پھر ان کے رب نے انہیں برگزیدہ بنا لیا اور انہیں (اپنے قربِ خاص سے نواز کر) کامل نیکو کاروں میں (شامل) فرما دیا،
English Sahih:
And his Lord chose him and made him of the righteous.
1 Abul A'ala Maududi
آخرکار اُس کے رب نے اسے برگزیدہ فرما لیا اور اِسے صالح بندوں میں شامل کر دیا
2 Ahmed Raza Khan
تو اسے اس کے رب نے چن لیا اور اپنے قربِ خاص کے سزاواروں (حقداروں) میں کرلیا،
3 Ahmed Ali
پس اسے اس کے رب نے نوازا پھر اسے نیک بختو ں میں کر دیا
4 Ahsanul Bayan
اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کر دیا (١)
٥٠۔١ اس کا مطلب ہے کہ انہیں توانا اور تندرست کرنے کے بعد دوبارہ رسالت سے نواز کر انہیں اپنی قوم کی طرف بھیجا گیا، جیسا کہ (وَاَنْۢبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِّنْ يَّقْطِيْنٍ ١٤٦ۚ) 37۔ الصافات;146) سے بھی واضح ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کرکے نیکوکاروں میں کرلیا
6 Muhammad Junagarhi
اسے اس کے رب نے پھر نوازا اور اسے نیک کاروں میں کر دیا
7 Muhammad Hussain Najafi
مگر ان کے پروردگار نے انہیں منتخب کر لیا اور انہیں (اپنے) نیکوکار بندوں سے بنا دیا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پھر ان کے رب نے انہیں منتخب کرکے نیک کرداروں میں قرار دے دیا
9 Tafsir Jalalayn
پھر پروردگار نے ان کو برگزیدہ کر کے نیکوکاروں میں کردیا
10 Tafsir as-Saadi
﴿ فَاجْتَبَاهُ رَبُّهُ ﴾ پس اللہ تعالیٰ نے ان کو منتخب کرلیا اور ان کو ہر کدورت سے پاک کردیا ﴿ فَجَعَلَهُ مِنَ الصَّالِحِينَ ﴾ ” اور ان کو نیکوکاروں میں سے کردیا۔“ یعنی وہ لوگ جن کے اعمال واقوال اور نیت واحوال درست ہیں۔ ہمارے نبی کریم حضرت محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم کی اطاعت کی، پس اپنے رب کے فیصلے پر ایسا صبر کیا کہ کائنات میں کوئی شخص صبر کے اس درجے کو نہیں پاسکتا۔ اللہ تعالیٰ نے انجام کار آپ کے لیے متعین کردیا ﴿ وَالْعَاقِبَةُ لِلْمُتَّقِينَ ﴾( لاعراف:7؍128)” اور بہتر انجام متقین کے لیے ہے۔“ آپ کے دشمنوں کو اس میں اس چیز کے سوا کچھ حاصل نہ ہوا جو ان کو بری لگتی تھی حتیٰ کہ ان کی بڑی خواہش تھی کہ وہ آپ کو غصے کی نظر سے گھور کر دیکھیں، حسد، کینہ اور غیظ وغضب کی بنا پر آپ کو نظر لگادیں ۔ یہ تھی اذیت فعلی میں ان کی انتہائے قدرت اور اللہ تعالیٰ آپ کا حافظ وناصر تھا۔ رہی اذیت قولی تو جوجی میں آتا تھا اس کے مطابق مختلف باتیں کہتے تھے ۔ کبھی کہتے تھے کہ یہ مجنون ہے کبھی کہتے تھے شاعر ہے اور کبھی کہتے تھے جادوگر ہے ۔ اللہ تبارک وتعالیٰ نے فرمایا :﴿ وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَالَمِينَ ﴾ یعنی یہ قرآن عظیم اور ذکر حکیم جہان والوں کے لیے نصیحت کے سوا کچھ نہیں جس کے ذریعے سے وہ اپنے دینی اور دنیاوی مصالح میں نصیحت حاصل کرتے ہیں۔۔ اور ہر قسم کی ستائش اللہ تتعالیٰ کے لیے ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
phir unn kay perwerdigar ney unhen muntakhib farma liya , aur unhen sualeheen mein shamil kerdiya .