اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا (دائمی عذاب کی) وہ بات (واقعی) سچ ہے؟ فرما دیجئے: ہاں میرے رب کی قسم یقیناً وہ بالکل حق ہے۔ اور تم (اپنے انکار سے اللہ کو) عاجز نہیں کرسکتے،
English Sahih:
And they ask information of you, [O Muhammad], "Is it true?" Say, "Yes, by my Lord. Indeed, it is truth; and you will not cause failure [to Allah]."
1 Abul A'ala Maududi
پھر پُوچھتے ہیں کیا واقعی یہ سچ ہے جو تم کہہ رہے ہو؟ کہو “میرے رب کی قسم، یہ بالکل سچ ہے اور تم اتنا بل بوتا نہیں رکھتے کہ اسے ظہُور میں آنے سے روک دو"
2 Ahmed Raza Khan
اور تم سے پوچھتے ہیں کیا وہ حق ہے، تم فرماؤ، ہاں! میرے رب کی قسم بیشک وہ ضرور حق ہے، اور تم کچھ تھکا نہ سکو گے
3 Ahmed Ali
اور تم سے پوچھتے ہیں کیا یہ بات سچ ہے کہہ دو ہاں میرے رب کی قسم بے شک یہ سچ ہے اور تم عاجز کرنے والے نہیں ہو
4 Ahsanul Bayan
اور وہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا عذاب واقعی سچ ہے؟ (١) آپ فرما دیجئے کہ ہاں قسم ہے میرے رب کی وہ واقعی سچ ہے اور تم کسی طرح اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے۔
٥٣۔١ یعنی وہ پوچھتے ہیں کہ یہ قیامت اور انسانوں کے مٹی ہو جانے کے بعد ان کا دوبارہ جی اٹھا ایک برحق ہے اور اللہ تعالٰی نے فرمایا، اے پیغمبر! ان سے کہہ دیجئے کہ تمہارا مٹی ہو کر مٹی میں مل جانا، اللہ تعالٰی کو دوبارہ زندہ کرنے سے عاجز نہیں کر سکتا۔ اس لئے یقینا یہ ہو کر رہے گا۔ امام ابن کثیر فرماتے ہیں کہ اس آیت کی نظیر قرآن میں مذید صرف دو آیتیں ہیں کہ جن میں اللہ تعالٰی نے اپنے پیغمبر کو حکم دیا ہے کہ وہ قسم کھا کر قیامت کے وقوع کا اعلان کریں۔ ایک سورہ سبا، آیت ١٣ اور دوسرا سورہ تغابن آیت۔ ٧۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے۔ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہیں کرسکو گے
6 Muhammad Junagarhi
اور وه آپ سے دریافت کرتے ہیں کہ کیا عذاب واقعی سچ ہے؟ آپ فرما دیجئے کہ ہاں قسم ہے میرے رب کی وه واقعی سچ ہے اور تم کسی طرح اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ کیا یہ سچ ہے؟ (جو آپ کہتے ہیں؟) کہیے ہاں خدا کی قسم یہ بالکل سچ ہے اور تم (خدا کو) عاجز و بے بس نہیں بنا سکتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا یہ عذاب برحق ہے تو فرما دیجئے کہ ہاں بیشک برحق ہے اور تم خدا کو عاجز نہیں بناسکتے
9 Tafsir Jalalayn
اور تم سے دریافت کرتے ہیں کہ آیا یہ سچ ہے ؟ کہہ دو ہاں خدا کی قسم سچ ہے۔ اور تم (بھاگ کر خدا کو) عاجز نہ کرسکو گے۔
10 Tafsir as-Saadi
اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے: ﴿ وَيَسْتَنبِئُونَكَ﴾ ” اور آپ سے دریافت کرتے ہیں۔“ یہ مکذبین تحقیق و تبیین اور طلب ہدایت کے لئے نہیں، بلکہ عناد و نکتہ چینی کے قصد سے آپ سے پوچھتے ہیں ﴿ أَحَقٌّ هُوَ ﴾ ” کیا آیا یہ سچ ہے؟“ یعنی کیا یہ بات صحیح ہے کہ انسانوں کے مرنے کے بعد قیامت کے روز انہیں دوبارہ زندہ کر کے جمع کیا جائے گا۔ پھر ان کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔ اچھے اعمال کا بدلہ اچھا ہوگا اور برے اعمال کا بدلہ برا ہوگا۔ ﴿قُلْ﴾ ” کہہ دیجئے !“ اس کی صحت پر قسم اٹھا کر اور واضح دلیل کے ذریعے سے اس پر استدلال کرتے ہوئے کہہ دیجئے ! ﴿ إِي وَرَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ ﴾ ” قسم ہے میرے رب کی، یہ یقیناً حق ہے“ یعنی اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ﴿ وَمَا أَنتُم بِمُعْجِزِينَ ﴾ ” اور تم عاجز نہ کرسکو گے۔“ یعنی تم اللہ تعالیٰ کو دوبارہ اٹھانے سے عاجز اور بے بس نہیں کرسکتے۔ پس جس طرح اللہ تعالیٰ نے ابتداء میں تمہیں پیدا کیا ہے جبکہ تم کچھ بھی نہ تھے اسی طرح وہ دوبارہ تمہیں پیدا کرسکتا ہے، تاکہ وہ تمہیں تمہارے اعمال کا بدلہ دے۔
11 Mufti Taqi Usmani
aur yeh log tum say poochtay hain kay kiya yeh ( aakhirat ka azab ) waqaee sach hai ? keh do kay : meray perwerdigar ki qasam ! yeh bilkul sach hai , aur tum ( Allah ko ) aajiz nahi ker-saktay .
12 Tafsir Ibn Kathir
مٹی ہونے کے بعد جینا کیسا ہے ؟ پوچھتے ہیں کہ کیا مٹی ہوجانے اور سڑ گل جانے کے بعد جی اٹھنا اور قیامت کا قائم ہونا حق ہی ہے ؟ تو ان کا شبہ مٹا دے اور قسم کھا کر کہہ دے کہ یہ سراسر حق ہی ہے۔ جس اللہ نے تہیں اس وقت پیدا کیا جب کہ تم کچھ نہ تھے۔ وہ تمہیں دوبارہ جب کہ تم مٹی ہوجاؤ گے پیدا کرنے پر یقیناً قادر ہے وہ تو جو چاہتا ہے فرما دیتا ہے کہ یوں ہوجا اسی وقت ہوجاتا ہے اسی مضمون کی اور دو آیتیں قرآن کریم میں ہیں۔ سورة سبا میں ہے (قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتَاْتِيَنَّكُم ڎڎ) 34 ۔ سبأ :3) سورة تغابن میں ہے ( قُلْ بَلٰى وَرَبِّيْ لَتُبْعَثُنَّ ثُمَّ لَتُـنَبَّؤُنَّ بِمَا عَمِلْتُم ) 64 ۔ التغابن :7) ان دونوں میں بھی قیامت کے ہونے پر قسم کھا کر یقین دلایا گیا ہے۔ اس دن تو کفار زمین بھر کر سونا اپنے بدلے میں دے کر بھی چھٹکارا پانا پسند کریں گے۔ دلوں میں ندامت ہوگی، عذاب سامنے ہوں گے، حق کے ساتھ فیصلے ہو رہے ہوں گے، کسی پر ظلم ہرگز نہ ہوگا۔