۷۔۱یعنی انسان خود بھی اپنی ناشکری کی گواہی دیتا ہے۔ بعض لشہید کا فاعل اللہ کو قرار دیتے ہیں۔ لیکن امام شوکانی نے پہلے مفہوم کو راجح قرار دیا ہے، کیونکہ مابعد کی آیات میں ضمیر کا مرجع انسان ہی ہے۔ اس لیے یہاں بھی انسان ہی ہونا زیادہ صحیح ہے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
اور وہ اس سے آگاہ بھی ہے
6 Muhammad Junagarhi
اور یقیناً وه خود بھی اس پر گواه ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
اور وہ خود اس پر گواہ ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
اور وہ خود بھی اس بات کا گواہ ہے
9 Tafsir Jalalayn
اور وہ اس سے آگاہ بھی ہے
10 Tafsir as-Saadi
﴿وَاِنَّہٗ عَلٰی ذٰلِکَ لَشَہِیْدٌ﴾ ” اور وہ اس پر گواہ ہے۔“ یعنی انسان کے نفس کی طرف جو عدم سماحت اور ناشکری معروف ہے ، بے شک وہ بذات خود اس پر گواہ ہے وہ اس کو جھٹلا سکتا ہے نہ اس کا انکار کرسکتا ہے،کیونکہ یہ بالکل ظاہر اور واضح ہے اس میں یہ احتمال بھی ہے کہ ضمیر اللہ کی طرف لوٹتی ہو ، یعنی بے شک بندہ اپنے رب کا ناشکرا ہے اور اللہ تعالیٰ اس پر شاہد ہے ۔اس آیت کریمہ میں اس شخص کے لیے وعید اور سخت تہدید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر شاہد ہے جو اپنے رب کا ناشکرا ہے۔