اور جب شیطان نے ان (کافروں) کے لئے ان کے اَعمال خوش نما کر دکھائے اور اس نے (ان سے) کہا: آج لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہیں (ہو سکتا) اور بیشک میں تمہیں پناہ دینے والا (مددگار) ہوں۔ پھر جب دونوں فوجوں نے ایک دوسرے کو (مقابل) دیکھ لیا تو وہ الٹے پاؤں بھاگ گیا اور کہنے لگا: بیشک میں تم سے بے زار ہوں، یقیناً میں وہ (کچھ) دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے، بیشک میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اور اللہ سخت عذاب دینے والا ہے،
English Sahih:
And [remember] when Satan made their deeds pleasing to them and said, "No one can overcome you today from among the people, and indeed, I am your protector." But when the two armies sighted each other, he turned on his heels and said, "Indeed, I am disassociated from you. Indeed, I see what you do not see; indeed, I fear Allah. And Allah is severe in penalty."
1 Abul A'ala Maududi
ذرا خیال کرو اس وقت کا جب کہ شیطان نے ان لوگوں کے کرتوت ان کی نگاہوں میں خوشنما بنا کر دکھائے تھے اور ان سے کہا تھا کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا اور یہ کہ میں تمہارے ساتھ ہوں مگر جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو وہ اُلٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا کہ میرا تمہارا ساتھ نہیں ہے، میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم لوگ نہیں دیکھتے، مجھے خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا بڑی سخت سزا دینے والا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور جبکہ شیطان نے ان کی نگاہ میں ان کے کام بھلے کر دکھائے اور بولا آج تم پر کوئی شخص غالب آنے والا نہیں اور تم میری پناہ میں ہو تو جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے الٹے پاؤں بھاگا اور بولا میں تم سے الگ ہوں میں وہ دیکھتا ہوں جو تمہیں نظر نہیں آتا میں اللہ سے ڈرتا ہوں اور اللہ کا عذاب سخت ہے،
3 Ahmed Ali
اورجس وقت شیطان نے ان کے اعمال کو ان کی نظروں میں خوشنما کر دیا اورکہا کہ آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا حمایتی ہوں پھر جب دونوں فوجیں سامنے ہوئیں تووہ اپنے ایڑیوں پر الٹا پھرا اور کہا میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں میں ایسی چیر دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے میں الله سے ڈرتا ہوں اور الله سخت عذاب کرنے والا ہے
4 Ahsanul Bayan
جبکہ ان کے اعمال کو شیطان انہیں زینت دار دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ لوگوں سے کوئی بھی آج تم پر غالب نہیں آسکتا میں خود بھی تمہاراحمایتی ہوں لیکن جب دونوں جماعتیں نمودار ہوئیں تو اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا میں تم سے بری ہوں۔ میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے (۱) میں اللہ سے ڈرتا ہوں (۲) اور اللہ تعالٰی سخت عذاب والا ہے (۳)۔
٤٨۔١ مشرکین جب مکہ سے روانہ ہوئے تو انہیں اپنے حریف قبیلے بنی بکر بن کنانہ سے اندیشہ تھا کہ وہ پیچھے سے انہیں نقصان نہ پہنچائے چنانچہ شیطان سراقہ بن مالک کی صورت بنا کر آیا، جو بنی بکر بن کنانہ کے ایک سردار تھے، اور انہیں نہ صرف فتح و غلبہ کی بشارت دی بلکہ اپنی حمایت کا بھی پورا یقین دلایا۔ لیکن جب ملائکہ کی صورت میں امداد الٰہی اسے نظر آئی تو ایڑیوں کے بل بھاگ کھڑا ہوا۔ ٤٨۔٢ اللہ کا خوف تو اس کے دل میں کیا ہونا تھا؟ تاہم اسے یقین ہوگیا تھا کہ مسلمانوں کو اللہ کی خاص مدد حاصل ہے مشرکین ان کے مقابلے میں نہیں ٹھہر سکیں گے۔ ٤٨۔٣ ممکن ہے یہ شیطان کے کلام کا حصہ ہو اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ اللہ سبحانہ و تعالٰی کی طرف سے جملہ مستانفہ ہو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور جب شیطانوں نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کر کے دکھائے اور کہا کہ آج کے دن لوگوں میں کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا رفیق ہوں (لیکن) جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل صف آراء ہوئیں تو پسپا ہو کر چل دیا اور کہنے لگا کہ مجھے تم سے کوئی واسطہ نہیں۔ میں تو ایسی چیزیں دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ مجھے تو خدا سے ڈر لگتا ہے۔ اور خدا سخت عذاب کرنے والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
جبکہ ان کے اعمال کو شیطان انہیں زینت دار دکھا رہا تھا اور کہہ رہا تھا کہ لوگوں میں سے کوئی بھی آج تم پر غالب نہیں آسکتا، میں خود بھی تمہارا حمایتی ہوں لیکن جب دونوں جماعتیں نمودار ہوئیں تو اپنی ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا اور کہنے لگا میں تم سے بری ہوں۔ میں وه دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے۔ میں اللہ سے ڈرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ وقت یاد کرو جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لئے آراستہ کر دیئے (انہیں خوشنما کرکے دکھایا) اور کہا آج کے دن لوگوں میں سے کوئی بھی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے۔ اور میں تمہارا حامی ہوں۔ پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ الٹے پاؤں واپس ہوا اور کہا میں تم سے بری الذمہ ہوں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ اور اللہ بڑی سخت سزا دینے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور اس وقت کو یاد کرو جب شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کردیا اور کہا کہ آج کوئی تم پر غالب آنے والا نہیں ہے اور میں تمہارا مددگار ہوں -اس کے بعد جب دونوں گروہ آمنے سامنے آئے تو الٹے پاؤں بھاگ نکلا اور کہا کہ میں تم لوگوں سے بری ہوں میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو اور میں اللہ سے ڈرتا ہوں کہ وہ سخت عذاب کرنے والا ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کو دکھائے اور کہا کہ آج کے دن لوگوں میں سے کوئی تم پر غالب نہ ہوگا اور میں تمہارا رفیق ہوں (لیکن) جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل (صف آرا) ہوگئیں تو پسپا ہو کر چل دیا۔ اور کہنے لگا کہ مجھے تم سے کوئی واسطہ نہیں۔ میں تو ایسی چیزیں دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ سکتے۔ مجھے تو خدا سے ڈر لگتا ہے اور خدا سخت عذاب کرنیوالا ہے۔ واذزین لھم الشیطٰن اعمالھم (الآیة) ابن جریر نے حضرت عنداللہ بن عباس (رض) کی روایت نقل کی ہے کہ جب قریش مکہ کا لشکر مسلمانوں کے مقابلہ کے لئے مکہ سے روانہ ہوا تو ان کے دلوں پر ایک خطرہ اس کا سوار تھا کہ ہمارے قریب میں قبیلہ بنو بکر بھی ہمارا دشمن ہے ایسا نہ ہو کہ ہم مسلمانوں کے مقابلہ میں جائیں اور یہ دشمن قبیلہ موقع پا کر ہمارے گھروں، عورتوں، بچوں پر چھاپہ مار دے تو اچانک شیطان سراقہ بن مالک کی صورت میں اس طرح سامنے آیا کہ اس کے ہاتھ میں جھنڈا اور اس کے ساتھ ایک دستہ بہادر فوج کا ہے سراقہ اس علاقہ اور قبیلہ کا بڑا سردار تھا جس سے حملہ کا خطرہ تھا، شیطان نے آگے بڑھ کر قریشی جوانوں کے لشکر سے خطاب کیا اور دو طرح سے فریب میں مبتلا کردیا اول لا غالب لکم الیوم من الناس یعنی آج تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اسلئے کہ مجھے دونوں فریقوں کی قوت کا اندازہ ہے، اس لئے تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ تم ہی غالب رہو گے اور دوسری یہ بات کہی کہ انی جارلکم، یعنی تم کو بنی بکر کی جانب سے جو خطرہ لاحق ہے میں اس کی ذمہ داری لیتا ہوں کہ ایسے نہ ہوگا میں تمہارا حامی ہوں، شیطان نے اس ترکیب سے مشرکین مکہ کو ان کے مقتل کی طرف دھکیل دیا۔ غزوہ بدر میں چونکہ قریشی لشکر کی پشت پناہی کے لئے ایک شیطانی لشکر بھی آگیا تھا، اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کے مقابلہ میں فرشتوں کا ایک لشکر جبرئیل و مکائیل کی قیادت میں بھیج دیا، مگر جب شیطان نے جو سراقہ بن مالک کی شکل میں تھا، جبرئیل امین اور ان کے ساتھ فرشتوں کا لشکر دیکھا تو گھبرا اٹھا اس وقت اس کا ہاتھ ایک قریشی جوان حارث بن ہشام کے ہاتھ میں تھا فورًا اس سے ہاتھ چھڑا کر بھاگنا چاہا حارث نے کہا یہ کیا کرتے ہو ؟ اس نے سینہ پر کار کر حارث کو گرادیا اور شیطانی لشکر کو لیکر بھاگ کھڑا ہوا، حارث نے اسے سراقہ سمجھتے ہوئے کہا کہ اے عرب کے سردار سراقہ ! تو نے تو کہا تھا کہ میں تمہارا حامی اور مددگار ہوں اور عین میدان جنگ میں یہ حرکت کر رہے ہو تو شیطان نے جواب دیا \&\& اِنی بری منکم اِنّی اری مالا ترون انی اخاف اللہ \&\& یعنی میں تمہارے معایدہ سے بری ہوں کیونکہ میں وہ چیز دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے (مراد فرشتوں کا لشکر تھا) شیطان کی پسپائی کے بعد مشرکین مکہ کا جو حشر ہونا تھا ہوگیا، جب باقی لوگ مکہ پہنچے تو ان میں سے کسی کی ملاقات سراقہ بن مالک سے ہوئی تو اس نے سراقہ کو ملامت کی کہ جنگ بدر میں ہماری شکست اور سارے نقصان کی ذمہ داری تجھ پر ہے تو نے عین میدان جنگ میں پسپا ہو کر ہمارے جوانوں کی ہمت توڑی اس نے کہا میں نہ تمہارے ساتھ گیا تھا اور نہ تمہارے کسی کام میں شریک ہوا (یہ سب روایتیں ابن کثیر نے اپنی تفسیر میں نقل کی ہیں) ۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَإِذْ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ ﴾ ” اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کو آراستہ کر دکھائے“ یعنی شیطان نے ان کے دلوں میں ان کے اعمال خوبصورت بنا دیئے اور انہیں دھوکے میں ڈال دیا۔ ﴿وَقَالَ لَا غَالِبَ لَكُمُ الْيَوْمَ مِنَ النَّاسِ ﴾ ” اور اس نے کہا آج تم پر کوئی غالب نہیں ہوگا لوگوں میں سے“ کیونکہ تم تعداد، سازوسامان اور ہیئت کے اعتبار سے اتنے طاقتور ہو کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اس کے ساتھی تمہارا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ﴿وَإِنِّي جَارٌ لَّكُمْ ﴾ ” اور میں تمہارا حمایتی ہوں“ میں اس کے مقابلے میں تمہارا ساتھی ہوں جس کے شب خون سے تم ڈرتے ہو، کیونکہ ابلیس سراقہ بن مالک بن جعشم مدلجی کی شکل میں قریشی کے پاس آیا، قریش اور بنو مدلج کے درمیان عداوت تھی اس لئے قریش ان کے شب خون سے بہت خائف تھے۔ شیطان نے ان سے کہا ” میں تمہارے ساتھ ہوں۔‘‘ چنانچہ ان کے دل مطمئن ہوگئے اور وہ غضبناک ہو کر آئے۔ ﴿فَلَمَّا تَرَاءَتِ الْفِئَتَانِ ﴾ ” پس جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے مقابل ہوئیں“ مسلمانوں اور کافروں کا آمنا سامنا ہوا اور شیطان نے جبریل علیہ السلام کو دیکھا کہ وہ ترتیب کے ساتھ فرشتوں کی صف بندی کررہے ہیں تو سخت خوفزدہ ہوا ﴿ نَكَصَ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ﴾ ” تو وہ ایڑیوں کے بل پیچھے ہٹ گیا۔‘‘ یعنی پسپا ہو کر الٹے پاؤں واپس بھاگا ﴿وَقَالَ ﴾ اور جن کو اس نے دھوکہ اور فریب دیا تھان سے کہنے لگا ﴿ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكُمْ إِنِّي أَرَىٰ مَا لَا تَرَوْنَ ﴾ ” میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں’’میں دیکھتا ہوں جو تم نہیں دیکھتے“ یعنی میں ان فرشتوں کو دیکھ رہا ہوں جن کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا ﴿ إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ ﴾ ” مجھے تو اللہ سے ڈر لگتا ہے۔‘‘ یعنی میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں کہ کہیں وہ مجھے اس دنیا ہی میں عذاب نہ دے دے ﴿وَاللَّـهُ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ ” اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے۔‘‘ اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ شیطان نے ان کے دل میں وسوسہ ڈال کر ان کے سامنے یہ بات مزین کردی ہو کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا، آج میں تمہارا رفیق ہوں اور جب وہ ان کو میدان جنگ میں لے آیا تو برات کا اظہار کرتے ہوئے پسپا ہو کر ان کو چھوڑ کر بھاگ گیا،جیسا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿كَمَثَلِ الشَّيْطَانِ إِذْ قَالَ لِلْإِنسَانِ اكْفُرْ فَلَمَّا كَفَرَ قَالَ إِنِّي بَرِيءٌ مِّنكَ إِنِّي أَخَافُ اللَّـهَ رَبَّ الْعَالَمِينَ ۔ فَكَانَ عَاقِبَتَهُمَا أَنَّهُمَا فِي النَّارِ خَالِدَيْنِ فِيهَا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الظَّالِمِينَ ﴾ (الحشر : 59؍ 16، 17) ” ان کی مثال شیطان کی سی ہے اس نے انسان سے کہا کفر کر، جب اس نے کفر کیا تو کہنے لگا، میں تجھ سے بری ہوں۔ میں تو اللہ، جہانوں کے رب سے ڈرتا ہوں۔ پس دونوں کا انجام یہ ہوگا کہ دونوں جہنم میں جائیں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے اور ظالموں کی یہی سزا ہے۔‘‘
11 Mufti Taqi Usmani
aur woh waqt ( bhi qabil-e-ziker hai ) jab shetan ney unn ( kafiron ) ko yeh sujhaya tha kay unn kay aemal baray khushnuma hain , aur yeh kaha tha kay : aaj insanon mein koi nahi hai jo tum per ghalib aa-sakay , aur mein tumhara mohafiz hun . phir jab dono giroh aamney samney aaye to woh aeriyon kay ball peechay hata , aur kehney laga : mein tumhari koi zimma daari nahi ley sakta , mujhay jo kuch nazar aaraha hai , woh tumhen nazar nahi aaraha . mujhay Allah say darr lagg raha hai , aur Allah ka azab bara sakht hai .