ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا: یوسف (علیہ السلام) کو قتل مت کرو اور اسے کسی تاریک کنویں کی گہرائی میں ڈال دو اسے کوئی راہ گیر مسافر اٹھا لے جائے گا اگر تم (کچھ) کرنے والے ہو (تو یہ کرو)،
English Sahih:
Said a speaker among them, "Do not kill Joseph but throw him into the bottom of the well; some travelers will pick him up – if you would do [something]."
1 Abul A'ala Maududi
اس پر ان میں سے ایک بولا "یوسفؑ کو قتل نہ کرو، اگر کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی اندھے کنویں میں ڈال دو کوئی آتا جاتا قافلہ اسے نکال لے جائے گا"
2 Ahmed Raza Khan
ان میں ایک کہنے والا بولا یوسف کو مارو نہیں اور اسے اندھے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی چلتا اسے آکر لے جائے اگر تمہیں کرنا ہے
3 Ahmed Ali
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرواور اسے گمنام کنوئیں میں ڈال دو کہ اسے کوئی مسافر اٹھا لے جائے اگر تم کرنے ہی والے ہو
4 Ahsanul Bayan
ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ (١) اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو (٢)۔
١٠۔١ جب کنویں کو اور غَیَابَۃ اس کی تہ اور گہرائی کو کہتے ہیں، کنواں ویسے بھی گہرا ہی ہوتا ہے اور اس میں گری ہوئی چیز کسی کو نظر نہیں آتی۔ جب اس کے ساتھ کنویں کی گہرائی کا بھی ذکر کیا تو گویا مبالغے کا اظہار کیا۔ ١٠۔٢ یعنی آنے جانے والے نو وارد مسافر، جب پانی کی تلاش میں کنوئیں پر آئیں گے تو ممکن ہے کسی کے علم میں آ جائے کہ کنوئیں میں کوئی انسان گرا ہوا ہے اور وہ اسے نکال کر اپنے ساتھ لے جائیں۔ یہ تجویز ایک بھائی نے ازراہ شفقت پیش کی تھی۔ قتل کے مقابلے میں یہ تجویز واقعتا ہمدردی کے جذبات ہی کی حامل ہے۔ بھائیوں کی آتش حسد اتنی بھڑکی ہوئی تھی کہ یہ تجویز بھی اس نے ڈرتے ڈرتے ہی پیش کی کہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو یہ کام اس طرح کر لو۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو کسی گہرے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی راہگیر نکال (کر اور ملک میں) لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو)
6 Muhammad Junagarhi
ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل تو نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو
7 Muhammad Hussain Najafi
ان (برادرانِ یوسف) میں سے ایک نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرو البتہ اگر کچھ کرنا ہے تو اسے کسی اندھے کنویں میں ڈال دو۔ مسافروں کا کوئی قافلہ اسے اٹھا لے جائے گا۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
ان میں سے ایک شخص نے کہا کہ یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ کسی اندھے کنویں میں ڈال دو تاکہ کوئی قافلہ اٹھالے جائے اگر تم کچھ کرنا ہی چاہتے ہو
9 Tafsir Jalalayn
ان میں سے ایک کہتے والے نے کہا کہ یوسف کو جان سے نہ مارو کسی گہرے کنوئیں میں ڈال دو کہ کوئی راہ گیر نکال (کر اور ملک میں) لے جائے گا۔ اگر تم کو کرنا ہے (تو یوں کرو) ۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿قَالَ قَاۗیِٕلٌ مِّنْہُمْ ﴾’’ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا۔‘‘ یعنی یوسف علیہ السلام کے بھائیوں میں سے کسی نے کہا جنہوں نے یوسف کو قتل کرنے یا جلا وطن کرنے کا ارادہ کیا ﴿لَا تَـقْتُلُوْا یُوْسُفَ﴾’’یوسف کو قتل نہ کرو‘‘ کیونکہ اس کو قتل کرنا بہت بڑی برائی اور بہت بڑا گناہ ہے اور یہ مقصد کہ یوسف علیہ السلام کو اس کے باپ سے دور کردیا جائے، یوسف کو قتل کیے بغیر حاصل ہوجائے گا، اس لیے تم یہ کرو کہ باپ سے دور کرنے کے لیے اسے اندھے کنویں میں ڈال دو اور یوسف کو دھمکی دو کہ وہ بھائیوں کی اس کارستانی کے بارے میں کسی کو آگاہ نہ کرے اور اپنے بارے میں یہی بتائے کہ وہ بھاگا ہوا ایک غلام ہے۔ اس وجہ سے کہ ﴿یَلْتَقِطْہُ بَعْضُ السَّـیَّارَۃِ﴾ ’’کوئی قافلے والا نکال کر اسے لے جائے گا۔‘‘ جو کہیں دور جا رہے ہوں گے اور وہ یوسف علیہ السلام کو ساتھ لے جائیں گے اور اس کی حفاظت کریں گے۔ اس قول کا قائل جناب یوسف علیہ السلام کے بارے میں سب سے اچھی رائے رکھنے والا اور اس پورے قضیے میں سب سے زیادہ نیک اور تقویٰ پر مبنی رویے کا حامل تھا، کیونکہ کچھ برائیاں دوسری برائیوں سے کم تر ہوتی ہیں اور کم تر نقصان کے ذریعے سے بڑے نقصان کو دور کرلیا جاسکتا ہے۔ پس جب وہ اس رائے پر متفق ہوگئے۔
11 Mufti Taqi Usmani
unhi mein say aik kehney walay ney kaha : yousuf ko qatal to naa kero , albatta agar tumhen kuch kerna hi hai to ussay kissi andhay kunaen mein phenk aao , takay koi qafla ussay utha kerlay jaye . }