا، جب حضرت مریم علیہا السلام اپنے اس نومولود (بچے) کو لے کر اپنی قوم میں آئیں اور انہوں نے اس بچے کو دیکھ کر تعجب کا اظہار کیا اور اس کی بابت استفسار کیا تو اللہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ نے شیر خوارگی کے عالم میں کلام کیا اور بڑی عمر میں کلام سے مراد، نبوت سے سرفراز ہونے کے بعد دعوت تبلیغ ہے۔ ١١٠۔٣ اس کی وضاحت سورہ آل عمران کی آیت نمبر ٤٨ میں گزر چکی ہے۔ ١١٠۔٤ ان معجزات کا ذکر بھی مذکورہ سورت کی آیت نمبر ٤٩ میں گزر چکا ہے۔ ١١٠۔٥ یہ اشارہ ہے اس سازش کی طرف جو یہودیوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے قتل کرنے اور سولی دینے کے لئے تیار کی تھی۔ جس سے اللہ تعالٰی نے بچا کر انہیں آسمان پر اٹھا لیا تھا۔ ملاحظہ ہو سورۃء آل عمران آیت ٥٤۔ ١١٠۔٦ ہر نبی کے مخالفین، آیات الٰہی اور معجزات دیکھ کر انہیں جادو ہی قرار دیتے رہے ہیں، حالانکہ جادو تو شعبدہ بازی کا ایک فن ہے، جس سے انبیاء علیہ السلام کو کیا تعلق ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں انبیاء کے ہاتھوں ظاہر ہونے والے معجزات قادر مطلق اللہ تبارک وتعالی کی قدرت و طاقت کا مظہر ہوتے تھے کیونکہ وہ اللہ ہی کے حکم سے اور اس کی مشیت و قدرت سے ہوتے تھے کسی نبی کے اختیار میں یہ نہیں تھا کہ وہ جب چاہتا اللہ کے حکم اور مشیت کے بغیر کوئی معجزہ صادر کر کے دکھا دیتا اسی لئے یہاں بھی دیکھ لیجئے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہر معجزے کے ساتھ اللہ نے چار مرتبہ یہ فرمایا باذنی کہ ہر معجزہ میرے حکم سے ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین مکہ نے مختلف معجزات کے دکھانے کا مطالبہ کیا جس کی تفصیل سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ۹۱۔۹۳ میں ذکر کی گئی ہے تو اس کے جواب میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا (سبحان ربی ھل کنت الا بشرا رسولا) میرا رب پاک ہے یعنی وہ تو اس کمزوری سے پاک ہے کہ وہ یہ چیزیں نہ دکھا سکے وہ تو دکھا سکتا ہے لیکن اس کی حکمت اس کی مقتضی ہے یا نہیں؟ یا کب مقتضی ہوگی؟ اس کا علم اسی کو ہے اور اسی کے مطابق وہ فیصلہ کرتا ہے لیکن میں تو صرف بشر اور رسول ہوں یعنی میرے اندر یہ معجزات دکھانے کی اپنے طور پر طاقت نہیں ہے بہرحال انبیاء کے معجزات کا جادو سے کوئی تعلق نہیں ہوتا اگر ایسا ہوتا تو جادوگر اس کا توڑ مہیا کرلیتے لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کے واقعے سے ثابت ہے کہ دنیا بھر کے جمع شدہ بڑے بڑے جادوگر بھی حضرت موسیٰ علیہ السلام کے معجزے کا توڑ نہ کرسکے اور جب ان کو معجزہ اور جادو کا فرق واضح طور پر معلوم ہوگیا تو وہ مسلمان ہوگئے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
جب خدا (عیسیٰ سے) فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرے ان احسانوں کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے جب میں نے روح القدس (یعنی جبرئیل) سے تمہاری مدد کی تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی نسق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کر دیتے تھے اور مردے کو میرے حکم سے (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا جب تم ان کے پاس کھلے نشان لے کر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ صریح جادو ہے
6 Muhammad Junagarhi
جب کہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرمائے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم! میرا انعام یاد کرو جو تم پر اور تمہاری والده پر ہوا ہے، جب میں نے تم کو روح القدس سے تائید دی۔ تم لوگوں سے کلام کرتے تھے گود میں بھی اور بڑی عمر میں بھی اور جب کہ میں نے تم کو کتاب اور حکمت کی باتیں اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی اور جب کہ تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل بناتے تھے جیسے پرنده کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وه پرند بن جاتا تھا میرے حکم سے اور تم اچھا کر دیتے تھے مادرزاد اندھے کو اور کوڑھی کو میرے حکم سے اور جب کہ تم مردوں کو نکال کر کھڑا کرلیتے تھے میرے حکم سے اور جب کہ میں نے بنی اسرائیل کو تم سے باز رکھا جب تم ان کے پاس دلیلیں لے کر آئے تھے پھر ان میں جو کافر تھے انہوں نے کہا تھا کہ بجز کھلے جادو کے یہ اور کچھ بھی نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
(اور وہ وقت یاد کرو) جب خدا فرمائے گا اے مریم کے فرزند عیسیٰ میرا وہ انعام یاد کرو۔ جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا۔ جب میں نے روح القدس سے تمہاری تائید کی (جس کی وجہ سے) تم گہوارے میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے (یکساں) باتیں کرتے تھے اور جب میں نے تمہیں کتاب (لکھنے) حکمت (دانائی)، توراۃ اور انجیل کی تعلیم دی تم میرے حکم سے مٹی سے پرندہ کی شکل (پتلا) بناتے تھے اور پھر اس میں پھونک مارتے تھے اور وہ میرے حکم سے (سچ مچ) پرندہ بن جاتا تھا۔ اور تم میرے حکم سے پیدائشی اندھے اور کوڑھی کو اچھا کر دیتے تھے اور تم میرے حکم سے مردوں کو (زندہ کرکے قبروں سے) نکالا کرتے تھے۔ اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تم سے روکا تھا۔ جب تم ان کے پاس بینات و معجزات لائے تھے تو ان میں سے جو کافر (منکر حق) تھے انہوں نے کہا تھا کہ یہ نہیں ہے، مگر کھلا ہوا جادو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب اللہ نے کہا کہ اے عیسٰی بن مریم کیا تم نے لوگوں سے یہ کہہ دیا ہے کہ اللہ کو چھوڑ کو مجھے اور میری ماں کو خدا مان لو .... تو عیسٰی نے عرض کی کہ تیری ذات بے نیاز ہے میں ایسی بات کیسے کہوں گا جس کا مجھے کوئی حق نہیں ہے اور اگر میں نے کہا تھا تو تجھے تو معلوم ہی ہے کہ تو میرے دل کا حال جانتا ہے اور میں تیرے اسرار نہیں جانتا ہوں -تو ,تو غیب کا جاننے والا بھی ہے
9 Tafsir Jalalayn
جب خدا عیسیٰ سے فرمائے گا اے عیسیٰ بن مریم ! میرے ان احسانوں کو یاد کروں جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کئے۔ جب میں روح القدس (جبرائیل) سے تمہاری مدد کی۔ تم جھولے میں اور جوان ہو کر (ایک ہی طریق پر) لوگوں سے گفتگو کرتے تھے اور جب میں نے تم کو کتاب اور دانائی اور تورات اور انجیل سکھائی۔ اور جب تم میرے حکم سے مٹی کا جانور بنا کر اس میں پھونک مار دیتے تھے تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتا تھا۔ اور مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے چنگا کردیتے تھے اور مردے کو (زندہ کرکے قبر سے) نکال کھڑا کرتے تھے۔ اور جب میں نے بنی اسرائیل (کے ہاتھوں) کو تم سے روک دیا۔ جب انکے پاس کھلے ہوئے نشان لیکر آئے تو جو ان میں سے کافر تھے کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے۔ یُکلّمُ الناسَ فی المھد وکَھْلاً ، حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے گود میں اس وقت کلام کیا تھا جب حضرت مریم اس نومولود کو لیکر اپنی قوم میں آئیں اور انہوں نے اس بچہ کو دیکھ کر تعجب کا اظہار اور اس کی بابت استفسار کیا تو اللہ کے حکم سے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے شیرخوارگی کے عالم میں کلام کیا۔ فائدہ : عالم طفولیت میں کلام کرنے کا معجزہ ہونا تو ظاہر ہے اسلئے کہ کوئی بچہ ماں کی گود میں بڑوں کی طرح بولنے لگے تو یہ اس کا امتیاز اور اعجاز ہوگا، اب رہا ادھیڑ عمر میں کلام کرنا تو یہ نہ کوئی قابل تعجب بات ہے اور نہ قابل ذکر اسلئے کہ بڑے ہو کر ہر آدمی کلام کرتا ہی ہے، لیکن حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے خصوصی حال پر غور کریں تو اس کا بھی معجزہ ہونا واضح ہوجائیگا، کیونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو ادھیڑ عمر کو پہنچنے سے پہلے ہی ٣٣ سال کی عمر میں آسمانوں کی طرف اٹھا لیا گیا، اب دنیا کے انسانوں سے بات کرنا ادھیڑ عمر کو پہنچنے کے بعد ہی ہوسکتا ہے جب اس دنیا میں تشریف لائیں گے جیسا کہ مسلمانوں کا اجماعی عقیدہ ہے جو قرآن و حدیث کی تصریحات سے ثابت ہے، اس سے معلوم ہوا کہ جس طرح حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا حالت طفولیت میں کلام کرنا معجزہ تھا اسی طرح عالم کہولت میں پہنچنے کے بعد کلام کرنا بھی بوجہ اس دنیا میں دوبارہ آنے کے معجزہ ہی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿تُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَكَهْلًا ﴾ ” تو کلام کرتا تھا لوگوں سے گود میں اور بڑی عمر میں“ یہاں کلام کرنے سے مراد مجرد کلام کرنا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد وہ کلام ہے جس سے متکلم اور مخاطب دونوں مستفید ہوں اور وہ ہے اللہ تعالیٰ کی طرف دعوت دینا۔ جناب عیسیٰ کو اس عمر میں رسالت، بھلائیوں کی طرف دعوت اور برائیوں سے روکنے کی ذمہ داری عطا کردی گئی اور دیگر اولوالعزم انبیاء و مرسلین کو بڑی عمر میں یہ ذمہ داری عطا کی گئی تھی۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام تمام انبیائے کرام میں اس بنا پر ممتاز ہیں کہ انہوں نے پنگوڑے میں کلام فرمایا ﴿ إِنِّي عَبْدُ اللَّـهِ آتَانِيَ الْكِتَابَ وَجَعَلَنِي نَبِيًّا وَجَعَلَنِي مُبَارَكًا أَيْنَ مَا كُنتُ وَأَوْصَانِي بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ مَا دُمْتُ حَيًّا ﴾ (مریم :19؍ 30۔31) ” میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا کی اور مجھے نبی بنایا اور میں جہاں کہیں بھی ہوں مجھے بابرکت بنایا۔ جب تک میں زندہ رہوں مجھے نماز اور زکوٰۃ کی وصیت فرمائی۔ “ ﴿وَإِذْ عَلَّمْتُكَ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ ﴾ ” اور جب سکھلائی میں نے تجھ کو کتاب اور حکمت“ یہ کتاب تمام کتب سابقہ خصوصاً تو رات کو شامل ہے۔ کیونکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جناب موسیٰ علیہ السلام کے بعد تورات کے سب سے بڑے عالم تھ۔۔۔ اور انجیل کو بھی شامل ہے جو ان پر نازل کی گئی۔۔۔ حکمت سے اسرار شریعت، اس کے فوائد اور اس کی حکمتوں کی معرفت، دعوت و تعلیم کی خوبی اور تمام امور کا ان کی اہمیت اور مناسبت کے مطابق خیال رکھنا مراد ہے۔ ﴿وَإِذْ تَخْلُقُ مِنَ الطِّينِ كَهَيْئَةِ الطَّيْرِ ﴾” اور جب تو بناتا تھا گارے سے جانور کی سی صورت“ یعنی پرندوں کی تصویر جس میں روح نہیں ہوتی ﴿فَتَنفُخُ فِيهَا فَتَكُونُ طَيْرًا بِإِذْنِي ۖ وَتُبْرِئُ الْأَكْمَهَ ﴾ ” پھر تو اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اڑنے والا ہوجاتا اور اچھا کرتا تھا تو مادر زاد اندھے کو“ (الْأَكْمَهَ ) اس شخص کو کہتے ہیں جس کی بینائی ہو نہ آنکھ ﴿وَالْأَبْرَصَ بِإِذْنِي ۖ وَإِذْ تُخْرِجُ الْمَوْتَىٰ بِإِذْنِي﴾” اور کوڑھی کو، میرے حکم سے اور جب نکال کھڑا کرتا تھا تو مردوں کو میرے حکم سے“ یہ واضح نشانیاں اور نمایاں معجزات ہیں جن سے بڑے بڑے اطباء وغیرہ بھی عاجز ہیں۔ ان معجزات کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کی مدد فرمائی اور اس کے ذریعے سے ان کی دعوت کو تقویت بخشی۔ ﴿وَإِذْ كَفَفْتُ بَنِي إِسْرَائِيلَ عَنكَ إِذْ جِئْتَهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ﴾” اور جب روکا میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے جب تو لے کر آیا ان کے پاس نشانیاں تو کہا ان لوگوں نے جو ان میں سے کافر تھے“ یعنی جب ان کے پاس حق آگیا جس کی ایسے دلائل کے ساتھ تائید کی گئی تھی جن پر ایمان لانا واجب ہے تو انہوں نے کہا : ﴿إِنْ هَـٰذَا إِلَّا سِحْرٌ مُّبِينٌ﴾ ” یہ تو کھلا جادو ہے“ اور انہوں نے جناب عیسیٰ کو قتل کرنے کا ارادہ کیا اور اپنے اس ارادے کو عملی جامہ پہنانے کی پوری کوشش کی مگر اللہ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ روک دیئے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ان سے حفاظت کی اور ان کو ان کے شر سے بچا لیا۔ پس یہ ہیں اللہ تعالیٰ کے احسانات جن سے اس نے اپنے بندے اور رسول عیسیٰ ابن مریم کو نوازا اور ان کو ان احسانات پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے اور ان کو قائم کرنے کا حکم دیا۔۔۔ حضرت عیسیٰ نے ان احسانات کے تقاضوں کو پوری طرح ادا کیا اور اس راہ کی سختیوں پر اس طرح صبر کیا جس طرح دیگر اولوالعزم انبیاء و رسل نے صبر کیا تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
. ( yeh waqiaa uss din hoga ) jab Allah kahey ga : aey essa ibn-e-maryam ! mera inaam yaad kero jo mein ney tum per aur tumhari walida per kiya tha , jab mein ney rooh-ul-qudus kay zariye tumhari madad ki thi . tum logon say gehwaray mein bhi baat kertay thay , aur bari umar mein bhi . aur jab mein ney tumhen kitab o hikmat aur toraat o injeel ki taleem di thi , aur jab tum meray hukum say gaara ley ker uss say perinday ki jaisi shakal banatay thay , phir uss mein phoonk maartay thay to woh meray hukum say ( sach mooch ka ) perinda ban jata tha , aur tum madarzaad andhay aur korhi ko meray hukum say acha ker-detay thay , aur jab tum meray hukum say murdon ko ( zinda ) nikal kharra kertay thay , aur jab mein ney bani Israel ko uss waqt tum say door rakha jab tum unn kay paas khuli nishaniyan ley ker aaye thay , aur unn mein say jo kafir thay unhon ney kaha tha kay yeh khulay jadoo kay siwa kuch nahi .
12 Tafsir Ibn Kathir
جناب مسیح (علیہ الصلوۃ والسلام) پر جو احسانات تھے انکا اور آپکے معجزوں کا بیان ہو رہا ہے کہ بغیر باپ کے صرف ماں سے آپ کو پیدا کیا اور اپنی کمال قدرت کا نشان آپ کو بنایا، پھر آپ کی والدہ پر احسان کیا کہ ان کی برأت اسی بچے کے منہ سے کرائی اور جس برائی کی نسبت انکی طرف بیہودہ لوگ کر رہے تھے اللہ نے آج کے پیدا شدہ بچے کی زبان سے ان کی پاک دامنی کی شہادت اپنی قدرت سے دلوائی، جبرائیل (علیہ السلام) کو اپنے نبی کی تائید پر مقرر کردیا، بچپن میں اور بڑی عمر میں انہیں اپنی دعوت دینے والا بنایا گیا، گہوارے میں ہی بولنے کی طاقت عطا فرمائی، اپنی والدہ محترمہ کی برات ظاہر کر کے اللہ کی عبودیت کا اقرر کیا اور اپنی رسالت کی طرف لوگوں کو بلایا، مراد کلام کرنے سے اللہ کی طرف بلانا ہے ورنہ بڑی عمر میں کلام کرنا کوئی خاص بات یا تعجب کی چیز نہیں۔ لکھنا اور سمجھنا آپ کو سکھایا۔ تورات جو کلیم اللہ پر اتری تھی اور انجیل جو آپ پر نازل ہوئی دونوں کا علم آپ کو سکھایا۔ آپ مٹی سے پرند کی صورت بناتے پھر اس میں دم کردیتے تو وہ اللہ کے حکم سے چڑیا بن کر اڑ جاتا، اندھوں اور کوڑھیوں کے بھلا چنگا کرنے کی پوری تفسیر سورة آل عمران میں گزر چکی ہے، مردوں کو آپ بلاتے تو وہ بحکم الہی زندہ ہو کر اپنی قبروں سے اٹھ کر آجاتے، ابو ہذیل فرماتے ہیں جب حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) کسی مردے کے زندہ کرنے کا ارادہ کرتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے پہلی میں سورة تبارک اور دوسری میں سورة الم تنزیل السجدہ پڑھتے پھر اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا پڑھتے اور اسکے سات نام اور لیتے یا حی یا قیوم، یا اللہ، یا رحمن، ، یا رحیم، یا ذوالجلال والاکرام، یا نور السموات والارض ثما بینھما ورب العرش العظیم، یہ اثر بڑا زبردست اور عظمت والا ہے اور میرے اس احسان کو بھی یاد کرو کہ جب تم دلائل و براہیں لے کر اپنی امت کے پاس آئے اور ان میں سے جو کافر تھے انہوں نے اسے جادو بتایا اور درپے آزار ہوئے تو انکے شر سے میں نے تمہیں بچا لیا، انہوں نے قتل کرنا چاہا، سولی دینا چاہی، لیکن میں ہمیشہ تیرا کفیل و حفیظ رہا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ احسان آپ کے آسمان پر چڑھا لینے کے بعد کے ہیں یا یہ کہ یہ خطاب آپ سے بروز قیامت ہوگا اور ماضی کے صیغہ سے اسکا بیان اس کے پختہ اور یقینی ہونے کے سبب ہے۔ یہ غیبی اسرار میں سے ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی کو مطلع فرما دیا، پھر اپنا ایک اور احسان بتایا کہ میں نے تیرے مددگار اور ساتھی بنا دیئے، ہواریوں کے دل میں الہام اور القا کیا۔ یہاں بھی لفظ وحی کا اطلاق ویسا ہی ہے جیسا ام موسیٰ کے بارے میں ہے اور شہد کی مکھی کے بارے میں ہے۔ انہوں نے الہام رب پر عمل کیا، یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ میں نے تیری زبانی ان تک اپنی وحی پہنچائی اور انہیں قبولیت کی توفیق دی، تو انہوں نے مان لیا اور کہہ دیا کہ ہم تو مسلمین یعنی تابع فرمان اور فرماں بردار ہیں۔