اور کچھ دوسرے (بھی) ہیں جو اللہ کے (آئندہ) حکم کے لئے مؤخر رکھے گئے ہیں وہ یا تو انہیں عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول فرمالے گا، اور اﷲ خوب جاننے والا بڑی حکمت والا ہے،
English Sahih:
And [there are] others deferred until the command of Allah – whether He will punish them or whether He will forgive them. And Allah is Knowing and Wise.
1 Abul A'ala Maududi
کچھ دوسر ے لوگ ہیں جن کا معاملہ ابھی خدا کے حکم پر ٹھیرا ہوا ہے، چاہے انہیں سزا دے اور چاہے اُن پر از سر نو مہربان ہو جائے اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکیم و دانا ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور کچھ موقوف رکھے گئے اللہ کے حکم پر، یا ان پر عذاب کرے یا ان کی توبہ قبول کرے اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
3 Ahmed Ali
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام الله کے حکم پر موقوف ہے خواہ انہیں عذاب دے یا انہیں معاف کر دے اور الله جاننے والا حکمت والا ہے
4 Ahsanul Bayan
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک ملتوی ہے (١) ان کو سزا دے گا (٢) یا ان کی توبہ قبول کر لے گا (٣) اور اللہ خوب جاننے والا بڑا حکمت والا ہے۔
١٠٦۔١ جنگ تبوک میں پیچھے رہنے والے ایک تو منافق تھے، دوسرے وہ جو بلا عذر پیچھے رہ گئے تھے۔ اور انہوں نے اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا تھا لیکن انہیں معافی عطا نہیں کی گئی تھی، اس آیت میں اس گروہ کا ذکر ہے جن کے معاملے کو مؤخر کر دیا گیا تھا (یہ تین افراد تھے، جن کا ذکر آگے آرہا ہے۔) ١٠٦۔٢ اگر وہ اپنی غلطی پر مصر رہے۔ ١٠٦۔٣ اگر وہ خالص توبہ کرلیں گے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام خدا کے حکم پر موقوف ہے۔ چاہے ان کو عذاب دے اور چاہے ان کو معاف کر دے۔ اور خدا جاننے والا اور حکمت والا ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا معاملہ اللہ کے حکم آنے تک ملتوی ہے ان کو سزا دے گا یا ان کی توبہ قبول کرلے گا، اور اللہ خوب جاننے واﻻ ہے بڑا حکمت واﻻ ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور کچھ اور لوگ ایسے بھی ہیں جن کا معاملہ خدا کے حکم پر موقوف ہے وہ انہیں سزا دے یا ان کی توبہ کرے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں حکم هخدا کی امید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ یا خدا ان پر عذاب کرے گا یا ان کی توبہ کو قبول کرلے گا وہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور کچھ اور لوگ ہیں جن کا کام خدا کے حکم پر موقوف ہے۔ چاہے انکو عذاب دے اور چاہے معاف کر دے۔ اور خدا جاننے والا حکمت والا ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَآخَرُونَ ﴾ ” اور کچھ دوسرے لوگ“ یعنی جہاد سے پیچھے رہ جانے والے کچھ دوسرے لوگ ﴿مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّـهِ﴾ ” جن کا کام اللہ کے حکم پر موقوف ہے۔“ یعنی جن کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر موخر ہے ﴿إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَإِمَّا يَتُوبُ عَلَيْهِمْ ﴾ ” چاہے ان کو عذاب دے، چاہے ان کی توبہ قبول کرلے۔“ اس آیت کریمہ میں جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں کے لئے سخت تخویف ہے اور ان کو توبہ کرنے اور اپنے اس عمل پر نادم ہونے کی ترغیب دی گئی ہے۔ ﴿وَاللَّـهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ ﴾ ” اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے۔“ یعنی وہ تمام اشیاء کو ان کے لائق مقام پر رکھتا ہے، اگر اللہ تعالیٰ کی حکمت تقاضا کرتی ہے کہ وہ ان کو اپنے حال پر چھوڑ دے اور ان کو توبہ کی توفیق نہ دے تو اللہ تعالیٰ ان کو اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur kuch aur log hain jinn ka faisla Allah ka hukum aaney tak multawi kerdiya gaya hai . ya Allah unn ko saza dey ga , ya moaaf kerday ga , aur Allah kamil ilm wala bhi hai , kamil hikmat wala bhi .
12 Tafsir Ibn Kathir
اس سے مراد وہ تین بزرگ صحابہ ہیں جن کی توبہ ڈھیل میں پڑگئی تھی۔ حضرت مرارہ بن ربیع، حضرت کعب بن مالک، حضرت ہلال بن امیہ (رض) ۔ یہ جنگ تبوک میں شریک نہیں ہوئے تھے۔ شک اور نفاق کے طور پر نہیں بلکہ سستی، راحت طلبی، پھلوں کی پختگی سائے کے حصول وغیرہ کے لئے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے تو اپنے تئیں مسجد کے ستونوں سے باندھ لیا تھا جیسے حضرت ابو لبابہ (رض) اور ان کے ساتھی۔ اور کچھ لوگوں نے ایسا نہیں کیا تھا ان میں یہ تینوں بزرگ تھے۔ پس اوروں کی تو توبہ قبول ہوگئی اور ان تینوں کا کام پیچھے ڈال دیا گیا یہاں تک کہ ( لَقَدْ تَّاب اللّٰهُ عَلَي النَّبِيِّ وَالْمُهٰجِرِيْنَ وَالْاَنْصَارِ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ فِيْ سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْۢ بَعْدِ مَا كَادَ يَزِيْغُ قُلُوْبُ فَرِيْقٍ مِّنْھُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ ۭ اِنَّهٗ بِهِمْ رَءُوْفٌ رَّحِيْمٌ\011\07ۙ ) 9 ۔ التوبہ :117) نازل ہوئی جو اس کے بعد آرہی ہے۔ اور اس کا پورا بیان بھی حضرت کعب بن مالک (رض) کی روایت میں آ رہا ہے۔ یہاں فرماتا ہے کہ وہ اللہ کے ارادے پر ہیں اگر چاہیں سزا دے اگر چاہیں معافی دے۔ لیکن ظاہر ہے کہ اس کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔ وہ خوب جانتا ہے کہ سزا کے لائق کون ہے۔ اور مستحق معافی کون ہے ؟ وہ اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے۔ اس کے سوا نہ تو کوئی معبود نہ اس کے سوا کوئی مربی۔