انہوں نے کہا: اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا، ورنہ وہ تمہارے خلاف کوئی پُر فریب چال چلیں گے۔ بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے،
English Sahih:
He said, "O my son, do not relate your vision to your brothers or they will contrive against you a plan. Indeed Satan, to man, is a manifest enemy.
1 Abul A'ala Maududi
جواب میں اس کے باپ نے کہا، "بیٹا، اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ سنانا ورنہ وہ تیرے درپے آزار ہو جائیں گے، حقیقت یہ ہے کہ شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے
2 Ahmed Raza Khan
کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا وہ تیرے ساتھ کوئی چا ل چلیں گے بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے
3 Ahmed Ali
کہا اے بیٹا اپنا خواب بھائیوں کے سامنے بیان مت کرنا وہ تیرے لیے کوئی نہ کوئی فریب بنا دیں گے شیطان انسان کا صریح دشمن ہے
4 Ahsanul Bayan
یعقوب نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وہ تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں (١) شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے (٢)۔
٥۔١ حضرت یعقوب علیہ السلام نے خواب سے اندازہ لگا لیا کہ ان کا یہ بیٹا عظمت شان کا حامل ہوگا، اس لئے انہیں اندیشہ ہوا کہ یہ خواب سن کر اس کے دوسرے بھائی بھی اس کی عظمت کا اندازہ کر کے کہیں اسے نقصان نہ پہنچائیں، بنا بریں انہوں نے یہ خواب بیان کرنے سے منع فرمایا۔ ٥۔٢ یہ بھائیوں کے مکروفریب کی وجہ بیان فرما دی کہ شیطان چونکہ انسان کا ازلی دشمن ہے اس لئے وہ انسانوں کو بہکانے، گمراہ کرنے اور انہیں حسد و بغض میں مبتلا کرنے میں ہر وقت کوشاں اور تاک میں رہتا ہے۔ چنانچہ یہ شیطان کے لئے بڑا اچھا موقع تھا کہ وہ حضرت یوسف علیہ السلام کے خلاف بھائیوں کے دلوں میں حسد اور بغض کی آگ بھڑکا دے۔ جیسا کہ فی الواقع بعد میں اس نے ایسا ہی کیا اور حضرت یعقوب علیہ السلام کا اندیشہ درست ثابت ہوا۔
5 Fateh Muhammad Jalandhry
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے
6 Muhammad Junagarhi
یعقوب علیہ السلام نے کہا پیارے بچے! اپنے اس خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا۔ ایسا نہ ہو کہ وه تیرے ساتھ کوئی فریب کاری کریں، شیطان تو انسان کا کھلا دشمن ہے
7 Muhammad Hussain Najafi
آپ (ع) نے کہا اے میرے بیٹے! اپنا یہ خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا کہیں وہ (تمہیں تکلیف پہنچانے کے لئے) کوئی سازش نہ کرنے لگ جائیں بے شک شیطان انسان کا کھلا ہوا دشمن ہے۔
8 Syed Zeeshan Haitemer Jawadi
یعقوب نے کہا کہ بیٹا خبردار اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا کہ وہ لوگ الٹی سیدھی تدبیروں میں لگ جائیں گے کہ شیطان انسان کا بڑا کھلا ہوا دشمن ہے
9 Tafsir Jalalayn
انہوں نے کہا کہ بیٹا اپنے خواب کا ذکر اپنے بھائیوں سے نہ کرنا نہیں تو وہ تمہارے حق میں کوئی فریب کی چال چلیں گے۔ کچھ شک نہیں کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔
10 Tafsir as-Saadi
جب یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام کے خواب کی تعبیر مکمل کرلی تو حضرت یعقوب علیہ السلام نے حضرت یوسف علیہ السلام سے فرمایا: ﴿یٰبُنَیَّ لَا تَقْصُصْ رُءْیَاکَ عَلٰٓی اِخْوَتِکَ فَیَکِیْدُوْا لَکَ کَیْدًا﴾ ’’اے بیٹے ! اپنا خواب اپنے بھائیوں کے سامنے بیان نہ کرنا پھر وہ بنائیں گے تیرے واسطے کچھ فریب۔‘‘ یعنی تمہارے ساتھ اپنے حسد کی وجہ سے تمہارے خلاف کوئی چال چلیں گے کہ کہیں تم ان کے سردار اور سربراہ نہ بن جاؤ۔﴿ اِنَّ الشَّیْطٰنَ لِلْاِنْسَانِ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ ﴾’’بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔‘‘ وہ دن رات اور کھلے چھپے اس پر وار کرنے میں کبھی کوتاہی نہیں کرتا۔ اس لیے ان اسباب سے دور رہنا بہتر ہے جن کے ذریعے سے وہ بندے پر تسلط حاصل کرتا ہے۔ یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ کے حکم کی تعمیل کی اور انہوں نے اپنے بھائیوں کو اس خوب کے بارے میں کچھ نہ بتایا، بلکہ اس کو چھپائے رکھا۔
11 Mufti Taqi Usmani
unhon ney kaha : beta ! apna yeh khuwab apney bhaiyon ko naa batana , kahen aisa naa ho kay woh tumharay liye koi sazish tayyar keren , kiyonkay shetan insan ka khula dushman hai .
12 Tafsir Ibn Kathir
یعقوب (علیہ السلام) کی تعبیر اور ہدایات حضرت یوسف کا یہ خواب سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے تاکید کردی کہ اسے بھائیوں کے سامنے نہ دہرانا کیونکہ اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ اور بھائی آپ کے سامنے پس ہونگے یہاں تک کہ وہ آپ کی عزت و تعظیم کے لیے آپ کے سامنے اپنی بہت ہی لاچاری اور عاجزی ظاہر کریں اس لیے بہت ہی ممکن ہے کہ اس خواب کو سن کر اس کی تعبیر کو سامنے رکھ کر شیطان کے بہکاوے میں آکر ابھی سے وہ تمہاری دشمنی میں لگ جائیں۔ اور حسد کی وجہ سے کوئی نامعقول طریق کار کرنے لگ جائیں اور کسی حیلے سے تجھے پست کرنے کی فکر میں لگ جائیں۔ چناچہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعلیم بھی یہی ہے۔ فرماتے ہیں تم لوگ کوئی اچھا خواب دیکھو تو خیر اسے بیان کردو اور جو شخص کوئی برا خواب دیکھے تو جس کروٹ پر ہو وہ کروٹ بدل دے اور بائیں طرف تین مرتبہ تھتکار دے اور اس کی برائی سے اللہ کی پناہ طلب کرے اور کسی سے اس کا ذکر نہ کرے۔ اس صورت میں اسے وہ خواب کوئی نقصان نہ دے گا۔ مسند احمد وغیرہ کی حدیث میں ہے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) فرماتے ہیں خواب کی تعبیر جب تک نہ لی جائے وہ گویا پرند کے پاؤں پر ہے۔ ہاں جب اس کی تعبیر بیان ہوگئی پھر وہ ہوجاتا ہے۔ اسی سے یہ حکم بھی لیا جاسکتا ہے۔ کہ نعمت کو چھپانا چاہئے۔ جب تک کہ وہ ازخود اچھی طرح حاصل نہ ہوجائے اور ظاہر نہ ہوجائے، جیسے کہ ایک حدیث میں ہے۔ ضرورتوں کے پورا کرنے پر ان کی چھپانے سے بھی مدد لیا کرو کیونکہ ہر وہ شخص جسے کوئی نعمت ملے لوگ اس کے حسد کے درپے ہوجاتے ہیں۔