اس سے حساب آسان لیا جائے گا فسوف یحاسب حساباً یسیراً جس کے دائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا اس سے آسان حساب لیا جائے گا، مطلب یہ ہے کہ اس سے سخت حساب فہمی نہ کی جائے گی، اس سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ فلاں کام تو نے کیوں کیا ؟ ال بتہ جس سے سخت حساب لیا جائے گا اس سے ہر بدی کے لئے سخت مناقشہ کیا جائے گا، بخاری شریف کی ایک حدیث جو حضرت عائشہ (رض) سے مروی ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا من حوسب یوم القیامۃ عذب، یعنی روز قیامت جس سے حساب لیا گیا وہ مارا گیا، اس پر حضرت عائشہ (رض) نے سوال کیا کہ کیا قرآن میں حق تعالیٰ نے نہیں فرمایا یحاسب حساباً یسیراً ؟ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ آیت میں جس کو حساب یسیر فرمایا گیا درحقیقت وہ مکمل حساب نہیں ہے، بلکہ صرف رب العالمین کے روبرو پیشی ہے اور جس شخص سے اس کے اعمال کا پورا حساب لیا گیا وہ ہرگز عذاب سے نہ بچے گا۔