فرما دیجئے: اگر اللہ چاہتا تو نہ ہی میں اس (قرآن) کو تمہارے اوپر تلاوت کرتا اور نہ وہ (خود) تمہیں اس سے باخبر فرماتا، بیشک میں اس (قرآن کے اترنے) سے قبل (بھی) تمہارے اندر عمر (کا ایک حصہ) بسر کرچکا ہوں، سو کیا تم عقل نہیں رکھتے،
English Sahih:
Say, "If Allah had willed, I would not have recited it to you, nor would He have made it known to you, for I had remained among you a lifetime before it. Then will you not reason?"
1 Abul A'ala Maududi
اور کہو “اگر اللہ کی مشیّت نہ ہوتی تو میں یہ قرآن تمہیں کبھی نہ سناتا اور اللہ تمہیں اس کی خبر تک نہ دیتا آخر اس سے پہلے میں ایک عمر تمہارے درمیان گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے؟
2 Ahmed Raza Khan
تم فرماؤ اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں تو کیا تمہیں عقل نہیں
3 Ahmed Ali
کہہ دو اگر الله چاہتا تو میں اسے تمہارےسامنے نہ پڑھتا اورنہ وہی تمہیں اس سے خبردار کرتا کیوں کہ اس سے پہلے تم میں ایک عمر گذار چکا ہوں کیا پھر تم نہیں سمجھتے
4 Ahsanul Bayan
آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ میں تم کو وہ پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالٰی تم کو اس کی اطلاع (١) فرماتا، کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں رہ چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے (٢)۔
۱٦۔۱یعنی سارا معاملہ اللہ کی مشیت پر موقوف ہے، وہ چاہتا تو میں نہ تمہیں پڑھ کر سناتا نہ تمہیں اس کی کوئی اطلاع دی جاتی، بعض نے ادراکم بہ کے معنی کیے ہیں اعلمکم بہ علی لسانی، کہ وہ تم کو میری زبانی اس قرآن کی بابت کچھ بھی نہ بتلاتا۔ ۱٦۔۲اور تم بھی جانتے ہو کہ دعوائے نبوت سے قبل چالیس سال میں نے تمہارے اندر گزارے کیا میں نے کسی استاذ سے کچھ سیکھا ہے؟ اسی طرح تم میری امانت وصداقت کے بھی قائل رہے ہو۔ کیا اب یہ ممکن ہے کہ میں اللہ پر افترا باندھنا شروع کردوں؟ مطلب ان دونوں باتوں کا یہ ہے کہ یہ قرآن اللہ ہی کا نازل کردہ ہے نہ میں نے کسی سے سن یا سیکھ کر اسے بیان کیا ہے اور نہ یوں ہی جھوٹ موٹ اسے اللہ کی طرف منسوب کردیا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر سناتا اور نہ وہی تمہیں اس سے واقف کرتا۔ میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں (اور کبھی ایک کلمہ بھی اس طرح کا نہیں کہا) بھلا تم سمجھتے نہیں
6 Muhammad Junagarhi
آپ یوں کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کو منظور ہوتا تو نہ تو میں تم کو وه پڑھ کر سناتا اور نہ اللہ تعالیٰ تم کو اس کی اطلاع دیتا کیونکہ میں اس سے پہلے تو ایک بڑے حصہ عمر تک تم میں ره چکا ہوں۔ پھر کیا تم عقل نہیں رکھتے
7 Muhammad Hussain Najafi
(اے رسول(ص)) کہہ دیجیے! اگر خدا چاہتا تو میں تمہیں قرآن پڑھ کر نہ سناتا اور نہ ہی وہ تمہیں اس پر مطلع فرماتا۔ آخر میں تو اس سے پہلے تمہارے درمیان ایک عمر گزار چکا ہوں کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
آپ کہہ دیجئے کہ اگر خدا چاہتا تو میں تمہارے سامنے تلاوت نہ کرتا اور تمہیں اس کی اطلاع بھی نہ کرتا -آخر میں اس سے پہلے بھی تمہارے درمیان ایک مدت تک رہ چکا ہوں تو کیا تمہارے پاس اتنی عقل بھی نہیں ہے
9 Tafsir Jalalayn
(یہ بھی) کہہ دو کہ اگر خدا چاہتا تو (نہ تو) میں ہی یہ (کتاب) تم کو پڑھ کر سناتا اور نہ وہی تمہیں اس سے واقف کرتا۔ میں اس سے پہلے تم میں ایک عمر رہا ہوں (اور کبھی) ایک کلمہ بھی اس طرح کا نہیں کہا بھلا تم سمجھتے نہیں ؟
10 Tafsir as-Saadi
﴿قُل لَّوْ شَاءَ اللَّـهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْكُمْ وَلَا أَدْرَاكُم بِهِ ۖ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيكُمْ عُمُرًا ﴾ ” کہہ دیجئے ! اگر اللہ چاہتا تو میں پڑھتا اس کو تمہارے سامنے نہ وہ خبر کرتا تم کو اس کی، پس تحقیق میں رہ چکا ہوں تم میں ایک طویل عرصہ اس سے پہلے“ یعنی بہت طویل عرصہ تک میں تمہارے اندر رہا ہوں۔ ﴿مِّن قَبْلِهِ﴾ ” اس سے پہلے“ یعنی اس کی تلاوت اور تمہارے اس کو جان لینے سے قبل۔ اور میں نے کبھی اس کے بارے میں سچا ہی نہ تھا اور یہ چیز کبھی میرے خواب و خیال میں بھی نہ تھی۔ ﴿أَفَلَا تَعْقِلُونَ﴾ ” کیا پھر تم نہیں سوچتے‘‘ یعنی میں نے عمر بھر تمہارے سامنے اس کو تلاوت نہیں کیا اور مجھ سے کبھی کوئی ایسی چیز صادر نہیں ہوئی جو اس پر دلالت کرتی ہو، پھر اس کے بعد میں کیوں کر اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھ سکتا ہوں۔ میں نے تمہارے اندر ایک لمبی عمر گزاری ہے، تم میری حقیقت حال سے خوب واقف ہو، میرے ماں باپ کو جانتے ہو، تم یہ بھی جانتے ہو کہ میں پڑھ سکتا ہوں نہ لکھ سکتا ہوں اور میں کسی سے درس لیتا ہوں نہ کسی سے تعلیم حاصل کرتا ہوں؟ پس میں تمہارے پاس ایک عظیم کتاب لے کر آیا ہوں جس نے بڑے علماء اور فصحاء کو عاجز اور لاچار کردیا، کیا اس کے باوجود یہ ممکن ہے کہ اس کتاب کو میں نے اپنی طرف سے تصنیف کرلیا ہو یا یہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ یہ حکمت والے اور ستائش کے لائق اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے؟ اگر تم اپنی عقل و فکر کو استعمال کرو، میرے احوال اور اس کتاب کے حال میں تدبر کرو تو تمہیں قطعی یقین آجائے گا جس میں شک کی گنجائش نہیں کہ یہ حق ہے جس کے بعد گمراہی کے سوا کچھ باقی نہیں۔ مگر جب تم نے عناد کی بناء پر اسے جھٹلادیا تو اس میں کوئی شک باقی نہیں رہ جاتا کہ تم سخت ظالم ہو اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جس نے اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا؟ اگر میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ گھڑوں، تو میں لوگوں میں سب سے ظالم شخص اور فلاح سے محروم ہوں۔ میرے حالات تم سے چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ میں تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی آیات لے کر آیا ہوں، تم نے ان کو جھٹلایا، جس سے یہ بات متعین ہوگئی کہ تم ظالم ہو۔ تمہارا معاملہ عنقریب مضمحل ہوجائے گا اور جب تک تم اپنی اس ڈگر پر چلتے رہو گے، ہرگز فلاح نہیں پا سکو گے۔ ٍ اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ﴿ قَالَ الَّذِينَ لَا يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ﴾ ” جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی امید نہیں وہ کہتے ہیں۔“ دلالت کرتا ہے کہ جس چیز نے ان کو اس تعنت (کٹ حجتی) پر آمادہ کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے حضور حاضر ہونے پر عدم ایمان اور اس کے ساتھ ملاقات ہونے پر عدم یقین جو کوئی اللہ تعالیٰ سے ملاقات پر ایمان رکھتا ہے وہ لازمی طور پر اس کتاب کی اتباع کرتا ہے اور اس پر ایمان رکھتا ہے، کیونکہ وہ صحیح نیت والا ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
keh do kay : agar Allah chahta to mein iss Quran ko tumharay samney naa parhta , aur naa Allah tumhen iss say waqif kerata . aakhir uss say pehlay bhi to mein aik umar tumharay darmiyan basar ker-chuka hun . kiya phir bhi tum aqal say kaam nahi letay ?