الصف آية ۱۰
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا هَلْ اَدُلُّكُمْ عَلٰى تِجَارَةٍ تُنْجِيْكُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِيْمٍ
طاہر القادری:
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتا دوں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے؟،
English Sahih:
O you who have believed, shall I guide you to a transaction that will save you from a painful punishment?
1 Abul A'ala Maududi
اے لوگو جو ایمان لائے ہو، میں بتاؤں تم کو وہ تجارت جو تمہیں عذاب الیم سے بچا دے؟
2 Ahmed Raza Khan
اے ایمان والو کیا میں بتادوں وہ تجارت جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے
3 Ahmed Ali
اے ایمان والو کیا میں تمہیں ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے نجات دے
4 Ahsanul Bayan
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وہ تجارت بتلا دوں (١) جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے۔
١٠۔١ اس عمل (یعنی ایمان اور جہاد) کو تجارت سے تعبیر کیا، اس لئے کہ اس میں بھی انہیں تجارت کی طرح ہی نفع ہوگا وہ نفع کیا ہے؟ جنت میں داخلہ اور جہنم سے نجات۔ اس سے بڑا نفع اور کیا ہوگا۔ اور وہ نفع کیا ہے اس بات کو دوسرے مقام پر اس طرح بیان فرمایا "اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰي مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَھُمْ وَاَمْوَالَھُمْ بِاَنَّ لَھُمُ الْجَنَّةَ" 9۔ التوبہ;111) اللہ نے مومنوں سے ان کی جانوں اور مالوں کا سودا جنت کے بدلے میں کرلیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
مومنو! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دے
6 Muhammad Junagarhi
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں وه تجارت بتلا دوں جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچا لے؟
7 Muhammad Hussain Najafi
اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک تجارت بتاؤں جو (اگر کرو تو) تمہیں دردناک عذاب سے بچالے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ایمان والو کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت کی طرف رہنمائی کروں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچالے
9 Tafsir Jalalayn
مومنو ! میں تم کو ایسی تجارت بتاؤں جو تمہیں عذاب الیم سے مخلصی دی۔
اے ایمان والو ! کیا تمہیں وہ تجارت نہ بتائوں کہ جو تمہیں درد ناک عذاب سے بچائے ؟ (تنجیکم) تخفیف اور تشدید کے ساتھ ہے، گویا کہ انہوں نے کہا ہاں، تم اللہ پر اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لائو یعنی ایمان پر قائم رہو اور اپنی جان سے اور اپنے مالوں سے اللہ کے راستہ میں جہاد کرو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم سمجھ سکتے ہو کہ یہ بہتر ہے تو اس کام کو کرو اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو معاف فرما دے گا اور تمہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور صاف ستھرے گھروں میں جو جنت عدن (قابل رہائش) جنت میں ہوں گے یہ بڑی کامیابی ہے اور تم کو ایک دوسری نعمت بھی عطا کرے گا جس کو تم پسند کرتے ہو وہ اللہ کی مدد اور جلد فتح یابی ہے (آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ) مومنین کو فتح و نصرت کی خوشخبری سنائیے ! اے ایمان والو ! اللہ کے یعنی اس کے دین کے مددگار بن جائو اور ایک قرأت میں (انصار اللہ) اضافت کے ساتھ ہے جیسا کہ (حضرت (علیہ السلام) ) کے حواری انصار اللہ ہوئے، اس پر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا قول دلالت کرتا ہے عیسیٰ (علیہ السلام) ابن مریم نے حواریوں سے فرمایا کون ہے جو اللہ کی راہ میں میرا مددگار ہو ؟ یعنی ان مددگاروں میں سے جو میرے ساتھ اللہ کی نصرت کی جانب متوجہ ہوں ؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کی راہ میں مددگار ہیں اور حواری حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے منتخب کردہ تھے، یہ وہ لوگ تھے جو شروع ہی میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائے تھے اور وہ بارہ اشخصا تھے، یہ حور سے مشتق ہے، حور خالص سفیدی کو کہتے ہیں اور کہا گیا ہے کہ وہ دھوبی تھے جو کپڑوں کو دھوتے یعنی سفید کیا کرتے تھے، پس بنی اسرائیل میں سے ایک جماعت عیسیٰ (علیہ السلام) پر ایمان لائی اور انہوں نے کہا وہ (عیسیٰ (علیہ السلام) ) اللہ کے بندے ہیں جن کو آسمانوں کی طرف اٹھا لیا گیا اور ایک جماعت نے کفر کیا ان کے اس قول کی وجہ سے عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے بیٹے ہیں ان کو آسمانوں پر اٹھا لیا گیا دونوں جماعتیں آپس میں قتال کرنے لگیں تو ہم نے ان لوگوں کی، یعنی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی جو دونوں فریقوں میں سے ایمان لائے، یعنی کافر جماعت پر، پس وہ غالب آگئے یعنی فتح یاب ہوگئے۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل وتفسیری فوائد
قولہ :۔ ھل ادلکم علی تجارۃ تنجیکم من عذاب الیم استفہام بمعنی خبر ہے خبر کو لفظ استفہام سے ذکر کرن کا مقصد تشویف و ترغیب ہے، اس لئے کہ استفہام اوقع فی النفس ہوتا ہے، جہاد کو تجارت کے کہنے کی وجہ ی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ” ان اللہ اشتری من المومنین انفسھم واموالھم “ (الآیۃ) یعنی مجاہد کی جان و مال جس کو وہ راہ خدا میں صرف کرتا ہے اس خرچ کرنے کو اشتریٰ سے تعبیر فرمایا ہے جو کہ تجارت میں ہوتا ہے۔
قولہ :۔ تومنون یہ متبداء محذوف کی خبر ہے، ایھی تومنون یا جملہ مستانفہ ہے جو کہ سوال مقدر کے جواب میں واقع ہے، ای ماھی التجارۃ ؟ اس کا جواب دیا گیا ھی تومنون الخ
قولہ :۔ ذالکم خیر لکم الخ، ذلکم مبتداء خیر خبر
قولہ :۔ انہ خیرلکم سے اشارہ کردیا کہ تعلمون کا مفعول محذوف ہے اور فافعلوا سے اشارہ کردیا کہ ان کنتم تعلمون کا جواب شرط محذوف ہے۔
قولہ :۔ یغفرلکم یہ شرط محذوف کا جواب ہے ای ان تفعلوہ، یغفرلکم اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس امر کا جواب ہونے کی وجہ سے مجزوم ہو جو تومنون سے مفہوم ہے اس لئے کہ تومنن آمنوا کے معنی میں ہے۔
قولہ :۔ یوتکم نعمۃ مفسر علام نے یوتکم عامل کو مقدر مان کر اشارہ کردیا کہ اخری موصوف محذوف کی صفت ہے اور موصوف صفت سے مل کر یوتکم مقدر کا مفعول ہے اور اس عامل مقدر کا عطف مذکور یعنی یدخلکم پر ہے۔
قولہ :۔ تحبونھا، اخری کی صفت ہے۔
قولہ :۔ نصر من اللہ الخ یہ مبتداء محذوف کی خبر ہے ای تلک النعمۃ الاخری نصر من اللہ
تفسیر و تشریح
شان نزول :
یایھا الذین آمنا ھل ادلکم (الآیۃ) قرطبی میں ہے کہ مقاتل نے فرمایا یہ آیت حضرت عثمان بن مظعون (رض) کے بارے میں نازل ہوئی ہے، حضرت عثمان بن مظعون (رض) نے ایک روز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عرض کیا، اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اجازت دیں تو میں (اپنی بیوی) خولہ کو طلاق دیدوں ؟ اور ترک دنیا اختیار کرلوں اور خصی ہوجائوں اور گوشت کو حرام کرلوں ( یعنی ترک کر دوں) اور رات کو کبھی نہ سوئوں اور ہمیشہ دن میں روزہ رکھوں ؟ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا بلاشبہ ناکح میری سنت ہے اور اسلام میں رہبانیت (ترک دنیا) نہیں ہے میری امت کی رہبانیت اللہ کے راستہ میں جہاد کرنا ہے، اور میری امت کا خصی ہونا روزہ رکھنا ہے اور اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام نہ کرو اور میرا طریقہ ی ہے کہ میں سوتا بھی ہوں اور (رات کو) نماز بھی پڑھتا ہوں جو میری سنت سے صرف نظر کرے وہ میرا نہیں ہ، پھر حضرت عثمان بن مظعون (رض) نے عرض کیا یا رسول اللہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اللہ کے نزدیک کونسی تجارت پسندیدہ ہے، تاکہ میں وہ تجارت کروں تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔
اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ (رض) سے روایت کیا ہے کہ بعض صحابہ (رض) نے یہ تذکرہ کیا کہ کاش ہمیں معلوم ہوجاتا کہ کونسا عمل اللہ تعالیٰ کے نزدیک محبوب ترین ہے تو ہم وہ عمل کرتے تو مذکورہ آیت نازل ہوئی۔
اس آیت میں ایمان اور مجاہدہ بالمال و النفس کو تجارت فرمایا ہے کیونکہ جس طرح تجارت میں کچھ مال خرچ کرن اور محنت کرن کے صلہ میں منافع حاصل ہوتے ہیں ایمان کے ساتھ اللہ کی راہ میں جان و مال خرچ کرنے کے بدلے میں اللہ کی رضا اور آخرت کی دائمی نعمتیں حاصل ہوتی ہیں جن کا ذکر اگلی آیت میں ہے کہ جس نے یہ تجارت اختیار کی اللہ تعالیٰ اس کے گناہ معاف فرما دے گا اور جنت میں اس کو پاکیزہ بہترین مساکن و مکانات عطا فرمائے گا جن میں ہر طرح کے آرام و عیش کے سامان ہوں گے، جیسا کہ حدیث میں ” مساکن طیبہ “ کی تفسیر میں اس کا بیان آیا ہے، آگے آخرت کی نعمتوں کے ساتھ کچھ دنیا کی نعمتوں کا بھی وعدہ فرماتے ہیں۔ (معارف)
10 Tafsir as-Saadi
یہ ارحم الراحمین کی طرف سے اپنے بندوں کے لیے سب سے بڑی تجارت، جلیل ترین مطلوب اور بلند ترین مرغوب کی طرف راہنمائی، دلالت اور وصیت ہے ،جس کے ذریعے سے المناک عذاب سے نجات اور ہمیشہ رہنے والی نعمت کے حصول میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اور اس کو اللہ تعالیٰ نے اس طریقے سے پیش کیا ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے کہ بصارت والا ہر شخص اس میں رغبت رکھتا ہے اور ہر عقل مند اس کی طرف مائل ہوتا ہے ۔گویا کہا گیا ہے کہ وہ کون سی تجارت ہے جس کی یہ قدر ہے؟
11 Mufti Taqi Usmani
aey emaan walo ! kiya mein tumhen aik aesi tijarat ka pata dun jo tumhen dardnak azab say nijat dila dey-?
12 Tafsir Ibn Kathir
سو فیصد نفع بخش تجارت
حضرت عبداللہ بن سلام (رض) والی حدیث پہلے گذر چکی ہے کہ صحابہ نے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ پوچھنا چاہا کہ سب سے زیادہ محبوب عمل اللہ تعالیٰ کو کونسا ہے ؟ اس پر اللہ عزوجل نے یہ سورت نازل فرمائی، جس میں فرما رہا ہے کہ آؤ میں تمہیں ایک سراسر نفع والی تجارت بتاؤں جس میں گھاٹے کی کوئی صورت ہی نہیں جس سے مقصود حاصل اور ڈر زائل ہوجائے گا وہ یہ ہے کہ تم اللہ کی وحدانیت اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت پر ایمان لاؤ اپنا جان مال اس کی راہ میں قربان کرنے پر تل جاؤ، جان لو کہ یہ دنیا کی تجارت اور اس کے لئے کدو کاوش کرنے سے بہت ہی بہتر ہے، اگر میری اس بتائی ہوئی تجارت کے تاجر تم بن گئے تو تمہاری ہر لغزش سے ہر گناہ سے میں درگزر کرلوں گا اور جنتوں کے پاکیزہ محلات میں اور بلند وبالا درجوں میں تمہیں پہنچاؤں گا، تمہارے بالا خانوں اور ان ہمیشگی والے باغات کے درختوں تلے سے صاف شفاف نہریں پوری روانی سے جاری ہوں گی، یقین مانو کہ زبردست کامیابی اور اعلیٰ مقصد وری یہی ہے، اچھا اس سے بھی زیادہ سنو تم جو ہمیشہ دشمنوں کے مقابلہ پر میری مدد طلب کرتے رہتے ہو اور اپنی فتح چاہتے ہو میرا وعدہ ہے کہ یہ بھی تمہیں دوں گا ادھر مقابلہ ہوا ادھر فتح ہوئی ادھر سامنے آئے ادھر فتح و نصرت نے رکاب بوسی کی اور جگہ ارشاد ہوتا ہے۔ (ترجمہ) ایمان والو اگر تم اللہ کے دین کی مدد کرو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت قدمی عنایت فرمائے گا، اور فرمان ہے (ترجمہ) یعنی یقیناً اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرے گا جو اللہ کے دین کی مدد کرے بیشک اللہ تعالیٰ بڑی قوت والا اور غیر فانی عزت والا ہے، یہ مدد اور یہ فتح دنیا میں اور وہ جنت اور نعمت آخرت میں ان لوگوں کے حصہ میں ہے جو اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی اطاعت میں لگے رہیں اور دین اللہ کی خدمت میں جان و مال سے دریغ نہ کریں اسی لئے فرما دیا کہ اے نبی ان ایمان والوں کو میری طرف سے یہ خوش خبری پہنچا دو ۔