یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اسے اللہ (کی وحی) کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو لیکن (یہ) ان (کتابوں) کی تصدیق (کرنے والا) ہے جو اس سے پہلے (نازل ہوچکی) ہیں اور جو کچھ (اللہ نے لوح میں یا احکامِ شریعت میں) لکھا ہے اس کی تفصیل ہے، اس (کی حقانیت) میں ذرا بھی شک نہیں (یہ) تمام جہانوں کے رب کی طرف سے ہے،
English Sahih:
And it was not [possible] for this Quran to be produced by other than Allah, but [it is] a confirmation of what was before it and a detailed explanation of the [former] Scripture, about which there is no doubt, from the Lord of the worlds.
1 Abul A'ala Maududi
اور یہ قرآن وہ چیز نہیں ہے جو اللہ کی وحی و تعلیم کے بغیر تصنیف کر لیا جائے بلکہ یہ تو جو کچھ پہلے آ چکا تھا اس کی تصدیق اور الکتاب کی تفصیل ہے اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فرمانروائے کائنات کی طرف سے ہے
2 Ahmed Raza Khan
اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنالے بے اللہ کے اتارے ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں ہے پروردگار عالم کی طرف سے ہے،
3 Ahmed Ali
اوریہ قرآن ایسا نہیں کہ الله کے سوا اسے کوئی اپنی طرف سے بنا لائے اور لیکن اپنے سے پہلے کلام کی تصدیق کرتا ہے اوران چیزوں کو بیان کرتا ہے جو تم پر لکھی گئی اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے
4 Ahsanul Bayan
اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے والا ہے جو اس سے قبل نازل ہو چکی ہیں (١) اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے والا (٢) اس میں کوئی بات شک کی نہیں (٣) کہ رب العالمین کی طرف سے ہے (٤)۔
٣٧۔١جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہ قرآن گھڑا ہوا نہیں ہے، بلکہ اسی ذات کا نازل کردہ ہے جس نے پچھلی کتابیں نازل فرمائیں تھیں۔ ٣٧۔٢ یعنی حلال و حرام اور جائز ناجائز کی تفصیل بیان کرنے والا۔ ٣٧۔٣ اس کی تعلیمات میں، اس کے بیان کردہ قصص و واقعات میں اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں۔ ٣٧۔٤ یہ سب باتیں واضح کرتی ہیں کہ یہ رب العالمین ہی کی طرف سے نازل ہوا ہے، جو ماضی اور مستقبل کو جاننے والا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں (ہاں یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں۔ ان کی تصدیق کرتا ہے اور ان ہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ (کی وحی) کے بغیر (اپنے ہی سے) گھڑ لیا گیا ہو۔ بلکہ یہ تو (ان کتابوں کی) تصدیق کرنے واﻻ ہے جو اس کے قبل (نازل) ہوچکی ہیں اور کتاب (احکام ضروریہ) کی تفصیل بیان کرنے واﻻ ہے اس میں کوئی بات شک کی نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور یہ قرآن ایسا نہیں ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور کی طرف سے گھڑ لیا جائے بلکہ یہ تو تمام سابقہ کتابوں اور وحیوں کی تصدیق ہے اور الکتاب کی تفصیل ہے (یعنی اس میں آسمانی کتابوں کی تعلیم کی تفصیل ہے) اس میں کچھ شک و شبہ نہیں ہے کہ یہ تمام جہانوں کے پروردگار کی طرف سے ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور یہ قرآن ایسا نہیں کہ خدا کے سوا کوئی اس کو اپنی طرف سے بنا لائے۔ ہاں (یہ خدا کا کلام ہے) جو (کتابیں) اس سے پہلے (کی) ہیں انکی تصدیق کرتا ہے اور انہی کتابوں کی (اس میں) تفصیل ہے۔ اس میں کچھ شک نہیں (کہ) یہ رب العالمین کی طرف سے (نازل ہوا) ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَمَا كَانَ هَـٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّـهِ ﴾ ” اور نہیں ہے یہ قرآن کہ اسے گھڑ لیا جائے اللہ کے ورے ورے ہی“ یعنی یہ غیر ممکن اور غیر متصور ہے کہ اس قرآن کو اللہ تعالیٰ پر گھڑ لیا گیا ہو کیونکہ یہ عظیم کتاب ہے۔ جس کے بارے میں فرمایا : ﴿ لَّا يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَلَا مِنْ خَلْفِهِ ۖ تَنزِيلٌ مِّنْ حَكِيمٍ حَمِيدٍ ﴾ (حم السجدۃ: 41؍42) ” باطل کا دخل اس میں آگے سے ہوسکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ دانا اور قابل ستائش ہستی کی طرف سے نازل کی ہوئی ہے۔“ یہ ایسی کتاب ہے ﴿ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَىٰ أَن يَأْتُوا بِمِثْلِ هَـٰذَا الْقُرْآنِ لَا يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا ﴾ (بنی اسرائیل : 17؍88) ” اگر تمام انسان اور جن اس بات پر اکٹھے ہوجائیں کہ وہ اس قرآن جیسی کوئی کتاب بنا کر لائیں تو اس جیسے کوئی کتاب نہ لا سکیں گے خواہ وہ ایک دوسرے کے مددگار ہوں۔ “ یہ وہ کتاب ہے جس کے ذریعے سے جہانوں کے پروردگار نے بندوں کے ساتھ کلام کیا، تب مخلوق میں سے کوئی ہستی اس جیسے کلام یا اس کے قریب قریب کلام پر کیوں کر قادر ہوسکتی ہے۔ حالانکہ کلام متکلم کی عظمت اور اس کے اوصاف کے تابع ہوتا ہے۔ اگر کوئی ہستی اپنی عظمت اور اپنے اوصاف کمال میں اللہ تعالیٰ جیسی ہوسکتی ہے، تو اس کے لئے یہ بھی ممکن ہے کہ اس قرآن جیسی کتاب بنا لائے۔ اگر ہم فرض کرلیں کہ کسی نے اللہ تعالیٰ پر کتاب گھڑ لی ہے، تو اللہ تعالیٰ اسے ضرور فوری سزا دیتا۔ ﴿ وَلَـٰكِن﴾ مگر اللہ تعالیٰ نے کائنات پر بے پایاں رحمت اور تمام بندوں پر حجت کے طور پر اس کتاب کو نازل فرمایا ﴿ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ﴾ ” تصدیق کرتی ہے پہلے کلام کی“ یعنی آسمانی کتابیں جو اس سے پہلے نازل ہوچکی ہیں ان کی تصدیق ہے، یہ کتاب ان کی موافقت اور ان کی شہادت کی بنا پر ان کی تصدیق کرتی ہے، ان کتابوں نے اس کے نازل ہونے کی خوشخبری سنائی تھی اور پھر اسی طرح ہوا جس طرح ان کتب الٰہیہ نے خبر دی تھی۔ ﴿وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ﴾ ” اور کتاب کی تفصیل ہے۔“ یعنی اس میں حلال و حرام، احکام دینیہ، احکام قدریہ اور اخبار صادقہ کی تفصیل ہے۔ ﴿ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ﴾ ”اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ رب العالمین کی طرف سے ہے۔“ یعنی کسی بھی پہلو سے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں، بلکہ یہ یقینی حق ہے اور جہانوں کے پروردگار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ جس نے اپنی نعمتوں کے ذریعے سے تمام مخلوق کی پرورش اور اس کی تربیت کی۔ سب سے بڑی تربیت کی قسم یہ ہے کہ اس نے ان پر یہ کتاب نازل فرمائی جو ان کے دینی اور دنیاوی مصالح پر مبنی اور مکارم اخلاق اور محاسن اخلاق پر مشتمل ہے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh Quran aisa nahi hai kay issay kissi ney apni taraf say gharr liya ho , Allah ney naa utaara ho balkay yeh ( wahi ki ) unn baaton ki tasdeeq kerta hai jo iss say pehlay aa-chuki hain , aur Allah ney jo baaten ( loah-e-mehfooz mein ) likh rakhi hain , unn ki tafseel biyan kerta hai . iss mein zara bhi shak ki gunjaeesh nahi hai . yeh uss zaat ki taraf say hai jo tamam jahano ki perwerish kerti hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
اعجاز قرآن حکیم قرآن کریم کے اعجاز کا اور قرآن کریم کے کلام اللہ ہونے کا بیان ہو رہا ہے کہ کوئی اس کا بدل اور مقابلہ نہیں کرسکتا۔ اس جیسا قرآن بلکہ اس جیسی دس سورتیں بلکہ ایک سورت بھی کسی کے بس کی نہیں۔ یہ بےمثل قرآن بےمثل اللہ کی طرف سے ہے۔ اس کی فصاحت و بلاغت، اس کی وجاہت و حلاوت، اس کے معنوں کی بلندی، اس کے مضامین کی عمدگی بالکل بےنظیر چیز ہے۔ اور یہی دلیل ہے اس کی کہ یہ قرآن اس اللہ کی طرف سے ہے جس کی ذات بےمثل صفتیں بےمثل، جس کے اقوال بےمثل، جس کے افعال بےمثل، جس کا کلام اس چیز سے عالی اور بلند کہ مخلوق کا کلام اس کے مشابہ ہو سکے۔ یہ کلام تو رب العالمین کا ہی کلام ہے، نہ کوئی اور اسے بنا سکے، نہ یہ کسی اور کا بنایا ہوا۔ یہ تو سابقہ کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، ان پر نگہبانی کرتا ہے، ان کا اظہار کرتا ہے، ان میں جو تحریف تبدیل تاویل ہوئی ہے اسے بےحجاب کرتا ہے، حلال و حرام جائز و ناجائز غرض کل امور شرع کا شافی اور پورا بیان فرماتا ہے۔ پس اس کے کلام اللہ ہونے میں کوئی شک و شبہ نہیں۔ حضرت علی (رض) سے مروی ہے اس میں اگلی خبریں ہیں اس میں آنے والی پیش گوئیاں ہیں اور آنے والی خبریں ہیں۔ سب جھگڑوں کے فیصلے ہیں سب احکام کے حکم ہیں۔ اگر تمہیں اس کے کلام اللہ ہونے میں شک ہے۔ تو اسے گھڑا ہوا سمجھتے ہو اور کہتے ہو کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی طرف سے کہہ لیا ہے تو جاؤ تم سب مل کر ایک ہی سورة اس جیسی بنا لاؤ اور کل انسان اور جنوں سے مدد بھی لے لو۔ یہ تیسرا مقام ہے جہاں کفار کو مقابلے پر بلا کر عاجز کیا گیا ہے کہ اگر وہ اپنے دعوے میں سچے ہوں تو اس کے مقابلے میں اسی جیسا کلام پیش کریں۔ لیکن یہ ہے ناممکن یہ خبر بھی ساتھ ہی دے دی تھی کہ انسان و جنات سب جمع ہوجائیں ایک دوسرے کا ساتھ دیں لیکن اس قرآن جیسا بنا کر پیش نہیں کرسکتے۔ اس پورے قرآن کے مقابلہ سے جب وہ عاجز و لاچار ثابت ہوچکے تو ان سے مطالبہ ہوا کہ اس جیسی صرف دس سورتیں ہی بنا کر لاؤ۔ سورة ہود کے شروع کی (قُلْ فَاْتُوْا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهٖ مُفْتَرَيٰتٍ وَّادْعُوْا مَنِ اسْتَطَعْتُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 13) 11 ۔ ھود :13) میں یہ فرمان ہے۔ جب یہ بھی ان سے نہ ہوسکا تو اور آسانی کردی گئی اور سورة بقرہ میں جو مدنی ہے فرمایا کہ اچھا ایک ہی سورت اس جیسی بنا کر پیش کرو۔۔ وہاں بھی ساتھ ہی فرمایا کہ نہ یہ تمہارے بس کی بات ہے نہ ساری مخلوق کے بس کی بات۔ پس اس الہامی کتاب کو جھٹلا کر عذاب الٰہی مول نہ لو۔ اس وقت کلام کی فصاحت و بلاغت پر پورا زور تھا۔ عرب اپنے مقابلے میں سارے جہاں کو عجم یعنی گونگا کہا کرتے تھے۔ اپنی زبان پر بڑا گھمنڈ تھا، اس لیے اللہ تعالیٰ نے وہ قرآن اتارا کہ سب سے پہلے انہیں شاعروں اور زبان دانوں اور عالموں کی گردنیں اس کے سامنے خم ہوئیں جیسے سب سے پہلے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس معجزے نے کہ مردوں کو بحکم الٰہی جلا دینا۔ مادر زاد اندھوں اور کوڑھیوں کو بحکم رب شفا دے دینا، دنیا کے سب سے پہلے معالجوں اور اطباء کو اللہ کی راہ پر لا کھڑا کردیا۔ کیونکہ انہوں نے دیکھ لیا کہ یہ کام دوا کا نہیں اللہ کا ہے۔ جادو گروں نے سانپ کو جو حضرت موسیٰ کی لکڑی تھی دیکھتے ہی آپ کی نبوت کا یقین کرلیا اور عاجز و درماندہ ہوگئے۔ اسی طرح اس قرآن نے فصیح وبلیغ لوگوں کی زبانیں بند کردیں۔ ان کے دلوں میں یقین آگیا کہ بیشک یہ کلام انسان کا کلام نہیں۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں نبیوں کو ایسے معجزے دئیے گئے کہ ان کی وجہ سے لوگ ان پر ایمان لائے۔ میرا ایسا معجزہ قرآن ہے پس مجھے امید ہے کہ میرے تابعدار بہ نسبت ان کے بہت ہی زیادہ ہوں گے۔ یہ (کافر) لوگ بغیر سوچے سمجھے، بغیر علم حاصل کئے اسے جھٹلانے لگے۔ اب تک تو اس کے مصداق اور حقیقت تک بھی یہ نہیں پہنچے۔ اپنی جہالت و سفاہت کی وجہ سے اس کی ہدایت اس کے علم سے محروم رہ گئے اور چلانا شروع کردیا کہ ہم اسے نہیں مانتے۔ ان سے پہلے کی امتوں نے بھی اللہ کے کلام کو اسی طرح جھٹلا دیا تھا جس بنا پر وہ ہلاک کردیئے گئے۔ تو آپ نے دیکھ لیا کہ ان کا کیسا برا انجام ہوا۔ کسی طرح ان کے پرخچے اڑے ؟ ہمارے رسولوں کو ستانے ان کے نہ ماننے کا کبھی انجام اچھا نہیں ہوا۔ تمہیں ڈرنا چاہیے کہیں انہیں آفتوں کا نشانہ تم بھی نہ بنو۔ تیری امید کے بھی بعض لوگ تو اس پر ایمان لائے تجھے رسول برحق مانا ہے۔ تیری باتوں سے نفع اٹھا رہے ہیں۔ اور بعض اور ضلالت کے مستحق اس کے سامنے ہیں۔ وہ عادل ہے ظالم نہیں۔ ہر ایک کو اس کا حصہ دیتا ہے۔ وہ برکت اور بلندی والا پاک اور انتہائی حسن والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔