Skip to main content

قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِىْ نَـفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَاۤءَ اللّٰهُ ۗ وَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ ۛ وَمَا مَسَّنِىَ السُّۤوْءُ ۛ اِنْ اَنَاۡ اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ

qul
قُل
Say
کہہ دیجیے
لَّآ
"Not
نہیں
amliku
أَمْلِكُ
"I have power
میں مالک
linafsī
لِنَفْسِى
for myself
اپنے نفس کے لیے
nafʿan
نَفْعًا
(to) benefit
کسی نفع کا
walā
وَلَا
and no
اور نہ
ḍarran
ضَرًّا
(power to) harm
کسی نقصان کا
illā
إِلَّا
except
مگر
مَا
what
جو
shāa
شَآءَ
wills
چاہے
l-lahu
ٱللَّهُۚ
Allah
اللہ
walaw
وَلَوْ
And if
اور اگر
kuntu
كُنتُ
I would
ہوتا میں
aʿlamu
أَعْلَمُ
know
جانتا
l-ghayba
ٱلْغَيْبَ
(of) the unseen
غیب کو
la-is'takthartu
لَٱسْتَكْثَرْتُ
surely I could have multiplied
البتہ میں جمع کرلیتا۔ کثرت سے حاصل کرلیتا
mina
مِنَ
of
میں سے
l-khayri
ٱلْخَيْرِ
the good
بھلائی
wamā
وَمَا
and not
اور نہ
massaniya
مَسَّنِىَ
(could) have touched me
چھوتی مجھ کو
l-sūu
ٱلسُّوٓءُۚ
the evil
کوئی تکلیف
in
إِنْ
Not
مگر
anā
أَنَا۠
(am) I
میں
illā
إِلَّا
except
مگر
nadhīrun
نَذِيرٌ
a warner
ڈرانے والا
wabashīrun
وَبَشِيرٌ
and a bearer of good tidings
اور خوشخبری دینے والا
liqawmin
لِّقَوْمٍ
to a people
اس قوم کے لیے
yu'minūna
يُؤْمِنُونَ
who believe"
جو ایمان لاتی ہو

طاہر القادری:

آپ (ان سے یہ بھی) فرما دیجئے کہ میں اپنی ذات کے لئے کسی نفع اور نقصان کا خود مالک نہیں ہوں مگر (یہ کہ) جس قدر اللہ نے چاہا، اور (اسی طرح بغیر عطاءِ الٰہی کے) اگر میں خود غیب کا علم رکھتا تو میں اَز خود بہت سی بھلائی (اور فتوحات) حاصل کرلیتا اور مجھے (کسی موقع پر) کوئی سختی (اور تکلیف بھی) نہ پہنچتی، میں تو (اپنے منصبِ رسالت کے باعث) فقط ڈر سنانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں٭، ٭ڈر اور خوشی کی خبریں بھی اُمورِ غیب میں سے ہیں جن پر اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مطلع فرماتا ہے کیونکہ مِن جانبِ اللہ ایسی اِطلاع علی الغیب کے بغیر نہ تو نبوت و رسالت متحقق ہوتی ہے اور نہ ہی یہ فریضہ ادا ہو سکتا ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں فرمایا گیا ہے: وَمَا ھُوَ عَلَی الغَیبِ بِضَنِین ٍ(التکویر، ٨١: ٢٤) (اور یہ نیی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) غیب بتانے میں ہر گز بخیل نہیں)۔ اس قرآنی ارشاد کے مطابق غیب بتانے میں بخیل نہ ہونا تب ہی ممکن ہو سکتا ہے اگر باری تعالیٰ نے کمال فراوانی کے ساتھ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو علوم و اَخبارِ غیب پر مطلع فرمایا ہو، اگر سرے سے علمِ غیب عطا ہی نہ کیا گیا ہو تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غیب بتانا کیسا اور پھر اس پر بخیل نہ ہونے کا کیا مطلب؟ سو معلوم ہوا کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مطلع علی الغیب ہونے کی قطعاً نفی نہیں بلکہ نفع و نقصان پر خود قادر و مالک اور بالذات عالم الغیب ہونے کی نفی ہے کیونکہ یہ شان صرف اللہ تعالیٰ کی ہے۔

English Sahih:

Say, "I hold not for myself [the power of] benefit or harm, except what Allah has willed. And if I knew the unseen, I could have acquired much wealth, and no harm would have touched me. I am not except a warner and a bringer of good tidings to a people who believe."

1 Abul A'ala Maududi

اے محمدؐ، ان سے کہو "میں اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا، اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہو تا ہے اور اگر مجھے غیب کا علم ہوتا تو میں بہت سے فائدے اپنے لیے حاصل کر لیتا اور مجھے کبھی کوئی نقصان نہ پہنچتا میں تو محض ایک خبردار کرنے والا اور خوش خبری سنانے والا ہوں اُن لوگوں کے لیے جو میری بات مانیں"