اور اگر ہم رسول کو فرشتہ بناتے تو اسے بھی آدمی ہی (کی صورت) بناتے اور ہم ان پر(تب بھی) وہی شبہ وارد کردیتے جو شبہ (و التباس) وہ (اب) کر رہے ہیں (یعنی اس کی بھی ظاہری صورت دیکھ کر کہتے کہ یہ ہماری مثل بشر ہے)،
English Sahih:
And if We had made him [i.e., the messenger] an angel, We would have made him [appear as] a man, and We would have covered them with that in which they cover themselves [i.e., confusion and doubt].
1 Abul A'ala Maududi
اور اگر ہم فرشتے کو اتارتے تب بھی اسے انسانی شکل ہی میں اتارتے اور اس طرح انہیں اُسی شبہ میں مبتلا کر دیتے جس میں اب یہ مبتلا ہیں
2 Ahmed Raza Khan
اور اگر ہم نبی کو فرشتہ کرتے جب بھی اسے مرد ہی بناتے اور ان پر وہی شبہ رکھتے جس میں اب پڑے ہیں،
3 Ahmed Ali
اور اگر ہم کسی کو فرشتہ کو رسول بنا کر بھیجتے تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا اور انہیں اسی میں شبہ میں ڈالے جس میں اب مبتلا ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب کا اشکال کر رہے ہیں (١)
٩۔١ یعنی اگر ہم فرشتے ہی کو رسول بنا کر بھیجنے کا فیصلہ کرتے تو ظاہر بات ہے کہ وہ فرشتے کی اصل شکل میں تو انھیں نہیں بھیج سکتا تھا، کیونکہ اس طرح انسان اس سے خوف زدہ ہونے اور قریب و مانوس ہونے کی بجائے، دور بھاگتے اس لئے ناگزیر تھا کہ اسے انسانی شکل میں بھیجا جاتا۔ لیکن تمہارے لیڈر پھر یہی اعتراض اور شبہ پیش کرتے کہ یہ تو انسان ہی ہے، جو اس وقت بھی وہ رسول کی بشریت کے حوالے پیش کر رہے ہیں تو پھر فرشتے کے بھیجنے کا کیا فائدہ۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
نیز اگر ہم کسی فرشتہ کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور جو شبہ (اب) کرتے ہیں اسی شبے میں پھر انہیں ڈال دیتے
6 Muhammad Junagarhi
اور اگر ہم اس کو فرشتہ تجویز کرتے تو ہم اس کو آدمی ہی بناتے اور ہمارے اس فعل سے پھر ان پر وہی اشکال ہوتا جو اب اشکال کر رہے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتارتے تو اسے بھی آدمی کی شکل میں اتارتے اور اس طرح گویا ہم انہیں وہ شبہ کرنے کا موقع دیتے جو اب وہ کر رہے ہیں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اگر ہم پیغمبر کو فرشتہ بھی بناتے تو بھی مرد ہی بناتے اور وہی لباس پہنچاتے جو مرد پہنا کرتے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
نیز اگر ہم کسی فرشتے کو بھیجتے تو اسے مرد کی صورت میں بھیجتے اور جو شبہہ (اب) کرتے ہیں اسی شبہ میں انہیں پھر ڈال دیتے۔ لَوْ جَعَلْناہ مَلَکًا الخ، یعنی اگر ہم فرشتے ہی کو رسول بنا کر بھیجتے تو ظاہر بات ہے کہ وہ فرشتے کی اصل شکل میں تو آ نہیں سکتا تھا، کیوں کہ انسان اس سے خوف زدہ ہوتے اور قریب و مانوس ہونے کے بجائے دور بھاگتے اسلئے ناگزیر تھا کہ اسے انسانی شکل میں بھیجا جاتا اس میں بھی یہی شبہ ہوتا کہ یہ تو انسان ہی ہیں تو پھر فرشتے کو بھیجنے سے کیا فائدہ ہوتا، حضرت داؤد (علیہ السلام) اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس جو فرشتے آئے تھے وہ انسان ہی کے شکل میں آئے تھے۔
10 Tafsir as-Saadi
بایں ہمہ اگر فرشتہ نازل کر کے ان کی طرف رسول بنا کر بھیج دیا جائے تو وہ اس سے کچھ سیکھنے کی طاقت رکھتے نہ اس کے متحمل ہوسکتے ہیں اور نہ ان کے قوائے فانی اس کا بوجھ اٹھانے کی طاقت رکھتے ہیں ﴿وَلَوْ جَعَلْنَاهُ مَلَكًا لَّجَعَلْنَاهُ رَجُلًا ﴾ ” اور اگر ہم رسول بنا کر بھیجتے کسی فرشتے کو تو وہ بھی آدمی ہی کی صورت میں ہوتا“ کیونکہ حکمت الٰہیہ اسی کا تقاضا کرتی ہے ﴿وَلَلَبَسْنَا عَلَيْهِم مَّا يَلْبِسُونَ﴾ ” اور ان کو اسی شبہے میں ڈال دیتے جس میں اب پڑ رہے ہیں“ یعنی ان پر معاملہ مختلط ہوجاتا اور اس کا سبب یہ ہے کہ انہوں نے خود اپنے آپ کو شبہ میں مبتلا کرلیا کیونکہ انہوں نے اپنے معاملے کی بنیاد اسی قاعدے پر رکھی جو مشتبہ تھا اور اس میں حق واضح نہیں تھا۔ پس جب صحیح طریقوں سے حق ان کے پاس آگیا اور اس کے وہ قواعد بھی آگئے جو اس کے حقیقی قواعد ہیں تو یہ حق ان کے لئے ہدایت کا باعث نہ بن سکا جبکہ دوسروں نے اس کے ذریعے سے ہدایت پائی۔ گناہ ان کا اپنا ہے کیونکہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ہدایت کے دروازے بند کر کے گمراہی کے دروازے کھول لئے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur agar hum farishtay hi ko payghumber banatay , tab bhi ussay kissi mard hi ( ki shakal mein ) banatay , aur inn ko phir hum issi shubhay mein daal detay jiss mein abb mubtala hain .