اور موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: اے فرعون! بیشک میں تمام جہانوں کے رب کی طرف سے رسول (آیا) ہوں،
English Sahih:
And Moses said, "O Pharaoh, I am a messenger from the Lord of the worlds
1 Abul A'ala Maududi
موسیٰؑ نے کہا "اے فرعون، میں کائنات کے مالک کی طرف سے بھیجا ہوا آیا ہو ں
2 Ahmed Raza Khan
اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! میں پرور دگا ر عالم کا رسول ہوں،
3 Ahmed Ali
اور موسیٰ نے کہا اے فرعون بے شک میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہو کر آیا ہوں
4 Ahsanul Bayan
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں
6 Muhammad Junagarhi
اور موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اے فرعون! میں رب العالمین کی طرف سے پیغمبر ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور موسیٰ نے کہا اے فرعون میں تمام جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور موسٰی علیھ السّلامنے فرعون سے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے فرستادہ پیغمبر ہوں
9 Tafsir Jalalayn
اور موسیٰ نے کہا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا پیغمبر ہوں۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَقَالَ مُوسَىٰ﴾ ” موسیٰ نے فرمایا“ یعنی موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے پاس آکر اسے ایمان کی دعوت دی اور فرمایا : ﴿ يَا فِرْعَوْنُ إِنِّي رَسُولٌ مِّن رَّبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ” اے فرعون میں رب العالمین کا بھیجا ہوا (رسول) ہوں“ یعنی وہ ایک عظیم ہستی کی طرف سے بھیجا گیا رسول ہوں جو عالم علوی اور عالم سفلی تمام جہانوں کا رب ہے جو مختلف تدابیر الٰہیہ کے ذریعے سے تمام مخلوق کی تربیت کرتا ہے۔ ان جملہ تدابیر میں ایک یہ بھی ہے کہ وہ لوگوں کو مہمل نہیں چھوڑتا بلکہ وہ انبیاء و مرسلین کو خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے بنا کر ان کی طرف مبعوث کرتا ہے۔ وہ ایسی ہستی ہے کہ کوئی شخص یہ دعویٰ کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا کہ اسے رسول بنا کر بھیجا گیا ہے درآں حالیکہ اسے رسول نہ بنایا گیا ہو۔ جب اس عظیم ہستی کی یہ شان ہے اور اس نے مجھے اپنی رسالت کے لئے چن لیا ہے۔ تو مجھ پر فرض ہے کہ میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ نہ باندھوں او اس کی طرف وہی بات منسوب کروں جو حق ہے اور اگر میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں اس کے علاوہ کچھ اور کہوں تو وہ مجھے بہت جلد عذاب میں مبتلا کر دے گا اور وہ مجھے ایسے پکڑے گا جیسے ایک غالب اور قادر ہستی پکڑتی ہے۔ پس یہ امر اس بات کا موجب ہے کہ وہ موسیٰ کی اتباع کریں اور ان کے حکم کی تعمیل کریں، خاص طور پر جبکہ ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے واضح دلیل آگئی ہے جو اس حق پر دلالت کرتی ہے جو موسیٰ علیہ السلام لے کر آئے۔ اس لئے ان پر واجب ہے کہ وہ آنجناب کی رسالت کے مقاصد پر عمل درآمد کریں اس رسالت کے دو عظیم مقاصد ہیں۔ (١) وہ موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائیں اور ان کی اتباع کریں۔ (٢) بنی اسرائیل کو آزاد کردیں جو ایسی قوم ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے تمام جہانوں پر فضیلت بخشی ہے۔ جو انبیاء کی اولاد اور یعقوب علیہ السلام کا سلسلہ ہے اور موسیٰ علیہ السلام علیہ السلام اس سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
musa ney kaha tha kay : aey firon ! yaqeen jano kay mein Rabb-ul-Aalameen ki taraf say payghumber ban ker aaya hun .
12 Tafsir Ibn Kathir
موسیٰ (علیہ السلام) اور فرعون حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اور فرعون کے درمیان جو گفتگو ہوئی اس کا ذکر ہو رہا ہے کہ اللہ کے کلیم نے فرمایا کہ اے فرعون میں رب العالمین کا رسول ہوں۔ جو تمام عالم کا خالق ومالک ہے۔ مجھے یہی لائق ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہی باتیں کہوں جو سراسر حق ہوں " ب " اور " علی " یہ متعاقب ہوا کرتے ہیں جیسے رمیت بالقوس اور رمیت علی القوس وغیرہ۔ اور بعض مفسرین کہتے ہیں حقیقی کے معنی حریض کے ہیں۔ یہ معنی بھی بیان کئے گئے ہیں کہ مجھ پر واجب اور حق ہے کہ اللہ ذوالمنین کا نام لے کر وہی خبر دوں جو حق و صداقت والی ہو کیونکہ میں اللہ عزوجل کی عظمت سے واقف ہوں۔ میں اپنی صداقت کی الٰہی دلیل بھی ساتھ ہی لایا ہوں۔ تو قوم بنی اسرائیل کو اپنے مظام سے آزاد کر دے، انہیں اپنی زبردستی کی غلامی سے نکال دے، انہیں ان کے رب کی عبادت کرنے دے، یہ ایک زبردست بزرگ پیغمبر کی نسل سے ہیں یعنی حضرت یعقوب بن اسحاق بن حضرت ابراہیم خلیل اللہ (علیہ الصلوۃ والسلام) کی اولاد ہیں۔ فرعون نے کہا میں تجھے سچا نہیں سمجھتا نہ تیری طلب پوری کروں گا اور اگر تو اپنے دعوے میں واقعہ ہی سچا ہے تو کوئی معجزہ پیش کر۔