اور جب دریا آگ ہوجائیں گے واذا البحار سجرت، سجرت، تسجیر سے ماضی مجہول کا صیغہ ہے تسجیر تنور میں آگ دہکا کو کہتے ہیں، بظاہر یہ بات عجیب سی معلوم ہوتی ہے کہ قیامت کے دن سمندروں میں آگ بھڑک اٹھے گی، لیکن اگر پانی کی حقیقت معلوم ہو تو اس میں کوئی چیز قابل تعجب نہیں، اس سے سرا سر اللہ تعالیٰ کی قدرت کا ظہور ہوتا ہے کہ اس نے آکسیجن اور ہائیڈروجن، دو ایسی گیسوں کو ملا دیا جن میں سے ایک آگ بھڑکانے والی اور دوسری بھڑک اٹھنے والی ہے اور ان دونوں کی ترکیب سے پانی جیسا مفید اور کار آمد مادہ پیدا کیا جو آگ کو بجھانے والا ہے، اللہ تعالیٰ کا ایک اشارہ اس بات کے لئے بالکل کافی ہے کہ وہ پانی کی اس ترکیب کو بدل ڈالے اور یہ دونوں گیسیں ایک دوسرے سے الگ ہو کر بھڑکنے اور بھڑکانے لگیں، جو ان کی اصل بنیادی خاصیت ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ﴾ ” اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے ۔“ یعنی ان کو گرم کیا جائے گا اور تنے بڑے ہونے کے باوجود ، وہ آگ بن بھڑک اٹھیں گے۔