Skip to main content

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْمًا غَضِبَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَــٮِٕـسُوْا مِنَ الْاٰخِرَةِ كَمَا يَــٮِٕـسَ الْكُفَّارُ مِنْ اَصْحٰبِ الْقُبُوْرِ

O you!
يَٰٓأَيُّهَا
اے
who!
ٱلَّذِينَ
لوگو
believe!
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
(Do) not
لَا
نہ
make allies
تَتَوَلَّوْا۟
تم دوست بناؤ
(of) a people
قَوْمًا
ایسی قوم کو
(The) wrath
غَضِبَ
ناراض ہو
(of) Allah
ٱللَّهُ
اللہ
(is) upon them
عَلَيْهِمْ
جن پر
Indeed
قَدْ
تحقیق
they despair
يَئِسُوا۟
وہ مایوس ہوگئے
of
مِنَ
سے
the Hereafter
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت سے
as
كَمَا
جیسا کہ
despair
يَئِسَ
مایوس ہوئے
the disbelievers
ٱلْكُفَّارُ
کافر
of
مِنْ
سے
(the) companions
أَصْحَٰبِ
والوں سے
(of) the graves
ٱلْقُبُورِ
قبروں (والوں سے)

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں

English Sahih:

O you who have believed, do not make allies of a people with whom Allah has become angry. They have despaired of [reward in] the Hereafter just as the disbelievers have despaired of [meeting] the companions [i.e., inhabitants] of the graves.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، اُن لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ نے غضب فرمایا ہے، جو آخرت سے اسی طرح مایوس ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اے ایمان والو ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ کا غضب ہے وہ آخرت سے آس توڑ بیٹھے ہیں جیسے کافر آس توڑ بیٹھے قبر والوں سے

احمد علی Ahmed Ali

اے ایمان والو اس قوم سے دوستی نہ کرو جن پر الله کا غضب ہوا وہ تو آخرت سے ایسے نا امید ہو گئے کہ جیسے کافر اہلِ قبور سے نا امید ہو گئے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا ہے (١) جو آخرت سے اس طرح مایوس ہو چکے ہیں جیسے کہ مردہ اہل قبر سے کافر نا امید ہیں (٢)۔

١٣۔١ اس سے بعض یہود، بعض منافقین اور بعض نے تمام کافر مراد لئے ہیں۔ یہ آخری قول ہی زیادہ صحیح ہے، کیونکہ اس میں یہود و منافقین بھی آجاتے ہیں، علاوہ ازیں سارے کفار ہی غضب الٰہی کے مستحق ہیں، اس لئے مطلب یہ ہوگا کہ کسی بھی کافر سے دوستانہ تعلق مت رکھو، جیسا کہ یہ مضمون قرآن میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے۔
١٣۔٢ آخرت سے مایوس ہونے کا مطلب، قیامت کے برپا ہونے سے انکار ہے۔ ایک دوسرے معنی اس کے یہ کئے گئے ہیں کہ قبروں میں مدفون کافر، ہر قسم کی خیر سے مایوس ہوگئے۔ کیونکہ مر کر انہوں نے اپنے کفر کا انجام دیکھ لیا، اب وہ خیر کی کیا توقع کر سکتے ہیں (ابن جریر طبری)۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

مومنو! ان لوگوں سے جن پر خدا غصے ہوا ہے دوستی نہ کرو (کیونکہ) جس طرح کافروں کو مردوں (کے جی اُٹھنے) کی امید نہیں اسی طرح ان لوگوں کو بھی آخرت (کے آنے) کی امید نہیں

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے مسلمانو! تم اس قوم سے دوستی نہ رکھو جن پر اللہ کا غضب نازل ہوچکا ہے جو آخرت سے اس طرح مایوس ہوچکے ہیں جیسے کہ مرده اہل قبر سے کافر ناامید ہیں

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے ایمان والو! ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جن پر اللہ نے اپنا غضب نازل کیا ہے وہ آخرت سے اس طرح ناامید ہیں جس طرح کافر لوگ قبروں میں گڑے ہوئے مردوں (کے دوبارہ زندہ ہونے) سے ناامید ہیں۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

ایمان والو خبردار اس قوم سے ہرگز دوستی نہ کرنا جس پر خدا نے غضب نازل کیا ہے کہ وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہوں گے جس طرح کفاّر قبر والوں سے مایوس ہوجاتے ہیں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اے ایمان والو! ایسے لوگوں سے دوستی مت رکھو جن پر اللہ غضبناک ہوا ہے بیشک وہ آخرت سے (اس طرح) مایوس ہو چکے ہیں جیسے کفار اہلِ قبور سے مایوس ہیں،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

کفار سے دلی دوستی کی ممانعت
اس سورت کی ابتداء میں جو حکم تھا وہی انتہا میں بیان ہو رہا ہے کہ یہود و نصاریٰ اور دیگر کفار سے جن پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت اتر چکی ہے اور اللہ کی رحمت اور اس کی شفقت سے دور ہوچکے ہیں تم ان سے دوستانہ اور میل ملاپ نہ رکھو، وہ آخرت کے ثواب سے اور وہاں کی نعمتوں سے ایسے ناامید ہوچکے ہیں جیسے قبروں والے کافر، اس پچھلے جملے کے دو معنی کے گئے ہیں ایک تو یہ کہ جیسے زندہ کافر اپنے مردہ کافروں کے دوبارہ زندہ ہونے سے مایوس ہوچکے ہیں، دوسرے یہ کہ جس طرح مردہ کافر ہر بھلائی سے ناامید ہوچکے ہیں وہ مر کر آخرت کے احوال دیکھ چکے اور اب انہیں کسی قسم کی بھلائی کی توقع نہیں رہی، الحمد اللہ سورة ممتحنہ کی تفسیر ختم ہوئی۔