Skip to main content

قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّىْ وَاٰتٰٮنِىْ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِهٖ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْۗ اَنُلْزِمُكُمُوْهَا وَاَنْـتُمْ لَـهَا كٰرِهُوْنَ

He said
قَالَ
اس نے کہا
"O my people!
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
Do you see
أَرَءَيْتُمْ
کیا دیکھا تم نے
if
إِن
اگر
I was
كُنتُ
میں ہوا
on
عَلَىٰ
پر
(the) clear proof
بَيِّنَةٍ
ایک دلیل (پر)
from
مِّن
سے
my Lord
رَّبِّى
اپنے رب (کی طرف سے)
while He has given me
وَءَاتَىٰنِى
اور اس نے عطا کی مجھ کو
mercy
رَحْمَةً
رحمت
from
مِّنْ
سے
Himself
عِندِهِۦ
اپنی جانب (سے)
but (it) has been obscured
فَعُمِّيَتْ
تو وہ چھپائی گئی
from you
عَلَيْكُمْ
تم پر
should We compel you (to accept) it
أَنُلْزِمُكُمُوهَا
کیا ہم لازم کردیں تم پر اس کو۔ کیا ہم تھوپ دیں اس کو تم پر
while you (are)
وَأَنتُمْ
اور جبکہ ہو تم
averse to it?
لَهَا
اس کو
averse to it?
كَٰرِهُونَ
ناپسند کرنے والے ہو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اس نے کہا "اے برادران قوم، ذرا سوچو تو سہی کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر قائم تھا اور پھر اس نے مجھ کو اپنی خاص رحمت سے بھی نواز دیا مگر وہ تم کو نظر نہ آئی تو آخر ہمارے پاس کیا ذریعہ ہے کہ تم ماننا نہ چاہو اور ہم زبردستی اس کو تمہارے سر چپیک دیں؟

English Sahih:

He said, "O my people, have you considered: if I should be upon clear evidence from my Lord while He has given me mercy from Himself but it has been made unapparent to you, should we force it upon you while you are averse to it?

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اس نے کہا "اے برادران قوم، ذرا سوچو تو سہی کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک کھلی شہادت پر قائم تھا اور پھر اس نے مجھ کو اپنی خاص رحمت سے بھی نواز دیا مگر وہ تم کو نظر نہ آئی تو آخر ہمارے پاس کیا ذریعہ ہے کہ تم ماننا نہ چاہو اور ہم زبردستی اس کو تمہارے سر چپیک دیں؟

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو تم اس سے اندھے رہے، کیا ہم اسے تمہارے گلے چپیٹ (چپکا) دیں اور تم بیزار ہو

احمد علی Ahmed Ali

اس نے کہا اے میری قوم دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے صاف راستہ پر ہوں اور اس نے مجھ پر اپنے ہاں سے رحمت بھیجی ہو پھر وہ تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں زبردستی تمہارے گلے مڑھ دوں اور تم اس سے نفرت کرتے ہو

أحسن البيان Ahsanul Bayan

نوح نے کہا میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو (١) پھر وہ تمہاری نگاہوں میں (٢) نہ آئی تو کیا یہ زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں حالانکہ تم اس سے بیزار ہو (٣)۔

٢٨ ١ بینۃ سے مراد ایمان و یقین ہے اور رحمت سے مراد نبوت۔ جس سے اللہ تعالٰی نے حضرت نوح علیہ السلام کو سرفراز کیا تھا۔
٢٨۔۲ یعنی تم اس کے دیکھنے سے اندھے ہوگئے۔ چنانچہ تم نے اس کی قدر پہچانی اور نہ اسے اپنانے پر آمادہ ہوئے، بلکہ اس کو جھٹلایا اور رد کے درپے ہوگئے۔
٢٨۔۳جب یہ بات ہے تو ہدایت و رحمت تمہارے حصے میں کس طرح آ سکتی ہے؟

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

انہوں نے کہا کہ اے قوم! دیکھو تو اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل (روشن) رکھتا ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت بخشی ہو جس کی حقیقت تم سے پوشیدہ رکھی گئی ہے۔ تو کیا ہم اس کے لیے تمہیں مجبور کرسکتے ہیں اور تم ہو کہ اس سے ناخوش ہو رہے ہو

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

نوح نے کہا، میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو، پھر وه تمہاری نگاہوں میں نہ آئی تو کیا زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں، حاﻻنکہ تم اس سے بیزار ہو

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

نوح(ع) نے کہا اے میری قوم! کیا تم نے (اس بات پر) غور کیا ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل رکھتا ہوں؟ اور اس نے مجھے اپنی رحمت بھی عطا فرمائی ہے۔ جو تمہیں سجھائی نہیں دیتی۔ تو کہا ہم زبردستی اسے تمہارے اوپر مسلط کر سکتے ہیں۔ جبکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو؟

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

انہوں نے جواب دیا کہ اے قوم تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے دلیل رکھتا ہوں اور وہ مجھے اپنی طرف سے وہ رحمت عطا کردے جو تمہیں دکھائی نہ دے تو کیا میں ناگواری کے باوجود زبردستی تمہارے اوپر لادسکتا ہوں

طاہر القادری Tahir ul Qadri

(نوح علیہ السلام نے) کہا: اے میری قوم! بتاؤ تو سہی اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر بھی ہوں اور اس نے مجھے اپنے حضور سے (خاص) رحمت بھی بخشی ہو مگر وہ تمہارے اوپر (اندھوں کی طرح) پوشیدہ کر دی گئی ہو، تو کیا ہم اسے تم پر جبراً مسلّط کر سکتے ہیں درآنحالیکہ تم اسے ناپسند کرتے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

بلا اجرت خیر خواہ سے ناروا سلوک
حضرت نوح (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو جواب دیا کی سچی نوبت یقین اور واضح چیز میرے پاس تو میرے رب کی طرف سے آچکا ہے۔ بہت بڑی رحمت و نعمت اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا فرمائی اور وہ تم سے پوشیدہ رہی تم اسے نہ دیکھ سکے نہ تم نے اس کی قدر دانی کی نہ اسے پہنچانا بلکہ بےسوچے سمجھے تم نے اسے دھکے دے دئیے اسے جھٹلانے لگ گئے اب بتاؤ کہ تمہاری اس ناپسندیدگی کی حالت میں میں کسیے یہ کرسکتا ہوں کہ تمہیں اس کا ماتحت بنا دوں ؟