اور اپنے پروردگار کیلئے صبر کرو ولربک فاصبر، یعنی جو کام آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سپرد کیا جا رہا ہے بڑے جان جوکھوں کا کام ہے، اس میں سخت مصائب اور صبر آزما مشکلت اور تکلیفوں سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو سابقہ پڑے گا، آپ کی اپنی قوم آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی دشمن ہوجائے گی، پورا عرب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف صف آرا ہوجائے گا مگر جو کچھ اس راہ میں پیش آئے اپنے رب کی خاطر اس پر صبر کرنا اور اپنے فرض کو پوری ثابت قدمی اور مستقل مزاجی سے انجام دینا، اس سے باز رکھنے کے لئے خوف، طمع، لالچ، دوستی، دشمنی، محبت، غرضیکہ ہر چیز آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے راستہ میں حائل ہوگی ان سب کے مقابلہ میں مضبوطی سے اپنے موقف پر قائم رہنا ہوگا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَلِرَبِّکَ فَاصْبِرْ﴾ یعنی اپنے صبر پر اجر کی امید رکھیے اور اس کا مقصد اللہ تعالیٰ کی رضا ہو۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کے حکم کی اطاعت کی اور اس کی تعمیل کے لیے آگے بڑھے۔ پس آپ نے لوگوں کو انجام بد سے ڈرایا اور آپ نے ان کے سامنے آیات بینات اور تمام مطالب الٰہیہ کو واضح کیا ۔ اللہ تعالیٰ کی عظمت بیان کی اور مخلوق کو اس کی تعظیم کی طرف بلایا، آپ نے اپنے تمام ظاہری اور باطی اعمال کو ہر قسم کی برائی سے پاک کیا ، آپ نے ہر اس ہستی سے براءت کا اظہار کیا جو اللہ تعالیٰ سے د ور کرتی تھی اور اس کی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر عبادت کی جاتی تھی، یعنی بتوں، بت پرستوں، اور شرپسندوں سے بیزاری کا اعلان کیا ۔ لوگوں پر اللہ تعالیٰ کے احسان کے بعد آپ کا احسان ہے بغیر اس کے کہ آپ اس پر ان سے کسی جز یا شکرگزاری کا مطالبہ کریں ۔ آپ نے اپنے رب کی خاطر کامل ترین صبر کیا ۔ پس آپ نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر اور اس کی نافرمانی سے اجتناب پر اور اس کی تکلیف دہ قضا وقدر پر صبر کیا ، یہاں تک کہ آپ اولوالعزم انبیا ء ومرسلین پر بھی فوقیت لے گئے۔ صَلَوَاتُ اللہ تعالیٰ وَسَلاَمُہ عَلیَہِ وَعَلَیْھِمْ َاجْمَعِیْنَ۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur apney perwerdigar ki khatir sabar say kaam lo .