سَمّٰعُوْنَ لِلْكَذِبِ اَ كّٰلُوْنَ لِلسُّحْتِۗ فَاِنْ جَاۤءُوْكَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ اَوْ اَعْرِضْ عَنْهُمْ ۚ وَاِنْ تُعْرِضْ عَنْهُمْ فَلَنْ يَّضُرُّوْكَ شَيْــًٔـا ۗ وَاِنْ حَكَمْتَ فَاحْكُمْ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ ۗ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِيْنَ
طاہر القادری:
(یہ لوگ) جھوٹی باتیں بنانے کے لئے جاسوسی کرنے والے ہیں (مزید یہ کہ) حرام مال خوب کھانے والے ہیں۔ سو اگر (یہ لوگ) آپ کے پاس (کوئی نزاعی معاملہ لے کر) آئیں تو آپ (کو اختیار ہے کہ) ان کے درمیان فیصلہ فرمادیں یا ان سے گریز فرما لیں، اور اگر آپ ان سے گریز (بھی) فرمالیں تو (تب بھی) یہ آپ کو ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچا سکتے، اور اگر آپ فیصلہ فرمائیں تو ان کے درمیان (بھی) عدل سے (ہی) فیصلہ فرمائیں (یعنی ان کی دشمنی عادلانہ فیصلے میں رکاوٹ نہ بنے)، بیشک اﷲ عدل کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے،
English Sahih:
[They are] avid listeners to falsehood, devourers of [what is] unlawful. So if they come to you, [O Muhammad], judge between them or turn away from them. And if you turn away from them – never will they harm you at all. And if you judge, judge between them with justice. Indeed, Allah loves those who act justly.
1 Abul A'ala Maududi
یہ جھوٹ سننے والے اور حرام کے مال کھانے والے ہیں، لہٰذا اگر یہ تمہارے پاس (اپنے مقدمات لے کر) آئیں تو تمہیں اختیار دیا جاتا ہے کہ چاہو ان کا فیصلہ کرو ورنہ انکار کر دو انکار کر دو تو یہ تمہارا کچھ بگاڑ نہیں سکتے، اور فیصلہ کرو تو پھر ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے