Skip to main content

وَّاَنَّا كُنَّا نَقْعُدُ مِنْهَا مَقَاعِدَ لِلسَّمْعِ ۗ فَمَنْ يَّسْتَمِعِ الْاٰنَ يَجِدْ لَهٗ شِهَابًا رَّصَدًا ۙ

And that we
وَأَنَّا
اور بیشک ہم
used (to)
كُنَّا
تھے ہم
sit
نَقْعُدُ
ہم بیٹھتے
there in
مِنْهَا
اس میں سے
positions
مَقَٰعِدَ
بیٹھنے کی جگہوں پر
for hearing
لِلسَّمْعِۖ
سننے کے لی
but (he) who
فَمَن
ےتو جو کوئی
listens
يَسْتَمِعِ
سنتا ہے
now
ٱلْءَانَ
اب
will find
يَجِدْ
پاتا ہے
for him
لَهُۥ
اپنے لیے
a flaming fire
شِهَابًا
شہاب۔ شعلہ
waiting
رَّصَدًا
گھات میں

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اور یہ کہ "پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے"

English Sahih:

And we used to sit therein in positions for hearing, but whoever listens now will find a burning flame lying in wait for him.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اور یہ کہ "پہلے ہم سن گن لینے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پا لیتے تھے، مگر اب جو چوری چھپے سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں ایک شہاب ثاقب لگا ہوا پاتا ہے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یہ کہ ہم پہلے آسمان میں سننے کے لیے کچھ موقعوں پر بیٹھا کرتے تھے، پھر اب جو کوئی سنے وہ اپنی تاک میں آگ کا لُوکا (لپٹ) پائے

احمد علی Ahmed Ali

اورہم نے اس کے ٹھکانوں میں سننے کے لیے بیٹھا کرتے تھے پس جو کوئی اب کان دھرتا ہے تو وہ اپنے لیے ایک انگارہ تاک لگانے ہوئے پاتا ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لئے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے (۱) اب جو بھی کان لگاتا ہے وہ ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے (١)

۹۔۱اور آسمانی باتوں کی کچھ گن سن پا کر کاہنوں کو بتلا دیا کرتے تھے جس میں وہ اپنی طرف سے سو جھوٹ ملا دیا کرتے تھے۔
٩۔۲ لیکن بعثت محمدیہ کے بعد یہ سلسلہ بند کر دیا گیا، اب جو بھی اس نیت سے اوپر جاتا ہے، شعلہ اس کی تاک میں ہوتا ہے اور ٹوٹ کر اس پر گرتا ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور یہ کہ پہلے ہم وہاں بہت سے مقامات میں (خبریں) سننے کے لئے بیٹھا کرتے تھے۔ اب کوئی سننا چاہے تو اپنے لئے انگارا تیار پائے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اس سے پہلے ہم باتیں سننے کے لیے آسمان میں جگہ جگہ بیٹھ جایا کرتے تھے۔ اب جو بھی کان لگاتا ہے وه ایک شعلے کو اپنی تاک میں پاتا ہے

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور یہ کہ ہم (پہلے کچھ) سن گن لینے کیلئے آسمان کے بعض خاص مقامات پر بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو (جن) سننے کی کوشش کرتا ہے تو وہ ایک شہاب کو اپنی گھات میں پاتا ہے۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

اور ہم پہلے بعض مقامات پر بیٹھ کر باتیں سن لیا کرتے تھے لیکن اب کوئی سننا چاہے گا تو اپنے لئے شعلوں کو تیار پائے گا

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور یہ کہ ہم (پہلے آسمانی خبریں سننے کے لئے) اس کے بعض مقامات میں بیٹھا کرتے تھے، مگر اب کوئی سننا چاہے تو وہ اپنی تاک میں آگ کا شعلہ (منتظر) پائے گا،