بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح نشانیوں کے ساتھ بھیجا اور ہم نے اُن کے ساتھ کتاب اور میزانِ عدل نازل فرمائی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہو سکیں، اور ہم نے (معدنیات میں سے) لوہا مہیّا کیا اس میں (آلاتِ حرب و دفاع کے لئے) سخت قوّت اور لوگوں کے لئے (صنعت سازی کے کئی دیگر) فوائد ہیں اور (یہ اس لئے کیا) تاکہ اللہ ظاہر کر دے کہ کون اُس کی اور اُس کے رسولوں کی (یعنی دینِ اسلام کی) بِن دیکھے مدد کرتا ہے، بیشک اللہ (خود ہی) بڑی قوت والا بڑے غلبہ والا ہے،
English Sahih:
We have already sent Our messengers with clear evidences and sent down with them the Scripture and the balance that the people may maintain [their affairs] in justice. And We sent down iron, wherein is great military might and benefits for the people, and so that Allah may make evident those who support Him and His messengers unseen. Indeed, Allah is Powerful and Exalted in Might.
1 Abul A'ala Maududi
ہم نے اپنے رسولوں کو صاف صاف نشانیوں اور ہدایات کے ساتھ بھیجا، اور اُن کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں، اور لوہا اتارا جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہیں یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ اللہ کو معلوم ہو جائے کہ کون اُس کو دیکھے بغیر اس کی اور اُس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے
2 Ahmed Raza Khan
بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو دلیلوں کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور عدل کی ترازو اتاری کہ لوگ انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا اتارا اس میں سخت آنچ (نقصان) اور لوگوں کے فائدے اور اس لیے کہ اللہ دیکھے اس کو جو بے دیکھے اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، بیشک اللہ قورت والا غالب ہے
3 Ahmed Ali
البتہ ہم نے اپنے رسولوں کو نشانیاں دے کر بھیجا اور ان کے ہمراہ ہم نے کتاب اور ترازوئے (عدل) بھی بھیجی تاکہ لوگ انصاف کو قائم رکھیں اور ہم نے لوہا بھی اتارا جس میں سخت جنگ کے سامان اورلوگوں کے فائدے بھی ہیں اور تاکہ الله معلوم کرے کہ کون اس کی اور اس کے رسولوں کی غائبانہ مدد کرتا ہے بے شک الله بڑا زور آور غالب ہے
4 Ahsanul Bayan
یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا (١) تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں اور ہم نے لوہے کو اتارا (٢) جس میں سخت ہیبت اور قوت ہے (۳) اور لوگوں کے لئے اور بھی بہت سے فائدے ہیں (٤) اور اس لئے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بےدیکھے کون کرتا ہے (۵) بیشک اللہ قوت والا زبردست ہے۔
٢٥۔١ میزان سے مراد انصاف ہے اور مطلب ہے کہ ہم نے لوگوں کو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے۔ بعض نے اس کا ترجمہ ترازو کیا ہے ترازو کے اتارنے کا مطلب ہے کہ ہم نے ترازو کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی کہ اس کے ذریعے سے لوگوں کو تول کر پورا پورا حق دو۔ ٢٥۔٢ یہاں بھی اتارا، پیدا کرنے اور اس کی صنعت سکھانے کے معنی میں ہے۔ لوہے سے بیشمار چیزیں بنتی ہیں یہ سب اللہ کے الہام وارشاد کا نتیجہ ہے جو اس نے انسان کو کیا ہے۔ ۲۵۔۳ یعنی لوہے سے جنگی ہتھیار بنتے ہیں جیسے تلوار، نیزہ، بندوق وغیرہ جن سے دشمن پر وار کیا جا سکتا ہے اور اپنا دفاع بھی۔ ۲۵۔٤ یعنی جنگی ہتھیاروں کے علاوہ بھی لوہے سے اور بھی بہت سی چیزیں بنتی ہیں جو گھروں میں اور مختلف صنعتوں میں کام آتی ہیں جیسے چھریاں، چاقو، قینچی، سوئی اور عمارت وغیرہ کا سامان اور چھوٹی بڑی مشینیں اور سازو سامان۔ ۲۵۔۵ یعنی رسولوں کو اس لیے بھیجا ہے تاکہ وہ جان لے کہ کون اس کے رسولوں پر اللہ کو دیکھے بغیر ایمان لاتا اور ان کی مدد کرتا ہے۔ ۲۵۔ ٦ اس کو اس بات کی حاجت نہیں کہ لوگ اس کے دین کی اور اس کے رسول کی مدد کریں بلکہ وہ چاہے تو اس کے بغیر ہی ان کو غالب فرما دے لوگوں کو تو ان کی مدد کرنے کا حکم ان کی اپنی بھلائی کے لیے دیا گیا ہے تاکہ وہ اس طرح اپنے اللہ کو راضی کرکے اس کی مغفرت کے مستحق بن جائیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا۔ اور اُن پر کتابیں نازل کیں اور ترازو (یعنی قواعد عدل) تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحہٴ جنگ کے لحاظ سے) خطرہ بھی شدید ہے۔ اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں اور اس لئے کہ جو لوگ بن دیکھے خدا اور اس کے پیغمبروں کی مدد کرتے ہیں خدا ان کو معلوم کرے۔ بےشک خدا قوی (اور) غالب ہے
6 Muhammad Junagarhi
یقیناً ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان (ترازو) نازل فرمایا تاکہ لوگ عدل پر قائم رہیں۔ اور ہم نے لوہے کو اتارا جس میں سخت ہیبت وقوت ہے اور لوگوں کے لیے اور بھی (بہت سے) فائدے ہیں اور اس لیے بھی کہ اللہ جان لے کہ اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد بےدیکھے کون کرتا ہے، بیشک اللہ قوت واﻻ اور زبردست ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یقیناً ہم نے اپنے رسولوں(ع) کو کھلی ہوئی دلیلوں (معجزوں) کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ عدل و انصاف پر قائم ہوں اور ہم نے لوہا نازل کیا (پیدا کیا) جس میں بڑی قوت ہے (اور شدید ہیبت ہے) اور لوگوں کے لئے فائدے بھی ہیں تاکہ اللہ دیکھے کہ کون دیکھے بغیر اس کی اور اس کے رسولوں(ع) کی کون مدد کرتا ہے؟ بےشک اللہ بڑا طاقتور (اور) زبردست ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
بیشک ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا ہے اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے تاکہ لوگ انصاف کے ساتھ قیام کریں اور ہم نے لوہے کو بھی نازل کیا ہے جس میں شدید جنگ کا سامان اور بہت سے دوسرے منافع بھی ہیں اور اس لئے کہ خدا یہ دیکھے کہ کون ہے جو بغیر دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور یقینا اللہ بڑا صاحبِ قوت اور صاحبِ عزت ہے
9 Tafsir Jalalayn
ہم نے اپنے پیغمبروں کو کھلی نشانیاں دے کر بھیجا اور ان پر کتابیں نازل کیں اور ترازو (یعنی قواعد عدل) تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں اور لوہا پیدا کیا اس میں (اسلحہ جنگ کے لحاظ سے) خطرہ بھی شدید ہے اور لوگوں کیلئے فائدے بھی ہیں اور اس لئے کہ جو لوگ بن دیکھے خدا اور اس کے پیغمبروں کی مدد کرتے ہیں خدا ان کو معلوم کرلے بیشک خدا قوی (اور) غالب ہے لقد ارسلنا رسلنا بالبینات (الآیۃ) میزان سے مراد انصاف ہے مطلب یہ ہے کہ ہم نے لوگوں کو انصاف کرنے کا حکم دیا ہے، بعض نے اس کے معنی ترازو کئے ہیں، ترازو کے اتارنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے ترازو کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی، تاکہ اس کے ذریعہ لوگوں کو پورا پورا ان کا حق دیں وانزلنا الحدید یہاں بھی انزلنا خلقناہ اور اس کی صنعت سکھانے کے معنی میں ہے لوہے سے بیشمار اشیاء تیار ہوتی ہیں، جنگلی ضرورت کی بھی اور غیر جنگی ضرورت کی بھی۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ﴾’’یقینا ہم نے اپنے رسولوں کو کھلی دلیلیں دے کر بھیجا ۔‘‘ اس سے مراد وہ دلائل ،شواہد اور علامات ہیں جو اس چیز کی صداقت اور حقیقت پر دلالت کرتی ہیں جسے انبیائے کرام لے کر آئے ہیں۔ ﴿وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ﴾ ’’اور ہم نے ان پر کتاب اتاری۔‘‘ (اَلْکِتٰبَ) اسم جنس ہے جو ان تمام کتابوں کو شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی ہدایت اور ان امور کی طرف راہنمائی کے لیے نازل فرمایا ہے جو ان کے دین و دنیا میں فائدہ مند ہیں۔ ﴿وَالْمِیْزَانَ﴾ ’’اور میزان۔‘‘ اور وہ اقوال و افعال میں عدل کا نام ہے۔ وہ دین جو تمام رسول لے کر آئے وہ اوامر و نواہی اور مخلوق کے تمام معاملات، تمام جرائم، حدود، قصاص اور وراثت کے معاملات وغیرہ میں، سراسر عدل و انصاف پر مبنی ہے۔ اور یہ اس لیے ﴿لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ﴾ تاکہ لوگ اللہ تعالیٰ کے دین کو قائم کر کے اور اپنے مصالح کے حصول کی خاطر جن کو شمار کرنا ممکن نہیں، عدل و انصاف پر قائم رہیں، یہ آیت کریمہ اس بات کی دلیل ہے کہ تمام انبیاء ورسل، شریعت کے قاعدے پر متفق ہیں اور وہ ہے عدل کو قائم کرنا اگرچہ زمان و احوال کے مطابق عدل کی صورتیں مختلف ہیں۔ ﴿وَاَنْزَلْنَا الْحَدِیْدَ فِیْہِ بَاْسٌ شَدِیْدٌ﴾ ’’اور ہم نے لوہا پیدا کیا، اس میں سخت ہیبت و قوت ہے، یعنی آلات حرب، مثلا ہر قسم کا اسلحہ اور ذرہ بکتر وغیرہ۔ ﴿وَّمَنَافِعُ لِلنَّاسِ﴾ ’’اور لوگوں کے لیے منافع ہیں۔‘‘ یہ وہ منافع ہیں جن کا مشاہدہ مختلف انواع کی صنعت و حرفت، مختلف اقسام کے برتنوں اور زرعی آلات میں کیا جاسکتا ہے، یہاں تک کہ کم ہی کوئی ایسی چیز پائی جاتی ہوگی جو لوہے کی محتاج نہ ہو﴿وَلِیَعْلَمَ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ وَرُسُلَہٗ بِالْغَیْبِ﴾ ’’تاکہ اللہ اسے جان لے جو بن دیکھے اس کی اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے۔‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ نے کتاب اور لوہا اس لیے نازل فرمایا کہ وہ اس کے ذریعے سے آزمائش کا بازار گرم کرے تاکہ واضح ہوجائے کہ کون اس حالت غیب میں اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد کرتے ہیں جس میں وہ ایمان فائدہ دیتا ہے جو مشاہدہ سے قبل ہو، مشاہدہ کے اندر ایمان کے وجود کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ تب تو ایمان ضروری اور اضطراری ہوگا۔ ﴿اِنَّ اللّٰہَ قَوِیٌّ عَزِیْزٌ﴾ ’’بیشک اللہ تعالیٰ قوی اور زبردست ہے۔‘‘ یعنی اسے کوئی عاجز کرسکتا ہے نہ کوئی بھاگنے والا اس سے بچ کر کہیں جاسکتا ہے۔ یہ اس کی قوت اور غلبے کا نشان ہے کہ اس نے لوہا نازل کیا جس سے بڑے بڑے طاقتور آلات بنتے ہیں۔ یہ اس کی طاقت اور غلبہ ہی ہے کہ وہ اپنے دشمنوں سے انتقام لینے کی قدرت رکھتا ہے مگر وہ اپنے دشمنوں کے ذریعے سے اپنے اولیا کو آزماتا ہے تاکہ وہ جان لے کہ کون بن د یکھے اس کی مدد کرتا ہے۔ اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے کتاب اور لوہے کو اکٹھا بیان کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ ان دونوں چیزوں کے ذریعے سے اپنے دین کو نصرت عطا کرتا ہے اور وہ اپنے کلمے کو کتاب کے ذریعے سے جس میں حجت و برہان ہے اور سیف ناصر کے ذریعے سے ،اللہ کے حکم کے ساتھ بلند کرتا ہے، دونوں عدل و انصاف قائم کرتی ہیں جس کے ذریعے سے باری تعالیٰ کی حکمت، اس کے کمال اور اس کی شریعت کے کمال پر استدلال کیا جاتا ہے جس کو اس نے اپنے رسولوں کی زبان پر مشروع فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ نے جملہ انبیائے کرام کی نبوت کا عمومی ذکر فرمایا تو ان میں سے دو خاص نبیوں، یعنی حضرت نوح، اور ابراہیم علیہما السلام کا ذکر بھی فرمایا جن کی اولاد میں اللہ تعالیٰ نے نبوت اور کتاب کو جاری کیا، چنانچہ فرمایا :
11 Mufti Taqi Usmani
haqeeqat yeh hai kay hum ney apney payghumberon ko khuli hoi nishaniyan dey ker bheja , aur unn kay sath kitab bhi utaari , aur tarazoo bhi , takay log insaf per qaeem rahen , aur hum ney loha utaara jiss mein jangi taqat bhi hai , aur logon kay liye doosray faeeday bhi , aur yeh iss liye takay Allah jaan ley kay kon hai jo uss ko dekhay baghair uss ( kay deen ) ki aur uss kay payghumberon ki madad kerta hai . yaqeen rakho kay Allah bari quooat ka , baray iqtidar ka malik hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
لوہے کے فوائد اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ ہم نے اپنے پیغمبروں کو ظاہر حجتیں اور بھرپور دلائل دے کر دنیا میں مبعوث فرمایا، پھر ساتھ ہی انہیں کتاب بھی دی جو کھری اور صاف سچی ہے اور عدل و حق دیا جس سے ہر عقل مند انسان ان کی باتوں کے قبول کرلینے پر فطرتاً مجبور ہوجاتا ہے، ہاں بیمار رائے والے اور خلاف عقل والے اس سے محروم رہ جاتے ہیں، جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَفَمَنْ كَانَ عَلٰي بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّهٖ وَيَتْلُوْهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِنْ قَبْلِهٖ كِتٰبُ مُوْسٰٓى اِمَامًا وَّرَحْمَةً 17) 11 ۔ ھود :17) جو شخص اپنے رب کی طرف دلیل پر ہو اور ساتھ ہی اس کے شاہد بھی ہو۔ ایک اور جگہ ہے اللہ کی یہ فطرت ہے جس پر مخلوق کو اس نے پیدا کیا ہے اور فرماتا ہے آسمان کو اس نے بلند کیا اور میزان رکھ دی، پس یہاں فرمان ہے یہ اس لئے کہ لوگ حق و عدل پر قائم ہوجائیں، یعنی اتباع رسول کرنے لگیں امر رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بجا لائیں۔ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی کی تمام باتوں کو حق سمجھیں کیونکہ اس کے سوا حق کسی اور کا کلام نہیں۔ جیسے فرمان ہے آیت ( وَتَمَّتْ كَلِمَتُ رَبِّكَ صِدْقًا وَّعَدْلًا ۭلَا مُبَدِّلَ لِكَلِمٰتِهٖ ۚ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ\011\05 ) 6 ۔ الانعام :115) تیرے رب کا کلمہ جو اپنی خبروں میں سچا اور اپنے احکام میں عدل والا ہے پورا ہوچکا۔ یہی وجہ ہے کہ جب ایمان دار جنتوں میں پہنچ جائیں گے اللہ کی نعمتوں سے مالا مال ہوجائیں گے تو کہیں گے اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں ہدایت دی اگر اس کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم اس راہ نہیں لگ سکتے تھے ہمارے رب کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہمارے پاس حق لائے تھے۔ پھر فرماتا ہے ہم نے منکرین حق کی سرکوبی کے لئے لوہا بنایا ہے، یعنی اولاً تو کتاب و رسول اور حق سے حجت قائم کی پھر ٹیڑھے دل والوں کی کجی نکالنے کے لئے لوہے کو پیدا کردیا تاکہ اس کے ہتھیار بنیں اور اللہ دوست حضرات اللہ کے دشمنوں کے دل کا کانٹا نکال دیں، یہی نمونہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں بالکل عیاں نظر آتا ہے کہ مکہ شریف کے تیرہ سال مشرکین کو سمجھانے، توحید و سنت کی دعوت دینے، ان کے عقائد کی اصلاح کرنے میں گذارے۔ خود اپنے اوپر مصیبتیں جھیلیں لیکن جب یہ حجت ختم ہوگئی تو شرع نے مسلمانوں کو ہجرت کی اجازت دی، پھر حکم دیا کہ اب ان مخالفین سے جنہوں نے اسلام کی اشاعت کو روک رکھا ہے مسلمانوں کو تنگ کر رکھا ہے ان کی زندگی دو بھر کردی ہے ان سے باقاعدہ جنگ کرو، ان کی گردنیں مارو اور ان مخالفین وحی الٰہی سے زمین کو پاک کرو۔ مسند احمد اور ابو داؤد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں میں قیامت کے آگے تلوار کے ساتھ بھیجا گیا ہوں یہاں تک کہ اللہ وحدہ لا شریک لہ کی ہی عبادت کی جائے اور میرا رزق میرے نیزے کے سایہ تلے رکھا گیا ہے اور کمینہ پن اور ذلت ان لوگوں پر ہے جو میرے حکم کی مخالفت کریں اور جو کسی قوم کی مشابہت کرے وہ انہی میں سے ہے۔ پس لوہے سے لڑائی کے ہتھیار بنتے ہیں جیسے تلوار نیزے چھریاں تیز زرہیں وغیرہ اور لوگوں کے لئے اس کے علاوہ بھی بہت سے فائدے ہیں۔ جیسے سکے، کدال، پھاوڑے، آرے، کھیتی کے آلات، بننے کے آلات، پکانے کے برتن، توے وغیرہ وغیرہ اور بھی بہت سی ایسی ہی چیزیں جو انسانی زندگی کی ضروریات سے ہیں، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں تین چیزیں حضرت آدم (علیہ السلام) کے ساتھ جنت سے آئیں نہائی، سنی اور ہتھوڑا (ابن جریر) پھر فرمایا تاکہ اللہ جان لے کہ ان ہتھیاروں کے اٹھانے سے اللہ رسول کی مدد کرنے کا نیک ارادہ کس کا ہے ؟ اللہ قوت و غلبہ والا ہے، اس کے دین کی جو مدد کرے وہ اس کی مدد کرتا ہے، دراصل اپنے دین کو وہی قوی کرتا ہے اس نے جہاد تو صرف اپنے بندوں کی آزمائش کے لئے مقرر فرمایا ہے ورنہ غلبہ و نصرت تو اسی کی طرف سے ہے۔