فرما دیجئے: اے لوگو! اگر تم میرے دین (کی حقانیت کے بارے) میں ذرا بھی شک میں ہو تو (سن لو) کہ میں ان (بتوں) کی پرستش نہیں کرسکتا جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو لیکن میں تو اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں موت سے ہمکنار کرتا ہے، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں (ہمیشہ) اہلِ ایمان میں سے رہوں،
English Sahih:
Say, [O Muhammad], "O people, if you are in doubt as to my religion – then I do not worship those which you worship besides Allah; but I worship Allah, who causes your death. And I have been commanded to be of the believers
1 Abul A'ala Maududi
اے نبیؐ! کہہ دو کہ لوگو، اگر تم ابھی تک میرے دین کے متعلق کسی شک میں ہو تو سن لو کہ تم اللہ کے سوا جن کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا بلکہ صرف اسی خدا کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضے میں تمہاری موت ہے مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوں
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ، اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں کا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں،
3 Ahmed Ali
کہہ دو اے لوگو اگر تمہیں میرے دین میں شک ہے تو الله کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا بلکہ میں الله کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں وفات دیتا ہے اور مجھے حکم ہوا ہے کہ ایمانداروں میں رہوں
4 Ahsanul Bayan
آپ کہہ دیجئے (١) کہ اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو (٢) لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے (٣) اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں سے رہوں۔
١٠٤۔١ اس آیت میں اللہ تعالٰی اپنے آخری پیغمبر حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرما رہا ہے کہ آپ تمام لوگوں پر واضح کر دیں کہ میرا طریقہ اور مشرکین کا طریقہ ایک دوسرے سے مختلف ہے۔ ١٠٤۔٢ یعنی اگر تم میرے دین کے بارے میں شک کرتے ہو، جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے اور یہی دین حق ہے نہ کہ کوئی اور تو یاد رکھو میں ان معبودوں کی کبھی اور کسی حال میں عبادت نہیں کرونگا جن کی تم کرتے ہو۔ ١٠٤۔٣ یعنی موت و حیات اسی کے ہاتھ میں ہے، اسی لئے جب وہ چاہے تمہیں ہلاک کر سکتا ہے کیونکہ انسانوں کی جانیں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(اے پیغمبر) کہہ دو کہ لوگو اگر تم کو میرے دین میں کسی طرح کا شک ہو تو (سن رکھو کہ) جن لوگوں کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔ بلکہ میں خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تمھاری روحیں قبض کرلیتا ہے اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ ایمان لانے والوں میں ہوں
6 Muhammad Junagarhi
آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! اگر تم مرے دین کی طرف سے شک میں ہو تو میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو، لیکن ہاں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری جان قبض کرتا ہے۔ اور مجھ کو یہ حکم ہوا ہے کہ میں ایمان ﻻنے والوں میں سے ہوں
7 Muhammad Hussain Najafi
کہیے! اے لوگو اگر تمہیں میرے دین (اسلام) کے بارے میں کچھ شک ہے تو (سن لو) میں ان (بتوں) کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو بلکہ میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہاری روح قبض کرتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اہلِ ایمان کے زمرہ میں سے ہوں۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو میرے دین میں شک ہے تو میں ان کی پرستش نہیں کرسکتا جنہیں تم لوگ خدا کو چھوڑ کر پوج رہے ہو -میں تو صرف اس خدا کی عبادت کرتا ہوں جو تم سب کو موت دینے والا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں صاحبان هایمان میں شامل رہوں
9 Tafsir Jalalayn
(اے پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کہہ دو کہ لوگو ! اگر تم کو میرے دین میں کسی طرح کا شک ہو تو (سن رکھو کہ) جن لوگوں کی تم خدا کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔ بلکہ میں خدا کی عبادت کرتا ہوں۔ جو تمہاری روحیں قبض کرلیتا ہے اور مجھ کو یہی حکم ہوا ہے کہ ایمان لانے والوں میں ہوں ؟ آیت نمبر ١٠٤ تا ١٠٩ ترجمہ : (اے محمد) کہہ دو کہ اے مکہ کے لوگو اگر تم میرے دین کے حق ہونے کے بارے میں شک (و تردد) میں ہو تو (تم کو معلوم ہونا چاہیے) کہ میں تمہارے دین میں شک کرنے کی وجہ سے ان معبودوں کی بندگی نہیں کرتا جن کی تم خدا کو چھوڑ کر بندگی کرتے ہو اور وہ بت ہیں، لیکن میں تو اس خدا کی بندگی کرتا ہوں جو تمہاری روح قبض کرتا ہے اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ مومنوں میں رہوں، اور مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ اپنا رخ دین کی طرف مائل رکھنا اور ہرگز شرک کرنے والوں میں نہ ہونا (اور یہ حکم ہوا ہے) کہ اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی چیز کی بندگی نہ کرنا کہ اگر تم اس کی بندگی کرو تو تم کو کچھ فائدہ نہ پہنچا سکے اور اگر تم اس کی بندگی نہ کرو تو تم کوئی نقصان نہ پہنچا سکے بالفرض اگر تم نے ایسا کیا تو اس صورت میں تم ظالموں میں سے ہوجاؤ گے (اور مجھ سے یہ کہا گیا ہے) کہ اگر اللہ تم کو کوئی تکلیف پہنچائے مثلاً فقر اور مرض تو اس کے سوا اس تکلیف کا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تیرے ساتھ خیر کا ارادہ کرے تو اس فضل کا جس کا اس نے تمہارے لئے ارادہ کیا ہے اس کا کوئی روکنے والا نہیں (بلکہ) وہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے مبذول فرمائے وہ بڑی مغفرت والا بڑی رحمت والا ہے آپ کہہ دیجئے کہ اے مکہ کے لوگو تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے پہنچ چکا ہے لہٰذا جو شخص راہ راست پر آئے گا وہ اپنے ہی واسطے راہ راست پر آئیگا، اس لئے کہ راستی کا اجر اسی کو ملے گا، اور جو شخص بےراہ رہے گا تو اس کی بےرہ روی کا وبال اسی پر پڑے گا، اسی لئے کہ اس کی گمراہی کا نقصان اسی کو ہوگا، اور میں تم پر مسلط کیا ہوا نہیں ہوں کہ تم کو میں ہدایت پر مجبور کروں (اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ) آپ اس وحی کا اتباع کرتے رہیں جو آپ کی طرف بھیجی گئی ہے اور دعوت اور ان کی تکلیف پر صبر کیجئے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ ان کے درمیان اپنے حکم سے فیصلہ کر دے اور وہ بہترین فیصلہ کرنے والا ہے اور آپ نے صبر فرمایا یہاں تک کہ مشرکین کے ساتھ قتال کا اور اہل کتاب پر جزیہ کا حکم نازل فرمایا۔ تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد قولہ : اَنَہٗ حق : یہ اضافہ اس سوال کا جواب ہے کہ شک کا تعلق مفرد سے نہیں ہوتا اسی وجہ سے مفسر علام نے اَنَّہٗ حق محذوف مانا ہے تاکہ شک کا تعلق جملہ سے ہوجائے۔ قولہ : یَتَوَفّاکم واحد مذکر غائب مضارع معروف تَوَفّٰی (تفعل) کم ضمیر مفعول، تم کو پورا پورا لیتا ہے، تمہاری روح قبض کرتا ہے۔ قولہ : قیل لی، اس کا اضافہ ماقبل کے ساتھ ربط قائم کرنے کیلئے کیا ہے اس لئے کہ ماقبل میں اُمِرْتُ ہے اب تقدیر عبارت یہ ہوگی واُمِرْتُ اَن اکونَ من المؤمنین وقیل لی ان اقم وَجْھَکَ للدین حنیفًا۔ قولہ : ذلک فرضاً یہ اس سوال کا جواب ہے کہ غیر اللہ کی عبادت نبی سے محال ہے پھر کیوں اس طرح خطاب کیا گیا، مفسر علام نے جواب دیا کہ یہ علی سبیل الفرض والتقدیر ہے۔ قولہ : علی الدعوۃ اس قید کا اضافہ ماقبل سے ربط قائم کرنے کیلئے کیا ہے۔ تفسیر و تشریح قُلْ یٰایّھَا الناس اِنْ کنتم فی شکٍ الخ، آپ مکہ کے لوگوں سے کہہ دو اگر تم کو میرا طریقہ سمجھ میں نہیں آتا جس کی وجہ سے تم شک و تردد میں پڑے ہوئے ہو تو سنو میں تم کو اپنے دین کا اصل اصول (جو توحید خالص ہے) سمجھائے دیتا ہوں، خلاصہ یہ ہے کہ میں تمہارے ان فرضی معبودوں سے سخت بیزار اور نفور ہوں جس کے اختیار کرنے کا کبھی امکان بھی میری طرف سے دل میں نہ لانا، میری عبادت اس خداوند وحدہ لاشریک لہٗ کیلئے ہے جس کے قبضے میں تمہاری جانیں ہیں، کہ جب تک چاہے انھیں جسموں میں چھوڑے رکھے اور جب چاہے کھینچ لے مطلب یہ کہ موت وحیات کا رشتہ جس کے دست قدرت میں ہے وہی عبادت کا سزاوار ہے یہاں اتنا سمجھ لینا ضروری ہے کہ مشرکین مکہ یہ جانتے تھے اور آج بھی ہر قسم کے مشرک یہ تسلیم کرتے ہیں کہ موت صرف اللہ رب العلمین ہی کے قبضہ و اختیار میں ہے اس پر کسی دوسرے کا قابو و اختیار نہیں حتی کہ جن دیوی دیوتاؤں اور بزرگوں کو یہ مشرکین خدائی صفات و اختیارات میں شریک کرتے ہیں ان کے متعلق بھی وہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان میں سے کسی کو بھی خود اپنی موت کے بارے میں اختیار نہیں وہ بھی اپنی موت کا وقت نہیں ٹال سکے ہیں، پس بیان مدعا کیلئے اللہ تعالیٰ نے بیشمار صفات میں سے کسی دوسری صفت کا ذکر کرنے کے بجائے یہ خاص صفت ” اَلذیْ یتوفّٰکم “ وہ ذات کہ جو تم کو موت دیتی ہے یہاں اس لئے منتخب کی ہے کہ بیان مدعا کے ساتھ ساتھ اس کے صحیح ہونے کی دلیل بھی ہوجائے، یعنی سب کو چھوڑ کر میں اس کی بندگی اسلئے کرتا ہوں کہ زندگی اور موت پر تنہا اسی کا اقتدار ہے اور اس کے سوا دوسروں کی بندگی آخر کیوں کروں ؟ جب وہ خود اپنی موت وحیات پر بھی اقتدار نہیں رکھتے کجا کہ دوسروں کی موت وحیات پر۔ وَاِن یَمْسَسْک اللہ بضر فلا کاشِفَ لہ الا ھو الخ جب ان چیزوں کے پکارنے سے منع کیا گیا کہ جن کے قبضے میں تمہارا بھلا برا کچھ نہیں تو مناسب معلوم ہوا کہ ان کے بالمقابل مالک علی الاطلاق کا ذکر کیا جائے کہ تکلیف و راحت موت وحیات بھلے اور برے غرضیکہ آرام و تکلیف کے تمام سلسلوں پر کامل اختیار رکھنا ہے، جس کی بھیجی ہوئی تکلیف کو کوئی نہیں ہٹا سکتا، اور جس پر وہ اپنا فضل و رحمت کرنا چاہے کسی کی طاقت نہیں کہ اسے محروم کرسکے۔ قل یایّھا الناس قد جاء کم الحق من ربکم الخ، یعنی حق واضح طور پر براہین و دلائل کیساتھ پہنچ چکا ہے، اب قبول نہ کرنے کا کوئی معقول عذر کسی کے پاس نہیں خدا کی آخری حجت بندوں پر قائم ہوچکی ہے، اب ہر ایک اپنا نفع نقصان سوچ لے جو خدا کی بتلائی ہوئی راہ پر چلے گا وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوگا اور جو اسے چھوڑ کر ادھر ادھر بھٹکے گا وہ خود پریشان اور ذلیل و خوار ہوگا، پیغمبر کو کوئی مختار بنا کر نہیں بھیجا گیا کہ جو تمہارے افعال کا ذمہ دار ہو اس کا کام صرف آگاہ کردینا اور راستہ بتلا دینا ہے اس پر چلنا یا نہ چلنا خود چلنے والے کے اختیار میں ہے۔ وَاصبر حتی یحکم اللہ الخ اس آیت میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو تسلی دی گئی ہے کہ اگر یہ لوگ حق کو قبول نہ کریں تو آپ خود کو اس کے غم میں نہ گھلائیں، آپ خدا کے احکام کی پیروی کرتے رہئے اور تبلیغ و اصلاح کے کام میں لگے رہئے اور جو تکالیف اس راستہ میں آپ کو پہنچیں ان پر صبر کیجئے، مخالفین کی ایذا رسانیوں کا تحمل کرتے رہنا چاہیے یہاں تک کہ خدا آپ کے درمیان فیصلہ کر دے۔ تمہ بحمد اللہ
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے رسول سید المرسلین، امام المتقین، خیر المؤقنین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے فرماتا ہے : ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي﴾ ” کہہ دیجئے اے لوگو ! اگر تم میرے لائے ہوئے دین کے بارے میں کسی شک و شبہ میں مبتلا ہو“ تو میں اس بارے میں کسی شک و شبہ میں مبتلا نہیں ہوں، بلکہ میں علم الیقین رکھتا ہوں کہ یہ حق ہے اور تم اللہ کے سوا جن ہستیوں کو پکارتے ہو، وہ سب باطل ہیں۔ میں اپنے اس موقف پر واضح دلائل اور روشن براہین رکھتا ہوں۔ بنا بریں فرمایا : ﴿فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّـهِ﴾ ” پس جن لوگوں کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو میں ان کی عبادت نہیں کرتا۔“ یعنی میں اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر تمہارے خود ساختہ ہمسروں اور بتوں کی عبادت نہیں کرتا، کیونکہ یہ پیدا کرسکتے ہیں نہ رزق عطا کرسکتے ہیں اور نہ تدبیر کائنات میں ان کا کوئی اختیار ہے۔ یہ تو خود مخلوق اور اللہ کی قدرت کے سامنے مسخر ہیں، ان میں کوئی ایسی صفات نہیں پائی جاتیں جو ان کی عبادت کا تقاضا کرتی ہوں ﴿وَلَـٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّـهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ﴾ ” لیکن میں تو اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو کھینچ لیتا ہے تمہاری روحیں“ یعنی وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، وہی تمہیں موت دے گا، پھر وہ تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا اور تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دے گا۔۔۔۔ پس وہی اس بات کا مستحق ہے کہ اس کی عبادت کی جائے، اس کے لئے نماز پڑھی جائے اور اس کے سامنے سجدہ ریز ہوا جائے۔ ﴿وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ ” اور مجھ کو حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان لانے والوں میں شامل ہوں۔“
11 Mufti Taqi Usmani
. ( aey payghumber ! ) inn say kaho kay : aey logo ! agar tum meray deen kay baaray mein kissi shak mein mubtala ho to ( sunn lo kay ) tum Allah kay siwa jinn jinn ki ibadat kertay ho mein unn ki ibadat nahi kerta , balkay mein uss Allah ki ibadat kerta hun jo tumhari rooh qabz kerta hai . aur mujhay yeh hukum diya gaya hai kay mein mominon mein shamil rahun .
12 Tafsir Ibn Kathir
دین حنیف کی وضاحت یکسوئی والا سچا دین جو میں اپنے اللہ کی طرف سے لے کر آیا ہوں اس میں اے لوگوں اگر تمہیں کوئی شک شبہ ہے تو ہو، یہ تو ناممکن ہے کہ تمہاری طرح میں بھی مشرک ہوجاؤں اور اللہ کے سوا دوسروں کی پرستش کرنے لگوں۔ میں تو صرف اسی اللہ کا بندہ ہوں اور اسی کی بندگی میں لگا رہوں گا جو تمہاری موت پر بھی ویسا ہی قادر ہے جیسا تمہاری پیدائش پر قادر ہے تم سب اسی کی طرف لوٹنے والے اور اسی کے سامنے جمع ہونے والے ہو۔ اچھا اگر تمہارے یہ معبود کچھ طاقت وقدرت رکھتے ہیں تو ان سے کہو کہ جو ان کے بس میں ہو مجھے سزا دیں۔ حق تو یہ ہے کہ نہ کوئی سزا ان کے قبضے میں نہ جزا۔ یہ محض بےبس ہیں، بےنفع و نقصان ہیں، بھلائی برائی سب میرے اللہ کے قبضے میں ہے۔ وہ واحد اور لاشریک ہے، مجھے اس کا حکم ہے کہ میں مومن رہوں۔ یہ بھی مجھے حکم مل چکا ہے کہ میں صرف اسی کی عبادت کرو۔ شرک سے یکسو اور بالکل علیحدہ رہوں اور مشرکوں میں ہرگز شمولیت نہ کروں۔ خیر و شر نفع ضرر، اللہ ہی کے ہاتھ میں۔ کسی اور کو کسی امر میں کچھ بھی اختیار نہیں۔ پس کسی اور کی کسی طرح کی عبادت بھی لائق نہیں۔ ایک حدیث میں ہے کہ اپنی پوری عمر اللہ تعالیٰ سے بھلائی طلب کرتے رہو۔ رب کی رحمتوں کے موقع کی تلاش میں رہو۔ ان کے موقعوں پر اللہ پاک جسے چاہے اپنی بھر پور رحمتیں عطا فرما دیتا ہے۔ اس سے پہلے عیبوں کی پردہ پوشی اپنے خوف ڈر کا امن طلب کیا کرو۔ پھر فرماتا ہے کہ جس گناہ سے جو شخص جب بھی توبہ کرے، اللہ اسے بخشنے والا اور اس پر مہربانی کرنے والا ہے۔