اے ایمان والو! اﷲ کے لئے مضبوطی سے قائم رہتے ہوئے انصاف پر مبنی گواہی دینے والے ہو جاؤ اور کسی قوم کی سخت دشمنی (بھی) تمہیں اس بات پر برانگیختہ نہ کرے کہ تم (اس سے) عدل نہ کرو۔ عدل کیا کرو (کہ) وہ پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے، اور اﷲ سے ڈرا کرو، بیشک اﷲ تمہارے کاموں سے خوب آگاہ ہے،
English Sahih:
O you who have believed, be persistently standing firm for Allah, witnesses in justice, and do not let the hatred of a people prevent you from being just. Be just; that is nearer to righteousness. And fear Allah; indeed, Allah is [fully] Aware of what you do.
1 Abul A'ala Maududi
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ عدل کرو، یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اُس سے پوری طرح باخبر ہے
2 Ahmed Raza Khan
اے ایمان والوں اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ کو تمہارے کامو ں کی خبر ہے،
3 Ahmed Ali
اے ایمان والو! الله کے واسطے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی کا باعث انصاف کو ہر گز نہ چھوڑو انصاف کرو یہی بات تقویٰ کے زیادہ نزدیک ہے اور الله سے ڈرتے رہو جو کچھ تم کرتے ہو بے شک الله اس سے خبردارہے
4 Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ (١) کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آمادہ نہ کر دے (٢) عدل کیا کرو جو پرہزگاری کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالٰی تمہارے اعمال سے باخبر ہے۔
٨۔١، ٢ پہلے جملے کی تشریح سورۃ نساء آیت نمبر ١٣٥ میں دوسرے جملے کی سورہ المائدۃ کے آغاز میں گزر چکی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک عادلانہ گواہی کی اہمیت ہے، اس کا اندازہ اس واقعہ سے ہوتا ہے جو حدیث میں آتا ہے حضرت نعمان بن بشیر کہتے ہیں میرے باپ نے مجھے عطیہ دیا تو میری والدہ نے کہا، اس عطیے پر آپ جب تک اللہ کے رسول کو گواہ نہیں بنائیں گے میں راضی نہیں ہوں گی۔ چنانچہ میرے والد انکی خدمت میں آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو اس طرح کا عطیہ دیا ہے؟ انہوں نے نفی میں جواب دیا تو آپ نے فرمایا ' اللہ سے ڈرو اور اولاد کے درمیان انصاف کرو ' اور فرمایا کہ میں ' ظلم پر گواہ نہیں بنوں گا ' (صحیح بخاری)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اے ایمان والوں! خدا کے لیے انصاف کی گواہی دینے کے لیے کھڑے ہو جایا کرو۔ اور لوگوں کی دشمنی تم کو اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے
6 Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! تم اللہ کی خاطر حق پر قائم ہو جاؤ، راستی اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ، کسی قوم کی عداوت تمہیں خلاف عدل پر آماده نہ کردے، عدل کیا کرو جو پرہیز گاری کے زیاده قریب ہے، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو، یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! اللہ کے لیے پوری پابندی کرنے والے اور راستی پر قائم رہنے والے۔ اور عدل و انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو (خبردار) کسی قوم سے دشمنی تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ اور عدل سے پھر جاؤ۔ عدل کرو۔ کہ وہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے۔ اللہ سے ڈرو بے شک تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو خدا کے لئے قیام کرنے والے اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو اور خبردار کسی قوم کی عداوت تمہیں اس بات پر آمادہ نہ کردے کہ انصاف کو ترک کردو -انصاف کرو کہ یہی تقوٰی سے قریب تر ہے اور اللرُسے ڈرتے رہو کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
اے ایمان والو ! خدا کے لئے انصاف کی گواہی دینے کے لئے کھڑے ہوجایا کرو اور لوگوں کی دشمنی تمکو اس بات ہر آمادہ نہ کرے کہ انصاف چھوڑ دو ۔ انصاف کیا کرو کہ یہی پرہیزگاری کی بات ہے۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ کچھ شک نہیں کہ خدا تمہارے سب اعمال سے خبردار ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ﴾” اے ایمان والو !“ یعنی اے وہ لوگو جو ان امور پر ایمان لائے ہو جن پر ایمان لانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اپنے ایمان کے لوازم کو قائم کرو !﴿كُونُوا قَوَّامِينَ لِلَّـهِ شُهَدَاءَ بِالْقِسْطِ ﴾ ” اللہ کے لئے انصاف کی گواہی دینے کے لئے کھڑے ہوجاؤ۔“ یعنی انصاف کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے لئے گواہی دینے کے لئے کھڑے ہونے والے بن جاؤ۔ تمہاری ظاہری اور باطنی حرکات قیام انصاف میں نشاط محسوس کریں اور یہ قیام عدل دنیاوی اغراض کی خاطر نہ ہو بلکہ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے ہو اور صرف (قسط) یعنی عدل تمہارا مقصد ہو۔ تمہارے اقوال وا فعال میں کسی قسم کی افراط و تفریط نہ ہو اور تم قریب اور بعید، دوست اور دشمن سب کے ساتھ عدل و انصاف کرو۔ ﴿وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ ﴾” تمہیں ہرگز آمادہ نہ کرے“ ﴿شَنَآنُ قَوْمٍ ﴾ ” لوگوں کی دشمنی۔“ یعنی کسی قوم کے ساتھ کینہ و بغض ﴿ٰ عَلَىٰ أَلَّا تَعْدِلُوا﴾ ” اس بات پر کہ تم عدل نہ کرو“ جیسا کہ وہ لوگ کرتے ہیں جن کے پاس عدل و انصاف کا کوئی تصور نہیں۔ بلکہ ہونا یہ چاہئے کہ جیسے تم اپنے دوست کے حق میں گواہی دیتے ہو، اس کے خلاف بھی گواہی دو اور جیسے تم اپنے دشمن کے خلاف گواہی دیتے ہو، تو اس کے حق میں بھی گواہی دو۔ خواہ تمہارا دشمن کا فریا بدعتی ہی کیوں نہ ہو۔ اس کے بارے میں عدل کرنا اور اگر وہ حق بات کہتا ہے تو اسے قبول کرنا فرض ہے اور محض اس وجہ سے اس کا قول قبول نہ کیا جائے کہ وہ دوست کا قول ہے اور نہ دشمن کے قول کو محض اس وجہ سے رد کیا جائے کہ وہ دشمن کا قول ہے کیونکہ یہ حق پر ظلم ہے۔ ﴿اعْدِلُوا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ ﴾” انصاف کرو، یہ تقویٰ کے زیادہ قریب ہے“ یعنی جب بھی تم عدل کرنے کی خواہش کرو گے اور اس خواہش پر عمل کرنے کی کوشش کرو گے تو یہ چیز تمہارے دلوں کے تقویٰ کے بہت قریب ہے۔ اگر عدل کی تکمیل ہوگئی تو تقویٰ بھی مکمل ہوگیا ﴿إِنَّ اللَّـهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾ ” یقیناً اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو“ اس لئے وہ تمہارے اچھے اور برے، چھوٹے اور بڑے تمام اعمال کی دنیا اور آخرت میں جزا دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aey emaan walo ! aesay ban jao kay Allah ( kay ehkaam ki pabandi ) kay liye her waqt tayyar ho , ( aur ) insaf ki gawahi denay walay ho . aur kissi qoam ki dushmani tumhen iss baat per aamada naa keray kay tum na-insafi kero . insaf say kaam lo , yehi tareeqa taqwa say qareeb tarr hai . aur Allah say dartay raho . Allah yaqeenan tumharay tamam kamon say poori tarah ba-khabar hai .