پس (اے حبیبِ مکرم!) آپ مجھے اور اس شخص کو جو اس کلام کو جھٹلاتا ہے (اِنتقام کے لئے) چھوڑ دیں، اب ہم انہیں آہستہ آہستہ (تباہی کی طرف) اس طرح لے جائیں گے کہ انہیں معلوم تک نہ ہوگا،
English Sahih:
So leave Me, [O Muhammad], with [the matter of] whoever denies this statement [i.e., the Quran]. We will progressively lead them [to punishment] from where they do not know.
1 Abul A'ala Maududi
پس اے نبیؐ، تم اِس کلام کے جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو ہم ایسے طریقہ سے اِن کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ اِن کو خبر بھی نہ ہوگی
2 Ahmed Raza Khan
تو جو اس بات کو جھٹلاتا ہے اسے مجھ پر چھوڑ دو قریب ہے کہ ہم انہیں آہستہ آہستہ لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی،
3 Ahmed Ali
پس مجھے اور اس کلام کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم انہیں بتدریج (جہنم کی طرف) لے جائے گے اس طور پر کہ انہیں خبر بھی نہیں ہو گی
4 Ahsanul Bayan
پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا (١)
٤٤۔١یعنی میں ہی ان سے نمٹ لوں گا تو ان کی فکر نہ کر یہ ڈھیل دینے کا ذکر ہے۔ قرآن میں کئی جگہ بیان کیا گیا ہے اور حدیث میں بھی وضاحت کی گئی ہے کہ نافرمانی کے باوجود دنیاوی مال و اسباب کی فراوانی، اللہ کا فضل نہیں ہے، اللہ کے قانون پھر جب وہ گرفت کرنے پر آتا ہے تو کوئی بچانے والا نہیں ہوتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں سے سمجھ لینے دو۔ ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی
6 Muhammad Junagarhi
پس مجھے اور اس کلام کو جھٹلانے والے کو چھوڑ دے ہم انہیں اس طرح آہستہ آہستہ کھینچیں گے کہ انہیں معلوم بھی نہ ہوگا
7 Muhammad Hussain Najafi
پس (اے رسول(ص)) آپ(ص) مجھے اور اس کو چھوڑ دیں جو اس کتاب کو جھٹلاتا ہے ہم انہیں اس طرح بتدریج تباہی کی طرف لے جائیںگے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تو اب مجھے اور اس بات کے جھٹلانے والوں کو چھوڑ دو ہم عنقریب انہیں اس طرح گرفتار کریں گے کہ انہیں اندازہ بھی نہ ہوگا
9 Tafsir Jalalayn
تو مجھ کو اس کلام کے جھٹلانے والوں کو سمجھ لینے دو ہم ان کو آہستہ آہستہ ایسے طریق سے پکڑیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہوگی . فذرنی ومن یکذب بھذا الحدیث مطلب یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے نمٹنے کی فکر میں نہ پڑیں، ان سے نمٹنا میرا کام ہے یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کو جھٹلانے والوں کو اور مجھے چھوڑ دیں، پھر دیکھیں کہ ہم کیا کرتے ہیں، یہاں چھوڑ دینا ایک محاورہ کے طور پر استعمال ہوا ہے، مراد اس سے اللہ پر بھروسہ اور توکل کرنا ہے، یعنی کفار کی جانب سے جو یہ مطالبہ بار بار پیش ہوتا رہتا ہے کہ ہم اگر واقعی اللہ کے نزدیک مجرم ہیں اور اللہ ہمیں عذاب دینے پر قادر ہے تو پھر ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا ؟ ایسے دل آزار مطالبوں کی وجہ سے کبھی کبھی خود رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے قلب مبارک میں بھی یہ خیال پیدا ہوتا ہوگا کہ ان لوگوں پر اسی وقت عذاب آجائے تو باقی ماندہ لوگوں کی اصلاح کی توقع ہے، اس پر فرمایا گیا کہ اپنی حکمت کو ہم خوب جانتے ہیں، ایک مدت تک ان کو مہلت دیتے ہیں فوراً عذاب نہیں بھیجتے، اس میں ان کی آزمائش بھی ہے اور ایمان لانے کی مہلت بھی۔
10 Tafsir as-Saadi
...
11 Mufti Taqi Usmani
lehaza ( aey payghumber ! ) jo log iss kalam ko jhutla rahey hain unhen mujh per chorr do . hum unhen iss tarah dheeray dheeray ( tabahi ki taraf ) ley jayen gay kay unhen pata bhi nahi chalay ga .