(اہلِ جنت) سبز قالینوں پر اور نادر و نفیس بچھونوں پر تکیے لگائے (بیٹھے) ہوں گے،
English Sahih:
Reclining on green cushions and beautiful fine carpets.
1 Abul A'ala Maududi
وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس و نادر فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے
2 Ahmed Raza Khan
تکیہ لگائے ہوئے سبز بچھونوں اور منقش خوبصورت چاندنیوں پر،
3 Ahmed Ali
قالینوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جو سبز اور نہایت قیمتی نفیس ہوں گے
4 Ahsanul Bayan
سبز مسندوں اور عمدہ فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے (١)
٧٦۔١ مطلب یہ ہے کہ جنتی ایسے تختوں پر بیٹھے ہوں گے جس پر سبز رنگ کی مسندیں، غالیچے اور اعلٰی قسم کے خوب صورت منقش فرش بچھے ہوں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
6 Muhammad Junagarhi
سبز مسندوں اور عمده فرشوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے
7 Muhammad Hussain Najafi
وہ (جنتی لوگ) سبز رنگ کے بچھونوں اور خوبصورت گدوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
وہ لوگ سبز قالینوں اور بہترین مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے
9 Tafsir Jalalayn
سبز قالینوں اور نفیس مسندوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَّعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ﴾ َلْعَبْقَرِی ہر اس بُنے ہوئے کپڑے وغیرہ کو کہتے ہیں جسے نہایت خوبصورت طریقے سے بنایا گیا ہو،بنابریں ایک ایسے حسن کے ذریعے سے اس کا وصف بیان کیا گیا ہے جو حسن صنعت اور حسن منظر اور ملائمت لمس کو شامل ہے ۔یہ دونوں جنتیں ان پہلی جنتوں سے کم تر ہیں ۔جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد کے ذریعے سے منصوص فرمایا ہے :﴿وَمِن دُونِهِمَا جَنَّتَانِ﴾( الرحمٰن: 55؍62) ’’ا ور ان سے کمتر درجے کی دو جنتیں ہوں گی۔ ‘‘اور پہلی دو جنتوں کو متعدد اوصاف سے موصوف کیا ہے اور دوسری جنتوں کو ان اوصاف سے موصوف نہیں کیا ۔پہلی دو جنتوں کے بارے میں فرمایا :﴿فِيهِمَا عَيْنَانِ تَجْرِيَانِ﴾(الرحمٰن:55؍50) ’’ان میں دو چشمے جاری ہیں۔ ‘‘اور آخری دو جنتوں کے بارے میں فرمایا :﴿ فِيهِمَا عَيْنَانِ نَضَّاخَتَانِ ﴾(الرحمٰن:55؍66) ’’ان میں دو چشمے ابل رہے ہیں ۔ ‘‘اور یہ ایک معلوم امر ہے کہ جاری چشموں اور ابلنے والے چشموں کے درمیان فرق ہے۔ پہلی جنتوں کے بارے میں فرمایا :﴿ ذَوَاتَا أَفْنَانٍ ﴾(الرحمٰن:55؍48) ’’دونوں جنتیں شاخوں والی ہیں ۔ ‘‘اور آخرالذکر جنتوں کے بارے میں یہ الفاظ ارشاد نہیں فرمائے ۔ اول الذکر جنتوں کے بارے میں فرمایا :﴿فِيهِمَا مِن كُلِّ فَاكِهَةٍ زَوْجَانِ﴾( لرحمٰن:55؍56) ’’ان جنتوں میں ہر قسم کے پھلوں کی دو دو قسمیں ہوں گی ۔ ‘‘اور آخر الذکر کے بارے میں فرمایا: ﴿فِيهِمَا فَاكِهَةٌ وَنَخْلٌ وَرُمَّانٌ﴾( الرحمٰن: 55؍68) ’’ان دونوں میں پھل ،کھجور اور انار ہوں گے ۔ ‘‘ان دونوں بیان کردہ اوصاف کے درمیان جو تفاوت ہے وہ معلوم ہے۔ اول الذکر جنتوں کے بارے میں فرمایا: ﴿مُتَّكِئِينَ عَلَىٰ فُرُشٍ بَطَائِنُهَا مِنْ إِسْتَبْرَقٍ ۚ وَجَنَا الْجَنَّتَيْنِ دَانٍ﴾ ( الرحمٰن: 55؍54) ’’جنتی ایسی مسندوں پر تکیہ لگائے ہوئے ہوں گے جن کے استر دبیز ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں جنتوں کے پھل بالکل قریب ہی ہوں گے۔‘‘اور آخر الذکر کے بارے میں یہ الفاظ ذکر نہیں کیے بلکہ فرمایا :﴿مُتَّکِــــِٕیْنَ عَلٰی رَفْرَفٍ خُضْرٍ وَّعَبْقَرِیٍّ حِسَانٍ﴾ ’ ’ان (جنتوں میں) سبز قالینوں اور عمدہ بچھونوں پر تکیے لگائے ہوئے ہوں گے ۔ ‘‘اول الذکر جنتوں کی عورتوں کے اوصاف کے بارے میں فرمایا :﴿فِيهِنَّ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ لَمْ يَطْمِثْهُنَّ إِنسٌ قَبْلَهُمْ وَلَا جَانٌّ﴾ (الرحمٰن :55؍56)’’وہاں نیچی نگاہ والی (حوریں) ہیں جنہیں ان سے پہلے کسی جن وانس نے ہاتھ نہیں لگایا ۔ ‘‘اور آخرالذکر کے بارے میں فرمایا: ﴿حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِي الْخِيَامِ﴾ (الرحمٰن:55؍72) ’’حوریں جو خیموں میں محفوظ ہوں گی ۔ ‘‘ان دونوں کے درمیان جو تفاوت ہے وہ بھی معلوم ہے۔ اول الذکر جنت کے بارے میں فرمایا :﴿هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ﴾ (الرحمٰن:55؍60) ’’احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے؟‘‘یہ چیز دلالت کرتی ہے کہ یہ جنتیں محسنین کی جزا ہیں ۔ آخرالذکر جنتوں کے بارے میں یہ نہیں کہا ،یا نیز اول الذکر جنتوں کی مجرد تقدیم ہی ان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔ مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر اول الذکر جنتوں کی آخر الذکر جنتوں پر فضیلت کی معرفت حاصل ہوتی ہے،نیز معلوم ہوتا ہے کہ اول الذکر جنتیں مقربین یعنی انبیا ء،صدیقین اور اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں میں سے خواص کے لیے تیار کی گئی ہیں اور آخر الذکر جنتیں تمام اہل ایمان کے لیے تیار کی گئی ہیں۔ ان مذکورہ تمام جنتوں میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جو کسی آنکھ نے دیکھی ہیں نہ کسی کان نے سنی ہیں اور نہ کسی بشر کے دل میں کبھی ان کا تصور آیا ہے۔ان جنتوں میں ایسی ایسی نعمتیں ہوں گی جن کی نفس خواہش کریں گے اور آنکھیں لذت حاصل کریں گی۔ان جنتوں کے رہنے والے انتہائی راحت،رضا، طمانینت اور بہترین مقام میں رہیں گے حتی کہ ہر شخص دوسرے کو اس سے بہتر حال اور ان نعمتوں سے اعلیٰ نعمتوں میں نہیں سمجھے گا جن میں وہ خود ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے بے پایاں فضل واحسان کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا:
11 Mufti Taqi Usmani
woh ( jannati ) sabz rafraf aur ajeeb o gharib qisam kay khoobsurat farsh per takiya lagaye huye hon gay .