For indeed, with hardship [will be] ease [i.e., relief].
1 Abul A'ala Maududi
پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے
2 Ahmed Raza Khan
تو بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے،
3 Ahmed Ali
پس بے شک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے
4 Ahsanul Bayan
پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہاں ہاں مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے
6 Muhammad Junagarhi
پس یقیناً مشکل کے ساتھ آسانی ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
یقیناً ہر دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ہاں زحمت کے ساتھ آسانی بھی ہے
9 Tafsir Jalalayn
(اور) بیشک مشکل کے ساتھ آسانی ہے فان مع العسر یسراً ان مع العسر یسراً مشہور قاعدہ ہے کہ معرفہ کو اگر بعینہ مکرر لایا جائے تو اس کا مصداق وہی ہوتا ہے جو پہلے کلمہ کا تھا اور اگر بغیر الف لام تعریف کے مکرر لایا جائے تو دونوں کے مصداق اگ الگ ہوتے ہیں اس آیت میں العسر مکرر آیا ہے، تو معلوم ہوا کہ اس سے پہلا ہی عسر مراد ہے اور لفظ یسر دونوں جگہ بغیر الف لام کے نکرہ لایا گیا ہے جس سے معلوم ہوا کہ دوسرا یسر پہلییسر کے علاوہ ہے تو اس آی میں ان مع العسر یسراً کے تکرار سے یہ نتیجہ نکلا کہ ایک ہی عسر کے لئے دو آسانیو کا وعدہ ہے اور دو سے بھی خاص دو کا عدد مراد نہیں بلکہ متعدد ہونا مراد ہے مطلب یہ ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایک عسر کے ساتھ متعدد آسانیاں دی جائیں گی۔ فائدہ :۔ یعنی صالحین نے سورة الم نشرح کے کچھ خواص ذکر کئے ہیں ان میں سے بعض مندرجہ ذیل ہیں اگر کوئی شخص سورة الم نشرح کو کسی کانچ یا چینی کے برتن میں لکھ کر اور گلاب کے پانی سے دھوکر پیئے تو اس سے رنج، غم اور دل تنگی زائل ہوجائے گی اور اگر کسی بھی برتن میں لکھ کر اور دھوکر پیئے تو حفظ و فہم کے لئے مفید ہے اور جو شخص ہر فرض نماز کے بعد مذکورہ سورت دس مرتبہ پڑھنے کا التزام کرے تو اس کو رزق میں سہولت حاصل ہوگی اور عبادت کی توفیق ہوگی اور کسی اہم مقصد کے لئے با طہارت قبلہ رو ہو کر بیٹھے اور اس سورت کو اس کی تعداد حروف کی مقدار جو کہ 103 ہے پڑھے اور اپنے مقصد کے لئے دعاء کرے تو انشاء اللہ دعاء قبول ہوگی۔ (یہ محرب اور صحیح ہے، صاوی)
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تعالیٰ کا ارشاد: ﴿فَاِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا﴾ ” بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے۔ “ ایک عظیم الشان خوش خبری ہے کہ جب بھی کوئی تنگی اور سختی پائی جائے گی تو اس کے ساتھ ساتھ آسانی بھی ہوگی حتی ٰ کہ اگر تنگی گوہ کے بل میں داخل ہوجائے تو آسانی اس کے ساتھ داخل ہوگی اور اسے باہر نکال لائے گی ، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ سَيَجْعَلُ اللّٰـهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْرًا ﴾( الطلاق:65؍7) ”عنقریب اللہ تعالیٰ تنگی کے ساتھ کشائش عطا کرے گا ۔ “ اور جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” تکلیف کے ساتھ کشادگی ہوتی ہے اور تنگی کی معیت میں کشائش ہے۔“ (مسندأحمد:1؍307،308) دونوں آیات کریمہ میں اَلْعُسْر کو معرفہ استعمال کرنا دلالت کرتا ہے کہ وہ واحد ہے اور الیسر کو نکرہ استعمال کرنا اس کے تکرار پر دلالت کرتا ہے ۔ پس ایک تنگی دو آسانیوں پر غالب نہیں آئے گی ۔ الف لام کے ساتھ معرفہ بنانے میں جو کہ استغراق اور عموم پر دلالت کرتا ہے، دلیل ہے کہ ہر تنگی، خواہ وہ اپنی انتہا کو پہنچ جائے ، اس کے آخر میں آسانی کا آنا لازم ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
chunacheh haqeeqat yeh hai kay mushkilaat kay sath aasani bhi hoti hai ,