اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی ساری ملکیت اللہ ہی کی ہے (تم تو فقط اس مالک کے نائب ہو)، تم میں سے جن لوگوں نے فتحِ (مکّہ) سے پہلے (اللہ کی راہ میں اپنا مال) خرچ کیا اور قتال کیا وہ (اور تم) برابر نہیں ہوسکتے، وہ اُن لوگوں سے درجہ میں بہت بلند ہیں جنہوں نے بعد میں مال خرچ کیا ہے اور قتال کیا ہے، مگر اللہ نے حسنِ آخرت (یعنی جنت) کا وعدہ سب سے فرما دیا ہے، اور اللہ جو کچھ تم کرتے ہو اُن سے خوب آگاہ ہے،
English Sahih:
And why do you not spend in the cause of Allah while to Allah belongs the heritage of the heavens and the earth? Not equal among you are those who spent before the conquest [of Makkah] and fought [and those who did so after it]. Those are greater in degree than they who spent afterwards and fought. But to all Allah has promised the best [reward]. And Allah, of what you do, is Aware.
1 Abul A'ala Maududi
آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ کبھی اُن لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے اُن کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بڑھ کر ہے اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے با خبر ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور تمہیں کیا ہے کہ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو حالانکہ آسمانوں اور زمین میں سب کا وارث اللہ ہی ہے تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتحِ مکہ سے قبل خرچ اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں جنہوں نے بعد فتح کے خرچ اور جہاد کیا، اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرماچکا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
3 Ahmed Ali
اور تمہیں کیا ہوگیا جو الله کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کا ورثہ تو الله ہی کے لیے ہے تم میں سے اور کوئی اس کے برابر ہو نہیں سکتا جس نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا یہ ہیں کہ الله کے نزدیک جن کا بڑا درجہ ہے ان لوگو ں پر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ کیا اور جہاد کیا اور الله نے ہر ایک سے نیک جزا کا وعدہ کیا ہے اور الله تمہارے کاموں سے خبردار ہے
4 Ahsanul Bayan
تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وہ (دوسروں کے) برابر نہیں (۱) بلکہ ان کے بہت بڑے درجے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے، (۲) ہاں بھلائی کا وعدہ تو اللہ تعالٰی کا ان سب سے ہے (۳) جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔
١٠۔١ فتح سے مراد اکثر مفسرین کے نزدیک فتح مکہ ہے۔ بعض نے صلح حدیبیہ کو فتح مبین کا مصداق سمجھ کر اسے مراد لیا ہے۔ بہر حال صلح حدیبیہ یا فتح مکہ سے قبل مسلمان تعداد اور قوت کے لحاظ سے بھی کم تر تھے اور مسلمانوں کی مالی حالت بھی بہت کمزور تھی۔ ان حالات میں اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور جہاد میں حصہ لینا، دونوں کام نہایت مشکل اور بڑے دل گردے کا کام تھا، جب کہ فتح مکہ کے بعد یہ صورت حال بدل گئی۔ مسلمان قوت وتعداد میں بھی بڑھتے چلے گئے اور انکی مالی حالت بھی پہلے سے کہیں زیادہ بہتر ہوگئی۔ اس میں اللہ تعالٰی نے دونوں ادوار کے مسلمانوں کی بابت فرمایا کہ یہ اجر میں برابر نہیں ہوسکتے۔ (۲) کیونکہ پہلوں کا انفاق اور جہاد، دونوں کام نہایت کٹھن حالات میں ہوئے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اہل فضل و عزم کو دیگر لوگوں کے مقابلے میں مقدم رکھنا چاہیے۔ اسی لیے اہل سنت کے نزدیک شرف وفضل میں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سب سے مقدم ہیں، کیونکہ مومن اول بھی وہی ہیں اور منفق اول اور مجاہد اول بھی وہی۔ اسی لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اپنی زندگی اور موجودگی میں نماز کے لیے آگے کیا، اور اسی بنیاد پر مومنوں (صحابہ کرام) نے انہیں استحقاق خلافت میں مقدم رکھا۔ رضی اللہ عنہم و رضوا عنہ۔ (۳) اس میں وضاحت فرما دی ہے کہ صحابہ کرام کے درمیان شرف و فضل میں فرق تو ضرور ہے لیکن فرق درجات کا مطلب یہ نہیں کہ بعد میں مسلمان ہونے والے صحابہ کرام ایمان اور اخلاق کے اعتبار سے بالکل ہی گئے گزرے تھے، جیسا کہ بعض حضرات، حضرت معاویہ ان کے والد حضرت ابو سفیان اور دیگر بعض ایسے ہی جلیل القدر صحابہ کے بارے میں ہرزہ سرائی یا انہیں طلقاء کہہ کر انکی تنقیص و اہانت کرتے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں فرمایا ہے کہ لا تسبوا اصحابی میرے صحابہ پر سب و شتم نہ کرو، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھوں میں میری جان ہے کہ اگر تم میں سے کوئی شخص احد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کردے تو وہ میرے صحابی کے خرچ کیے ہوئے ایک مد بلکہ نصف مد کے بھی برابر نہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کے رستے میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی وراثت خدا ہی کی ہے۔ جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ) برابر نہیں۔ ان کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے) جہاد وقتال کیا۔ اور خدا نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے واقف ہے
6 Muhammad Junagarhi
تمہیں کیا ہو گیا ہے جو تم اللہ کی راه میں خرچ نہیں کرتے؟ دراصل آسمانوں اور زمینوں کی میراث کا مالک (تنہا) اللہ ہی ہے تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے فی سبیل اللہ دیا ہے اور قتال کیا ہے وه (دوسروں کے) برابر نہیں، بلکہ ان سے بہت بڑے درجے کے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیے۔ ہاں بھلائی کا وعده تو اللہ تعالیٰ کاان سب سے ہے جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اورتمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم (اپنے مال) اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث (ترکہ) اللہ ہی کیلئے ہے تم میں سے جنہوں نے فتح (مکہ) سے پہلے مال خرچ کیا اور جنگ کی وہ اور وہ جنہوں نے فتحِ مکہ کے بعد مال خرچ کیا اور جنگ کی برابر نہیں ہو سکتے (بلکہ پہلے والوں کا) درجہ بہت بڑا ہے اگرچہ اللہ نے دونوں سے بھلائی کا وعدہ کیا ہے تم جو کچھ کرتے ہواللہ اس سے بڑا باخبر ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم راہ هخدا میں خرچ نہیں کرتے ہو جب کہ آسمان و زمین کی وراثت اسی کے لئے ہے اور تم میں سے فتح سے پہلے انفاق کرنے والا اور جہاد کرنے والا اس کے جیسا نہیں ہوسکتا ہے جو فتح کے بعد انفاق اور جہاد کرے - پہلے جہاد کرنے والے کا درجہ بہت بلند ہے اگرچہ خدا نے سب سے نیکی کا وعدہ کیا ہے اور وہ تمہارے جملہ اعمال سے باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم کو کیا ہوا ہے کہ خدا کے راستے میں خرچ نہیں کرتے ؟ حالانکہ آسمانوں اور زمین کی وراثت خدا ہی کی ہے جس شخص نے تم میں سے فتح (مکہ) سے پہلے خرچ کیا اور لڑائی کی وہ (اور جس نے یہ کام پیچھے کئے وہ) برابر نہیں ان لوگوں کا درجہ ان لوگوں سے کہیں بڑھ کر ہے جنہوں نے بعد میں خرچ (اموال) اور (کفار سے) جہاد و قتال کیا اور خدا نے سب سے (ثواب) نیک (کا) وعدہ تو کیا ہے اور جو کام تم کرتے ہو خدا ان سے واقف ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَمَا لَکُمْ اَلَّا تُنْفِقُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَلِلّٰہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ یعنی وہ کون سی چیز ہے جس نے تمہیں انفاق فی سبیل اللہ سے روکا ہے ،اور (سَبِیْلِ اللہِ)سے مراد تمام تر بھلائی کے راستے ہیں اور تم پر واجب کیا ہے، کہ تم بخل کرو۔ ﴿وَ﴾ حالانکہ کوئی چیز تمہاری ملکیت میں نہیں ہے بلکہ ﴿لِلّٰہِ مِیْرَاثُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ﴾ ’’آسمان اور زمین اللہ تعالیٰ ہی کی میراث ہیں۔‘‘ پس تمام اموال تمہارے ہاتھوں سے نکل جائیں گے یا تم انہیں چھوڑ کر چلے جاؤ گے ،پھر یہ ملکیت اس کے حقیقی مالک، اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف لوٹ جائے گی۔ پس جب تک یہ اموال تمہارے ہاتھ میں ہیں، اللہ کے راستے میں خرچ کر کے فائدہ اٹھاؤ اور فرصت کو غنیمت سمجھو۔ پھر اللہ تعالیٰ نے احوال اور حکمت الہیہ کے مطابق، اعمال کی ایک دوسرے پر فضیلت کا ذکر کیا، چنانچہ فرمایا: ﴿لَا یَسْتَوِیْ مِنْکُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَقٰتَلَ اُولٰیِٕکَ اَعْظَمُ دَرَجَۃً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْ بَعْدُ وَقٰتَلُوْا﴾ ’’تم میں سے جن لوگوں نے فتح سے پہلے اللہ کے راستے میں خرچ کیا اور قتال کیا وہ برابر نہیں بلکہ ان کے درجے ان لوگوں سے بہت بڑے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خیراتیں دیں اور جہاد کیا۔‘‘ یہاں فتح سے مراد فتح حدیبیہ ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قریش کے درمیان صلح کا معاہدہ ہوا جو درحقیقت سب سے بڑی فتح تھی ،اس صلح کے دوران میں اسلام کی نشرو اشاعت ہوئی، مسلمانوں اور کفار کے درمیان میل جول ہوا اور کسی مخالفت کے بغیر دین کی دعوت دی گئی۔ اس عرصے میں لوگ اللہ تعالیٰ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوئے اور اسلام کو عزت و غلبہ حاصل ہوا۔ اس فتح سے قبل مسلمان دین کی دعوت نہیں دے سکتے تھے سوائے ان علاقوں کے، جہاں کے رہنے والوں نے اسلام قبول کرلیا تھا، جیسے مدینہ منورہ اور اس کے تابع علاقے۔ اہل مکہ میں سے جن لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا انہیں ایذائیں برداشت کرنا پڑتی تھیں اور انہیں سخت خوف کا سامنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ جس کسی نے فتح سے قبل اسلام قبول کر کے اللہ کی راہ میں جہاد کیا ،اس کا اجر و ثواب اور درجہ اس شخص کے درجے سے زیادہ بڑا ہے جس نے فتح کے بعد اسلام قبول کر کے جہاد کیا اور اللہ کے راستے میں خرچ کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ کی حکمت کا تقاضا بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سابقین اولین اور فضلائے صحابہ کی غالب اکثریت نے فتح سے قبل اسلام قبول کیا۔ چونکہ بعض معاملات کے درمیان فضیلت دینے سے کبھی کبھی مفضول میں نقص اور قدح متوہم ہوتے ہیں، اس لیے اللہ تعالیٰ نے اس سے احتراز کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَکُلًّا وَّعَدَ اللّٰہُ الْحُسْنٰی﴾ یعنی وہ لوگ جو فتح سے پہلے اور اس کے بعد اسلام لائے، جہاد کیا اور اللہ کی راہ میں خرچ کیا ،اللہ تعالیٰ نے ان سب کے لیے جنت کا وعدہ کر رکھا ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ﴾ ’’اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ خبردار ہے۔‘‘ چنانچہ وہ تم میں سے ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur tumharay liye konsi wajeh hai kay tum Allah kay raastay mein kharch naa kero , halankay aasmano aur zameen ki sari meeras Allah hi kay liye hai . tum mein say jinhon ney ( makkah ki ) fatah say pehlay kharch kiya , aur larraee larri , woh ( baad walon kay ) barabar nahi hain . woh darjay mein unn logon say barhay huye hain jinhon ney ( fatah makkah kay ) baad kharch kiya , aur larraee larri . yun Allah ney bhalai ka wada unn sabb say ker rakha hai , aur tum jo kuch kertay ho , Allah uss say poori tarah ba-khabar hai .