اور ہم وہ (رنجش و) کینہ جو ان کے سینوں میں (دنیا کے اندر ایک دوسرے کے لئے) تھا نکال (کے دور کر) دیں گے ان کے (محلوں کے) نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور وہ کہیں گے: سب تعریفیں اﷲ ہی کے لئے ہیں جس نے ہمیں یہاں تک پہنچا دیا، اور ہم (اس مقام تک کبھی) راہ نہ پا سکتے تھے اگر اﷲ ہمیں ہدایت نہ فرماتا، بیشک ہمارے رب کے رسول حق (کا پیغام) لائے تھے، اور (اس دن) ندا دی جائے گی کہ تم لوگ اس جنت کے وارث بنا دیئے گئے ہو ان (نیک) اعمال کے باعث جو تم انجام دیتے تھے،
English Sahih:
And We will have removed whatever is within their breasts of resentment, [while] flowing beneath them are rivers. And they will say, "Praise to Allah, who has guided us to this; and we would never have been guided if Allah had not guided us. Certainly the messengers of our Lord had come with the truth." And they will be called, "This is Paradise, which you have been made to inherit for what you used to do."
1 Abul A'ala Maududi
ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کچھ کدورت ہوگی اسے ہم نکال دیں گے اُن کے نیچے نہریں بہتی ہونگی، اور وہ کہیں گے کہ "تعریف خدا ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ راستہ دکھایا، ہم خود راہ نہ پا سکتے تھے اگر خدا ہماری رہنمائی نہ کرتا، ہمارے رب کے بھیجے ہوئے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے" اُس وقت ندا آئے گی کہ "یہ جنت جس کے تم وارث بنائے گئے ہو تمہیں اُن اعمال کے بدلے میں ملی ہے جو تم کرتے رہے تھے"
2 Ahmed Raza Khan
اور ہم نے ان کے سینوں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ ہمیں راہ نہ دکھاتا، بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے اور ندا ہوئی کہ یہ جنت تمہیں میراث ملی صلہ تمہارے اعمال کا،
3 Ahmed Ali
اور جوکچھ ان کے دلو ں میں خفگی ہو گی ہم اسے دور کردیں گے ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گےکہ الله کاشکر ہے جس نے ہمیں یہاں تک پہنچایا اور ہم راہ نہ پاتے اگر الله ہماری رہنمائی نہ فرماتا بے شک ہمارے رب کے رسول سچی بات لائے تھے جور آواز آئے گی کہ یہ جنت ہے تم اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث ہو گئے ہو
4 Ahsanul Bayan
جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کر دیں گے (١) ان کے نیچے نہریں جاری ہونگی۔ اور وہ لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالٰی ہم کو نہ پہنچاتا (٢) ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے (٣)۔
٤٣۔١ اللہ تعالٰی اہل جنت پر انعام فرمائے گا کہ ان کے سینوں میں ایک دوسرے کے خلاف بغض و عداوت کے جذبات ہوں گے، وہ دور کردے گا، پھر ان کے دل ایک دوسرے کے بارے میں آئینے کی طرح صاف ہوجائیں گے، کسی کے بارے میں دل میں کوئی کدورت اور عداوت نہیں رہے گی۔ بعض نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ اہل جنت کے درمیان درجات و منازل کا جو تفاوت ہوگا، اس پر وہ ایک دوسرے سے حسد نہیں کریں گے۔ پہلے مفہوم کی تائید ایک حدیث میں ہوتی ہے کہ جنتیوں کو، جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا اور ان کے درمیان آپس کی جو زیادتیاں ہونگی، ایک دوسرے کو ان کا بدلہ دلایا جائے گا، حتّی کہ جب وہ بالکل پاک صاف ہوجائیں گے تو پھر انہیں جنت میں داخلے کی اجازت دے دی جائے گی (صحیح بخاری) ٤٣۔٢ یعنی یہ ہدایت جس سے ہمیں ایمان اور عمل صالح کی زندگی نصیب ہوئی اور پھر بارگاہ الٰہی قبولیت کا درجہ بھی حاصل ہوا، یہ اللہ تعالٰی کی خاص رحمت ہے اور اس کا فضل ہے۔ اگر یہ رحمت اور فضل نہ ہوتا تو ہم یہاں تک نہ پہنچ سکتے، اسی مفہوم کی یہ حدیث ہے جس میں نبی نے فرمایا ' یہ بات اچھی طرح جان لو کہ تم میں سے کسی کو محض اس کا عمل جنت میں نہیں لے جائے گا، جب تک اللہ تعالٰی کی رحمت نہ ہوگی۔ صحابہ نے پوچھا یارسول اللہ آپ بھی؟ فرمایا ہاں میں بھی اس وقت تک جنت میں نہیں جاؤں گا جب تک کہ رحمت الہی مجھے اپنے دامن میں نہیں سمیٹ لے گی۔ ٤٣۔٣ یہ تشریح پچھلی بات اور حدیث مذکورہ کے منافی نہیں، اس لئے کہ نیک عمل کی توفیق بھی بجائے خود اللہ کا فضل و احسان ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جو کینے ان کے دلوں میں ہوں گے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ ان کے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی اور کہیں گے کہ خدا کا شکر ہے جس نے ہم کو یہاں کا راستہ دکھایا اور اگر خدا ہم کو رستہ نہ دکھاتا تو ہم رستہ نہ پا سکتے۔ بےشک ہمارا پروردگار کے رسول حق بات لے کر آئے تھے اور (اس روز) منادی کر دی جائے گی کہ تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنا دیئے گئے ہو
6 Muhammad Junagarhi
اور جو کچھ ان کے دلوں میں (کینہ) تھا ہم اس کو دور کردیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اور وه لوگ کہیں گے کہ اللہ کا (لاکھ لاکھ) شکر ہے جس نے ہم کو اس مقام تک پہنچایا اور ہماری کبھی رسائی نہ ہوتی اگر اللہ تعالیٰ ہم کو نہ پہنچاتا۔ واقعی ہمارے رب کے پیغمبر سچی باتیں لے کر آئے تھے۔ اور ان سے پکار کر کہا جائے گا کہ اس جنت کے تم وارث بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جو کچھ ان کے دلوں میں کدورت ہوگی ہم اسے باہر نکال دیں گے ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی۔ اور وہ شکر کرتے ہوئے کہیں گے ہر قسم کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں اس منزلِ مقصود تک پہنچایا اور ہم کبھی یہاں تک نہیں پہنچ سکتے تھے اگر وہ ہمیں نہ پہنچاتا۔ یقینا ہمارے پروردگار کے رسول حق کے ساتھ آئے اور انہیں ندا دی جائے گی کہ یہ بہشت ہے جس کے تم اپنے ان اعمال کی بدولت وارث بنائے گئے ہو۔ جو تم انجام دیا کرتے تھے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ہم نے ان کے سینوں سے ہر کینہ کو الگ کردیا. ان کے قدموں میں نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے کہ طُکر ہے پروردگار کا کہ اس نے ہمیں یہاں تک آنے کا راستہ بتادیا ورنہ اس کی ہدایت نہ ہوتی تو ہم یہاں تک آنے کا راستہ بھی نہیں پاسکتے تھے -بیشک ہمارے رسول سب دینِ حق لے کر آئے تھے تو پھر انہیں آواز دی جائے گی کہ یہ وہ جّنتہے جس کا تمہیں تمہارے اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جو کینے ان کی دلوں میں ہونگے ہم سب نکال ڈالیں گے۔ انکے محلوں کے نیچے نہریں بہہ رہی ہونگی۔ اور کہیں خدا کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا۔ اور اگر خدا ہمیں یہ راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔ بیشک ہمارے خدا کے رسول حق بات لیکر آئے تھے۔ اور اس روز منادی کردی جائے گی کے تم ان اعمال کے صلے میں جو دنیا میں کرتے تھے اس بہشت کے وارث بنادئے گئے ہو ونزعنا ما فی۔۔۔۔ غل، غِلّ اس کینے اور بغض کو کہا جاتا ہے جو سینوں میں مستور ہو اللہ اہل جنت پر یہ انعام فرمائیگا کہ دنیا کی زندگی میں نیک لوگوں کے درمیان اگر کچھ رنجشیں اور کدورتیں اور غلط فہمیاں رہی ہوں گی تو آخرت میں وہ سب دور کردی جائیں گی ان کے قلوب ایک دوسرے سے صاف اور بےغبار ہوجائیں گے، اور وہ مخلص دوستوں کی طرف جنت میں داخل ہوں گے۔ بعض حضرات نے اس کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ اہل جنت کے درمیان درجات و منازل کا جو تفاوت ہوگا اس پر وہ ایک دوسرے سے حسد نہ کریں گے پہلے مفہوم کی تائید ایک حدیث سے ہوتی ہے کہ جنتیوں کو جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائیگا اور ان کے درمیان آپس کی جو زیادتیاں ہوئی ہوں گی ایک دوسرے کو ان کا بدلہ دلا دیا جائیگا حتی کہ جب وہ بالکل پاک صاف ہوجائیں گے تو ان کو جنت میں داخلہ کی اجازت دیدی جائے گی۔ (صحیح بخاری کتاب المظالم) مثلاً صحابہ کرام کی باہمی رنجشیں جو خطاء اجتہادی پر مبنی تھیں ان کو بھی ایک دوسرے کے دل سے پاک کردیا جائیگا، حضرت علی (رض) کا قول ہے، مجھے امید ہے کہ میں، عثمان (رض) اور طلحہ (رض) و زبیر (رض) ان لوگوں میں سے ہوں گے جن کے بارے میں اللہ نے فرمایا ” ونَزَعْنَا مافی صدورھم من غلٍّ ۔ (ابن کثیر) وقالوا الحمد۔۔۔۔ ھدانا۔ یعنی یہ ہدایت کی جس کی وجہ سے ہمیں ایمان و عمل کی زندگی نصیب ہوئی اور پھر انھیں بارگاہ الہیٰ میں قبولیت کا درجہ بھی حاصل ہوا، یہ اللہ کی خاص رحمت ہے اور اس کا فضل ہے اگر یہ رحمت اور فضل الہیٰ نہ ہوتا تو ہم یہاں تک نہ پہنچ سکتے تھے اسی مفہوم کی یہ حدیث ہے جس میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ بات اچھی طرح جان لو کہ تم میں سے کسی کو محض اس کا عمل جنت میں نہیں لیجائیگا جب تک کہ اللہ کی رحمت نہ ہوگی، صحابہ (رض) نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھی ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا، ہاں، میں بھی اس وقت تک جنت میں نہ جاؤں گا جب تک کہ رحمت الہیٰ مجھے اپنے دامن میں نہ سمیٹ لے گی۔ (صحیح بخاری کتاب الرفاق)
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ﴾” اور نکال لیں گے ہم جو کچھ ان کے دلوں میں خفگی ہوگی“ یہ اہل جنت پر اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم اور احسان ہوگا کہ دنیا میں ان کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف جو کینہ اور بغض اور ایک دوسرے سے مقابلے کی جو رغبت موجود تھی، اللہ تعالیٰ اس کو زائل اور ختم کر دے گا یہاں تک کہ وہ ایک دوسرے سے محبت کرنے والے بھائی اور باصفا دوست ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : ﴿ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ إِخْوَانًا عَلَىٰ سُرُرٍ مُّتَقَابِلِينَ﴾(الحجر:15؍47)’’اور ان کے دلوں میں جو کینہ اور کدورت ہوگی ہم اسے نکال دیں گے اور وہ بھائی بھائی بن کر تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھیں گے۔“ اللہ تعالیٰ ان کو اکرام و تکریم عطا کرے گا جس پر ہر ایک کو خوشی اور مسرت ہوگی اور ہر ایک یہی سمجھے گا کہ جو نعمتیں اسے عطا ہوئی ہیں ان سے بڑھ کر کوئی اور نعمت نہیں اس لئے وہ حسد اور بغض سے محفوظ ومامون رہیں گے، کیونکہ حسد اور بغض کے تمام اسباب منقطع ہوجائیں گے۔﴿تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ﴾ ”بہتی ہوں گی ان کے نیچے نہریں“ یعنی وہ جب چاہیں گے اور جہاں چاہیں گے نہریں نکال لیں گے۔ اگر وہ نہریں اپنے محلات میں لے جانا چاہیں یا اپنے بلند و بالا خانوں میں یا پھولوں سے سجے ہوئے باغات کی روشوں میں لے جانا چاہیں تو لے جائیں گے۔ یہ ایسی نہریں ہوں گی جن میں گڑھے نہیں ہوں گے اور بھلائیاں ہوں گ جن کی کوئی حد نہ ہوگی۔ ﴿وَ﴾ ” اور“ اس لئے جب وہ اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کو دیکھیں گے ﴿ قَالُوا الْحَمْدُ لِلَّـهِ الَّذِي هَدَانَا﴾ ’’کہیں گے کہ اللہ کا شکر ہے جس نے ہمیں یہاں کا راستہ دکھایا۔“ یعنی وہ پکار اٹھیں گے ہر قسم کی تعریف اللہ تعالیٰ کے لئے ہے جس نے ہم پر احسان فرمایا، ہمارے دلوں میں الہام فرمایا اور اس پر ایمان لے آئے اور ایسے اعمال کئے جو نعمتوں کے اس گھر تک پہنچاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے ایمان و اعمال کی حفاظت کی حتیٰ کہ اس نے ہمیں اس جنت میں داخل کردیا۔ بہت ہی اچھا ہے وہ رب کریم جس نے ہمیں نعمتیں عطا کیں، ظاہری اور باطنی اتنی نعمتوں سے نوازا کہ کوئی ان کو شمار نہیں کرسکتا۔ ﴿ وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّـهُ ﴾’’اور اگر اللہ ہم کو راستہ نہ دکھاتا تو ہم راستہ نہ پاسکتے۔“ اگر اللہ تبارک و تعالیٰ نے ہمیں اپنی ہدایت اور اتباع رسل سے نہ نوازا ہوتا تو ہمارے نفوس میں ہدایت کو قبول کرنے کی قابلیت نہ تھی۔ ﴿ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۖ﴾” یقیناً لائے تھے ہمارے رب کے رسول سچی بات“ یعنی جب وہ ان نعمتوں سے متمتع ہو رہے ہوں گے جن کے بارے میں انبیاء و مرسلین نے خبر دی تھی اور یہ خبر ان کے لئے علم الیقین کے بعد حق الیقین بن گئی۔ وہ کہیں گے کہ ہمارے سامنے یہ بات متحقق ہوگئی اور ہم نے ہر وہ چیز دیکھ لی ہے جس کا انبیا و رسل نے ہمارے ساتھ وعدہ کیا تھا اور یہ حقیقت بھی واضح ہوگئی کہ وہ سب کچھ حق الیقین ہے جو انبیاء و مرسلین لے کر مبعوث ہوئے۔ جس میں کوئی شک و شبہ اور کوئی اشکال نہیں۔ ﴿وَنُودُوا﴾ ” اور منا دی کردی جائے گی۔“ تہنیت و اکرام اور سلام و احترام کے طور پر انہیں پکارا جائے گا ﴿ أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا ﴾ ” یہ جنت ہے، وارث ہوئے تم اس کے“ یعنی تم اس کے وارث ہو اور یہ تمہاری جاگیر ہے، جب کہ جہنم کافروں کی جاگیر ہوگی۔ ﴿بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾ ” اپنے اعمال کے بدلے میں“ سلف میں سے کسی نے فرمایا ہے کہ اہل جنت اللہ تعالیٰ کے عفو کی وجہ سے جہنم سے نجات پائیں گے، اس کی رحمت کی بنا پر جنت میں داخل ہوں گے اور اپنے اعمال کے بدلے اس کے وارث بنیں گے اور اس کی منازل کو باہم تقسیم کریں گے اور یہ بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی ہے، بلکہ اس کی رحمت کی بلند ترین نوع ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unn kay seenon mein ( aik doosray say duniya mein ) jo koi ranjish rahi hogi , ussay hum nikal bahir keren gay . unn kay neechay say nehren behti hon gi , aur woh kahen gay : tamam tarr shukar Allah ka hai , jiss ney hamen iss manzil tak phonchaya . agar Allah hamen naa phonchata to hum kabhi manzil tak naa phonchtay . humaray perwerdigar kay payghumber waqaee humaray paas bilkul sachi baat ley ker aaye thay . aur unn say pukar ker kaha jaye ga kay : logo ! yeh hai jannat ! tum jo amal kertay rahey ho , unn ki bana per tumhen iss ka waris bana diya gaya hai .