کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم (مصائب و مشکلات سے گزرے بغیر یونہی) چھوڑ دیئے جاؤ گے حالانکہ (ابھی) اللہ نے ایسے لوگوں کو متمیّز نہیں فرمایا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا ہے اور (جنہوں نے) اللہ کے سوا اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے سوا اور اہلِ ایمان کے سوا (کسی کو) محرمِ راز نہیں بنایا، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو تم کرتے ہو،
English Sahih:
Do you think that you will be left [as you are] while Allah has not yet made evident those among you who strive [for His cause] and do not take other than Allah, His Messenger and the believers as intimates? And Allah is [fully] Aware of what you do.
1 Abul A'ala Maududi
کیا تم لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ یونہی چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون وہ لوگ ہیں جنہوں نے (اس کی راہ میں) جاں فشانی کی اور اللہ اور رسول اور مومنین کے سوا کسی کو جگری دوست نہ بنایا، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے
2 Ahmed Raza Khan
کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
3 Ahmed Ali
کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی الله نے ایسے لوگو ں کو جدا ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور الله اور اس کے رسول اورمومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا اور الله تمہارے سب کاموں سے با خبر ہے
4 Ahsanul Bayan
کیا تم سمجھ بیٹھے ہو کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے (١) حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے انہیں ممتاز نہیں کیا جو مجاہد ہیں (٢) اور جنہوں نے اللہ کے اور رسول کے اور مومنوں کے سوا کسی کو ولی دوست نہیں بنایا (٣) اللہ خوب خبردار ہے جو تم کر رہے ہو (٤)۔
١٦۔١ یعنی بغیر امتحان اور آزمائش کے۔ ١٦۔٢ گویا جہاد کے ذریعے امتحان لیا گیا۔ ١٦۔ ٣ وَ لِیْجَۃ،ُگہرے اور دلی دوست کو کہتے ہیں مسلمانوں کو چونکہ اللہ اور رسول کے دشمنوں سے محبت کرنے اور دوستانہ تعلقات رکھنے سے منع کیا گیا تھا لہذا یہ بھی آزمائش کا ایک ذریعہ تھا، جس سے مخلص مومنوں کو دوسروں سے ممتاز کیا گیا۔ ١٦۔ ٤ مطلب یہ ہے کہ اللہ کو پہلے ہی ہرچیز کا علم ہے۔ لیکن جہاد کی حکمت یہ ہے کہ اس سے مخلص اور غیر مخلص، فرماں بردار اور نافرمان بندے نمایاں ہو کر سامنے آجاتے، جنہیں ہر شخص دیکھ اور پہچان لیتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ (بےآزمائش) چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی خدا نے ایسے لوگوں کو متمیز کیا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کئے اور خدا اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے
6 Muhammad Junagarhi
کیا تم یہ سمجھے بیٹھے ہو کہ تم چھوڑ دیئے جاؤ گے حاﻻنکہ اب تک اللہ نے تم میں سے انہیں ممتاز نہیں کیا جو مجاہد ہیں اور جنہوں نے اللہ کے اور اس کے رسول کے اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا۔ اللہ خوب خبردار ہے جو تم کر رہے ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے مسلمانو) کیا تم یہ سمجھتے ہو کہ تم یونہی چھوڑ دیے جاؤگے حالانکہ ابھی تک اللہ نے (ظاہری طور پر) ان لوگوں کو معلوم ہی نہیں کیا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور خدا و رسول اور اہل ایمان کو چھوڑ کر کسی کو اپنا جگری دوست اور (محرمِ راز) نہیں بنایا۔ اور اللہ اس سے باخبر ہے جو کچھ تم کر تے ہو۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ تم کو اسی طرح چھوڑ دیا جائے گا جب کہ اللہ نے ابھی یہ بھی نہیں دیکھا ہے کہ تم میں جہاد کرنے والے کون لوگ ہیں جنہوں نے خدا -رسول اور صاحبان ایمان کو چھوڑ کر کسی کو دوست نہیں بنایا ہے اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے
9 Tafsir Jalalayn
کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ (بےآزمائش) چھوڑ دیے جاؤ گے ؟ اور ابھی تو خدا نے ایسے لوگوں کو متمیز کیا ہی نہیں جنہوں نے تم سے جہاد کئے اور خدا اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا۔ اور خدا تمہارے (سب) کاموں سے واقف ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے مومن بندوں کو جہاد کا حکم دینے کے بعد ان سے فرماتا ہے ﴿أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا﴾ ” کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ تم چھوٹ جاؤ گے“ یعنی تمہیں کسی آزمائش اور امتحان میں مبتلا کئے بغیر اور تمہیں کوئی ایسا حکم دیئے بغیر چھوڑ دیا جائے گا جس سے سچے اور جھوٹے کے درمیان فرق واضح ہوتا ہے۔ ﴿وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّـهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ﴾”حا لانکہ ابھی معلوم نہیں کیا اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جنہوں نے جہاد کیا ہے“ یعنی ایسا علم جو اس چیز کو خارج میں ظاہر کردے جو قوت میں موجود ہے، تاکہ اس پر ثواب وعقاب مرتب ہو۔ پس ان لوگوں کو جان لے جو اس کے کلمہ کو بلند کرنے کے لیے اس کے راستے میں جہاد کرتے ہیں۔﴿وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّـهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ﴾” اور نہیں بنایا انہوں نے اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا، کوئی دوست“ یعنی انہوں نے کفار کو اپنا دوست نہیں بنایا، بلکہ وہ اللہ اس کے رسول اور اہل ایمان کو اپنا دوست بناتے ہیں۔ ﴿وَاللَّـهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ﴾” اور اللہ تمہارے سب کاموں سے باخبر ہے۔“ یعنی تم سے جو کچھ صادر ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح آگاہ ہے پس وہ تمہاری آزمائش اس طریقہ سے کرتا ہے جس سے تمہاری پوری حقیقت ظاہر ہوجائے۔ نیز وہ تمہیں اور تمہارے اچھے برے اعمال کی جزا دے گا۔
11 Mufti Taqi Usmani
bhala kiya tum ney yeh samajh rakha hai kay tumhen yunhi chorr diya jaye ga , halankay abhi Allah ney yeh to dekha hi nahi kay tum mein say kon log jihad kertay hain , aur Allah , uss kay Rasool aur mominon kay siwa kissi aur ko khusoosi razdaar nahi banatay-? aur tum jo kuch kertay ho , Allah uss say poori tarah ba-khabar hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
مسلمان بھی آزمائے جائیں گے یہ ناممکن ہے کہ امتحان بغیر مسلمان بھی چھوڑ دیئے جائیں سچے اور جھوٹے مسلمان کو ظاہر دینا ضروری ہے ولیجہ کے معنی بھیدی اور دخل دینے والے کے ہیں۔ پس سچے وہ ہیں جو جہاد میں آگے بڑھ کر حصہ لیں اور ظاہر باطن میں اللہ رسول کی خیر خواہی اور حمایت کریں ایک قسم کا بیان دوسری قسم کو ظاہر کردیتا تھا اس لیے دوسری قسم کے لوگوں کا بیان چھوڑ دیا۔ ایسی عبارتیں شاعروں کے شعروں میں بھی ہیں ایک جگہ قرآن کریم ہے کہ کیا لوگوں نے یہ گمان کر رکھا ہے کہ وہ صرف یہ کہنے سے چھوڑ دیئے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے اور ان کی آزمائش ہوگی ہی نہیں حالانکہ اگلے مومنوں کی بھی ہم نے آزمائش کی یاد رکھو اللہ سچے جھوٹوں کو ضرور الگ الگ کر دے گا اور آیت میں اسی مضمون کو ( اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ ) 2 ۔ البقرة :214) کے لفظوں سے بیان فرمایا ہے۔ اور آیت میں ہے ( مَا كَان اللّٰهُ لِيَذَرَ الْمُؤْمِنِيْنَ عَلٰي مَآ اَنْتُمْ عَلَيْهِ حَتّٰى يَمِيْزَ الْخَبِيْثَ مِنَ الطَّيِّبِ ۭ وَمَا كَان اللّٰهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَي الْغَيْبِ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَجْتَبِىْ مِنْ رُّسُلِھٖ مَنْ يَّشَاۗءُ ۠ فَاٰمِنُوْا باللّٰهِ وَرُسُلِھٖ ۚ وَاِنْ تُؤْمِنُوْا وَتَتَّقُوْا فَلَكُمْ اَجْرٌ عَظِيْمٌ\017\09 ) 3 ۔ آل عمران :179) اللہ ایسا نہیں کہ تم مومنوں کو تمہاری حالت پر ہی چھوڑ دے اور امتحان کر کے یہ نہ معلوم کرلے کہ خبیث کون ہے اور طیب کون ہے ؟ پس جہاد کے مشروع کرنے میں ایک حکمت یہ بھی ہے کہ کھرے کھوٹے کی تمیز ہوجاتی ہے گو اللہ تعالیٰ ہر چیز سے واقف ہے۔ جو ہوگا وہ بھی اسے معلوم ہے اور جو نہیں ہوا وہ جب ہوگا، تب کس طرح ہوگا یہ بھی وہ جانتا ہے چیز کے ہونے سے پہلے ہی اسے اس کا علم حاصل ہے اور ہر چیز کی ہر حالت سے وہ واقف ہے لیکن وہ چاہتا ہے کہ دنیا پر بھی کھرا کھوٹا سچا جھوٹا ظاہر کر دے اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ اس کے سوا کوئی پروردگار ہے نہ اس کی قضا و قدر اور ارادے کو کوئی بدل سکتا ہے۔