اے یوسف! تم اس بات سے درگزر کرو اور (اے زلیخا!) تو اپنے گناہ کی معافی مانگ، بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے تھی،
English Sahih:
Joseph, ignore this. And, [my wife], ask forgiveness for your sin. Indeed, you were of the sinful."
1 Abul A'ala Maududi
یوسفؑ، اس معاملے سے درگزر کر اور اے عورت، تو اپنے قصور کی معافی مانگ، تو ہی اصل میں خطا کار تھی"
2 Ahmed Raza Khan
اے یوسف! تم اس کا خیال نہ کرو اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک تو خطاواروں میں ہے
3 Ahmed Ali
یوسف تو اس سے درگزر کر اور تو اے عورت اپنے گنا ہ کی معافی مانگ کیوں کہ تو ہی خطا کار ہے
4 Ahsanul Bayan
یوسف اب اس بات کو آتی جاتی کرو (١) اور (اے عورت) تو اپنے گناہ سے توبہ کر، بیشک تو گنہگاروں میں سے ہے (٢)۔
٢٩۔١ یعنی اس کا چرچا مت کرو۔ ٢٩۔٢ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ عزیز مصر پر حضرت یوسف علیہ السلام کی پاک دامنی واضح ہو گئی تھی۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
یوسف اس بات کا خیال نہ کر۔ اور (زلیخا) تو اپنے گناہوں کی بخشش مانگ، بےشک خطا تیری ہے
6 Muhammad Junagarhi
یوسف اب اس بات کو آتی جاتی کرو اور (اے عورت) تو اپنے گناه سے توبہ کر، بیشک تو گنہگاروں میں سے ہے۔
7 Muhammad Hussain Najafi
پھر یوسف (ع) سے کہا اے یوسف! اس بات سے درگزر کر (اسے جانے دے) اور بیوی سے کہا اپنے گناہ کی معافی مانگ یقینا تو خطاکاروں میں سے ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یوسف اب تم اس سے اعراض کرو اور زلیخا تو اپنے گناہ کے لئے استغفار کر کہ تو خطاکاروں میں ہے
9 Tafsir Jalalayn
یوسف اس بات کا خیال نہ کر اور (زلیخا) تو اپنے گناہ کی بخشش مانگ بیشک خطا تیری ہی ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
﴿ یُوْسُفُ اَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا﴾ ’’یوسف ! جانے دو اس ذکر کو‘‘ یعنی اس واقعہ کے بارے میں کوئی بات نہ کرو، اسے بھول جاؤ اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرو۔ وہ اپنی بیوی کے فعل پر پردہ ڈالنا چاہتا تھا۔ ﴿وَاسْتَغْفِرِیْ﴾ ’’اے عورت ! بخشش مانگ‘‘ ﴿ لِذَنبِكِ ۖ إِنَّكِ كُنتِ مِنَ الْخَاطِئِينَ ﴾ ’’اپنے گناہ پر، بے شک تو ہی گناہ گار تھی‘‘ اس شخص نے یوسف علیہ السلام کو اس تمام معاملے کو نظر انداز کرنے کی درخواست کی اور اس عورت کو توبہ و استغفار کا حکم دیا۔
11 Mufti Taqi Usmani
yousuf ! tum iss baat ka kuch khayal naa kero , aur aey aurat ! tu apney gunah ki moaafi maang , yaqeeni tor per tu hi khatakaar thi .