تاکہ اللہ (اس بات کو) ظاہر فرما دے کہ بے شک ان (رسولوں) نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دئیے، اور (اَحکاماتِ اِلٰہیہ اور علومِ غیبیہ میں سے) جو کچھ ان کے پاس ہے اللہ نے (پہلے ہی سے) اُس کا اِحاطہ فرما رکھا ہے، اور اُس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے،
English Sahih:
That he [i.e., Muhammad (^)] may know that they have conveyed the messages of their Lord; and He has encompassed whatever is with them and has enumerated all things in number.
1 Abul A'ala Maududi
تاکہ وہ جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے، اور وہ اُن کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ایک ایک چیز کو اس نے گن رکھا ہے"
2 Ahmed Raza Khan
تا کہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیام پہنچا دیے اور جو کچھ ان کے پاس سب اس کے علم میں ہے اور اس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے
3 Ahmed Ali
تاکہ وہ بظاہر جان لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور الله نے تمام کاموں کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے ارواس نے ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھی ہے
4 Ahsanul Bayan
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے (١) اللہ تعالٰی نے انکے آس پاس (کی چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے (۲) اور ہرچیز کی گنتی کا شمار کر رکھا ہے (۳)۔
٢٨۔١ لیعلم۔ میں ضمیر کا مرجع کون ہے؟ بعض کے نزدیک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تاکہ آپ جان لیں کہ آپ سے پہلے رسولوں نے بھی اللہ کا پیغام اسی طرح پہنچایا جس طرح آپ نے پہنچایا۔ بعض نے فرشتوں کو بنایا ہے کہ فرشتوں نے اللہ کا پیغام نبیوں تک پہنچایا۔ اور بعض نے اللہ کو مرجع بنایا ہے کہ اللہ تعالٰی اپنے پیغمبروں کی فرشتوں کے ذریعے حفاظت فرماتا ہے۔ ۲۸۔۲ فرشتوں کے پاس کی یا پیغمبروں کے پاس کی۔ ٢٨۔۳ کیونکہ وہی عالم الغیب ہے، جو ہو چکا اور آئندہ ہوگا، سب کا اس نے شمار کر رکھا ہے۔ یعنی اسکے علم میں ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دیئے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے
6 Muhammad Junagarhi
تاکہ ان کے اپنے رب کے پیغام پہنچا دینے کا علم ہو جائے اللہ تعالیٰ نے ان کے آس پاس (کی تمام چیزوں) کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہر چیز کی گنتی شمار کر رکھا ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
تاکہ وہ معلوم کرے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغامات کو پہنچا دیا ہے اور وہ ان کے حالات کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اس نے ہر چیز کو گن رکھا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تاکہ وہ دیکھ لے کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغامات کو پہنچادیا ہے اور وہ جس کے پاس جو کچھ بھی ہے اس پر حاوی ہے اور سب کے اعداد کا حساب رکھنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
تاکہ معلوم فرمائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام پہنچا دئیے ہیں اور (یوں تو) اس نے ان کی سب چیزوں کو ہر طرف سے قابو کر رکھا ہے اور ایک ایک چیز گن رکھی ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿لِّيَعْلَمَ﴾ تاکہ اسے معلوم ہوجائے ﴿اَنْ قَدْ اَبْلَغُوْا رِسٰلٰتِ رَبِّہِمْ﴾ ” کہ انہوں نے اپنے رب کے پیغام پہنچا دیے ہیں ۔“ ان اسباب کے ذریعے سے جو ان کے لیے اس نے مہیا کیے ﴿وَأَحَاطَ بِمَا لَدَيْهِمْ ﴾ ” اور جو کچھ ان کے پاس ہے اس نے اس کا احاطہ کیا ہے۔“ یعنی جو کچھ ان کے پاس ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور جسے وہ ظاہر کرتے ہیں ۔ ﴿وَاَحْصٰی کُلَّ شَیْءٍ عَدَدًا﴾ ” اور ہر چیز کو اس نے شمار کررکھا ہے۔“ فوائد: یہ سورۃ مبارکہ متعدد فوائد پر مشتمل ہے: ١۔ اس سورت سے جنات کا وجود ثابت ہوتا ہے ، نیز یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ جنات امرونہی کے مکلف ہیں ، ان کو ان کے اعمال کی جزا دی جائے گی جیسا کہ یہ اس سورت میں صریح طور پر مذکور ہے۔ ٢۔ اس سورۃ کریمہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس طرح انسانوں کی طرف مبعوث کیے گئے تھے، اسی طرح جنات کی طرف بھی مبعوث تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے جنات کی ایک جماعت کو آپ کی طرف بھیجا تاکہ وہ قرآن کو غور سے سنیں جو آپ کی طرف وحی کیا جاتا ہے اور پھر اسے اپنی قوم تک پہنچائیں۔ ٣۔ اس سورہ مبارکہ سے جنات کی ذہانت اور ان کی معرفت حق کا اثبات ہوتا ہے اور جس چیز نے انہیں ایمان لانے پر آمادہ کیا وہ یہ ہے کہ ہدایت قرآن ان پر متحقق ہوگئی، نیز اپنے خطاب میں قرآن کے حسن ادب کی بنا پر (ایمان لانے پر آمادہ ہوئے) ۔ ٤۔ اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کامل عنایت تھی اور وہ قرآن اس کی حفاظت میں تھا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لے کر تشریف لائے ۔ پس جب آپ کی نبوت کی بشارتیں شروع ہوئیں ، ستاروں کے ذریعے آسمان محفوظ ہوئے ، شیاطین اپنی اپنی جگہیں چھوڑ کر بھاگ گئے اور گھبرا کر اپنی گھاتوں سے نکل گئے ۔ اس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ نے اہل زمین پر اس قدر رحم فرمایا جس کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا ۔ ان کے رب نے ان کو رشد وہدایت سے بہرہ ور کرنے کا ارادہ کیا ، پس اس نے ارادہ فرمایا کہ اپنے دین وشریعت اور اپنی معرفت کو زمین پر ظاہر کرے جس سے دلوں کو بہجت وسرور حاصل ہو، خرد مند لوگ خوش ہوں ، شعائر اسلام ظاہر ہوں اور اہل اصنام اور اہل اوثان کا قلع قمع ہو۔ ٥۔ اس سے مستفاد ہوتا ہے کہ جنات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (سے قرآن ) کو سننے اور آپ کے پاس اکٹھے ہونے کی شدید خواہش تھی۔ ٦۔ یہ سورۃ کریمہ توحید کے حکم اور شرک کی ممانعت پر مشتمل ہے ، نیز اس میں مخلوق کی حالت بیان کی گئی ہے کہ ان میں سے کوئی بھی ذرہ بھر عبادت کا مستحق نہیں کیونکہ جب رسول مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جو مخلوق میں افضل اور کامل ترین ہستی ہیں ، کسی کو نفع اور نقصان پہنچانے کا اختیار نہیں رکھتے بلکہ خود اپنی ذات کو نفع نقصان نہیں پہنچا سکتے تو معلوم ہوا کہ اسی طرح تمام مخلوق بھی کسی کو نفع اور نقصان نہیں پہنچا سکتی ، پس جس مخلوق کا یہ وصف ہو اس کو معبود بنانا خطا اور ظلم ہے۔ ٧۔ اس سورہ مبارکہ سے مستفاد ہوتا ہے کہ علوم غیب کا علم رکھنے میں اللہ تعالیٰ منفرد ہے مخلوق میں سے کوئی ہستی غیب کا علم نہیں جانتی، سوائے اس کے جس پر اللہ تعالیٰ راضی ہوا اور کسی چیز کا علم عطا کرنے کے لیے اسے مختص کرے۔
11 Mufti Taqi Usmani
takay Allah jaan ley kay unhon ney apney perwerdigar kay payghamaat phoncha diye hain , aur woh unn kay saray halaat ka ehata kiye huye hai , aur uss ney her her cheez ki poori tarah ginti ker rakhi hai .