اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں میں (کج بحثی اور استہزاء میں) مشغول ہوں تو تم ان سے کنارہ کش ہوجایا کرو یہاں تک کہ وہ کسی دوسری بات میں مشغول ہوجائیں، اور اگر شیطان تمہیں (یہ بات) بھلا دے تو یاد آنے کے بعد تم (کبھی بھی) ظالم قوم کے ساتھ نہ بیٹھا کرو،
English Sahih:
And when you see those who engage in [offensive] discourse concerning Our verses, then turn away from them until they enter into another conversation. And if Satan should cause you to forget, then do not remain after the reminder with the wrongdoing people.
1 Abul A'ala Maududi
اور اے محمدؐ! جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری آیات پر نکتہ چینیاں کر رہے ہیں تو ان کے پاس سے ہٹ جاؤ یہاں تک کہ وہ اس گفتگو کو چھوڑ کر دوسری باتوں میں لگ جائیں اور اگر کبھی شیطان تمہیں بھلاوے میں ڈال دے تو جس وقت تمہیں اس غلطی کا احساس ہو جائے اس کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے پاس نہ بیٹھو
2 Ahmed Raza Khan
اور اے سننے والے! جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں پڑتے ہیں تو ان سے منہ پھیر لے جب تک اور بات میں پڑیں، اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ،
3 Ahmed Ali
اور جب تو ان لوگو ں کو دیکھے جو ہماری آیتو ں میں جھگڑتے ہیں تو ان سے الگ ہو جا یہاں تک کہ کسی اور بات میں بحث کرنے لگیں اور اگر تجھے شیطان بھلا دے تو یاد آجانے کے بعد ظالموں کے پاس نہ بیٹھ
4 Ahsanul Bayan
اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں (١)
٦٨۔١ آیت میں خطاب اگرچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہے لیکن مخاطب امت مسلمہ کا ہر فرد ہے۔ یہ اللہ تعالٰی کا ایک تاکیدی حکم ہے جسے قرآن مجید میں متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے۔ سورہ نساء آیت نمبر ١٤٠ میں بھی مضموں گزر چکا ہے۔ اس سے ہر وہ مجلس مراد ہے جہاں اللہ رسول کے احکام کا مذاق اڑایا جا رہا ہو۔ یا عملا ان کا استخفاف کیا جارہا ہو یا اہل بدعت و اہل زیغ اپنی تاویلات رکیکہ اور توجیہات نحیفہ کے ذریعے سے آیات الہی کو توڑ مروڑ رہے ہوں ایسی مجالس میں غلط باتوں پر تنقید کرنے اور کلمہ حق بلند کرنے کی نیت سے تو شرکت جائز ہے بصورت دیگر سخت گناہ اور غضب الہی کا باعث ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بیہودہ بکواس کر رہے ہوں تو ان سے الگ ہوجاؤ یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں۔ اور اگر (یہ بات) شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو
6 Muhammad Junagarhi
اور جب آپ ان کو لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں عیب جوئی کر رہے ہیں تو ان لوگوں سے کناره کش ہوجائیں یہاں تک کہ وه کسی اور بات میں لگ جائیں اور اگر آپ کو شیطان بھلا دے تو یاد آنے کے بعد پھر ایسے ﻇالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جب دیکھو کہ لوگ ہماری آیتوں کے بارے میں نکتہ چینی اور بے ہودہ بحث کر رہے ہیں تو تم ان سے کنارہ کش ہو جاؤ۔ یہاں تک کہ وہ کسی اور بات میں مشغول ہو جائیں اور (اے مخاطب) اگر کبھی شیطان تجھے بھلا دے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے پاس مت بیٹھ۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور جب تم دیکھو کہ لوگ ہماری نشانیوں کے بارے میں بے ربط بحث کررہے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجاؤ یہاں تک کہ وہ دوسری بات میں مصروف ہوجائیں اور اگر شیطان غافل کردے تو یاد آنے کے بعد پھر ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھنا
9 Tafsir Jalalayn
اور جب ایسے لوگوں کو دیکھو جو ہماری آیتوں کے بارے میں بےہودہ بکواس کر رہے ہیں تو ان سے الگ ہوجاؤ یہاں تک کہ اور باتوں میں مصروف ہوجائیں اور اگر (یہ بات) شیطان تمہیں بھلا دے تو یاد آنے پر ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو وَاِذا رَاَیْتَ الَّذِیْنَ یخوضون فی آیاتنا، (الآیۃ) اس آیت میں اگرچہ خطاب نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہے لیکن مخاطب امت مسلمہ کا ہر فرد ہے، یہ اللہ تعالیٰ کا ایک تاکیدی حکم ہے جس کو قرآن کریم میں متعدد جگہ بیان کیا گیا ہے اس سے ہر وہ مجلس مراد ہے جہاں اللہ اور اس کے رسول کے احکام کا مذاق اڑایا جا رہا ہو یا عملاً اس کا استحفاف کیا جا رہا ہو، اہل بدعت اور اہل زیغ اپنی تاویلات رکیکہ اور توجیہات نحیفہ کے ذریعہ آیات الہیٰ کو توڑ مروڑ کر پیش کر رہے ہوں ایسی مجلسوں میں غلط باتوں پر تنقید کرنے اور کلمہ حق بلند کرنے کی نیت سے تو شرکت جائز ہے بصورت دیگر سخت گناہ اور غضب الہیٰ کا باعث ہے۔ صحیح مسلم میں حضرت ابوہریرہ کی ایک روایت ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ خلاف شرع کوئی بات دیکھ کر ہاتھ سے، زبان سے جس طریقہ سے ممکن ہو اس کی اصلاح کریں یہ اسلام کی علامت ہے اگر کسی میں زبان سے اور ہاتھ سے روکنے کی قدرت نہ ہو تو اس خلاف شریعت بات کو دل سے ناپسند کرنا ایمان کا کمتر درجہ ہے۔ مسند احمد اور ابن ماجہ میں حذیفہ بن یمان کی حدیث ہے جس کا حاصل یہ ہے کہ آپس کی نصیحت کا طریقہ جب لوگوں سے اٹھ جائیگا تو ایسی بستی کے لوگوں پر عذاب آجائیگا اور کسی نیک آدمی کی دعاء عذاب ٹالنے کے باب میں قبول نہ ہوگی، ترمذی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے، مطلب یہ ہے کہ جو لوگ خدا کی نافرمانی سے بچ کر کام کرتے ہیں ان پر نافرمانوں کے کسی عمل کی ذمہ داری نہیں ہے پھر وہ کیوں خواہ مخواہ اس بات کو اپنے اوپر فرض کرلیں کہ ان نافرمانوں سے بحث و مناظرہ کرکے ضرور انہیں قائل کرکے چھوڑیں گے ان کا فرض بس اتنا ہے کہ بھٹکنے والوں کو نصیحت کریں اور حق بات ان کے سامنے واضح کردیں، اگر وہ مانیں اور بحث و مباحثہ پر اتر آئیں تو اہل حق کا یہ کام نہیں کہ ان کے ساتھ دماغی کشتیاں لڑنے میں اپنا وقت اور قوت ضائع کرتے پھریں۔ وَذَکّر بہ اَن لا تبسل نفسَ ، تُبْسَلَ ، ای لِئلاَّ تُبْسَلَ ، بَسْلٌ کے اصل معنی روکنے اور منع کرنے کے ہیں، اسی سے شجاع باسلٌ ہے، یہاں اس کے مختلف معنی کئے گئے ہیں تُسَلَّمُ ، سونپ دئیے جائیں، حوالہ کر دئیے جائیں مفسرّ علام نے یہی معنی مراد لئے ہیں، مطلب یہ ہے کہ انہیں اس قرآن کے ذریعہ نصیحت کریں، کہیں ایسا نہ ہو کہ نفس کو اس کے کرتوتوں کے بدلے ہلاکت کے سپرد کردیا جائے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ کی آیات میں جھگڑنے اور مشغول ہونے سے مراد ہے ان کے بارے میں ناحق باتیں کرنا، اقوال باطلہ کی تحسین کرنا، ان کی طرف دعوت دینا، اقوال باطلہ کے قائلین کی مدح کرنا، حق سے روگردانی کرنا اور حق اور اہل حق کی عیب چینی کرنا۔ اللہ تعالیٰ نے اصولی طور پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو اور تبعاً تمام اہل ایمان کو حکم دیا ہے کہ جب وہ کسی کو اللہ تعالیٰ کی آیات کی مذکورہ عیب چینی میں مشغول دیکھیں تو اس سے اعراض کریں۔ باطل میں مشغول لوگوں کی مجالس میں نہ جائیں جب تک کہ وہ کسی اور بحث میں مشغول نہ ہوجائیں۔ اگر وہ آیات الٰہی کی بجائے کسی اور بحث میں مشغول ہوں تو ان میں بیٹھنا اس ممانعت کے زمرے میں نہیں آئے گا۔ اگر ان میں بیٹھنے میں کوئی راجح مصلحت ہو تو وہ ان میں بیٹھنے پر مامور ہے، اگر ایسا نہ ہو تو یہ بیٹھنا مفید ہے نہ وہ اس پر مامور ہے۔ باطل میں مشغولیت کی مذمت درحقیقت حق میں غور و فکر اور بحث و تحقیق کی ترغیب ہے۔ ﴿وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ﴾ ” اگر شیطان آپ کو بھلا دے۔“ یعنی اگر آپ کو شیطان بھلا دے اور آپ غفلت و نسیان کی وجہ سے ان کی مجلس میں بیٹھ جائیں ﴿فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴾ ” تو یاد آنے کے بعد ظالموں کے ساتھ نہ بیٹھیں“ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ان تمام لوگوں کو شامل ہے جو باطل میں مشغول ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد ان تمام لوگوں کو شامل ہے جو باطل میں مشغول ہوتے ہیں۔ جو ایسی باتیں کہتے یا کرتے ہیں جن کو حرام ٹھہرایا گیا ہے تو ان لوگوں میں بیٹھنا حرام ہے۔ منکرات کی موجودگی میں جبکہ وہ ان کے ازالے کی قدرت نہ رکھتا ہو، اس مجلس میں حاضر ہونا بھی ممنوع ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jab tum unn logon ko dekho jo humari aayaton ko bura bhala kehney mein lagay huye hain to unn say uss waqt tak kay liye alag hojao jab tak woh kissi aur baat mein mashghool naa hojayen . aur agar kabhi shetan tumhen yeh baat bhula dey to yaad aaney kay baad zalim logon kay sath naa betho .