اور تو ہمارے لئے اس دنیا (کی زندگی) میں (بھی) بھلائی لکھ دے اور آخرت میں (بھی) بیشک ہم تیری طرف تائب و راغب ہوچکے، ارشاد ہوا: میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں اسے پہنچاتا ہوں اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں،
English Sahih:
And decree for us in this world [that which is] good and [also] in the Hereafter; indeed, we have turned back to You." [Allah] said, "My punishment – I afflict with it whom I will, but My mercy encompasses all things." So I will decree it [especially] for those who fear Me and give Zakah and those who believe in Our verses–
1 Abul A'ala Maududi
اور ہمارے لیے اس دنیا کی بھلائی بھی لکھ دیجیے اور آخرت کی بھی، ہم نے آپ کی طرف رجوع کر لیا" جواب میں ارشاد ہوا "سزا تو میں جسے چاہتا ہوں دیتا ہوں، مگر میری رحمت ہر چیز پر چھائی ہوئی ہے، اور اُسے میں اُن لوگوں کے حق میں لکھوں گا جو نافرمانی سے پرہیز کریں گے، زکوٰۃ دیں گے اور میری آیات پر ایمان لائیں گے"
2 Ahmed Raza Khan
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف رجوع لائے، فرمایا میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں،
3 Ahmed Ali
او رہمارے لیے اس دنیا میں اور آخرت میں بھلائی لکھ ہم نے تیری طرف رجوع کیا فرمایا میں اپنا عذاب جسے چاہتا ہوں کرتا ہوں اور میری رحمت سب چیزوں سے وسیع ہے پس وہ رحمت ان کے لیے لکھوں گا جو ڈرتے ہیں اجور جو زکواة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں
4 Ahsanul Bayan
اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں (١) اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے (٢) تو وہ رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں۔
١٥٦۔١ یعنی توبہ کرتے ہیں۔ ١٥٦۔ ٢ یہ اس کی وسعت رحمت ہی ہے کہ دنیا میں صالح و فاسق اور مومن و کافر دونوں ہی اس کی رحمت سے فیض یاب ہو رہے ہیں۔ حدیث میں آتا ہے ' اللہ تعالٰی کی رحمت کے ١٠٠ حصے ہیں۔ یہ اس کی رحمت کا ایک حصہ ہے کہ جس سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں اور اس نے اپنی رحمت کے ٩٩ حصے اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں۔ (صحیح مسلم)
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم تیری طرف رجوع ہوچکے۔ فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔ میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوٰة دیتے اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں
6 Muhammad Junagarhi
اور ہم لوگوں کے نام دنیا میں بھی نیک حالی لکھ دے اور آخرت میں بھی، ہم تیری طرف رجوع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں اپنا عذاب اسی پر واقع کرتا ہوں جس پر چاہتا ہوں اور میری رحمت تمام اشیا پر محیط ہے۔ تو وه رحمت ان لوگوں کے نام ضرور لکھوں گا جو اللہ سے ڈرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور جو ہماری آیتوں پر ایمان ﻻتے ہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی ہم تیری ہی طرف رجوع کرتے ہیں (ہم نے تجھ سے لو لگائی ہے) ارشاد ہوا (میرے عذاب کا یہ حال ہے کہ) جس کو چاہتا ہوں دیتا ہوں اور میری رحمت (کا یہ حال ہے کہ وہ) ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ پس میں رحمت ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کریں گے (برائیوں سے بچیں گے) اور زکوٰۃ ادا کریں گے اور ہماری آیتوں (نشانیوں) پر ایمان لے آئیں گے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہمارے لئے اس دار دنیا اور آخرت میں نیکی لکھ دے -ہم تیری ہی طرف رجوع کررہے ہیں -ارشاد ہوا کہ میرا عذاب جسے میں چاہوں گا اس تک پہنچے گا اور میری رحمت ہر شے پر وسیع ہے جسے میں عنقریب ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو خوف خدا رکھنے والے -زکوِٰادا کرنے والے اور ہماری نشانیوں پر ایمان لانے والے ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم تیری طرف رجوع ہوچکے۔ فرمایا کہ جو میرا عذاب ہے اسے تو جس پر چاہتا ہوں نازل کرتا ہوں اور جو میری رحمت ہے وہ ہر چیز کو شامل ہے۔ میں اس کو ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔
10 Tafsir as-Saadi
موسیٰ علیہ السلام نے اپنی دعا کو مکمل کرتے ہوئے عرض کیا﴿وَاكْتُبْ لَنَا فِي هَـٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً ﴾ ” اور لکھ دے ہمارے لئے اس دنیا میں بھلائی“ یعنی اس دنیا میں علم نافع، رزق واسع اور عمل صالح عطا کر۔ ﴿وَفِي الْآخِرَةِ ﴾ ” اور آخرت میں“ یہ وہ ثواب ہے جو اس نے اپنے اولیائے صالحین کے لئے تیار کر رکھا ہے۔ ﴿ إِنَّا هُدْنَا إِلَيْكَ﴾ ” ہم تیری طرف رجوع کرچکے۔“ ہم اپنی کوتاہی کا اقرار کرتے اور اپنے تمام امور تیرے سپرد کرتے ہوئے تیری طرف رجوع کرتے ہیں۔ ﴿قَالَ﴾ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿عَذَابِي أُصِيبُ بِهِ مَنْ أَشَاءُ﴾ ” میرا عذاب، پہنچتا ہوں میں اس کو جس کو چاہوں“ یعنی اس کو جو بدبخت ہے اور بدبختی کے اسباب اختیار کرتا ہے ﴿وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ﴾ ”اور میری رحمت، اس نے گھیر لیا ہے ہر چیز کو“ میری بے پایاں رحمت نے عالم علوی اور عالم سفلی، نیک اور بد، مومن اور کافر سب کو ڈھانپ رکھا ہے۔ کوئی مخلوق ایسی نہیں جس پر اللہ تعالیٰ کی رحمت سایہ کناں نہ ہو اور اس کے فضل و کرم نے اس کو ڈھانپ نہ رکھا ہو، مگر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمت جو دنیا و آخرت کی سعادت کی باعث ہوتی ہے وہ ہر ایک کو نصیب نہیں ہوتی۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس رحمت کے بارے میں فرمایا : ﴿فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ﴾ ” سو اس کو لکھ دوں گا ان کے لئے جو ڈر رکھتے ہیں“ جو صغیرہ اور کبیرہ گناہوں سے بچتے ہیں﴿وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ ﴾” اور جو (مستحق لوگوں کو) زکوٰۃ دیتے ہیں“ ﴿ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَ﴾ ” اور جو ہماری آیات پر یقین رکھتے ہیں“ اللہ تعالیٰ کی آیات پر کامل ایمان یہ ہے کہ ان کے معانی کی معرفت حاصل کی جائے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur humaray liye iss duniya mein bhi bhalai likh dijiye , aur aakhirat mein bhi . hum ( iss gharz kay liye ) aap hi say rujoo kertay hain . Allah ney farmaya : apna azab to mein ussi per nazil kerta hun jiss per chahta hun . aur jahan tak meri rehmat ka talluq hai woh her cheez per chai hoi hai . chunacheh mein yeh rehmat ( mukammal tor per ) unn logon kay liye likhun ga jo taqwa ikhtiyar keren , aur zakat ada keren , aur jo humari aayaton per emaan rakhen .
12 Tafsir Ibn Kathir
اللہ تعالیٰ کی رحمت اور انسان چونکہ کلیم اللہ (علیہ السلام) نے اپنی دعا میں کہا تھا کہ یہ محض تیری طرف سے آزمائش ہے اس کے جواب میں فرمایا جارہا ہے کہ عذاب تو صرف گنہگاروں کو ہی ہوتا ہے اور گنہگاروں میں سے بھی انہی کو جو میری نگاہ میں گنہگار ہیں نہ کہ ہر گنہگار کو۔ میں اپنی حکمت عدل اور پورے علم کے ذریعے سے جانتا ہوں کہ مستحق عذاب کون ہے ؟ صرف اسی کو عذاب پہنچاتا ہے۔ ہاں البتہ میری رحمت بڑی وسیع چیز ہے جو سب پر شامل، سب پر حاوی اور سب پر محیط ہے۔ چناچہ عرش کے اٹھانے والے اور اس کے ارد گرد رہنے والے فرشتے فرماتے رہا کرتے ہیں کہ اے رب تو نے اپنی رحمت اور اپنے علم سے تمام چیزوں کو گھیر رکھا ہے۔ مسند امام احمد میں ہے کہ ایک اعرابی آیا اونٹ بٹھا کر اسے باندھ کر نماز میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پیچھے کھڑا ہوگیا نماز سے فارغ ہو کر اونٹ کو کھول کر اس پر سوار ہو کر اونچی آواز سے دعا کرنے لگا کہ اے اللہ مجھ پر اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر رحم کر اور اپنی رحمت میں کسی اور کو ہم دونوں کا شریک نہ کر۔ آپ یہ سن کر فرمانے لگے بتاؤ یہ خود راہ گم کردہ ہونے میں بڑھا ہوا ہے یا اس کا اونٹ ؟ تم نے سنا بھی اس نے کیا کہا ؟ صحابہ نے عرض کیا ہاں حضور سن لیا آپ نے فرمایا اے شخص تو نے اللہ کی بہت ہی کشادہ رحمت کو بہت تنگ چیز سمجھ لیا سن اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت کے سو حصے کئے جن میں سے صرف ایک ہی حصہ دنیا میں اتارا اسی سے مخلوق ایک دوسرے پر ترس کھاتی ہے اور رحم کرتی ہے، اسی سے حیوان بھی اپنی اولاد کے ساتھ نرمی اور رحم کا برتاؤ کرتے ہیں باقی کے ننانوے حصے تو اس کے پاس ہی ہیں جن کا اظہار قیامت کے دن ہوگا اور روایت میں ہے کہ بروز قیامت اسی حصے کے ساتھ اور ننانوے حصے جو موخر ہیں ملا دیئے جایں گے ایک اور روایت میں ہے کہ اسی نازل کردہ ایک حصے میں پرند بھی شریک ہیں۔ طبری میں ہے قسم ہے اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ جو اپنے دین میں فاجر ہے جو اپنی معاش میں احمق ہے وہ بھی اس میں داخل ہے۔ اس کی قسم جو میری جان اپنے ہاتھ میں رکھتا ہے وہ بھی جنت میں جائے گا جو مستحق جہنم ہوگا۔ اس کی قسم جس کے قبضے میں میری روح ہے قیامت کے دن اللہ کی رحمت کے کرشمے دیکھ کر ابلیس بھی امیدوار ہو کر ہاتھ پھیلا دے گا۔ یہ حدیث بہت ہی غریب ہے اس کا راوی سعد غری معروف ہے۔ پس میں اپنی اس رحمت کو ان کے لئے واجب کر دونگا اور یہ بھی محض اپنے فضل و کرم سے۔ جیسے فرمان ہے تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت کو ان کے لئے واجب کردوں گا اور یہ بھی محض اپنے فضل و کرم سے۔ جیسے فرمان ہے تمہارے رب نے اپنی ذات پر رحمت کو واجب کرلیا ہے۔ پس جن پر رحمت رب واجب ہوجائے گی ان کے اوصاف بیان فرمائے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مراد اس سے امت محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے جو تقویٰ کریں یعنی شرک سے اور کبیرہ گناہوں سے بچیں زکوٰۃ دیں یعنی اپنے ضمیر کو پاک رکھیں اور مال کی زکوٰۃ بھی ادا کریں ـ (کیونکہ یہ آیت مکی ہے) اور ہماری آیتوں کو مان لیں ان پر ایمان لائیں اور انہیں سچ سمجھیں۔