اور ان میں سے بعض وہ ہیں جو (ظاہراً) آپ کی طرف کان لگاتے ہیں، تو کیا آپ بہروں کو سنا دیں گے خواہ وہ کچھ عقل بھی نہ رکھتے ہوں،
English Sahih:
And among them are those who listen to you. But can you cause the deaf to hear [i.e., benefit from this hearing], although they will not use reason?
1 Abul A'ala Maududi
ان میں بہت سے لوگ ہیں جو تیری باتیں سنتے ہیں، مگر کیا تو بہروں کو سنائیگا خواہ وہ کچھ نہ سمجھتے ہوں؟
2 Ahmed Raza Khan
اور ان میں کوئی وہ ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو کیا تم بہروں کو سنا دو گے اگرچہ انہیں عقل نہ ہو
3 Ahmed Ali
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں کیا تم بہروں کو سنا سکتے ہو اگرچہ وہ نہ سمجھیں
4 Ahsanul Bayan
اور ان میں بعض ایسے ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے بیٹھے ہیں کیا آپ بہروں کو سناتے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو (١)
٤٢۔١ یعنی ظاہری طور پر وہ قرآن سنتے ہیں، لیکن سننے کا مقصد طلب ہدایت نہیں، اس لئے انہیں، اسی طرح کوئی فائدہ نہیں ہوتا، جس طرح ایک بہرے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ بالخصوص جب بہرا غیر عاقل بھی ہو، کیونکہ عقلمند بہرہ پھر بھی اشاروں سے کچھ سمجھ لیتا ہے۔ لیکن ان کی مثال تو غیر عاقل بہرے کی طرح ہے بالکل ہی بےبہرہ رہتا ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور ان میں سے بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے اگرچہ کچھ بھی (سنتے) سمجھتے نہ ہوں
6 Muhammad Junagarhi
اور ان میں بعض ایسے ہیں جو آپ کی طرف کان لگائے بیٹھے ہیں۔ کیا آپ بہروں کو سناتے ہیں گو ان کو سمجھ بھی نہ ہو؟
7 Muhammad Hussain Najafi
اور (اے رسول) ان لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو آپ کی باتوں کی طرف کان لگاتے ہیں (حالانکہ سنتے نہیں ہیں) تو کیا آپ بہروں کو سنائیں گے اگرچہ وہ عقل سے کام نہ لیتے ہوں؟
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروں کو بات سنانا چاہتے ہیں جب کہ وہ سمجھتے بھی نہیں ہیں
9 Tafsir Jalalayn
اور ان میں بعض ایسے ہیں کہ تمہاری طرف کان لگاتے ہیں۔ تو کیا تم بہروں کو سناؤ گے اگرچہ کچھ بھی (سُنتے) سمجھتے نہ ہوں۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ ان لوگوں کے بارے میں آگاہ فرماتا ہے جنہوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اور آپ کی لائی ہوئی شریعت کی تکذیب کی، چنانچہ فرمایا : ﴿ وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ ﴾ ” اور ان میں سے بعض کان لگاتے ہیں آپ کی طرف“ یعنی وحی کی قراءت کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو غور سے سنتے ہیں، رشد و ہدایت کے حصول کی خاطر نہیں، بلکہ تکذیب اور کمزوریاں تلاش کرنے کے لئے سنتے ہیں اور اس طرح کا سننا کوئی فائدہ نہیں دیتا اور سننے والے کو کوئی بھلائی عطا نہیں کرتا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ان پر توفیق کا دروازہ بند ہوگیا اور وہ سننے کے فائدے سے محروم ہوگئے۔ بنا بریں اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا : ﴿أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُوا لَا يَعْقِلُونَ ﴾ ” کیا آپ بہروں کو سنائیں گے، اگرچہ وہ سمجھ نہ رکھتے ہوں“ یہ استفہام بمعنی نفی متقرر (استفہام انکاری) ہے، یعنی آپ بہروں کو نہیں سنا سکتے جو بات کو غور سے نہیں سنتے خواہ آپ بآواز بلند کیوں نہ سنوائیں خاص طور پر جب کہ وہ عقل سے محروم ہوں۔ جب بہرے کو سنوانا محال ہے جو کلام کو سمجھنے سے قاصر ہے، تب یہ تکذیب کرنے والے بھی اسی طرح سننے سے قاصر ہیں آپ ان کو بھی نہیں سنوا سکتے جس سے یہ نفع اٹھا سکیں۔ رہا سماع حجت، تو انہوں نے اتنا ضرور سن لیا جس سے ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت بالغہ قائم ہو۔ سماعت حصول کے راستے میں سے ایک بہت بڑا راستہ ہے جو ان پر مسدود ہوچکا ہے اور یہ بھلائی سے متعلق مسموعات ہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur unn mein kuch aesay bhi hain jo tumhari baaton ko ( ba-zahir ) kaan laga ker suntay hain , ( magar dil mein haq ki talab nahi rakhtay , iss liye dar-haqeeqat behray hain ) to kiya tum behron ko sunao gay , chahye woh samajhtay naa hon-?