وَيْلٌ لِّـكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةٍ ۙ
تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:
تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے
English Sahih:
Woe to every scorner and mocker .
ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi
تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو (منہ در منہ) لوگوں پر طعن اور (پیٹھ پیچھے) برائیاں کرنے کا خوگر ہے
احمد رضا خان Ahmed Raza Khan
خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے
احمد علی Ahmed Ali
ہر غیبت کرنے والے طعنہ دینے والے کے لیے ہلاکت ہے
أحسن البيان Ahsanul Bayan
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے والا غیبت کرنے والا ہو۔
ھمزۃ اور لمزۃ، بعض کے نزدیک ہم معنی ہیں بعض اس میں کچھ فرق کرتے ہیں۔ھمزۃ وہ شخص ہے جو رو در رو برائی کرے اور لمزۃ وہ جو پیٹھ پیچھے غیمت کرے۔ بعض اس کے برعکس معنی کرتے ہیں۔ بعض کہتے ہیں ھمز، آنکھوں اور ہاتھوں کے اشارے سے برائی کرنا ہے اور لمز زبان سے۔
جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry
ہر طعن آمیز اشارتیں کرنے والے چغل خور کی خرابی ہے
محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi
بڑی خرابی ہے ہر ایسے شخص کی جو عیب ٹٹولنے واﻻ غیبت کرنے واﻻ ہو
محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi
تباہی ہے ہر اس شخص کیلئے جو (رُوبرُو) طعن و تشنیع کرنے والا (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہے۔
علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
تباہی اور بربادی ہے ہر طعنہ زن اور چغلخور کے لئے
طاہر القادری Tahir ul Qadri
ہر اس شخص کے لئے ہلاکت ہے جو (روبرو) طعنہ زنی کرنے والا ہے (اور پسِ پشت) عیب جوئی کرنے والا ہے،
تفسير ابن كثير Ibn Kathir
وزنی بیڑیاں اور قید و بند کو یاد رکھو ;
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے زبان سے لوگوں کی عیب گیری کرنے والا اپنے کاموں سے دوسروں کی حقارت کرنے والا، خرابی والا شخص ہے۔ ھماز مشآء بنمیم کی تفسیر بیان ہوچکی ہے حضرت ابن عباس کا قول ہے کہ اس سے مراد طعنہ دینے والا غیبت کرنے والا ہے ربیع بن انس کہتے ہیں سامنے برا کہنا تو ہمز ہے اور پیٹھ پیچھے عیب بیان کرنا لمز ہے۔ قتادہ کہتے ہیں زبان سے اور آنکھ کے اشاروں سے بندگان اللہ کو ستنا اور چڑانا مراد ہے کہ کبھی تو ان کا گوشت کھائے یعنی غیب کرے اور کبھی ان پر طعنہ زنی کرے مجاہد فرماتے ہیں ہمز ہاتھ اور آنکھ سے ہوتا ہے اور لمز زبان سے بعض کہتے ہیں اس سے مراد اخنس بن شریف کافر ہے مجاہد فرماتے ہیں آیت عام ہے پھر فرمایا جو جمع کرتا ہے اور گن گن کر رکھتا جاتا ہے جیسے اور جگہ ہے جمع فاوعیٰ حضرت کعب فرماتے ہیں دن بھر تو مال کمانے کی ہائے وائے میں لگا رہا اور رات کو سڑی بھسی لاش کی طرح پڑ رہا اس کا خیال یہ ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشہ دنیا میں رکھے گا حالانکہ واقعہ یوں نہیں بلکہ یہ بخیل اور لالچی انسان جہنم کے اس طبقے میں گے گا جو ہر اس چیز کو جو اس میں گرے چور چور کردیتا ہے پھر فرماتا ہے یہ توڑ پھوڑ کرنے والی کیا چیز ہے ؟ اس کا حال اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں معلوم نہیں یہ اللہ کی سلگائی ہوئی آگ ہے جو دلوں پر چڑھ جاتی ہے جلا کر بھسم کردیتی ہے لیکن مرتے نہیں حضرت ثابت بنائی جب اس آیت کی تلاوت کر کے اس کا یہ معنی بیان کرتے تو رو دیتے اور کہتے انہیں عذاب نے بڑا ستایا محمد بن کعب فرماتے ہیں آگ جلاتی ہوئی حلق تک پہنچ جاتی ہے پھر لوٹتی پھر پہنچی ہے یہ آگ ان پر چاروں طرف سے بند کردی گئی ہے جیسے کہ سورة بلد کی تفسیر میں گذرا۔ ایک مرفوع حدیث میں بھی ہے اور دوسرا طریق اس کا موقوف ہے لوہا جو مثل آگ کے ہے اس کے ستونوں میں بہ لمبے لمبے دروازے ہیں حضرت عبداللہ بن مسعود کی قرأت میں بعمد مروی ہے ان دوزخیوں کیگ ردنوں میں زنجیریں ہوگی یہ لمبے لمبے ستونوں میں جکڑے ہوئے ہوں گے اور اوپر سے دروازے بند کر دئیے جائیں گے ان آگ کے ستونوں میں انہیں بدترین عذاب کیے جائیں گے ابو صالح فرماتے ہیں یعنی وزنی بیڑیاں اور قیدوبند ان کے لیے ہوں گی اس سورت کی تفسیر بھی اللہ کے فضل و کرم سے پوری ہوئی فالحمداللہ۔