Skip to main content

وَاذْكُرُوْۤا اِذْ اَنْـتُمْ قَلِيْلٌ مُّسْتَضْعَفُوْنَ فِى الْاَرْضِ تَخَافُوْنَ اَنْ يَّتَخَطَّفَكُمُ النَّاسُ فَاٰوٰٮكُمْ وَاَيَّدَكُمْ بِنَصْرِهٖ وَرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

And remember
وَٱذْكُرُوٓا۟
اور یاد کرو
when
إِذْ
جب
you
أَنتُمْ
تم
(were) few
قَلِيلٌ
تھوڑے تھے
(and) deemed weak
مُّسْتَضْعَفُونَ
کمزور سمجھے جاتے تھے
in
فِى
میں
the earth
ٱلْأَرْضِ
زمین
fearing
تَخَافُونَ
تم ڈرتے تھے
that
أَن
کہ
might do away with you
يَتَخَطَّفَكُمُ
اچانک لیں گے تم کو
the men
ٱلنَّاسُ
لوگ
then He sheltered you
فَـَٔاوَىٰكُمْ
پھر اس نے جائے پناہ دی تم کو
and strengthened you
وَأَيَّدَكُم
اور تائید کی تمہاری
with His help
بِنَصْرِهِۦ
ساتھ اپنی مدد کے
and provided you
وَرَزَقَكُم
اور رزق دیا تم کو
of
مِّنَ
میں سے
the good things
ٱلطَّيِّبَٰتِ
پاکیزہ چیزوں
so that you may
لَعَلَّكُمْ
تاکہ تم
(be) thankful
تَشْكُرُونَ
تم شکر ادا کرو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

یاد کرو وہ وقت جبکہ تم تھوڑے تھے، زمین میں تم کو بے زور سمجھا جاتا تھا، تم ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں مٹا نہ دیں پھر اللہ نے تم کو جائے پناہ مہیا کر دی، اپنی مدد سے تمہارے ہاتھ مضبُوط کیے اور تمہیں اچھا رزق پہنچایا، شاید کہ تم شکر گزار بنو

English Sahih:

And remember when you were few and oppressed in the land, fearing that people might abduct you, but He sheltered you, supported you with His victory, and provided you with good things – that you might be grateful.

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

یاد کرو وہ وقت جبکہ تم تھوڑے تھے، زمین میں تم کو بے زور سمجھا جاتا تھا، تم ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں مٹا نہ دیں پھر اللہ نے تم کو جائے پناہ مہیا کر دی، اپنی مدد سے تمہارے ہاتھ مضبُوط کیے اور تمہیں اچھا رزق پہنچایا، شاید کہ تم شکر گزار بنو

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے ملک میں دبے ہوئے ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک نہ لے جائیں تو اس نے تمہیں جگہ دی اور اپنی مدد سے زور دیا اور ستھری چیزیں تمہیں روزی دیں کہ کہیں تم احسان مانو،

احمد علی Ahmed Ali

اور یاد کرو جس وقت تم تھوڑے تھے ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے تم ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لیں پھر اس نے تمہیں ٹھکانا بنا دیا اور اپنی مدد سے تمہیں قوت دی اور تمہیں ستھری چیزوں سے رزق دیاتاکہ تم شکر کرو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو (١)۔

٢٦۔١ اس میں مکی زندگی کے شدائد و خطرات کا بیان اور اس کے بعد مدنی زندگی میں مسلمان جس آرام و راحت اور آسودگی سے بفضل الٰہی ہمکنار ہوئے، اس کا تذکرہ ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

اور اس وقت کو یاد کرو جب تم زمین (مکہ) میں قلیل اور ضعیف سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے رہتے تھے کہ لوگ تمہیں اُڑا (نہ) لے جائیں (یعنی بےخان وماں نہ کردیں) تو اس نے تم کو جگہ دی اور اپنی مدد سے تم کو تقویت بخشی اور پاکیزہ چیزیں کھانے کو دیں تاکہ (اس کا) شکر کرو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اور اس حالت کو یاد کرو! جب کہ تم زمین میں قلیل تھے، کمزور شمار کئے جاتے تھے۔ اس اندیشہ میں رہتے تھے کہ تم کو لوگ نوچ کھسوٹ نہ لیں، سو اللہ نے تم کو رہنے کی جگہ دی اور تم کو اپنی نصرت سے قوت دی اور تم کو نفیس نفیس چیزیں عطا فرمائیں تاکہ تم شکر کرو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے اور ملک میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے رہتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک نہ لے جائیں تو اللہ نے تمہیں (مدینہ میں) پناہ دی اور اپنی نصرت سے تمہاری تائید کی اور تمہیں پاک و پاکیزہ چیزیں دے کر رزق کا سامان مہیا کر دیا۔ تاکہ تم شکر گزار ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

مسلمانو !اس وقت کو یاد کرو جب تم مکّہ میں قلیل تعداد میں اور کمزور تھے -تم ہر آن ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک لے جائیں گے کہ خد انے تمہیں پناہ دی اور اپنی مدد سے تمہاری تائید کی -تمہیں پاکیزہ روزی عطا کی تاکہ تم اس کا شکریہ ادا کرو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم (مکی زندگی میں عدداً) تھوڑے (یعنی اَقلیّت میں) تھے ملک میں دبے ہوئے تھے (یعنی معاشی طور پر کمزور اور استحصال زدہ تھے) تم اس بات سے (بھی) خوفزدہ رہتے تھے کہ (طاقتور) لوگ تمہیں اچک لیں گے (یعنی سماجی طور پر بھی تمہیں آزادی اور تحفظ حاصل نہ تھا) پس (ہجرتِ مدینہ کے بعد) اس (اللہ) نے تمہیں (آزاد اور محفوظ) ٹھکانا عطا فرما دیا اور (اسلامی حکومت و اقتدار کی صورت میں) تمہیں اپنی مدد سے قوت بخش دی اور (مواخات، اَموالِ غنیمت اور آزاد معیشت کے ذریعے) تمہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی عطا فرما دی تاکہ تم اللہ کی بھرپور بندگی کے ذریعے اس کا) شکر بجا لا سکو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

اہل ایمان پر اللہ کے احسانات
مومنوں کو پروردگار عالم اپنے احسانات یاد دلا رہا ہے کہ ان کی گنتی اس نے بڑھا دی، ان کی کمزوری کو زور سے بدل دیا، ان کے خوف کو امن سے بدل دیا، ان کی ناتوانی کو طاقت سے بدل دیا، ان کی فقیری کو امیری سے بدل دیا، انہوں نے جیسے جسیے اللہ کے فرمان کی بجا آوری کی ویسے ویسے یہ تری پا گئے۔ مومن صحابہ مکہ کے قیام کی حالت میں تعداد میں بہت تھوڑے تھے، چھپے پھرتے تھے، بےقرار رہتے تھے، ہر وقت دشمنوں کا خطرہ لگا رہتا تھا، مجوسی ان کے دشمن تھے، یہودی ان کی جان کے پیچھے، بت پرست ان کے خون کے پیاسے، نصرانی ان کی فکر میں۔ دشمنوں کی یہ حالت تھی تو ان کی اپنی یہ حالت کہ تعداد میں انگلیوں پر گن لو۔ بغیر طاقت شان شوکت مطلقاً نہیں۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ انہیں مدینے کی طرف ہجرت کرنے کا حکم دیتا ہے یہ مان لیتے ہیں وہاں پہنچتے ہی اللہ ان کے قدم جما دیتا ہے وہاں مدینہ والوں کو ان کا ساتھی بلکہ پشت پناہ بنا دیتا ہے وہ ان کی مدد پر اور ساتھ دینے پر تیار ہوجاتے ہیں بدر والے دن اپنی جانیں ہتھیلیوں پر لئے نکل کھڑے ہوتے ہیں، اپنے مال پانی کی طرح راہ حق میں بہاتے ہیں اور دوسرے موقعوں پر بھی نہ اطاعت چھوڑتے ہیں نہ ساتھ نہ سخاوت۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ چاند کی طرح چمکنے لگتے ہیں اور سورج کی طرح دمکنے لگتے ہیں۔ قتادہ بن دعامہ سدوسی (رح) فرماتے ہیں کہ عرب کے یہ لوگ سب سے زیادہ گرے ہوئے، سب سے زیادہ تنگ حال، سب سے زیادہ بھوکے ننگے، سب سے زیادہ گمراہ اور بےدین و مذہب تھے۔ جیتے تو ذلت کی حالت میں، مرتے تو جہنمی ہو کر، ہر ایک ان کے سر کچلتا لیکن یہ آپ میں الجھے رہتے۔ واللہ روئے زمین پر ان سے زیادہ گمراہ کوئی نہ تھا۔ اب یہ اسلام لائے اللہ کے رسول کے اطاعت گذار بنے تو ادھر سے ادھر تک شہروں بلکہ ملکوں پر ان کا قبضہ ہوگیا دنیا کی دولت ان کے قدموں پر بکھرنے لگی لوگوں کی گردنوں کے مالک اور دنیا کے بادشاہ بن گئے یاد رکھو یہ سب کچھ سچے دین اور اللہ کے رسول کی تعلیم پر عمل کے نتائج تھے پس تم اپنے پروردگار کے شکر میں لگے رہو اور اس کے بڑے بڑے احسان تم پر ہیں وہ شکر کو اور شکر کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے سنو شکر گذار نعمتوں کی زیادتی میں ہی رہتے۔