(ان) اہل کتاب میں (نبی آخر الزماں صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت و رسالت پر ایمان لانے اور آپ کی شانِ اقدس کو پہچاننے کے بارے میں پہلے) کوئی پھوٹ نہ پڑی تھی مگر اس کے بعد کہ جب (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) روشن دلیل ان کے پاس آگئی (تو وہ باہم بٹ گئے کوئی ان پر ایمان لے آیا اور کوئی حسد کے باعث منکر و کافر ہوگیا)،
English Sahih:
Nor did those who were given the Scripture become divided until after there had come to them clear evidence.
1 Abul A'ala Maududi
پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی اُن میں تفرقہ برپا نہیں ہوا مگر اِس کے بعد کہ اُن کے پاس (راہ راست) کا بیان واضح آ چکا تھا
2 Ahmed Raza Khan
اور پھوٹ نہ پڑی کتاب والوں میں مگر بعد اس کے کہ وہ روشن دلیل ان کے پاس تشریف لائے
3 Ahmed Ali
اور اہلِ کتاب نے جو اختلاف کیا تو واضح دلیل آنے کے بعد
4 Ahsanul Bayan
اہل کتاب اپنے پاس ظاہر دلیل آ جانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہوگئے (١)
٤۔١ یعنی اہل کتاب، حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل اکھٹے تھے، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعث ہوگئی، اس کے بعد یہ متفرق ہوگئے، ان میں سے کچھ مومن ہوگئے لیکن اکثریت ایمان سے محروم ہی رہی۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعث و رسالت کو دلیل سے تعبیر کرنے میں یہی نقطہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت واضح تھی جس میں مجال انکار نہیں تھی۔ لیکن ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکذیب محض حسد اور عناد کی وجہ سے کی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں تفرق کا ارتکاب کرنے والوں میں صرف اہل کتاب کا نام لیا ہے، حالانکہ دوسروں نے بھی اس کا ارتکاب کیا تھا، کیونکہ یہ بہرحال علم والے تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد اور صفات کا تذکرہ ان کی کتابوں میں موجود تھا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح آنے کے بعد (ہوئے ہیں)
6 Muhammad Junagarhi
اہل کتاب اپنے پاس ﻇاہر دلیل آجانے کے بعد ہی (اختلاف میں پڑ کر) متفرق ہوگئے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی (اور وہ اہلِ کتاب تھے) وہ تو واضح دلیل کے آجانے کے بعد ہی تفرقہ میں پڑے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ اہل کتاب متفرق نہیں ہوئے مگر اس وقت جب ان کے پاس کِھلی ہوئی دلیل آگئی
9 Tafsir Jalalayn
اور اہل کتاب جو متفرق (و مختلف) ہوئے ہیں تو دلیل واضح کے آجانے کے بعد ہوئے ہیں وما تفرق الذین اوتوا الکتب الخ یہاں تفرق سے مراد انکار و اختلاف ہے، نزول قرآن اور آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت سے پہلے تمام اہل کتاب خواہ یہود ہوں یا نصاریٰ اس بات پر متفق تھے کہ نبی آخر الزمان کا ابھی آنا باقی ہے، کیوں کہ ان کی آسمانی کتابوں میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کی اطلاع دی گئی تھی اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخصوص صفات کو واضح طور پر بیان کیا گیا تھا اور اہل کتاب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی آمد کے شدت سے منتظر تھے اور جب کبھی اہل کتاب اور مشرکین کے درمیان نزاع ہوتا اور مشرک اپنی عددی طاقت میں زیادہ ہونے کی وجہ سے یہود پر غالب آجاتے تو یہود آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے واسطے سے مشرکین پر فتح مندی کی دعاء کیا کرتے تھے اور کہا کرتے تھے کہ اے اللہ ! تو آنے والے نبی آخر الزمان کی برکت سے ہمیں فتح نصیب فرما دے، یا یہ کہ مشرکین سے کہا کرتے تھے کہ تم لوگ ہمارے خلاف زور آزمائی کرتے ہو، مگر عنقریب ایک ایسے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آنے والے ہیں جو تم سب کو زیر کردیں گے اور ہم چونکہ ان کے ساتھ ہوں گے تو ہماری فتح ہوگی، مگر جب وہ نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگیا اور آسمانی پیشین گوئی کے مطابق اہل کتاب نے ان کو پہچان لیا، تو حسد کی وجہ سے اس کا انکار کر بیٹھے اور اپٓس میں اختلاف کرنے لگے، کچھ لوگ آپ پر ایمان لائے مگر اکثر نے انکار کردیا۔
10 Tafsir as-Saadi
اگراہل کتاب اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتے اور آپ کی اطاعت نہیں کرتے تو یہ ان کی گمراہی اور عناد کی بنا پر کوئی انوکھی چیز نہیں ہے ، کیونکہ انہوں نے تفرقہ بازی اور باہم اختلاف کیا اور فرقوں میں تقسیم ہوگئے۔ ﴿مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْہُمُ الْبَیِّنَۃُ﴾ اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلیل آگئی جو اپنے ماننے والوں کے لیے اجتماع اور اتفاق کی موجب ہے مگر ان کے بگاڑ اور ان کی خساست کی بنا پر ہدایت نے ان کی گمراہی میں اور بصیرت نے ان کے اندھے پن میں اضافے کے سوا کچھ نہیں کیا ، حالانکہ تمام کتابیں ایک ہی اصل اور ایک ہی دین لے کر آئی ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur jo ehal-e-kitab thay , unhon ney juda raasta ussi kay baad ikhtiyar kiya jab unn kay paas roshan daleel aa-chuki thi .