(اے بندو!) تم اپنے رب کی بخشش کی طرف تیز لپکو اور جنت کی طرف (بھی) جس کی چوڑائی (ہی) آسمان اور زمین کی وسعت جتنی ہے، اُن لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہے جسے وہ چاہتا ہے اسے عطا فرما دیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہے،
English Sahih:
Race [i.e., compete] toward forgiveness from your Lord and a Garden whose width is like the width of the heavens and earth, prepared for those who believed in Allah and His messengers. That is the bounty of Allah which He gives to whom He wills, and Allah is the possessor of great bounty.
1 Abul A'ala Maududi
دوڑو اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو اپنے رب کی مغفرت اور اُس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، جو مہیا کی گئی ہے اُن لوگوں کے لیے جو اللہ اور اُس کے رسولوں پر ایمان لائے ہوں یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، اور اللہ بڑے فضل والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
بڑھ کر چلو اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی جیسے آسمان اور زمین کا پھیلاؤ تیار ہوئی ہے ان کے لیے جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائے، یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے، اور اللہ بڑا فضل والا ہے،
3 Ahmed Ali
اپنے رب کی مغفرت کی طرف دوڑو اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کے برابر ہے ان کے لیے تیار کی گئی ہے جو الله اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے یہ الله کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور الله بڑے فضل والا ہے
4 Ahsanul Bayan
(آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف (۱) اور اس کی جنت کی طرف جس کی وسعت آسماں و زمین کی وسعت کے برابر ہے (۲) یہ ان کے لئے بنائی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جس چاہے دے (۳) اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ (٤)
۲۱۔۱یعنی اعمال صالحہ اور توبۃ النصوح کی طرف کیونکہ یہی چیزیں مغفرت رب کا ذریعہ ہیں۔ ٢١۔۲ اور جس کا عرض اتنا ہو، اس کا طول کتنا ہوگا؟ کیونکہ طول عرض سے زیادہ ہی ہوتا ہے ۲۱۔۳ ظاہر ہے اس کی چاہت اسی کے لیے ہوتی ہے جو کفر و معصیت سے توبہ کر کے ایمان وعمل صالح کی زندگی اختیار کر لیتا ہے اسی لیے وہ ایسے لوگوں کو ایمان صالحہ کی توفیق سے بھی نوازتا دیتا ہے۔ ۲۱۔٤ وہ جس پر چاہتا ہے اپنا فضل فرماتا ہے جس کو وہ کچھ دے کوئی روک نہیں سکتا اور جس سے روک لے اسے کوئی نہیں دے سکتا۔ تمام خیر اسی کے ہاتھ میں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(بندو) اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی (طرف) جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے۔ اور جو ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں لپکو۔ یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے۔ اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے
6 Muhammad Junagarhi
(آؤ) دوڑو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اور اس جنت کی طرف جس کی وسعت آسمان وزمین کی وسعت کے برابر ہے یہ ان کے لیے بنائی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے اور اللہ بڑے فضل واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہے جو ان لوگوں کیلئے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں(ع) پر ایمان لائیں اور یہ اللہ کا فضل و کرم ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑا ہی فضل والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تم سب اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جّنت کی طرف سبقت کرو جس کی وسعت زمین و آسمان کے برابر ہے اور جسے ان لوگوں کے لئے مہیاّ کیا گیا ہے جو خدا اور رسول پر ایمان لائے ہیں یہی درحقیقت فضل خدا ہے جسے چاہتا ہے عطا کردیتا ہے اور اللہ تو بہت بڑے فضل کا مالک ہے
9 Tafsir Jalalayn
(بندو ! ) اپنے پروردگار کی بخشش کی طرف اور جنت کی طرف جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے (اور) جو ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو خدا پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان لائے ہیں لپکو یہ خدا کا فضل ہے جسے چاہے عطا فرمائے اور خدا بڑے فضل کا مالک ہے سابقو الی مغفرۃ من ربکم، سابقوا، مسابقۃ سے ماخوذ ہے یعنی اپنے ہمعصروں سے مغفرت یعنی اسباب مغفرت کی جانب آگے بڑھنے کی کوشش کرو، یعنی جس طرح تم دنیا کی دولت و لذتیں اور فائدے سمیٹنے میں ایک دوسرے سے بڑھ جانے کی جو کوشش کر رہے ہو اسے چھوڑ کر یا اس کے ساتھ ساتھ اس چیز کو ہدف اور مقصود بنائو اور اس طرف دوڑنے میں بازی لے جانے کی کوشش کرو۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء واللہ ذوالفضل العظیم اس سے پہلی آیت میں جنت اور اس کی نعمتوں کے لئے مسابقت اور کوشش کا حکم تھا اس سے کسی کو یہ خیال پیدا ہوسکتا تھا کہ جنت اور اس کی لازوال نعمتیں ہمارے عمل کا ثمرہ ہیں اس آیت میں حق تعالیٰ نے یہ ارشاد فرمایا کہ تمہارے اعمال حصول جنت کے لئے علت تامہ نہیں کہ جن پر حصول جنت کا مرتب ہونا لازمی ہو، انسان کے عمر بھر کے اعمال تو ان نعمتوں کا بدلہ بھی نہیں ہوسکتے جو دنیا میں اسے مل چکی ہیں، ہمارے یہ اعمال جنت کی لازوال نعمتوں کی قیمت نہیں بن سکتے، جنت میں جو بھی داخل ہوگا وہ محض اللہ کے فضل و کرم سے ہی داخل ہوگا، جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ (رض) کی مرفوع حدیث میں ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : کہ تم میں سے کسی کو صرف اس کا عمل نجات نہیں دلا سکتا، صحابہ (رض) نے عرض کیا، کیا آپ کو بھی، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جواب دیا، ہاں ! میں بھی، بجز اس کے کہ اللہ تعالیٰ کا فضل و رحمت ہوجائے۔ (مظہری، معارف) اللہ کی یاد سے غافل کرنے والی دو چیزیں : دو چیزیں انسان کو اللہ کی یاد سے غافل کرنے والی ایک راحت و عیش جس میں منہمک ہو کر انسان اللہ کو بھلا بیٹھتا ہے اس سے بچنے کی ہدایت سابقہ آیات میں آچکی ہے دوسری چیز مصیبت اور غم ہے اس میں مبتلا ہو کر بھی بعض اوقات انسان مایوس اور خدا کی یاد سے غافل ہوجاتا ہے جس کو ما اصابکم من مصیبۃ فی الارض ولا فی انفسکم الا فی کتاب من قبل ان نبراھا میں بیان فرمایا ہے، یعنی جو مصیبت تم کو زمین میں یا تمہاری جانوں میں پہنچتی ہے وہ سب ہم نے کتاب یعنی لوح محفوظ میں مخلوقات کے پیدا کرنے سے بھی پہلے لکھ دیا تھا، زمین کی مصیبت سے مراد اور زمینی آفات مثلاً قحط زلزلے کھیت و باغ وغیرہ ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا کَعَرْضِ السَّمَاءِ وَالْاَرْضِ اُعِدَّتْ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰہِ وَرُسُلِہٖ﴾ ’’اور جنت جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کا سا ہے، جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان میں دین کے تمام اصول و فروع داخل ہیں۔ ﴿ذٰلِکَ فَضْلُ اللّٰہِ یُؤْتِیْہِ مَنْ یَّشَاءُ﴾ یعنی ہم نے تمہارے سامنے جو کچھ بیان کیا ہے اور جنت تک پہنچانے والے طریقوں اور جہنم میں گرانے والے جن راستوں کی نشاندہی کی ہے، وہ سب اللہ کا فضل ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ کا اجر عظیم اور ثواب جمیل، اس کا اپنے بندوں پر سب سے بڑا احسان اور فضل و کرم ہے۔ ﴿وَاللّٰہُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیْمِ﴾ ’’اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔‘‘ جس کی ثنا کوئی شمار نہیں کرسکتا بلکہ وہ اسی طرح ہے جس طرح اس نے خود اپنی ثنا بیان کی۔ اس کے بندوں میں سے جو کوئی اس کی ثنا بیان کرتا ہے وہ اس سے کہیں بڑھ کر ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aik doosray say aagay barhney ki koshish karo apney perwerdigar ki bakhshish ki taraf aur uss jannat ki taraf jiss ki chorai sare aasmano aur zameen ki chorai jaisi hai , yeh unn logon kay liye tayyar ki gaee hai jo Allah aur uss kay Rasoolon per emaan laye hain . yeh Allah ka fazal hai jo woh jiss ko chahta hai deta hai . aur Allah baray fazal wala hai .