Skip to main content

يٰصَاحِبَىِ السِّجْنِ اَمَّاۤ اَحَدُكُمَا فَيَسْقِىْ رَبَّهٗ خَمْرًاۚ وَاَمَّا الْاٰخَرُ فَيُصْلَبُ فَتَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْ رَّأْسِهٖۗ قُضِىَ الْاَمْرُ الَّذِىْ فِيْهِ تَسْتَفْتِيٰنِۗ

O my two companions
يَٰصَىٰحِبَىِ
اے زنداں کے دونوں ساتھیو !
(of) the prison!
ٱلسِّجْنِ
قیدخانہ کے
As for
أَمَّآ
رہا
one of you
أَحَدُكُمَا
تم دونوں میں سے ایک
he will give drink
فَيَسْقِى
پس وہ پلائے گا
(to) his master
رَبَّهُۥ
اپنے رب کو
wine
خَمْرًاۖ
شراب
and as for
وَأَمَّا
اور لیکن
the other
ٱلْءَاخَرُ
دوسرا
he will be crucified
فَيُصْلَبُ
پس وہ سولی چڑھایا جائے گا
and will eat
فَتَأْكُلُ
تو کھائیں گے
the birds
ٱلطَّيْرُ
پرندے
from
مِن
سے
his head
رَّأْسِهِۦۚ
اس کے سر میں سے
Has been decreed
قُضِىَ
فیصلہ کردیا گیا
the matter
ٱلْأَمْرُ
معاملے کا
about which
ٱلَّذِى
وہ جو
about which
فِيهِ
جس میں
you both inquire"
تَسْتَفْتِيَانِ
تم دونوں جواب مانگتے ہو

تفسیر کمالین شرح اردو تفسیر جلالین:

اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے فیصلہ ہو گیا اُس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے"

English Sahih:

O two companions of prison, as for one of you, he will give drink to his master of wine; but as for the other, he will be crucified, and the birds will eat from his head. The matter has been decreed about which you both inquire."

ابوالاعلی مودودی Abul A'ala Maududi

اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے فیصلہ ہو گیا اُس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے"

احمد رضا خان Ahmed Raza Khan

اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں ایک تو اپنے رب (بادشاہ) کو شراب پلائے گا رہا دوسرا وہ سو ُلی دیا جائے گا تو پرندے اس کا سر کھائیں گے حکم ہوچکا اس بات کا جس کا تم سوال کرتے تھے

احمد علی Ahmed Ali

اے قید خانہ کے رفیقو تم دونوں میں سے ایک جو ہے وہ اپنے آقا کو شراب پلائے گا جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا پھر اس کے سر میں سے پرندے کھائیں گے اس کام کا فیصلہ ہو گیا ہے جس کی تم تحقیق چاہتے تھے

أحسن البيان Ahsanul Bayan

اے میرے قید خانے کے رفیقو! (١) تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا (٢) لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے (٣) تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کر دیا گیا ہے (٤)۔

٤١۔١ توحید کا وعظ کرنے کے بعد اب حضرت یوسف علیہ السلام ان کے بیان کردہ خوابوں کی تعبیر بیان فرما رہے ہیں۔
٤١۔٢ یہ وہی شخص ہے جس نے خواب میں اپنے کو انگور کا شیرہ کرتے ہوئے دیکھا تھا تاہم آپ نے دونوں میں سے کسی ایک کی تعبین نہیں کی تاکہ مرنے والا پہلے ہی غم و حزن میں مبتلا نہ ہو جائے۔
٤١۔ ٣ یہ وہ شخص ہے جس نے اپنے سر پر خواب میں روٹیاں اٹھائے دیکھا تھا۔
٤١۔٤ یعنی تقدیر الٰہی میں پہلے سے یہ بات ثبت ہے اور جو تعبیر میں بتلائی ہے۔ لا محالہ واقع ہو کر رہے گا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے۔ رسول اللہ نے فرمایا کہ ' خواب، جب تک اس کی تعبیر نہ کی جائے، پرندے کے پاؤں پر ہے۔ جب اس کی تعبیر کر دی جائے تو واقع ہو جاتا ہے ' (مسند احم بحوالہ ابن کثیر)

جالندہری Fateh Muhammad Jalandhry

میرے جیل خانے کے رفیقو! تم میں سے ایک (جو پہلا خواب بیان کرنے والا ہے وہ) تو اپنے آقا کو شراب پلایا کرے گا اور جو دوسرا ہے وہ سولی دیا جائے گا اور جانور اس کا سر کھا جائیں گے۔ جو امر تم مجھ سے پوچھتے تھے وہ فیصلہ ہوچکا ہے

محمد جوناگڑھی Muhammad Junagarhi

اے میرے قیدخانے کے رفیقو! تم دونوں میں سے ایک تو اپنے بادشاه کو شراب پلانے پر مقرر ہو جائے گا، لیکن دوسرا سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سرنوچ نوچ کھائیں گے، تم دونوں جس کے بارے میں تحقیق کر رہے تھے اس کام کا فیصلہ کردیا گیا

محمد حسین نجفی Muhammad Hussain Najafi

اے قید خانہ کے میرے دونوں ساتھیو! (اب اپنے خوابوں کی تعبیر سنو) تم میں سے ایک (پہلا) تو وہ ہے جو اپنے مالک (شاہِ مصر) کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے اسے سولی پر لٹکایا جائے گا اور پرندے اس کے سر کو (نوچ نوچ کر) کھائیں گے اس بات کا فیصلہ ہو چکا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو۔

علامہ جوادی Syed Zeeshan Haitemer Jawadi

میرے قید خانے کے ساتھیو تم سے ایک اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور دوسرا سولی پر لٹکادیا جائے گا اور پرندے اس کے سر سے نوچ نوچ کر کھائیں گے یہ اس بات کے بارے میں فیصلہ ہوچکا ہے جس کے بارے میں تم سوال کررہے ہو

طاہر القادری Tahir ul Qadri

اے میرے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں سے ایک (کے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ وہ) اپنے مربّی (یعنی بادشاہ) کو شراب پلایا کرے گا، اور رہا دوسرا (جس نے سر پر روٹیاں دیکھی ہیں) تو وہ پھانسی دیا جائے گا پھر پرندے اس کے سر سے (گوشت نوچ کر) کھائیں گے، (قطعی) فیصلہ کر دیا گیا جس کے بارے میں تم دریافت کرتے ہو،

تفسير ابن كثير Ibn Kathir

خواب اور اس کی تعبیر
اب اللہ کے برگزیدہ پیغمبر ان کے خواب کی تعبیر بتلا رہے ہیں لیکن یہ نہیں فرماتے کہ تیری خواب کی یہ تعبیر ہے اور تیرے خواب کی یہ تعبیر ہے تاکہ ایک رنجیدہ نہ ہوجائے اور موت سے پہلے اس پر موت کا بوجھ نہ پڑجائے۔ بلکہ مبہم کر کے فرماتے ہیں تم دو میں سے ایک تو اپنے بادشاہ کا ساقی بن جائے گا یہ دراصل یہ اس کے خواب کی تعبیر ہے جس نے شیرہ انگور تیار کرتے اپنے تئیں دیکھا تھا۔ اور دوسرے جس نے اپنے سر پر روٹیاں دیکھی تھیں۔ اس کے خواب کی تعبیر یہ دی کہ اسے سولی دی جائے گی اور پرندے اس کا مغز کھائیں گے۔ پھر ساتھ ہی فرمایا کہ یہ اب ہو کر ہی رہے گا۔ اس لیے کہ جب تک خواب کی تعبیر بیان نہ کی جائے وہ معلق رہتا ہے اور جب تعبیر ہوچکی وہ ظاہر ہوجاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ تعبیر سننے کے بعد ان دونوں نے کہا کہ ہم نے تو دراصل کوئی خواب دیکھا ہی نہیں۔ آپ نے فرمایا اب تو تمہارے سوال کے مطابق ظاہر ہو کر ہی رہے گا۔ اس سے ظاہر ہے کہ جو شخص خواہ مخواہ کا خواب گھڑ لے اور پھر اس کی تعبیر بھی دی دے دی جائے تو وہ لازم ہوجاتی ہے۔ واللہ اعلم۔ مسند احمد میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں خواب گویا پرندے کے پاؤں پر ہے جب تک اس کی تعبیر نہ دے دی جائے جب تعبیر دے دی گئی پھر وہ واقع ہوجاتا ہے مسند ابو یعلی میں مرفوعا مروی ہے کہ خواب کی تعبیر سب سے پہلے جس نے دی اس کے لیے ہے۔