المدثر آية ۴
وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْۖ
طاہر القادری:
اور اپنے (ظاہر و باطن کے) لباس (پہلے کی طرح ہمیشہ) پاک رکھیں،
English Sahih:
And your clothing purify.
1 Abul A'ala Maududi
اور اپنے کپڑے پاک رکھو
2 Ahmed Raza Khan
اور اپنے کپڑے پاک رکھو
3 Ahmed Ali
اور اپنے کپڑے پاک رکھو
4 Ahsanul Bayan
اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر (١)
٤۔١ یعنی قلب اور نیت کے ساتھ کپڑے بھی پاک رکھ۔ یہ حکم اس لئے دیا گیا کہ مشرکین مکہ طہارت کا اہتمام نہیں کرتے تھے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو
6 Muhammad Junagarhi
اپنے کپڑوں کو پاک رکھا کر
7 Muhammad Hussain Najafi
اور اپنے کپڑے پاک رکھئے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اپنے لباس کو پاکیزہ رکھو
9 Tafsir Jalalayn
اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھو
وثیابک فطھر، ثیاب، ثوب کی جمع ہے اس کے حقیقی معنی کپڑے کے ہیں اور مجازی طور پر عمل کو بھی ثوب و لباس کہا جاتا ہے، قلب و نفس کو، خلق و دین کو اور انسانی جسم کو بھی ثوب سے تعبیر کیا جاتا ہے، جس کے شواہد قرآن مجید اور محاورات عرب میں بکثرت موجود ہیں، اس آت میں بھی حضرات مفسرین سے یہ سب ہی معنی منقول ہیں اور ظاہر یہ ہے کہ ان تمام معنی میں کوئی تضاد و تناقض نہیں، بطور عموم مجاز کے اگر یہ سب ہی معنی مراد لئے جائیں، تو اس میں کوئی بعد نہیں، اور معنی اس حکم کے یہ ہوں گے کہ اپنے کپڑوں اور جسم کو ظاہری ناپاکیوں سے پاک رکھئے قلب و نفس کو باطل عقائد و خیالات سے اور اخلاق رذیلہ سے پاک رکھئے، پاجامہ یا تہبند کو ٹخنوں سے نیچے رکھنے کی ممانعت بھی اسی سے مستفاد ہے، اس لئے کہ نیچے لٹکے ہوئے کپڑوں کا نجاست سے آلودہ ہوجانا بعید نہیں۔
اللہ تعالیٰ طہارت کو پسند فرماتا ہے ” ان اللہ یحب التوابین و یحب المتطھرین “ اور حدیث میں طہارت کو نصف ایمان کہا گیا ہے، اس لئے مسلمان کو ہرحال میں اپنے جسم، مکان اور لباس کی ظاہری طہارت کا بھی اہتمام رکھنا ضروری ہے اور قلب کی باطنی طہارت کا بھی۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَثِیَابَکَ فَطَہِّرْ﴾ ” اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھیں۔“ اس آیت کریمہ میں یہ احتمال ہے کہ (ثیاب) ”کپڑے“ سے مراد تمام اعمال ہوں اور ان کی تطہیر سے مراد ہے ان کی تخلیص ،ان کے ذریعے سے خیرخواہی، ان کو کامل ترین طریقے پر بجالانا اور ان کو تمام مبطلات، مفسدات اور ان میں نقص پیدا کرنے والے امور، یعنی شرک ،ریا، نفاق، خود پسندی، تکبر، غفلت وغیرہ سے پاک کرنا ہو، جن کے بارے میں بندہ مومن کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنی عبادات میں ان سے اجتناب کرے ۔ اس میں کپڑوں کی نجاست سے تطہیر بھی داخل ہے کیونکہ یہ تطہیر، اعمال کی تطہیر کی تکمیل ہے، خاص طور پر نماز کے اندر جس کے بارے میں بہت سے علما ء کا قول ہے کہ نجاست کو زائل کرنا، نماز کا حق اور اس کی شرائط میں سے ایک شرط ہے ، یعنی طہارت اس کی صحت کی شرائط میں سے ہے۔ یہ بھی احتمال ہے کہ( ثیاب )سے مراد معروف لباس ہو اور آپ کو ان کپڑوں کی تمام اوقات میں تمام نجاستوں سے تطہیر کا حکم دیا گیا ہے ،خاص طور پر نماز میں داخل ہوتے وقت۔ جب آپ ظاہری طہارت پر مامور ہیں کیونکہ ظاہری طہارت، باطنی طہارت کی تکمیل کرتی ہے تو فرمایا: ﴿ وَالرُّجْزَ فَاهْجُرْ ﴾ ” اور ناپاکی سے دور رہیں۔ “ ایک احتمال یہ ہے کہ (الرُّجْزَ )سے مرادبت اور مورتی ہوں جن کی اللہ تعالیٰ کے ساتھ عبادت کی جاتی ہے ، پس اللہ تعالیٰ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ ان کو ترک کردیں ،ان سے براءت کا اعلان کریں ، نیز ان تمام اقوال وافعال سے بیزار ہوں جو ان کی طرف منسوب ہیں ۔ایک احتمال یہ بھی ہے کہ (لرُّجْزَ)سے مراد تمام اعمال شر اور اقوال شر ہوں، تب آپ کو یہ حکم دیا گیا کہ آپ تمام چھوٹے اور بڑے ، ظاہری اور باطنی گناہ چھوڑ دیں۔ اس حکم میں شرک اور اس سے کم تر تمام گناہ داخل ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur apney kapron ko pak rakho ,