الھمزہ آية ۱
وَيْلٌ لِّـكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ۙ
طاہر القادری:
ہر اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو (روبرو) طعنہ زنی کرنے والا ہے (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہے،
English Sahih:
Woe to every scorner and mocker .
1 Abul A'ala Maududi
تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے
2 Ahmed Raza Khan
خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے
3 Ahmed Ali
ہر غیبت کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے
4 Ahsanul Bayan
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔
ھمزۃ اور لمزۃ، بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ھمزۃ وہ شخص ہے جو رو در رو برائی کرے اور لمزۃ وہ جو پیٹھ پیچھے غیمت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں ھمز، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لمز زبان سے۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے
6 Muhammad Junagarhi
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے واﻻ غیبت کرنے واﻻ ہو
7 Muhammad Hussain Najafi
تباہی ہے ہر اس شخص کیلئے جو (رُوبرُو) طعن و تشنیع کرنے والا (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تباہی اور بربادی ہے ہر طعنہ زن اور چغلخور کے لئے
9 Tafsir Jalalayn
ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے
ترجمہ : شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے، بڑی خرابی ہے (ویل) کلمہ عذاب ہے یا جہنم میں ایک وادی کا نام ہے، ہر ایسے شخص کے لئے جو عیب ٹٹولنے والا، طعنہ زنی کرنے والا ہو، یعنی بکثرت بدگوئی کرنے والا اور طعنہ زن ہو، یہ سورت اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی، جو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور مومنین کی غیبت کرتا تھا، جیسا کہ امیہ بن خلف اور ولید بن مغیرہ وغریہ ہما جس نے مال جمع کر کے رکھا ہے جمع تخفیف اور تشدید کے ساتھ ہے اور اس کو گن گن کر رکھا اور اس کو حودث زمانہ کے لئے تیار کر کے رکھا (اور) وہ اپنی جہالت کی وجہ سے سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کو دوام بخشے گا کہ کبھی نہ میر گا، ہرگز نہیں (کلا) حرف تنبیہ ہے، یہ شخص یقینا آگ میں پھینک دیا جائے گا جو ہر اس چیز کو توڑ پھوڑ دے گی جو اس میں ڈالی جائے گی تم کو کیا معلوم کہ وہ توڑ پھوڑ کرنے والی کیا ہے وہ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ ہے یعنی بھڑکائی ہوئی، جو دلوں تک سرایت کر جائے گی تو ان کو جلا کر رکھ دے گی اور دلوں کی تکلیف دیگر اعضاء کی بہ نسبت زیادہ ہوتی ہے ان کے لطیف ہوین کی وجہ سے وہ آگ ان پر ڈھانک کر بند کردی جائے گی کل کے معنی کی رعایت کی وجہ سے (علیھم) کی ضمیر کو جمع لایا گیا ہے، (مئوصدۃ) ہمزہ کے ساتھ ہے اور ہمزہ کے عوض وائو کے ساتھ بھی رہے بمعنی بند ہونے والی، بڑے بڑے لمبے ستونوں میں (عمد) میں دونوں حرفوں کے ضمہ اور فتحہ کے ساتھ، (ممددۃ) اپنے ماقبل کی صفت ہے، لہٰذا آگ ستونوں کے اندر ہوگی۔
تحقیق و ترکیب و تسہیل و تفسیری فوائد
قولہ : ھمزۃ بروزن فعلۃ بہت طعنہ زن، بڑا عیب گو، فعلۃ فاعل کے مبالغہ کا وزن ہے، اس میں ۃ مبالغہ کے لئے ہے، ہمز (ن ض) کا مصدر ہے، طعنی زنی کرنا، آنکھ سے اشارہ کرنا۔
قولہ : لمزۃ صیغہ صفت برائے مبالغہ پس پشت برائی کرنے والا، بعض حضرات نے کہا ہے دونوں کے تقریباً ایک ہی معنی ہیں۔
قولہ : یحسب الخ یہ جملہ استینافیہ بھی ہوسکتا ہے، اس صورت میں سوال مقدر کا جواب ہوگا، ای ما یا لہ یجمع المالیھتم بہ یعنی وہ اس اہتمام کے ساتھ مال کیوں جمع کرتا ہے ؟ اس کا جواب دیا : یحسب ان مالہ اخلدہ کہ وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اسے دوام بخشے گا اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ یحسب، جمع واخلد کے فاعل سے حال واقع ہو۔
قولہ : جواب قسم محذوف تقدیر عابرت یہ ہے، واللہ لینبذن فی الحطمۃ
قولہ : جمع الضمیر رعایۃ لمعنی کل، یعنی علیھم کی ضمیر کل کی طرف راجع ہے، سوال ہوتا ہے کہ کل مفرد ہے رھم جمع ہے، لہٰذا ضمیر اور مرجع میں مطابقت نہیں ہے ؟
جواب : جواب یہ ہے کہ لفظ کل معنی کے اعتبار سے جمع ہے، اسی رعایت سے ھم ضمیر کو جمع لایا گیا ہے، عمد اور عمد یہ دونوں عمود کی جمع ہیں بمعنی ستون۔
تفسیر و تشریح
اس سورت میں تین سخت گناہوں پر عذاب شدید کی وعید کا بیان ہے اور پھر اس عذاب کی شدت کا بیان ہے، وہ تین گناہ، ہمز، لمز، جمع مال ہیں، ھمز اور لمز چند معانی کے لئے استعمال ہوتے ہیں، جو بہت حد تک قریب قریب ہیں حتی کہ بعض اوقات دونوں ہم معنی استعمال ہوتے ہیں اور بعض لوگوں نے خفیف فرق کے ساتھ بھی استعمال کیا ہے، مگر جو معنی قدر منترک ہیں وہ یہ ہیں، کسی کی تذلیل و تحقیر کرنا کسی کی کردار کشی کرنا، کسی کی طرف انگلیاں اٹھانا، اشارہ کنایہ سے کسی کے نسب وغیرہ پر طعن کرنا، کسی کی شخصیت کو مجروح کرنا، کسی کے منہ در منہ چوٹیں کرنا یا پس پشت بدگوئی کرنا، یہ سب ہی معنی مذکورہ دونوں لفظوں کے مفہوم میں شامل ہیں، اور ظاہر ہے کہ یہ سب باتیں نہایت مذمم اور شریعت کی نظر میں ممنوع ہیں۔
تیسری خصلت جس پر اس سورت میں وعید آئی ہے وہ مال کی حرص اور محبت ہے اور بار بار گننے سے اس کی حرص اور محبت کی طرف اشارہ ہے، مگر یہ بات ذہن نشین رہے کہ بہت سی آیات و روایات اس پر شاہد ہیں کہ مطلقاً مال کا جمع کرنا کوئی حرام اور گناہ نہیں، اس لئے یہاں مال جمع کرنے سے وہ مال مراد ہے، جس میں حقوق واجبہ ادا نہ کئے گئے ہوں یا فخر و فاخر مقصود ہو یا مال کی محبت میں منہمک ہو کر دین کی ضروریات سے غفلت پائی جاتی ہو۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ وَیْلٌ﴾ یعنی وعید، وبال اور سخت عذاب﴿ لِّکُلِّ ہُمَزَۃٍ لُّمَزَۃِ﴾”ہر اس شخص کے لیے جو طعن آمیز اشارے کرنے والا اور عیب جو ہے ۔“ یعنی جو اپنے فعل سے لوگوں کی عیب جوئی کرتا ہے اور اپنے قول سے چغل خوری کرتا ہے۔ ھماز اس شخص کو کہتے ہیں جو لوگوں میں عیب نکالتا ہے ، اپنے فعل اور اشاروں سے طعنہ زنی کرتا ہے۔ لماز اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنے قول سے لوگوں کے عیب نکالتا ہے۔ اس طعن آمیز اشارے کرنے والے اور چغل خور کی صفت یہ ہے کہ مال جمع کرنے، اس کو گننے اور اس پر خوش ہونے کے سوا اس کا کوئی مقصد نہیں ، بھلائی کے راستوں میں اور صلہ رحمی کے لیے اس مال کو خرچ کرنے میں اسے کوئی رغبت نہیں۔
11 Mufti Taqi Usmani
bari kharabi hai uss shaks ki jo peeth peechay doosron per aeb laganey wala , ( aur ) mun per taaney denay ka aadi ho ,
12 Tafsir Ibn Kathir
وزنی بیڑیاں اور قید و بند کو یاد رکھو :
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے زبان سے لوگوں کی عیب گیری کرنے والا اپنے کاموں سے دوسروں کی حقارت کرنے والا، خرابی والا شخص ہے۔ ھماز مشآء بنمیم کی تفسیر بیان ہوچکی ہے حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد طعنہ دینے والا غیبت کرنے والا ہے ربیع بن انس کہتے ہیں سامنے برا کہنا تو ہمز ہے اور پیٹھ پیچھے عیب بیان کرنا لمز ہے۔ قتادہ کہتے ہیں زبان سے اور آنکھ کے اشاروں سے بندگان اللہ کو ستنا اور چڑانا مراد ہے کہ کبھی تو ان کا گوشت کھائے یعنی غیب کرے اور کبھی ان پر طعنہ زنی کرے مجاہد فرماتے ہیں ہمز ہاتھ اور آنکھ سے ہوتا ہے اور لمز زبان سے بعض کہتے ہیں اس سے مراد اخنس بن شریف کافر ہے مجاہد فرماتے ہیں آیت عام ہے پھر فرمایا جو جمع کرتا ہے اور گن گن کر رکھتا جاتا ہے جیسے اور جگہ ہے جمع فاوعیٰ حضرت کعب فرماتے ہیں دن بھر تو مال کمانے کی ہائے وائے میں لگا رہا اور رات کو سڑی بھسی لاش کی طرح پڑ رہا اس کا خیال یہ ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ دنیا میں رکھے گا حالانکہ واقعہ یوں نہیں بلکہ یہ بخیل اور لالچی انسان جہنم کے اس طبقے میں گے گا جو ہر اس چیز کو جو اس میں گرے چور چور کردیتا ہے پھر فرماتا ہے یہ توڑ پھوڑ کرنے والی کیا چیز ہے ؟ اس کا حال اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں معلوم نہیں یہ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر چڑھ جاتی ہے جلا کر بھسم کردیتی ہے لیکن مرتے نہیں حضرت ثابت بنائی جب اس آیت کی تلاوت کر کے اس کا یہ معنی بیان کرتے تو رو دیتے اور کہتے انہیں عذاب نے بڑا ستایا محمد بن کعب فرماتے ہیں آگ جلاتی ہوئی حلق تک پہنچ جاتی ہے پھر لوٹتی پھر پہنچی ہے یہ آگ ان پر چاروں طرف سے بند کردی گئی ہے جیسے کہ سورة بلد کی تفسیر میں گذرا۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے اور دوسرا طریق اس کا موقوف ہے لوہا جو مثل آگ کے ہے اس کے ستونوں میں بہ لمبے لمبے دروازے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں بعمد مروی ہے ان دوزخیوں کیگ ردنوں میں زنجیریں ہوگی یہ لمبے لمبے ستونوں میں جکڑے ہوئے ہوں گے اور اوپر سے دروازے بند کر دئیے جائیں گے ان آگ کے ستونوں میں انہیں بدترین عذاب کیے جائیں گے ابو صالح فرماتے ہیں یعنی وزنی بیڑیاں اور قیدوبند ان کے لیے ہوں گی اس سورت کی تفسیر بھی اللہ کے فضل و کرم سے پوری ہوئی فالحمداللہ۔