سو کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے کے باعث تھک گئے ہیں؟ (ایسا نہیں) بلکہ وہ لوگ اَزسرِنَو پیدائش کی نسبت شک میں (پڑے) ہیں،
English Sahih:
Did We fail in the first creation? But they are in confusion over a new creation.
1 Abul A'ala Maududi
کیا پہلی بار کی تخلیق سے ہم عاجز تھے؟ مگر ایک نئی تخلیق کی طرف سے یہ لوگ شک میں پڑے ہوئے ہیں
2 Ahmed Raza Khan
تو کیا ہم پہلی بار بناکر تھک گئے بلکہ وہ نئے بننے سے شبہ میں ہیں،
3 Ahmed Ali
کی ہم پہلی بار پیدا کرنے میں تھک گئے ہیں (نہیں) بلکہ وہ از سرِ نو پیدا کرنے کے متعلق شک میں ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے؟ (۱) بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں (۲)
١٥۔١ کہ قیامت والے دن دوبارہ پیدا کرنا ہمارے لیے مشکل ہوگا۔ مطلب یہ ہے کہ جب پہلی مرتبہ پیدا کرنا ہمارے لیے مشکل نہیں تھا تو دوبارہ زندہ کرنا تو پہلی مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان ہے۔ جیسے دوسرے مقام پر فرمایا (وَهُوَ الَّذِيْ يَبْدَؤُا الْخَــلْقَ ثُمَّ يُعِيْدُهٗ وَهُوَ اَهْوَنُ عَلَيْهِ) 30۔ الروم;27) (وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّنَسِيَ خَلْقَهٗ ۭ قَالَ مَنْ يُّـحْيِ الْعِظَامَ وَهِىَ رَمِيْمٌ 78 قُلْ يُحْيِيْهَا الَّذِيْٓ اَنْشَاَهَآ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِـيْمُۨ 79ۙ ) 36۔یس;79-78) میں بھی یہ مضمون بیان کیا گیا ہے۔ اور حدیث قدسی میں ہے۔ اللہ تعالٰی فرماتا ہے"ابن آدم مجھے یہ کہہ کر ایذا پہنچاتا ہے کہ اللہ مجھے ہرگز دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے جس طرح اس نے پہلی مرتبہ مجھے پیدا کیا۔ حالانکہ پہلی مرتبہ پیدا کرنا دوسری مرتبہ پیدا کرنے سے زیادہ آسان نہیں ہے" یعنی اگر مشکل ہے پہلی مرتبہ پیدا کرنا نہ کہ دوسری (صحیح البخاری) ١٥۔۲ یعنی یہ اللہ کی قدرت ہے کہ منکر نہیں بلکہ اصل بات یہ ہے کہ انہیں قیامت کے وقوع اور اس میں دوبارہ زندگی کے بارے میں ہی شک ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا ہم پہلی بار پیدا کرکے تھک گئے ہیں؟ (نہیں) بلکہ یہ ازسرنو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا ہم پہلی بار کے پیدا کرنے سے تھک گئے؟ بلکہ یہ لوگ نئی پیدائش کی طرف سے شک میں ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا ہم پہلی بار کی پیدائش سے تھک گئے ہیں؟ (ایسا نہیں ہے) بلکہ یہ لوگ ازسرِنو پیدائش کے بارے میں شبہ میں مبتلا ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو کیا ہم پہلی خلقت سے عاجز تھے ہرگز نہیں - تو پھر حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ نئی خلقت کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا ہم پہلی بار پیدا کر کے تھک گئے ہیں ؟ نہیں بلکہ یہ از سر نو پیدا کرنے میں شک میں (پڑے ہوئے) ہیں
10 Tafsir as-Saadi
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو جھٹلانے والو ! تم ان گزری ہوئی قوموں سے بہتر ہو نہ گزرے ہوئے رسول تمہارے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے بہتر ہیں، اس لئے ان کے جرم سے بچو ایسا نہ ہو کہ تم پر بھی وہی عذاب نازل ہوجائے جو ان قوموں پرنازل ہوا تھا۔ پھر اللہ تبارک و تعالیٰ نے تخلیق اول یعنی ابتدائی پیدائش کے ذریعے سے آخرت کی تخلیق پر استدلال کیا۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ ان کو عدم کے بعد وجود میں لایا اسی طرح وہ ان کے مرنے اور ان کے مٹی ہوجانے کے بعد انہیں دوبارہ زندگی عطا کرے گا۔ اس لئے فرمایا : ﴿أَفَعَيِينَا ﴾ کیا ہم بے بس ہوگئے اور ہماری قدرت کمزور پڑگئی ﴿بِالْخَلْقِ الْأَوَّلِ﴾ ” پہلی بار پیدا کرکے۔“ معاملہ ایسا نہیں ہے، ہم ایسا کرنے سے عاجز ہیں نہ بے بس اور انہیں اس بارے میں کوئی شک بھی نہیں، وہ تو تخلیق جدید کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں اور اس کا معاملہ ان پر ملتبس ہو کر رہ گیا ہے، حالانکہ یہ التباس کا مقام نہیں کیونکہ اعادہ ابتدا سے زیادہ سہل ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿وَهُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَهُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ﴾(الروم : 30؍27) ” وہی ہے جو تخلیق کیا ابتدا کرتا ہے پھر وہ اس کا اعادہ کرے گا اور اس کے لئے آسان تر ہے۔ “
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya hum pehli baar peda kernay say thak gaye thay ? nahi ! lekin yeh log az sar no peda kernay kay baaray mein dhokay mein parray huye hain .