Skip to main content

يٰصَاحِبَىِ السِّجْنِ ءَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَيْرٌ اَمِ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُۗ

O my two companions
يَٰصَىٰحِبَىِ
اے میرے دو ساتھیو
(of) the prison!
ٱلسِّجْنِ
قیدخانے کے
Are lords
ءَأَرْبَابٌ
کیا بہت سے رب
separate
مُّتَفَرِّقُونَ
مختلف قسم کے
better
خَيْرٌ
بہتر ہیں
or
أَمِ
یا
Allah
ٱللَّهُ
اللہ
the One
ٱلْوَٰحِدُ
جو ایک ہے
the Irresistible?
ٱلْقَهَّارُ
زبردست ہے

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے زنداں کے ساتھیو، تم خود ہی سوچو کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جو سب غالب ہے؟

English Sahih:

O [my] two companions of prison, are separate lords better or Allah, the One, the Prevailing?

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے زنداں کے ساتھیو، تم خود ہی سوچو کہ بہت سے متفرق رب بہتر ہیں یا وہ ایک اللہ جو سب غالب ہے؟

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اے میرے قیدخانہ کے دونوں ساتھیو! کیا جدا جدا رب اچھے یا ایک اللہ جو سب پر غالب،

احمد علی Ahmed Ali

اے قید خانہ کے رفیقو کیا کئی جدا جدا معبود بہتر ہیں یا اکیلا الله جو زبردست ہے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے میرے قید خانے کے ساتھیو! (١) کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ (٢) یا ایک اللہ زبردست طاقتور۔

٣٩۔١ قید خانے کے ساتھی۔ اسلئے قرار دیا کہ یہ سب ایک عرصے سے جیل میں محبوس چلے آ رہے تھے۔
٣٩۔٢ تفریق ذات، صفات اور عدد کے لحاظ سے ہے۔ یعنی وہ رب، جو ذات کے لحاظ سے ایک دوسرے سے متفرق، صفات میں ایک دوسرے سے مختلف اور تعداد میں باہم متنافی ہیں، وہ بہتر ہیں یا اللہ، جو اپنی ذات و صفات میں متفرد ہے، جس کا کوئی شریک نہیں ہے اور وہ سب پر غالب اور حکمران ہے۔

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

میرے جیل خانے کے رفیقو! بھلا کئی جدا جدا آقا اچھے یا (ایک) خدائے یکتا وغالب؟

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے میرے قید خانے کے ساتھیو! کیا متفرق کئی ایک پروردگار بہتر ہیں؟ یا ایک اللہ زبردست طاقتور؟

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے قید خانہ کے میرے دونوں ساتھیو (یہ بتاؤ) آیا بہت سے جدا جدا خدا اچھے ہیں یا اللہ جو یگانہ بھی ہے اور سب پر غالب بھی؟

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

میرے قید خانے کے ساتھیو !ذرا یہ تو بتاؤ کہ متفرق قسم کے خدا بہتر ہوتے ہیں یا ایک خدائے واحدُ و قہار

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! (بتاؤ) کیا الگ الگ بہت سے معبود بہتر ہیں یا ایک اﷲ جو سب پر غالب ہے،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

شاہی باورچی اور ساقی کے خواب کی تعبیر اور پیغام توحید
یوسف (علیہ السلام) سے وہ اپنے خواب کی تعبیر پوچھنے آئے ہیں۔ آپ نے انہیں تعبیر خواب بتادینے کا اقرار کرلیا ہے۔ لیکن اس سے پہلے انہیں توحید کا وعظ سنا رہے ہیں اور شرک سے اور مخلوق پرستی سے نفرت دلا رہے ہیں۔ فرما رہے ہیں کہ وہ اللہ واحد جس نے ہر چیز پر قبضہ کر رکھا ہے جس کے سامنے تمام مخلوق پست و عاجز لاچار بےبس ہے۔ جس کا ثانی شریک اور ساجھی کوئی نہیں۔ جس کی عظمت و سلطنت چپے چپے اور ذرے ذرے پر ہے وہی ایک بہتر ؟ یا تمہارے یہ خیالی کمزور اور ناکارے بہت سے معبود بہتر ؟ پھر فرمایا کہ تم جن جن کی پوجا پاٹ کر رہے ہو بےسند ہیں۔ یہ نام اور ان کے لیے عبادت یہ تمہاری اپنی گھڑت ہے۔ زیادہ سے زیادہ تم یہ کہہ سکتے ہو کہ تمہارے باپ دادے بھی اس مرض کے مریض تھے۔ لیکن کوئی دلیل اس کی تم لا نہیں سکتے بلکہ اس کی کوئی عقلی دلیل دنیا میں اللہ نے بنائی نہیں۔ حکم تصرف قبضہ، قدرت، کل کی کل اللہ تعالیٰ ہی کی ہے۔ اس نے اپنے بندوں کو اپنی عبادت کا اور اپنے سوا کسی اور کی عبادت کرنے سے باز آنے کا قطعی اور حتمی حکم دے رکھا ہے۔ دین مستقیم یہی ہے کہ اللہ کی توحید ہو اس کے لئے ہی عمل و عبادت ہو۔ اسی اللہ کا حکم اس پر بیشمار دلیلیں موجود۔ لیکن اکثر لوگ ان باتوں سے ناواقف ہیں۔ نادان ہیں توحید و شرک کا فرق نہیں جانتے۔ اس لیے اکثر شک کے دلدل میں دھنسے رہتے ہیں۔ باوجود نبیوں کی چاہت کے انہیں یہ منصیب نہیں ہوتا۔ خواب کی تعبیر سے پہلے اس بحث کے چھیڑنے کی ایک خاص مصلحت یہ بھی کہ ان میں سے ایک کے لیے تعبیر نہایت بری تھی تو آپ نے چاہا کہ یہ اسے نہ پوچھیں تو بہتر ہے۔ لیکن اس تکلف کی کیا ضرورت ہے ؟ خصوصا ایسے موقعہ پر جب کہ اللہ کے پیغمبر ان سے تعبیر دینے کا وعدہ کرچکے ہیں۔ یہاں تو صرف یہ بات ہے کہ انہوں نے آپ کی بزرگی و عزت دیکھ کر آپ سے ایک بات پوچھی۔ آپ نے اس کے جواب سے پہلے انہیں اس سے زیادہ بہتر کی طرف توجہ دلائی۔ اور دین اسلام ان کے سامنے مع دلائل پیش فرمایا۔ کیونکہ آپ نے دیکھا تھا کہ ان میں بھلائی کے قبول کرنے کا مادہ ہے۔ بات کو سوچیں گے۔ جب آپ اپنا فرض ادا کرچکے۔ احکام اللہ کی تبلیغ کرچکے۔ تو اب بغیر اس کے کہ وہ دوبارہ پوچھیں آپ نے ان کا جواب شروع کیا۔