الملک آية ۱۶
ءَاَمِنْتُمْ مَّنْ فِىْ السَّمَاۤءِ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمُ الْاَرْضَ فَاِذَا هِىَ تَمُوْرُۙ
طاہر القادری:
کیا تم آسمان والے (رب) سے بے خوف ہو گئے ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے (اس طرح) کہ وہ اچانک لرزنے لگے،
English Sahih:
Do you feel secure that He who is above would not cause the earth to swallow you and suddenly it would sway?
1 Abul A'ala Maududi
کیا تم اِس سے بے خوف ہو کہ وہ جو آسمان میں ہے تمہیں زمین میں دھنسا دے اور یکایک یہ زمین جھکولے کھانے لگے؟
2 Ahmed Raza Khan
کیا تم اس سےنڈر ہوگئے جس کی سلطنت آسمان میں ہے کہ تمہیں زمین میں دھنسادے جبھی وہ کانپتی رہے
3 Ahmed Ali
کیا تم اس سے ڈرتے نہیں جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پس یکایک وہ لرزنے لگے
4 Ahsanul Bayan
کیا تم اس بات سے بےخوف ہوگئے ہو کہ آسمان والا تمہیں زمین میں نہ دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے (١)
١٦۔١ یہ کافروں کو ڈرایا جا رہا ہے کہ آسمانوں والی ذات جب چاہے تمہیں زمین میں دھنسا دے۔ یعنی وہی زمین جو تمہاری قرار گاہ ہے اور تمہاری روزی کا مخزن و منبع ہے، اللہ تعالٰی اسی زمین کو، جو نہایت پر سکون ہے، حرکت، جنبش میں لا کر تمہاری ہلاکت کا باعث بنا سکتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے بےخوف ہو کہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے
6 Muhammad Junagarhi
کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ آسمانوں واﻻ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور اچانک زمین لرزنے لگے
7 Muhammad Hussain Najafi
کیا تم اس (اللہ) سے بےخوف ہو گئے جس (کی حکومت) آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے پھر وہ ایک دم تھر تھرانے لگے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تم آسمان میں حکومت کرنے والے کی طرف سے مطمئن ہوگئے کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ تمہیں گردش ہی دیتی رہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا تم اس جو آسمان میں ہے بےخوف ہو کہ تم کو زمین میں دہنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے
امنتم من فی السماء ان یخسف بکم الارض فاذاھی تمور اس آیت میں مشرکوں، کافروں اور نافرمانوں کو ڈرایا گیا ہے کہ وہ ذات جو عرش پر جلوہ گر ہے جب چاہے تمہیں زمین میں دھنسا دے یعنی وہی زمین جو تمہاری قرار گاہ اور آرام گاہ ہے اور تمہاری روزی کا مخزن و منبع ہے، اللہ تعالیٰ اسی زمین کو جو نہایت ہی پرسکون ہے حرکت و جنبش میں لا کر تمہاری ہلاکت کا باعث بنا سکتا ہے۔
جس طرح وہ زمین کو جنبش اور حرکت دیکر تم کو ہلاک کرسکتا ہے اسی طرح وہ آسمان سے کنکر اور پتھر برسا کر بھی تم کو نیست و نابود کرسکتا ہے جیسا کہ وہ اس سے پہلے قوم لوط اور اصحاب فیل کے ساتھ کرچکا ہے، لیکن اس وقت سمجھ میں آنا بےسود ہوگا۔
اگلی آیت میں عبرت و نصیحت کے لئے ان قوموں کی طرف اشارہ ہے جو اپنے زمانہ میں اللہ کے نبیوں کو جھٹلا کر مبتلائے عذاب ہوچکی تھیں، اس کے بعد چند آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ کے نمونوں کو بیان فرمایا ہے جو اسی کی اور صرف اسی کی قدرت و حکمت سے ممکن ہے، وہی ہر چیز کا نگہبان اور ہر شئی اسی کی زیر قدرت ہے اگر وہ تمہاری روزی اور اس کے اسباب کو روک لے تو تمہارے پاس کونسا لشکر ہے جو رحمان کے مقابلہ میں مدد کر کے تمہارے رزق کو جاری کرا سکے، حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ سرکشی پر اڑے ہوئے ہیں، اور جانوروں کی طرح منہ نیچا کئے ہوئے اسی جگہ پر چلے جا رہے ہیں جس پر انہیں کسی نے ڈال دیا ہے۔
قل ارایتم ان اصبح ماء کم غورا (الآیۃ) یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان لوگوں کو بتلا دیجئے کہ اس بات پر غور کریں کہ اگر اللہ تعالیٰ پانی کو خشک فرما دیں کہ اس کا وجود ہی ختم ہوجائے یا اتنی گہرائی میں کردیں کہ ساری مشینیں پانی نکالنے میں ناکام ہوجائیں تو بتلائو ! پھر کون ہے جو تمہیں پانی مہیا کر دے ؟ یہ اللہ کی مہربانی ہی ہے کہ تمہاری معصیتوں کے باوجود تمہیں پانی سے بھی محروم نہیں فرمایا۔
بحمدتم اللہ
10 Tafsir as-Saadi
یہ اس شخص کے لیے تہدید وعید ہے جو اپنی سرکشی، تعدی اور نافرمانی پر جماہوا ہے جو سزا اور عذاب کے نزول کی موجب ہے، چنانچہ فرمایا : ﴿ أَأَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ﴾ ”کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، نڈر ہو۔“ اس سے مراد اللہ تعالیٰ ہے جو اپنی مخلوق پر بلند ہے ﴿ أَن يَخْسِفَ بِكُمُ الْأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ ﴾ ”کہ وہ تم کو زمین میں دھنسا دے اور وہ اس وقت حرکت کرنے لگے“ تمہیں لے کر کانپنے لگے اور تم ہلاک اور تباہ وبرباد ہوجاؤ ۔
﴿ أَمْ أَمِنتُم مَّن فِي السَّمَاءِ أَن يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا﴾ ”کیا تم اس سے جو آسمان میں ہے، بے خوف ہو کہ وہ تم پر پتھر برسا دے۔“ یعنی آسمان سے عذاب نازل کرے، تم پر پتھر برسائے اور اللہ تعالیٰ تم سے انتقام لے ﴿ فَسَتَعْلَمُونَ كَيْفَ نَذِيرِ﴾ یعنی تمہیں عنقریب معلوم ہوگا کہ وہ عذاب تم پر کیسے آتا ہے جس کے بارے میں تمہیں رسولوں اور کتابوں نے ڈرایا تھا۔ پس تم یہ نہ سمجھو کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے زمین اور آسمان کے عذاب سے تمہارا محفوظ ومامون ہونا تمہیں کوئی فائدہ دے گا۔ تم عنقریب اپنے کرتوتوں کا انجام ضرور دیکھو گے، خواہ یہ مدت لمبی ہو یاچھوٹی کیونکہ تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں نے بھی جھٹلایا جیسے تم نے جھٹلایا ہے تو دیکھ لو کیسے اللہ تعالیٰ نے انہیں اس تکذب سے روکا؟ اللہ تعالیٰ نے آخرت کے عذاب سے پہلے انہیں دنیا میں عذاب کا مزا چکھایا ، اس لیے ڈرو کہ کہیں تم پر بھی وہی عذاب نازل نہ ہوجائے جو ان پر نازل ہوا تھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
kiya tum aasman walay ki iss baat say bey khof ho bethay ho kay woh tumhen zameen mein dhansa dey , to woh aik dum thar-tharaney lagay-?
12 Tafsir Ibn Kathir
وہ لا انتہا عفو و مغفرت کا مالک بھی اور گرفت پر قادر بھی ہے۔
ان آیتوں میں بھی اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے لطف و رحمت کا بیان فرما رہا ہے کہ لوگوں کے کفر و شرک کی بناء پر وہ طرح طرح کے دنیوی عذاب پر بھی قادر ہے لیکن اس کا علم اور عفو ہے کہ وہ عذاب نہیں کرتا۔ جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِمَا كَسَبُوْا مَا تَرَكَ عَلٰي ظَهْرِهَا مِنْ دَاۗبَّةٍ وَّلٰكِنْ يُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّى ۚ فَاِذَا جَاۗءَ اَجَلُهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ بِعِبَادِهٖ بَصِيْرًا 45 ) 35 ۔ فاطر :45) ، یعنی اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کی برائیوں پر پکڑ لیتا تو روئے زمین پر کسی کو باقی نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مقررہ وقت تک انہیں مہلت دیئے ہوئے ہے۔ جب ان کا وہ وقت آجائے گا تو اللہ ان مجرم بندوں سے آپ سمجھ لے گا۔ یہاں بھی فرمایا کہ زمین ادھر ادھر ہوجاتی، ہلنے اور کانپنے لگ جاتی اور یہ سارے کے سارے اس میں دھنسا دیئے جاتے، یا ان پر ایسی آندھی بھیج دی جاتی جس میں پتھر ہوتے اور ان کے دماغ توڑ دیئے جاتے۔ جیسے اور جگہ ہے آیت ( اَفَاَمِنْتُمْ اَنْ يَّخْسِفَ بِكُمْ جَانِبَ الْبَرِّ اَوْ يُرْسِلَ عَلَيْكُمْ حَاصِبًا ثُمَّ لَا تَجِدُوْا لَكُمْ وَكِيْلًا 68ۙ ) 17 ۔ الإسراء :68) یعنی کیا تم نڈر ہوگئے ہو کہ زمین کے کسی کنارے میں تم دھنس جاؤ یا تم پر وہ پتھر برسائے اور کوئی نہ ہو جو تمہاری وکالت کرسکے، یہاں بھی فرمان ہے کہ اس وقت تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میری دھمکیوں کو اور ڈراوے کو نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے ؟ تم خود دیکھ لو کہ پہلے لوگوں نے بھی نہ مانا اور انکار کر کے میری باتوں کی تکذیب کی تو ان کا کس قدر برا اور عبرتناک انجام ہوا۔ کیا تم میری قدرتوں کا روزمرہ کا یہ مشاہدہ نہیں کر رہے کہ پرند تمہارے سروں پر اڑتے پھرتے ہیں کبھی دونوں پروں سے کبھی کسی کو روک کر، پھر کیا میرے سوا کوئی اور انہیں تھامے ہوئے ہے ؟ میں نے ہواؤں کو مسخر کردیا ہے اور یہ معلق اڑتے پھرتے یہیں یہ بھی میرا لطف و کرم اور رحمت و نعمت ہے۔ مخلوقات کی حاجتیں ضرورتیں ان کی اصلاح اور بہتری کا نگراں اور کفیل میں ہی ہوں، جیسے اور جگہ فرمایا آیت ( اَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِيْ جَوِّ السَّمَاۗءِ 79) 16 ۔ النحل :79) کیا انہوں نے ان پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان و زمین کے درمیان مسخر ہیں جن کا تھامنے والا سوائے ذات باری کے اور کوئی نہیں یقیناً اس میں ایمانداروں کے لئے بڑی بڑی نشانیاں ہیں۔