ارشاد ہوا: بیشک تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، سو تم دونوں ثابت قدم رہنا اور ایسے لوگوں کے راستہ کی پیروی نہ کرنا جو علم نہیں رکھتے،
English Sahih:
[Allah] said, "Your supplication has been answered." So remain on a right course and follow not the way of those who do not know."
1 Abul A'ala Maududi
اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا “تم دونوں کی دعا قبول کی گئی ثابت قدم رہو اور اُن لوگوں کے طریقے کی ہرگز پیروی نہ کرو جو علم نہیں رکھتے"
2 Ahmed Raza Khan
فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی تو ثابت قدم رہو اور نادانوں کی راہ نہ چلو
3 Ahmed Ali
فرمایا تمہاری دعا قبول ہو چکی سو تم دونوں ثابت قدم رہو اوربے عقلوں کی راہ پر مت چلو
4 Ahsanul Bayan
حق تعالٰی نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی، سو تم ثابت قدم رہو (١) اور ان لوگوں کی راہ نہ چلنا جن کو علم نہیں (٢)۔
٨٩۔١ اس کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ اپنی بد دعا پر قائم رہنا، چاہے اس کے ظہور میں تاخیر ہو جائے۔ کیونکہ تمہاری دعا تو یقینا قبول کر لی گئی لیکن ہم اسے عملی جامہ کب پہنائیں گے؟ یہ خالص ہماری مشیت و حکمت پر موقوف ہے۔ چنانچہ بعض مفسرین نے بیان کیا کہ اس بد دعا کے چالیس سال بعد فرعون اور اس کی قوم ہلاک کی گئی اور بد دعا کے مطابق فرعون جب ڈوبنے لگا تو اس وقت اس نے ایمان لانے کا اعلان کیا، جس کا اسے کوئی فائدہ نہ ہوا۔ دوسرا مطلب یہ کہ تم اپنی تبلیغ و دعوت۔ بنی اسرائیل کی ہدایت و راہنمائی اور اس کو فرعون کی غلامی سے نجات دلانے کی جد و جہد جاری رکھو۔ ٩٨۔٢ یعنی جو لوگ اللہ کی سنت، اس کے قانون، اور اس کی مصلحتوں اور حکمتوں کو نہیں جانتے، تم ان کی طرح مت ہونا بلکہ اب انتظار اور صبر کرو، اللہ تعالٰی اپنی حکمت و مصلحت کے مطابق جلد یا بہ دیر اپنا وعدہ یعتزرون ١١ یونس ١٠ضرور پورا فرمائے گا۔ کیونکہ وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
خدا نے فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کرلی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور بےعقلوں کے رستے نہ چلنا
6 Muhammad Junagarhi
حق تعالیٰ نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی، سو تم ﺛابت قدم رہو اور ان لوگوں کی راه نہ چلنا جن کو علم نہیں
7 Muhammad Hussain Najafi
اللہ تعالیٰ نے فرمایا تم دونوں کی دعا قبول کر لی گئی ہے سو تم ثابت قدم رہو۔ اور ان لوگوں کی پیروی نہ کرو۔ جو (حق و حقیقت کا) علم نہیں رکھتے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
پروردگار نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں کے راستے کا اتباع نہ کرنا
9 Tafsir Jalalayn
(خدا نے) فرمایا کہ تمہاری دعا قبول کرلی گئی تو تم ثابت قدم رہنا اور بےعقلوں کے راستے نہ چلنا۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ قَدْ أُجِيبَت دَّعْوَتُكُمَا ﴾ ” اللہ نے فرمایا تمہاری دعا قبول ہوئی“۔۔۔۔۔ آیت کریمہ میں تثنیہ کا صیغہ اس بات کی دلیل ہے کہ موسیٰ علیہ السلام دعا کرتے جاتے تھے اور ہارون علیہ السلام آمین کہتے جاتے تھے اور وہ شخص جو دعا کرنے والے کی دعا پر آمین کہتا ہے، وہ دعا کرنے والے کی دعا میں شریک ہوتا ہے۔ ﴿فَاسْتَقِيمَا﴾ ” پس دونوں ثابت قدم رہنا“ یعنی دونوں اپنے دین پر ثابت قدم اور اپنی دعوت پر جمے رہو۔ ﴿وَلَا تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ﴾ ” اور بے علم لوگوں کے راستے پر نہ چلنا۔“ یعنی جہلاء کے راستے کی پیروی نہ کرو جنہوں نے صراط مستقیم سے انحراف کر کے جہنم کا راستہ اختیار کیا۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا کہ وہ راتوں رات بنی اسرائیل کو لے کر نکل جائیں اور انہوں نے اس بات سے بھی آگاہ کردیا کہ فرعون کے لشکر ضرور ان کا پیچھا کریں گے۔ فرعون نے تمام شہروں میں ہر کارے دوڑا دیئے جو اعلان کرتے ہوئے ﴿ إِنَّ هَـٰؤُلَاءِ﴾ ”یہ لوگ“ یعنی موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ﴿لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ وَإِنَّهُمْ لَنَا لَغَائِظُونَ وَإِنَّا لَجَمِيعٌ حَاذِرُونَ﴾ ﴿الشعراء : 26؍54۔56﴾ ” ایک قلیل سی جماعت ہے۔ یہ ہمیں ناراض کر رہے ہیں اور ہم پوری طرح بساز و سامان تیار ہیں۔“ پس فرعون نے دور اور نزدیک سے تمام لشکر جمع کر لئے اور اس نے اپنے لشکر لے کر ظلم و زیادتی کے ساتھ بنی اسرائیل کا تعاقب کیا۔ اس نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم پر ظلم اور زمین میں زیادتی کرتے ہوئے انہیں گھروں سے نکالا۔ جب ظلم و زیادتی حد سے بڑھ جائے اور گناہ جڑ پکڑ لیں تو عذاب کا انتظار کرو۔
11 Mufti Taqi Usmani
Allah ney farmaya : tumhari dua qubool kerli gaee hai . abb tum dono sabit qadam raho , aur unn logon kay peechay hergiz naa chalna jo haqeeqat say na-waqif hain .