الطور آية ۳۵
اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَيْرِ شَىْءٍ اَمْ هُمُ الْخٰلِقُوْنَۗ
طاہر القادری:
کیا وہ کسی شے کے بغیر ہی پیدا کر دیئے گئے ہیں یا وہ خود ہی خالق ہیں،
English Sahih:
Or were they created by nothing, or were they the creators [of themselves]?
1 Abul A'ala Maududi
کیا یہ کسی خالق کے بغیر خود پیدا ہو گئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے خالق ہیں؟
2 Ahmed Raza Khan
کیا وہ کسی اصل سے نہ بنائے گئے یا وہی بنانے والے ہیں
3 Ahmed Ali
کیا وہ بغیر کسی خالق کے پیدا ہو گئے ہیں یا وہ خود خالق ہیں
4 Ahsanul Bayan
کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ (١) یا خود پیدا کرنے والے ہیں۔ (۲)
٣٥۔١ یعنی اگر واقعی ایسا ہے تو پھر کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ انہیں کسی بات کا حکم دے یا کسی بات سے منع کرے۔ لیکن جب ایسا نہیں ہے بلکہ انہیں ایک پیدا کرنے والے نے پیدا کیا ہے تو ظاہر ہے اس کا انہیں پیدا کرنے کا ایک خاص مقصد ہے، وہ انہیں پیدا کر کے یوں کس طرح چھوڑ دے گا۔
٣٥۔۲ یعنی یہ خود بھی اپنے خالق نہیں ہیں، بلکہ یہ اللہ کے خالق ہونے کا اعتراف کرتے ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں۔ یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
کیا یہ بغیر کسی (پیدا کرنے والے) کے خود بخود پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود پیدا کرنے والے ہیں؟
7 Muhammad Hussain Najafi
آیا وہ بغیر کسی (خالق) کے پیدا کئے گئے ہیںیا وہ خود (اپنے) پیدا کرنے والے ہیں؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا یہ بغیر کسی چیز کے ازخود پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود ہی پیدا کرنے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
کیا یہ کسی کے پیدا کئے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود (اپنے تئیں) پیدا کرنے والے ہیں
10 Tafsir as-Saadi
﴿اَمْ خُلِقُوْا مِنْ غَیْرِ شَیْءٍ اَمْ ہُمُ الْخٰلِقُوْنَ﴾ ’’کیا یہ کسی کے پیدا کیے بغیر ہی پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خوداپنے آپ کو پیدا کرنے والے ہیں؟‘‘ یہ ان کے سامنے ایک ایسی چیز کے ذریعے سے استدلال ہے جس میں حق کو تسلیم کیے بغیر ان کے لیے کوئی چارہ کار نہیں یا اس سے ان کا عقل ودین کے موجبات سے نکلنا ثابت ہوجائے گا۔ اس کی توضیح یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا انکار کرتے ہیں اور نبیاء ورسل کو جھٹلاتے ہیں اور یہ اس حقیقت کے انکار کو مستلزم ہے کہ اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے شریعت کے ساتھ ساتھ عقل میں بھی یہ چیز متحقق ہے کہ ان کی تخلیق تین امور میں سے کسی ایک سے خالی نہیں:
1۔ ان کو کسی چیز کے بغیر پیدا کیا گیا ہے یعنی ان کا کوئی خالق نہیں جس نے ان کو تخلیق کیا ہو بلکہ وہ کسی ایجاد اور موجد کے بغیر وجود میں آئے ہیں اور یہ عین محال ہے۔
2۔ انہوں نے خود اپنے آپ کو تخلیق کیا ہے اور یہ بھی محال ہے کیونکہ اس بات کا تصور نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی اپنے آپ کو بذات خود وجود بخشے۔
3۔ جب مذکورہ بالادونوں امور باطل ہوگئے اور ان کا محال ہونا ثابت ہوگیا تو تیسری بات متعین ہوگئی کہ یہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جس نے ان کو تخلیق کیا۔ جب یہ بات متعین ہوگئی تو معلوم ہوا کہ اکیلا اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے جس کے سوا کسی اور ہستی کی عبادت مناسب ہے نہ درست۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya yeh log baghair kissi kay aap say aap peda hogaye , ya yeh khud ( apney ) khaliq hain-?
12 Tafsir Ibn Kathir
توحید ربوبیت اور الوہیت
توحید ربوبیت اور توحید الوہیت کا ثبوت دیا جا رہا ہے فرماتا ہے کیا یہ بغیر موجد کے موجود ہوگئے ؟ یا یہ خود اپنے موجد آپ ہی ہیں ؟ دراصل دونوں باتیں نہیں بلکہ ان کا خالق اللہ تعالیٰ ہے یہ کچھ نہ تھے اللہ تعالیٰ نے انہیں پیدا کردیا۔ حضرت جبیر بن مطعم فرماتے ہیں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مغرب کی نماز میں سورة والطور کی تلاوت کر رہے تھے میں کان لگائے سن رہا تھا جب آپ آیت ( اَمْ عِنْدَهُمْ خَزَاۗىِٕنُ رَبِّكَ اَمْ هُمُ الْمُصَۜيْطِرُوْنَ 37ۭ ) 52 ۔ الطور :37) تک پہنچے تو میری حالت ہوگئی کہ گویا میرا دل اڑا جا رہا ہے (بخاری) بدری قیدیوں میں ہی یہ جبیر آئے تھے یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب یہ کافر تھے قرآن پاک کی ان آیتوں کا سننا ان کے لئے اسلام کا ذریعہ بن گیا پھر فرمایا ہے کہ کیا آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے یہ ہیں ؟ یہ بھی نہیں بلکہ یہ جانتے ہوئے کہ خود ان کا اور کل مخلوقات کا بنانے والا اللہ تعالیٰ ہی ہے پھر بھی یہ اپنے بےیقینی سے باز نہیں آتے پھر فرماتا ہے کیا دنیا میں تصرف ان کا ہے ؟ کیا ہر چیز کے خزانوں کے مالک یہ ہیں ؟ یا مخلوق کے محاسب یہ ہیں حقیقت میں ایسا نہیں بلکہ مالک و متصرف صرف اللہ عزوجل ہی ہے وہ قادر ہے جو چاہے کر گذرے پھر فرماتا ہے کیا اونچے آسمانوں تک چڑھ جانے کا کوئی زینہ ان کے پاس ہے ؟ اگر یوں ہے تو ان میں سے جو وہاں پہنچ کر کلام سن آتا ہے وہ اپنے اقوال و افعال کی کوئی آسمانی دلیل پیش کرے لیکن نہ وہ پیش کرسکتا ہے نہ وہ کسی حقانیت کے پابند ہیں یہ بھی ان کی بڑی بھاری غلطی ہے کہ کہتے ہیں فرشتے اللہ کی لڑکیاں ہیں کیا مزے کی بات ہے کہ اپنے لئے تو لڑکیاں ناپسند ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لئے ثابت کریں انہیں اگر معلوم ہوجائے کہ ان کے ہاں لڑکی ہوئی تو غم کے مارے چہرہ سیاہ پڑجائے اور اللہ تعالیٰ کے مقرب فرشتوں کو اس کی لڑکیاں بتائیں اتنا ہی نہیں بلکہ ان کی پرستش کریں، پس نہایت ڈانٹ ڈپٹ کے ساتھ فرماتا ہے کیا اللہ کی لڑکیاں ہیں اور تمہارے لڑکے ہیں ؟ پھر فرمایا کیا تو اپنی تبلیغ پر ان سے کچھ معاوضہ طلب کرتا ہے جو ان پر بھاری پڑے ؟ یعنی نبی اللہ دین اللہ کے پہنچانے پر کسی سے کوئی اجرت نہیں مانگتے پھر انہیں یہ پہنچانا کیوں بھاری پڑتا ہے ؟ کیا یہ لوگ غیب دان ہیں ؟ نہیں بلکہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق میں سے کوئی بھی غیب کی باتیں نہیں جانتا کیا یہ لوگ دین اللہ اور رسول اللہ کی نسبت بکواس کر کے خود رسول کو مومنوں اور عام لوگوں کو دھوکا دینا چاہتے ہیں یاد رکھو یہی دھوکے باز دھوکے میں رہ جائیں گے اور اخروی عذاب سمیٹیں گے پھر فرمایا کیا اللہ کے سوا ان کے اور معبود ہیں ؟ اللہ کی عبادت میں بتوں کو اور دوسری چیزوں کو یہ کیوں شریک کرتے ہیں ؟ اللہ تو شرکت سے مبرا شرک سے پاک اور مشرکوں کے اس فعل سے سخت بیزار ہے۔