Skip to main content

وَلَوْ نَزَّلْنَا عَلَيْكَ كِتٰبًا فِىْ قِرْطَاسٍ فَلَمَسُوْهُ بِاَيْدِيْهِمْ لَقَالَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ هٰذَاۤ اِلَّا سِحْرٌ مُّبِيْنٌ

And (even) if
وَلَوْ
اور اگر
We (had) sent down
نَزَّلْنَا
اتارتے ہم
to you
عَلَيْكَ
آپ پر
a written Scripture in
كِتَٰبًا فِى
ایک کتاب
a parchment
قِرْطَاسٍ
ایک کاغذ کی (صورت میں )
and they touched it
فَلَمَسُوهُ
پھر وہ چھولیتے ہیں اس کو
with their hands
بِأَيْدِيهِمْ
ساتھ اپنے ہاتھوں کے
surely (would) have said
لَقَالَ
البتہ کہتے
those who
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
disbelieved
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
"Not
إِنْ
نہیں
"(is) this
هَٰذَآ
ہے یہ
but
إِلَّا
مگر
magic"
سِحْرٌ
جادو
clear"
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے پیغمبرؐ! اگر ہم تمہارے اوپر کوئی کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے اور لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی جنہوں نے حق کا انکار کیا ہے وہ یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادو ہے

English Sahih:

And even if We had sent down to you, [O Muhammad], a written scripture on a page and they touched it with their hands, the disbelievers would say, "This is not but obvious magic."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے پیغمبرؐ! اگر ہم تمہارے اوپر کوئی کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی اتار دیتے اور لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی جنہوں نے حق کا انکار کیا ہے وہ یہی کہتے کہ یہ تو صریح جادو ہے

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور اگر ہم تم پر کاغذ میں کچھ لکھا ہوا اتارتے کہ وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے جب بھی کافر کہتے کہ یہ نہیں مگر کھلا جادو،

احمد علی Ahmed Ali

اور اگر ہم تم پر کوئی کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب اتار دیتے اور لوگوں سے اپنے ہاتھوں سے چھو کر بھی دیکھ لیتے تب بھی کافر یہی کہتے ہیں کہ یہ تو صریح جادو ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے (١)

٧۔١ یہ ان کے عناد جحود اور مکابرہ کا اظہار ہے کہ اتنے واضح نوشتہ الہٰی کے باوجود وہ اسے ماننے کے لئے تیار نہ ہونگے اور اسے ایک سحرانہ کرتب قرار دیں گے۔ جیسے قرآن مجید کے دوسرے مقام پر فرمایا گیا ہے۔ ولو فتحنا علیہم بابا من السماء فظلو فیہ یعرجون لقالوا انما سکرت ابصارنا بل نحن قوم مسحورون (الحجر) اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول دیں اور یہ اس پر چڑھنے بھی لگ جائیں تب بھی کہیں گے آنکھیں متوالی ہوگئی ہیں بلکہ ہم پر جادو کر دیا گیا ہے۔(وَاِنْ يَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاۗءِ سَاقِـطًا يَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ ) 52۔ الطور;44) اور اگر وہ آسمان سے گرتا ہوا ٹکڑا بھی دیکھ لیں تو کہیں گے کہ تہ بہ تہ بادل ہیں۔ یعنی عذاب الہی کی کو‏ئی نہ کوئی توجیہ کرلیں گے کہ جس میں مشیت الہی کا کو‏ئی دخل انھیں تسلیم کرنا نہ پڑے حالانکہ کا‏ئنات میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی مشیت سے ہوتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اگر ہم تم پر کاغذوں پر لکھی ہوئی کتاب نازل کرتے اور یہ اسے اپنے ہاتھوں سے بھی ٹٹول لیتے تو جو کافر ہیں وہ یہی کہہ دیتے کہ یہ تو (صاف اور) صریح جادو ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اگر ہم کاغذ پر لکھا ہوا کوئی نوشتہ آپ پر نازل فرماتے پھر اس کو یہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب بھی یہ کافر لوگ یہی کہتے کہ یہ کچھ بھی نہیں مگر صریح جادو ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

(اے رسول(ص)) اگر ہم کاغذ میں لکھی لکھائی کتاب بھی آپ پر اتارتے جسے یہ اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے۔ جب بھی کافر یہی کہتے کہ یہ نہیں ہے مگر کھلا ہوا جادو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور اگر ہم آپ پر کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب بھی نازل کردیتے اور یہ اپنے ہاتھ سے چھو بھی لیتے تو بھی ان کے کافر یہی کہتے کہ یہ کھلا ہوا جادو ہے

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور ہم اگر آپ پر کاغذ پہ لکھی ہوئی کتاب نازل فرما دیتے پھر یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو بھی لیتے تب (بھی) کافر لوگ (یہی) کہتے کہ یہ صریح جادو کے سوا (کچھ) نہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

انسانوں میں سے ہی رسول اللہ کا عظیم احسان
کفار کی ضد اور سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ یہ تو حق کے دشمن ہیں۔ بالفرض یہ کتاب اللہ کو آسمان سے اترتی ہوئی اپنی آنکھوں دیکھ لیتے اور اپنے ہاتھ لگا کر اسے اچھی طرح معلوم کرلیتے پھر بھی ان کا کفر نہ ٹوٹتا اور یہ کہہ دیتے کہ یہ تو کھلا جادو ہے، محسوسات کا انکار بھی ان سے بعید نہیں، جیسے اور جگہ ہے آیت (وَلَوْ فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَابًا مِّنَ السَّمَاۗءِ فَظَلُّوْا فِيْهِ يَعْرُجُوْنَ ) 15 ۔ الحجر ;14) یعنی اگر ہم آسمان کا دروازہ کھول دیتے اور یہ خود اوپر چڑھ جاتے، جب یہ بھی یہی کہتے کہ ہماری آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی ہے بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے اور ایک آیت میں ہے آیت (وَاِنْ يَّرَوْا كِسْفًا مِّنَ السَّمَاۗءِ سَاقِـطًا يَّقُوْلُوْا سَحَابٌ مَّرْكُوْمٌ) 52 ۔ الطور ;44) غرض کہ جن باتوں کے ماننے کے عادی نہیں انہیں ہوتے ہوئے دیکھ کر بھی ایمان نصیب نہیں ہونے کا، یہ کہتے ہیں کہ اگر حضور سچے رسول ہیں تو ان کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے کسی فرشتے کی ڈیوٹی کیوں نہیں لگائی ؟ اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے کہ ان کی اس بےایمانی پر اگر فرشتے آجاتے تو پھر تو کام ہی ختم کردیا جاتا، چناچہ اور آیت میں ہے آیت (مَا نُنَزِّلُ الْمَلٰۗىِٕكَةَ اِلَّا بالْحَقِّ وَمَا كَانُوْٓا اِذًا مُّنْظَرِيْنَ ) 15 ۔ الحجر ;8) یعنی فرشتوں کو ہم حق کے ساتھ ہی اتارتے ہیں۔ اگر یہ آجائیں تو پھر مہلت و تاخیر ناممکن ہے اور جگہ ہے آیت (يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلٰۗىِٕكَةَ لَا بُشْرٰى يَوْمَىِٕذٍ لِّلْمُجْرِمِيْنَ وَيَقُوْلُوْنَ حِجْـرًا مَّحْجُوْرًا) 25 ۔ الفرقان ;22) جس دن یہ لوگ فرشتوں کو دیکھ لیں گے اس دن گہنگار کو کوئی بشارت نہیں ہوگی، پھر فرماتا ہے بالفرض رسول کے ساتھ کوئی فرشتہ ہم اتارتے یا خود فرشتے ہی کو اپنا رسول بنا کر انسانوں میں بھیجتے تو لا محالہ اسے بصورت انسانی ہی بھیجتے تاکہ یہ لوگ اس کے ساتھ بیٹھ اٹھ سکیں، بات چیت کرسکیں اس سے حکم احکام سیکھ سکیں۔ یکجہتی کی وجہ سے طبیت مانوس ہوجائے اور اگر ایسا ہوتا تو پھر انہیں اسی شک کا موقعہ ملتا کہ نہ جانیں یہ سچ مچ فرشتہ ہے بھی یا نہیں ؟ کیونکہ وہ بھی انسان جیسا ہے اور آیت میں ہے آیت (قُلْ لَّوْ كَانَ فِي الْاَرْضِ مَلٰۗىِٕكَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَىِٕنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا) 17 ۔ الاسراء ;95) یعنی اگر زمین میں فرشتوں کی آبادی ہوتی تو ہم ان کی طرف فرشتے ہی کو رسول بنا کر نازل فرماتے، پس درحقیقت اس رب محسن کا ایک احسان یہ بھی ہے کہ انسانوں کی طرف انہی کی جنس میں سے انسان ہی کو رسول بنا کر بھیجا تاکہ اس کے پاس اٹھ بیٹھ سکیں اس سے پوچھ گچھ لیں اور ہم جنسی کی وجہ سے خلط ملط ہو کر فائدہ اٹھا سکیں۔ چناچہ ارشاد ہے آیت (لَقَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَي الْمُؤْمِنِيْنَ اِذْ بَعَثَ فِيْھِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِھِمْ يَتْلُوْا عَلَيْھِمْ اٰيٰتِھٖ وَيُزَكِّيْھِمْ وَيُعَلِّمُھُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ ) 3 ۔ آل عمران ;164) یعنی یقینا اللہ تعالیٰ محسن حقیقی کا ایک زبردست احسان مسلمانوں پر یہ بھی ہے کہ اس نے انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو آیات الہیہ ان کے سامنے تلاوت کرتا رہتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے، مطلب یہ ہے کہ اگر فرشتہ ہی اترتا تو چونکہ اس نور محض کو یہ لوگ دیکھ ہی نہیں سکتے اس لئے اے انسانی صورت میں ہی بھیجتے تو پھر بھی ان پر شبہ ہی رہتا، پھر اللہ تعالیٰ اپنے نبی کو تسکین اور تسلی دیتا ہے کہ آپ دل گرفتہ نہ ہوں آپ سے پہلے بھی جتنے انبیاء آئے ان کا بھی مذاق اڑایا گیا لیکن بالاخر مذاق اڑانے والے تو برباد ہوگئے اسی طرح آپ کے ساتھ بھی جو لوگ بےادبی سے پیش آتے ہیں ایک رو پیس دیئے جائیں گے، لوگو ! ادھر ادھر پھر پھرا کر عبرت کی آنکھوں سے ان کے انجام کو دیکھو جنہوں نے تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بد سلوکی کی، ان کی نہ مانی اور ان پر پھبتیاں کسیں دنیا میں بھی وہ خراب و خستہ ہوئے اور آخرت کی مار ابھی باقی ہے، رسولوں کو اور ان کے ماننے والوں کو ہم نے یہاں بھی ترقی دی اور وہاں بھی انہیں بلند درجے عطا فرمائے۔